• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مختصر صحیح مسلم - (اردو ترجمہ) یونیکوڈ

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : حاکم کی اطاعت کرنا۔
1223: سیدنا ابو ہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: جس نے میری اطاعت کی، اس نے اللہ تعالیٰ کی اطاعت کی اور جس نے میری نافرمانی کی، اس نے اللہ تعالیٰ کی نافرمانی کی اور جو کوئی حاکم کی اطاعت کرے (جس کو میں نے مقرر کیا)، تو اس نے میری اطاعت کی اور جس نے اس کی نافرمانی کی، اس نے میری نافرمانی کی۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : جو (حاکم) اللہ تعالیٰ کی کتاب کے موافق عمل کرے ، اس کی بات سننا اور اطاعت کرنی چاہیئے۔
1224: یحییٰ بن حصین کی دادی اُمّ حصین رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہﷺ کے ساتھ ٍحجۃ الوداع میں حج کیا، تو آپﷺ نے بہت سی باتیں فرمائیں۔ پھر میں نے سنا کہ آپﷺ فرماتے تھے کہ اگر تمہارے اوپر ہاتھ پاؤں کٹا، کالا غلام بھی امیر ہو اور وہ اللہ تعالیٰ کی کتاب کے موافق تم کو چلانا چاہے ، تو اس کی بات کو سنو اور اس کی اطاعت کرو۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : اللہ تعالیٰ کی نافرمانی میں کسی کی اطاعت واجب نہیں ہے ، اطاعت تو نیکی میں ہوتی ہے۔
1225: امیر المؤمنین سیدنا علیؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے ایک لشکر بھیجا اور اس پر ایک شخص کو حاکم (امیر) بنایا۔ اس نے آگ جلائی اور لوگوں سے کہا کہ اس میں داخل ہو جاؤ۔ بعض لوگوں نے چاہا کہ اس میں داخل ہو جائیں اور بعض نے کہا کہ ہم آگ سے بھاگ کر تو مسلمان ہوئے (اور جہنم سے ڈر کر کفر چھوڑا تو اب پھر آگ ہی میں گھسیں تو یہ ہم سے نہ ہو گا)۔ پھر اس کا ذکر رسول اللہﷺ سے کیا، تو آپﷺ نے ان لوگوں سے جنہوں نے داخل ہونے کا ارادہ کیا تھا یہ فرمایا کہ اگر تم داخل ہو جاتے تو قیامت تک ہمیشہ اسی میں رہتے (کیونکہ یہ خودکشی ہے اور شریعت میں حرام ہے ) اور جو لوگ داخل ہونے پر راضی نہ ہوئے ،اُن کی تعریف کی اور فرمایا کہ اللہ تعالیٰ کی نافرمانی میں کسی کی اطاعت نہیں ہے بلکہ اطاعت اسی میں ہے جو جائز بات ہے۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : جب گناہ کا حکم کیا جائے ، تو نہ سننا چاہیئے اور نہ ماننا چاہیئے۔
1226: سیدنا ابن عمرؓ نبیﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ آپﷺ نے فرمایا: مسلمان پر (حاکم کی بات کا) سننا اور ماننا واجب ہے خواہ اس کو پسند ہو یا نہ ہو مگر جب گناہ کا حکم کیا جائے ، تو نہ سننا چاہئیے نہ ماننا چاہئیے۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : امراء کی اطاعت کرنی چاہیئے اگرچہ انہوں نے حقوق کو روک رکھا ہو۔
1227: وائل الحضرمی کہتے ہیں کہ سلمہ بن زید جعفیؓ نے رسول اللہﷺ سے پوچھا کہ اے اللہ کے نبیﷺ ! اگر ہمارے امیر ایسے مقرر ہوں جو اپنا حق ہم سے طلب کریں اور ہمارا حق نہ دیں، تو آپﷺ ہمیں کیا حکم فرماتے ہیں؟ آپﷺ نے اعراض فرمایا (یعنی جواب نہ دیا) پھر پوچھا، تو آپﷺ نے پھر جواب نہ دیا۔ پھر دوسری یا تیسری مرتبہ پوچھا، تو اشعث بن قیس نے سلمہؓ کو گھسیٹا اور کہا کہ سنو اور اطاعت کرو۔ ان پر ان کے اعمال کا بوجھ ہے اور تم پر تمہارے اعمال کا۔ایک اور روایت میں ہے کہ اشعث بن قیس نے انہیں گھسیٹا، تو رسول اللہﷺ نے فرمایا کہ سنو اور اطاعت کرو۔ ان کے اعمال ان کے ساتھ ہیں اور تمہارے اعمال تمہارے ساتھ ہیں۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : بہترین حاکم اور برے حاکم کی وضاحت و شناخت۔
1228: سیدنا عوف بن مالکؓ رسول اللہﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ آپﷺ نے فرمایا: تمہارے بہتر حاکم وہ ہیں جن کو تم چاہتے ہو اور وہ تمہیں چاہتے ہیں اور وہ تمہارے لئے دعا کرتے ہیں اور تم ان کے لئے دعا کرتے ہو۔ اور تمہارے بُرے حاکم وہ ہیں جن کے تم دشمن ہو اور وہ تمہارے دشمن ہیں ، تم ان پر لعنت کرتے ہو اور وہ تم پر لعنت کرتے ہیں۔ لوگوں نے عرض کیا کہ یا رسول اللہﷺ ! ہم ایسے بُرے حاکموں کو تلوار سے دفع نہ کریں؟ آپﷺ نے فرمایا کہ نہیں جب تک کہ وہ تم میں نماز کو قائم کرتے رہیں۔ اور جب تم اپنے حاکموں کی طرف سے کوئی ناپسندیدہ بات دیکھو، تو ان کے اس عمل کو بُرا جانو لیکن ان کی اطاعت سے باہر نہ ہو (یعنی بغاوت نہ کرو)۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : امراء کے کردار کو برا کہنا اور جب تک وہ نماز پڑھتے رہیں، ان کے ساتھ لڑائی نہ کرنا۔
1229: اُمّ المؤمنین اُمّ سلمہ رضی اللہ عنہا نبیﷺ سے روایت کرتی ہیں کہ آپﷺ نے فرمایا: تم پر ایسے امیر مقرر ہوں گے جن کے تم اچھے کام بھی دیکھو گے اور بُرے بھی۔ پھر جو کوئی بُرے کام کو بُرا جانے وہ گناہ سے بچا اور جس نے بُرا کہا وہ بھی بچا، لیکن جو راضی ہوا اور اسی کی پیروی کی (وہ تباہ ہوا)۔ لوگوں نے عرض کیا کہ یا رسول اللہﷺ ! ہم ان سے لڑیں؟ آپﷺ نے فرمایا کہ نہیں، جب تک وہ نماز پڑھتے رہیں۔ بُرا کہا یعنی دل میں بُرا کہا اور دل سے بُرا جانا۔ (گو زبان سے نہ کہہ سکے )۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : حق تلفی پر صبر کا حکم۔
1230: سیدنا اسید بن حضیرؓ سے روایت ہے کہ انصار میں سے ایک شخص نے الگ ہو کر رسول اللہﷺ سے کہا کیا آپ مجھے بھی فلاں شخص کی طرح عامل (گورنر یا محصل) نہیں بنائیں گے ؟ تو آپﷺ نے فرمایا کہ میرے بعد تمہاری حق تلفی ہو گی تو صبر کرنا، یہاں تک کہ مجھ سے حوضِ کوثر پر ملو۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : فتنوں کے وقت جماعت کو لازم پکڑنے کا حکم۔
1231: سیدنا حذیفہ بن الیمانؓ کہتے ہیں لوگ رسول اللہﷺ سے بھلی باتوں کے بارے میں پوچھا کرتے تھے اور میں بُری بات کے بارے میں اس ڈر سے پوچھتا تھا کہ کہیں بُرائی میں نہ پڑ جاؤں۔ میں نے عرض کیا کہ یا رسول اللہﷺ ! ہم جاہلیت اور بُرائی میں تھے ، پھر اللہ تعالیٰ نے ہمیں یہ بھلائی دی (یعنی اسلام) اب اس کے بعد بھی کچھ بُرائی ہو گی؟ آپﷺ نے فرمایا ہاں۔لیکن اس میں دھبہ ہو گا۔ میں نے کہا کہ وہ دھبہ کیسا ہو گا؟ آپﷺ نے فرمایا کہ ایسے لوگ ہوں گے جو میری سنت پر چلنے کی بجائے دوسرے راستے پر چلیں گے اور میری ہدایت و راہنمائی کی بجائے (کسی اور راستی پر چلیں گے )۔ ان میں اچھی باتیں بھی ہوں گی اور بُری بھی۔ میں نے عرض کیا پھر اس کے بعد بُرائی ہو گی؟ آپﷺ نے فرمایا کہ ہاں ایسے لوگ پیدا ہوں گے جو جہنم کے دروازے کی طرف لوگوں کو بلائیں گے۔ جو ان کی بات مانے گا، اس کو جہنم میں ڈال دیں گے۔ میں نے کہا کہ یا رسول اللہﷺ ! ان لوگوں کا حال ہم سے بیان فرمائیے۔ آپﷺ نے فرمایا کہ ان کا رنگ ہمارا سا ہی ہو گا اور ہماری ہی زبان بولیں گے (یعنی ہم میں سے ہی ہوں گے )۔ میں نے عرض کیا کہ یا رسول اللہﷺ ! اگر میں اس زمانہ کو پا لوں تو کیا کروں؟ آپﷺ نے فرمایا کہ مسلمانوں کی جماعت اور ان کے امام کا ساتھ لازم پکڑ۔ کہا کہ اگر جماعت اور امام نہ ہوں؟ تو آپﷺ نے فرمایا کہ تو سب فرقوں کو چھوڑ دے اگرچہ تجھے درخت کی جڑیں ہی کیوں نہ چبانی پڑیں اور مرتے دم تک اس حال پر رہ۔

نوٹ: اس حدیث میں "... کچھ بُرائی ہو گی" سے مراد سیدنا علیؓ کی شہادت کے ذمہ دار خارجی اور شیعہ لوگوں کی برائی ہے۔ پھر دھبہ سے مراد عبدالعزیز رحمۃ اللہ کے بعد اور بنو عباس کا دور ہے جس میں بدعات ہر طرف پھیل گئیں۔ اسکے بعد '... بُرائی ہو گی'؟ سے مراد آج کل کا "جمہوری دور" ہے جس میں بے دینی پھیل گئی ہے اور حکمران عوام کو کھلے عام کفر کی طرف دھکیل رہے ہیں
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : اس آدمی کے بارے میں جو اطاعت سے نکل گیا اور جماعت سے جدا ہوا۔
1232: سیدنا ابو ہریرہؓ نبیﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ آپﷺ نے فرمایا: جو شخص حاکم کی اطاعت سے باہر ہو جائے اور جماعت کا ساتھ چھوڑ دے پھر اسی حال میں فوت ہو جائے تو اس کی موت جاہلیت کی سی ہو گی۔ اور جو شخص اندھے جھنڈے کے نیچے لڑے (جس لڑائی کی صحت شریعت سے صاف صاف ثابت نہ ہو)، عصبیت کے لئے غصے میں آئے ؟ عصبیت کی دعوت دے یا عصبیت کو ہوا دے #(اور اللہ کی رضامندی مقصود نہ ہو) پھر مارا جائے تو اس کا مارا جانا جاہلیت کے زمانے کا سا ہو گا۔ اور جو شخص میری امت پر دست درازی کرے اور اچھے برے کی تمیز کئے بغیر قتل و غارت کرے اور مومن کو بھی نہ چھوڑے اور جس سے عہد ہوا ہو اس کا عہد پورا نہ کرے ، تو وہ مجھ سے کوئی تعلق نہیں رکھتا اور میں اس سے کوئی تعلق نہیں رکھتا (یعنی وہ مسلمان نہیں ہے )۔
# دراصل "عصبة" آدمی کے آبائی رشتہ داروں کو کہا جاتا ہے۔

1233: نافع کہتے ہیں کہ سیدنا عبد اللہ بن عمرؓ عبد اللہ بن مطیع کے پاس آئے ، جب یزید بن معاویہ کے دور میں حرہ کا واقعہ ہوا (اس نے مدینہ منورہ پر لشکر بھیجا اور مدینہ والے حرہ میں جو مدینہ سے ملا ہوا ایک مقام ہے ، قتل ہوئے اور مدینہ والوں پر طرح طرح کے ظلم ہوئے ) عبد اللہ بن مطیع نے کہا کہ ابو عبدالرحمن (یہ سیدنا عبد اللہ بن عمر کی کنیت ہے ) کے لئے تکیہ یا گدہ بچھاؤ۔ انہوں نے کہا کہ میں تیرے پاس بیٹھنے کے لئے نہیں آیا بلکہ ایک حدیث تجھے سنانے کو آیا ہوں جو میں نے رسول اللہﷺ سے سنی ہے آپﷺ فرماتے تھے کہ جو شخص اپنا ہاتھ اطاعت سے نکال لے ، وہ قیامت کے دن اللہ تعالیٰ سے ملے گا اور اس کے پاس کوئی دلیل نہ ہو گی اور جو شخص مر جائے اور اس نے کسی سے بیعت نہ کی ہو، تو اس کی موت جاہلیت کی سی ہو گی۔
 
Top