• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مختصر صحیح مسلم - (اردو ترجمہ) یونیکوڈ

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : مغرب کا وقت اس وقت ہوتا ہے جب سورج غروب ہو جائے۔
223: سیدنا سلمہ بن اکوعؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ ہمیشہ مغرب کی نماز اس وقت پڑھا کرتے تھے جب آفتاب ڈوب جاتا اور پردہ میں چھپ جاتا تھا۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : عشاء کا وقت اور اس میں تاخیر کرنے کا بیان۔
224: اُمّ المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ ایک رات رسول اللہﷺ نے نمازِ عشاء میں دیر کی، یہاں تک کہ رات کا بڑا حصہ گزر گیا اور مسجد میں جو لوگ تھے سو گئے۔ پھر آپﷺ نکلے ، نماز پڑھی اور فرمایا کہ اگر مجھے یہ خیال نہ ہوتا کہ میں اپنی امت پر مشقت ڈال دوں گا، اس کا وقت یہی ہے۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : نمازِ عشاء کے نام کے متعلق۔
225: سیدنا عبد اللہ بن عمرؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: دیہاتی لوگ تم پر عشاء کی نماز کے نام پر غالب نہ آ جائیں، اس لئے کہ وہ اللہ کی کتاب میں عشاء ہے۔ اس لئے کہ وہ اونٹنیوں کے دوہنے میں دیر کرتے ہیں۔ (اس لئے وہ نماز عشاء کو عقمہ کہتے ہیں)۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : نماز کو اس کے وقت سے لیٹ کرنا منع ہے۔
226: سیدنا ابو ذرؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے مجھ سے فرمایا کہ تم کیا کرو گے جب تمہارے اوپر ایسے امیر ہوں گے تو نماز آخر وقت ادا کریں گے یا فرمایا کہ نماز کو اس کے وقت سے مار ڈالیں گے ؟ میں نے عرض کیا کہ آپ مجھے کیا حکم فرماتے ہیں؟ آپﷺ نے فرمایا کہ تم اپنے وقت پر ادا کر لینا، پھر ان کے ساتھ بھی اتفاق ہو تو پڑھ لینا کہ وہ تمہارے لئے نفل ہو جائے گی۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : افضل عمل نماز کو وقت پر ادا کرنا ہے۔
227: سیدنا عبد اللہ بن مسعودؓ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہﷺ سے پوچھا کہ کونسا کام افضل ہے ؟ (یعنی ثواب میں سب سے بڑھ کر ہے ) آپ صل اللہ علیہ و آلہ و سلم نے فرمایا کہ نماز اپنے وقت پر پڑھنا۔ میں نے کہا کہ پھر کونسا؟ آپﷺ نے فرمایا کہ ماں باپ سے نیکی کرنا (یعنی ان کو خوش اور راضی رکھنا اور ان کے ساتھ احسان کرنا اور ان کے دوستوں کے ساتھ بھی اچھا سلوک کرنا) میں نے کہا کہ پھر کونسا؟ آپﷺ نے فرمایا کہ اللہ کی راہ میں جہاد کرنا۔ پھر میں نے آپﷺ کی رعایت کر کے زیادہ پوچھنا چھوڑ دیا (تاکہ آپﷺ پر بار نہ گزرے )۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : جس نے نماز کی ایک رکعت پالی، تو اس نے نماز کو پا لیا۔
228: سیدنا ابو ہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: جس نے کسی نماز کی ایک رکعت پا لی اس نے وہ نماز پا لی۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : جو آدمی سو جائے یا نماز بھول جائے ، تو جب یاد آئے اسی وقت پڑھ لے۔
229: سیدنا ابو قتادہؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے ہمیں خطاب کرتے ہوئے فرمایا: تم آج زوال کے بعد اور اپنی ساری رات چلو اگر اللہ نے چاہا تو کل صبح پانی پر پہنچو گے۔ پس لوگ اس طرح چلے کہ کوئی کسی کی طرف متوجہ نہ ہوتا تھا۔ سیدنا ابو قتادہؓ نے کہا کہ رسول اللہﷺ چلے جاتے تھے ، یہاں تک کہ آدھی رات ہو گئی اور میں آپﷺ کے پہلو کی طرف تھا اور آپﷺ اونگھنے لگے اور اپنی سواری پر سے جھکے (یعنی نیند کے غلبہ سے ) اور میں نے آ کر آپ کو ٹیکہ دیا (تاکہ گر نہ پڑیں) بغیر اس کے کہ میں آپﷺ کو جگاؤں، یہاں تک کہ آپﷺ پھر سیدھے ہو کر بیٹھ گئے۔ پھر چلے یہاں تک کہ جب بہت رات گزر گئی، پھر آپﷺ جھکے اور میں نے پھر ٹیکہ دیا بغیر اس کے کہ آپﷺ کو جگاؤں، یہاں تک کہ آپﷺ پھر سیدھے ہو کر بیٹھ گئے۔ پھر چلے یہاں تک کہ آخر سحر کا وقت ہو گیا، پھر ایک بار بہت جھکے کہ اگلے دو بار سے بھی زیادہ، قریب تھا کہ گر پڑیں۔ پھر میں آیا اور آپﷺ کو روک دیا۔ پھر آپﷺ نے سر اٹھایا اور فرمایا یہ کون ہے ؟ میں نے عرض کیا کہ ابو قتادہ۔ آپﷺ نے فرمایا کہ تم کب سے میرے ساتھ اس طرح چل رہے ہو؟میں نے عرض کیا کہ میں رات سے آپ کے ساتھ اسی طرح چل رہا ہوں۔ آپﷺ نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ تمہاری حفاظت کرے جیسے تم نے اس کے نبی کی حفاظت کی ہے۔ پھر آپ نے فرمایا کہ تم ہمیں دیکھتے ہو کہ ہم لوگوں کی نظروں میں پوشیدہ ہیں؟ پھر آپﷺ نے فرمایا کہ تم کسی کو دیکھتے ہو؟ میں نے کہا کہ یہ ایک سوار ہے ، پھر میں نے کہا کہ یہ ایک اور سوار ہے ، یہاں تک کہ ہم سات سوار جمع ہو گئے۔ تب رسول اللہﷺ راہ سے ایک طرف الگ ہوئے اور اپنا سر زمین پر رکھا (یعنی سونے کو) اور فرمایا کہ تم لوگ ہماری نماز کا خیال رکھنا (یعنی نماز کے وقت جگا دینا)۔ پھر پہلے جو جاگے وہ رسول اللہﷺ ہی تھے اور دھوپ آپﷺ کی پیٹھ پر آ گئی تھی پھر ہم لوگ گھبرا کر اٹھے اور آپﷺ نے فرمایا کہ سوار ہو جاؤ تو ہم سوار ہوئے پھر چلے یہاں تک کہ جب دھوپ چڑھ گئی تو آپﷺ اترے اپنا وضو کا لوٹا منگوایا جو میرے پاس تھا اور اس میں تھوڑا سا پانی تھا، پھر آپ صل اللہ علیہ و آلہ و سلم نے اس سے وضو کیا (جو عام وضو سے کم تھا یعنی بہت قلیل پانی سے بہت جلد) اور اس میں تھوڑا سا پانی باقی رہ گیا۔ پھر ابو قتادہؓ سے فرمایا کہ ہمارے لوٹے کو رکھ چھوڑو کہ اس کی ایک عجیب کیفیت ہو گی۔ پھر سیدنا بلالؓ نے نماز کے لئے اذان کہی اور نبیﷺ نے دو رکعت نماز پڑھی، پھر صبح کی فرض نماز ادا کی اور ویسے ہی ادا کی جیسے ہر روز ادا کرتے تھے۔ اور آپﷺ بھی اور ہم بھی آپﷺ کے ساتھ سوار ہوئے ، پھر ہم میں سے بعض دوسرے سے چپکے چپکے کہتا تھا کہ آج ہمارے اس قصور کا کیا کفارہ ہو گا جو ہم نے نماز میں قصور کیا تب آپﷺ نے فرمایا کہ کیا میں تم لوگوں کے لئے اسوۂ نہیں ہوں؟ پھر فرمایا کہ سونے میں کیا قصور ہے ؟ قصور تو یہ ہے کہ ایک آدمی نماز نہ پڑھے ، یہاں تک کہ دوسری نماز کا وقت آ جائے (یعنی جاگنے میں قضا کرے ) پھر جو ایسا کرے (یعنی اس کی قضا ہو جائے تو) لازم ہے کہ جب ہوشیار ہو، ادا کرے۔ اور جب دوسرا دن آئے تو اپنی نماز اوقاتِ متعینہ پر ادا کرے (یعنی یہ نہیں کہ ایک بار قضا ہو جانے سے نماز کا وقت ہی بدل جائے )۔ پھر فرمایا کہ تم کیا خیال کرتے ہو کہ لوگوں نے کیا کیا ہو گا؟ پھر فرمایا کہ لوگوں نے جب صبح کی تو اپنے نبیﷺ کو نہ پایا۔ تب ابو بکر اور عمر (رضی اللہ عنہما) نے کہا کہ رسول اللہﷺ تمہارے پیچھے ہوں گے ، آپﷺ ایسے نہیں کہ تمہیں پیچھے چھوڑ جائیں اور دوسرے لوگوں نے کہا کہ رسول اللہﷺ تم سے آگے ہیں۔ پھر وہ لوگ اگر ابو بکر اور عمر (رضی اللہ عنہما) کی بات مانتے تو سیدھی راہ پاتے (یہ خبر آپﷺ نے معجزہ کے طور پر دی)۔ راوی نے کہا کہ پھر ہم لوگوں تک پہنچے ، یہاں تک کہ دن کافی چڑھ آیا تھا اور ہر چیز گرم ہو گئی تھی اور لوگ کہنے لگے کہ اے اللہ کے رسولﷺ! ہم تو مر گئے اور پیاسے ہو گئے۔ آپﷺ نے فرمایا نہیں تم نہیں مرے۔ پھر فرمایا کہ ہمارا چھوٹا پیالہ لاؤ اور وہ لوٹا منگوایا اور رسول اللہﷺ پانی ڈالنے لگے اور سیدنا ابو قتادہؓ لوگوں کو پانی پلانے لگے۔ پھر جب لوگوں نے دیکھا کہ پانی ایک لوٹا بھر ہی ہے تو لوگ اس پر گرنے لگے (یعنی ہر شخص ڈرنے لگا کہ پانی تھوڑا ہے کہیں محروم نہ رہ جاؤں) تب آپﷺ نے فرمایا کہ اچھی طرح آہستگی سے لیتے رہو، تم سب سیراب ہو جاؤ گے۔ غرض کہ پھر لوگ اطمینان سے لینے لگے اور رسول اللہﷺ پانی ڈالتے تھے اور میں پلاتا تھا یہاں تک کہ میرے اور رسول اللہﷺ کے سوا کوئی باقی نہ رہا (راوی نے ) کہا کہ رسول اللہﷺ نے پھر ڈالا اور مجھ سے فرمایا کہ پیو! میں نے عرض کیا کہ میں نہ پیوں گا جب تک اللہ کے رسول آپﷺ نہ پئیں گے۔ آپﷺ نے فرمایا کہ قوم کا پلانے والا سب کے آخر میں پیتا ہے۔ پھر میں نے پیا (راوی نے ) کہا کہ پھر لوگ پانی پر خوش خوش اور آسودہ پہنچے (راوی نے ) کہا کہ عبد اللہ بن رباح نے کہا کہ میں جامع مسجد میں لوگوں سے یہی حدیث بیان کرتا تھا کہ سیدنا عمران بن حصینؓ نے کہا کہ اے جوان غور کرو کہ تم کیا کہتے ہو، اس لئے کہ میں اس رات کا ایک سوار تھا۔ کہتے ہیں کہ میں نے کہا پھر تو آپ اس حدیث سے خوب واقف ہوں گے انہوں نے کہا کہ تم کس قوم سے ہو؟ میں نے کہا میں انصار میں سے ہوں۔ انہوں نے کہا بیان کرو کہ تم تو اپنی حدیثوں کو خوب جانتے ہو۔ پھر میں نے لوگوں سے پوری روایت بیان کی۔ تب سیدنا عمرانؓ نے کہا کہ میں بھی اس رات حاضر تھا مگر میں نہیں جانتا کہ جیسا تم نے یاد رکھا ایسا اور کسی نے یاد رکھا ہو۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : ایک کپڑے میں نماز پڑھنا۔
230: سیدنا ابو ہریرہؓ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے رسول اللہﷺ سے پوچھا کہ کیا ایک کپڑے میں نماز درست ہے ؟ تو آپﷺ نے فرمایا کہ کیا تم میں سے ہر شخص کے پاس دو دو کپڑے ہیں؟

231: سیدنا عمر بن ابی سلمہؓ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہﷺ کو دیکھا کہ آپﷺ اُمّ المؤمنین اُمّ سلمہ کے گھر ایک کپڑا لپیٹے ہوئے نماز پڑھ رہے تھے اور اس کے دونوں کنارے آپﷺ کے مونڈھوں پر تھے۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : نقش و نگار والے کپڑے میں نماز پڑھنا۔
232: اُمّ المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہﷺ ایک نقش و نگار والی چادر اوڑھ کر نماز پڑھنے کے لئے کھڑے ہوئے تو آپﷺ اس کے نشانوں کی طرف دیکھنے لگے۔ جب نماز پڑھ چکے تو فرمایا کہ اس چادر کو ابو جہم بن حذیفہ کے پاس لے جاؤ اور ان کی چادر (جو کہ بغیر نقش و نگار کے تھی) مجھے لا دو کیونکہ اس چادر نے مجھے ابھی نماز میں غافل کر دیا۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : چٹائی پر نماز پڑھنا۔
233: اسحاق بن عبد اللہ بن ابو طلحہ سیدنا انس بن مالکؓ سے روایت کرتے ہیں کہ ان (سیدنا انس ص) کی دادی نے جن کا نام ملیکہ تھا ، رسول اللہﷺ کو ایک کھانے کے لئے بلایا جو انہوں نے پکایا تھا۔ پھر رسول اللہﷺ نے کھایا اور فرمایا: کھڑے ہو جاؤ کہ میں (تمہاری خیر و برکت کے لئے ) نماز پڑھوں سیدنا انسؓ نے کہا کہ میں ایک (چٹائی) بوریا لے کر کھڑا ہوا جو بہت بچھانے سے سیاہ ہو گیا تھا (یعنی مستعمل تھا)، اس پر میں نے پانی چھڑکا اور رسول اللہﷺ اس پر کھڑے ہوئے اور میں نے اور ایک یتیم نے آپﷺ کے پیچھے صف باندھی اور بوڑھی بھی ہمارے پیچھے کھڑی ہوئیں، پھر آپﷺ نے دو رکعت نماز پڑھائی اور سلام پھیرا۔
 
Top