باب : مسجد نبویﷺ کی تعمیر۔
236: سیدنا انس بن مالکؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صل اللہ علیہ و آلہ و سلم مدینہ میں تشریف لائے تو شہر کے بلند حصہ میں ایک محلہ میں اترے ، جس کو بنی عمرو بن عوف کا محلہ کہتے ہیں وہاں چودہ دن رہے ، پھر آپ صل اللہ علیہ و آلہ و سلم نے بنی نجار کے لوگوں کو بلایا تو وہ اپنی تلواریں لٹکائے ہوئے آئے۔ سیدنا انسؓ نے کہا کہ گویا میں اس وقت رسول اللہﷺ کو دیکھ رہا ہوں، آپﷺ اپنی اونٹنی پر تھے اور سیدنا ابو بکرؓ آپﷺ کے پیچھے تھے اور بنو نجار کے لوگ آپﷺ کے ارد گرد تھے ، یہاں تک کہ آپﷺ سیدنا ابو ایوبؓ کے مکان کے صحن میں اترے۔ رسول اللہﷺ کی عادت مبارکہ تھی کہ جہاں نماز کا وقت آ جاتا، وہاں نماز پڑھ لیتے اور بکریوں کے رہنے کی جگہ میں بھی نماز پڑھ لیتے۔ (کیونکہ بکریاں غریب ہوتی ہیں ان سے اندیشہ نہیں ہے کہ وہ ستائیں) اس کے بعد آپﷺ نے مسجد بنانے کا حکم کیا اور بنو نجار کے لوگوں کو بلایا۔ وہ آئے تو آپﷺ نے ان سے فرمایا کہ تم اپنا باغ میرے ہاتھ بیچ ڈالو۔ انہوں نے کہا اللہ کی قسم ہم تو اس باغ کی قیمت نہ لیں گے ہم اللہ ہی سے اس کا بدلہ چاہتے ہیں (یعنی آخر ت کا ثواب چاہتے ہیں ہمیں روپیہ درکار نہیں)۔ سیدنا انسؓ نے کہا کہ اس باغ میں جو چیزیں تھیں، ان کو میں کہتا ہوں، اس میں کھجور کے درخت تھے اور مشرکوں کی قبریں تھیں اور کھنڈر تھے۔ آپﷺ نے حکم کیا تو درخت کاٹے گئے اور مشرکوں کی قبریں کھود کر پھینک دی گئیں اور کھنڈر برابر کئے گئے اور درختوں کی لکڑی قبلہ کی طرف رکھ دی گئی اور دروازہ کے دونوں طرف پتھر لگائے گئے۔ جب یہ کام شروع ہوا تو صحابہؓ رجز پڑھتے تھے اور رسول اللہﷺ بھی ان کے ساتھ تھے وہ لوگ یہ کہتے تھے کہ اے اللہ! بہتری اور بھلائی تو آخرت کی بہتری اور بھلائی ہے تو انصار اور مہاجرین کی مدد فرما۔