کتاب: (پانی، شراب وغیرہ) پینے کے مسائل
باب : شراب کی حرمت۔
1262: سیدنا ابن عمرؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ہر نشہ لانے والی چیز خمر (شراب) ہے اور ہر خمر (شراب) حرام ہے۔
1263: علی بن ابی طالبؓ کہتے ہیں کہ مجھے بدر کے دن مالِ غنیمت میں ایک اونٹنی ملی اور اسی دن ایک اونٹنی رسول اللہﷺ نے مجھے خمس میں سے اور دی۔ پھر جب میں نے چاہا کہ فاطمہ رضی اللہ عنہا سے شادی کروں جو کہ رسول اللہﷺ کی صاحبزادی تھیں تو میں نے بنی قینقاع کے ایک سنار سے وعدہ کیا کہ وہ میرے ساتھ چلے اور ہم دونوں مل کر اذخر لائیں اور سناروں کے ہاتھ بیچیں اور اس سے میں اپنی شادی کا ولیمہ کروں۔ میں اپنی دونوں اونٹنیوں کا سامان پالان، رکابیں اور رسیاں وغیرہ اکٹھا کر رہا تھا اور وہ دونوں اونٹنیاں ایک انصاری کی کوٹھری کے بازو میں بیٹھی تھیں۔ جس وقت میں یہ سامان جو اکٹھا کر رہا تھا اکٹھا کر کے لوٹا تو کیا دیکھتا ہوں کہ دونوں اونٹنیوں کے کوہان کٹے ہوئے ہیں، ان کی کوکھیں پھٹی ہوئی ہیں اور ان کے جگر نکال لئے گئے۔ مجھ سے یہ دیکھ کر نہ رہا گیا اور میری آنکھیں تھم نہ سکیں (یعنی میں رونے لگا یہ رونا دنیا کے طمع سے نہ تھا بلکہ سیدہ فاطمہ زہراء اور رسول اللہﷺ کے حق میں جو تقصیر ہوئی، اس خیال سے تھا) میں نے پوچھا کہ یہ کس نے کیا؟ لوگوں نے کہا کہ حمزہؓ بن عبدالمطلب نے اور وہ اس گھر میں انصار کی ایک جماعت کے ساتھ ہیں جو شراب پی رہے ہیں، ان کے سامنے اور ان کے ساتھیوں کے سامنے ایک گانے والی نے گانا گایا تو گانے میں یہ کہا کہ اے حمزہ اٹھ ان موٹی اونٹنیوں کو اسی وقت لے۔ حمزہؓ تلوار لے کر اٹھے اور ان کے کوہان کاٹ لئے اور کوکھیں پھاڑ ڈالیں اور جگر (کلیجہ) نکال لیا۔سیدنا علیؓ نے کہا کہ یہ سن کر میں رسول اللہﷺ کے پاس گیا، وہاں زید بن حارثہؓ بیٹھے تھے۔ آپﷺ نے مجھے دیکھتے ہی میرے چہرے سے رنج و مصیبت کو پہچان لیا اور فرمایا کہ تجھ کو کیاہوا؟ میں نے عرض کیا کہ یا رسول اللہﷺ! اللہ کی قسم! آج کا سا دن میں نے کبھی نہیں دیکھا۔ حمزہؓ نے میری دونوں اونٹنیوں پر ظلم کیا، ان کے کوہان کاٹ لئے ، کوکھیں پھاڑ ڈالیں اور وہ اس گھر میں چند شرابیوں کے ساتھ ہیں۔ یہ سن کر رسول اللہﷺ نے اپنی چادر منگوا کر اوڑھی اور پھر پیدل چلے ، میں اور زید بن حارثہ دونوں آپﷺ کے پیچھے تھے ، یہاں تک کہ آپﷺ اس دروازے پر آئے جہاں حمزہؓ تھے اور اندر آنے کی اجازت مانگی۔ لوگوں نے اجازت دی۔ دیکھا تو وہ شراب پئے ہوئے تھے۔ رسول اللہﷺ نے سیدنا حمزہؓ کو اس کام پر ملامت شروع کی اور سیدنا حمزہ کی آنکھیں(نشے کی وجہ سے ) سرخ تھیں انہوں نے رسول اللہﷺ کو دیکھا، پھر آپؐ کے گھٹنوں کو دیکھا، پھر نگاہ بلند کی تو ناف کو دیکھا۔ پھر نگاہ بلند کی تو منہ کو دیکھا اور (نشے میں دھت ہونے کی وجہ سے ) کہا کہ تم تو میرے باپ دادوں کے غلام ہو۔ تب رسول اللہﷺ نے پہچانا کہ وہ نشہ میں مست ہیں تو آپﷺ الٹے پاؤں پھرے اور باہر نکلے۔ ہم بھی آپﷺ کے ساتھ نکلے۔