• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مختصر صحیح مسلم - (اردو ترجمہ) یونیکوڈ

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : مطلقہ عورت عدت کے بعد شادی کر سکتی ہے۔
862: سیدہ فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ ان کے شوہر نے انہیں تین طلاق دے دیں اور رسول اللہﷺ نے نہ اسے گھر دلوایا اور نہ خرچ۔ سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ مجھ سے رسول اللہﷺ نے فرمایا کہ جب تمہاری عدت پوری ہو جائے تو مجھے خبر دینا۔ تو میں نے آپﷺ کو خبر دی۔ اور انہیں سیدنا معاویہ، ابو جہم اور اسامہ بن زید رضی اللہ عنہم نے (شادی کے لئے )پیغام بھیجا۔ رسول اللہﷺ نے فرمایا کہ معاویہ تو مفلس ہے کہ اس کے پاس مال نہیں اور ابو جہم عورتوں کو بہت مارنے والا ہے مگر اسامہ۔ پس انہوں نے اپنے ہاتھ سے اشارہ کیا کہ اسامہ اسامہ (یعنی اپنی ناپسندیدگی کا اظہار کیا) اور رسول اللہﷺ نے ان سے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ اور رسولﷺ کی فرمانبرداری تجھے بہتر ہے۔ پھر میں نے ان سے نکاح کر لیا اور عورتیں مجھ پر رشک کرنے لگیں۔ (یعنی ہماری شادی کی کامیابی پر)۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : میت پر عدت کے دوران سوگ اور (آنکھوں میں) سرمہ نہ لگانے کے متعلق۔
863: حمید بن نافع زینب بنت ابی سلمہ سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے انہیں (حمید کو) ان تین احادیث کی خبر دی۔ کہتے ہیں کہ زینب نے کہا کہ اُمّ المؤمنین اُمّ حبیبہ رضی اللہ عنہا کے باپ ابو سفیانؓ فوت ہوئے ، تو میں ان کے پاس گئی۔ امّ المؤمنین اُمّ حبیبہ رضی اللہ عنہا نے خوشبو منگوائی جو زرد خلوق تھی (ایک قسم کی مرکب خوشبو ہے ) یا کوئی اور خوشبو تھی اور ایک لڑکی کو (اپنے ہاتھوں سے ) لگائی اور پھر ہاتھ اپنے گالوں پر پھیر لئے اور کہا کہ اللہ کی قسم مجھے خوشبو کی حاجت نہیں تھی مگر (یہ صرف عام عورتوں کی تعلیم کے لئے تھا) میں نے رسول اللہﷺ سے سنا ہے کہ آپﷺ منبر پر فرما رہے تھے کہ اس شخص کو حلال نہیں ہے جو اللہ تعالیٰ اور آخرت کے دن پر یقین رکھتا ہو کہ وہ کسی مردے پر تین دن سے زیادہ سوگ کرے مگر یہ کہ عورت اپنے شوہر کے لئے چار مہینے دس دن تک سوگ کرے۔ زینب نے کہا کہ پھر میں زینب بنت جحش رضی اللہ عنہا کے پاس گئی جب ان کے بھائی فوت ہوئے ، تو انہوں نے بھی خوشبو منگوائی اور لگائی، پھر کہا کہ اللہ کی قسم مجھے خوشبو کی حاجت نہیں تھی مگر میں نے رسول اللہﷺ سے سنا ہے کہ آپﷺ منبر پر فرما رہے تھے کہ جو شخص اللہ تعالیٰ پر اور آخرت کے دن پر یقین رکھتا ہو اس کو یہ درست نہیں ہے کہ کسی مردے پر تین دن سے زیادہ سوگ کرے سوا اس عورت کے جس کا خاوند فوت ہو جائے کہ وہ چار مہینے دس دن تک سوگ کرے۔ سیدہ زینب رضی اللہ عنہا نے کہا کہ میں نے اپنی ماں اُمّ المؤمنین اُمّ سلمہ رضی اللہ عنہا سے سنا وہ کہتی تھیں کہ ایک عورت رسول اللہﷺ کے پاس آئی اور کہنے لگی کہ یا رسول اللہﷺ! میری بیٹی کا خاوند فوت ہو گیا ہے اور اس کی آنکھیں دکھتی ہیں، تو کیا اس کے سرمہ لگاؤں؟ آپﷺ نے فرمایا کہ نہیں۔ پھر اس عورت نے دو یا تین بار پوچھا تو آپﷺ نے ہر بار فرمایا کہ نہیں۔ پھر فرمایا کہ اب تو عدت کے چار مہینے اور دس دن ہی ہیں جاہلیت میں تو عورت پورے ایک برس بعد مینگنی پھینکتی تھی۔ (راوی حدیث) حمید کہتے ہیں کہ میں نے زینب رضی اللہ عنہا سے پوچھا کہ اس کا کیا مطلب ہے کہ سال بھر مینگنی پھنکتی تھی؟ تو زینب رضی اللہ عنہا نے کہا کہ (جاہلیت کے زمانے میں) جب عورت کا خاوند فو ہو جاتا تو وہ ایک گھونسلے میں گھس جاتی (یعنی چھوٹے سے اور بدصورت گھر میں)، بُرے سے بُرا کپڑا پہنتی، نہ خوشبو لگاتی نہ کچھ اور، یہاں تک کہ ایک سال گزر جاتا۔ پھر ایک جانور اس کے پاس لاتے گدھا یا بکری یا چڑیا جس سے وہ اپنی عدت توڑتی (اس جانور کو اپنی کھال پر رگڑتی یا اپنا ہاتھ اس پر پھیرتی) ایسا بہت کم ہوتا کہ وہ جانور زندہ رہتا (اکثر مر جاتا کچھ شیطان کا اثر ہو گا یا اس کے بدن پر میلی کچیلی ایک گھونسلے میں رہنے سے زہر دار مادہ چڑھ جاتا ہو گا جو جانور پر اثر کرتا ہو گا) پھر وہ باہر نکلتی اور ایک مینگنی اس کو دیتے ، اس کو پھینک کر پھر جو چاہتی خوشبو وغیرہ لگاتی۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : عدت گزارنے والی عورت کو خوشبو اور رنگین کپڑا استعمال نہیں کرنا چاہیئے۔
864: سیدہ اُمّ عطیہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: کوئی عورت کسی میت پر تین دن سے زیادہ سوگ نہیں کر سکتی، البتہ بیوی اپنے خاوند پر چار مہینے اور دس دن سوگ کرے گی۔ اور (اس عدت کی مدت میں) رنگا ہوا کپڑا نہ پہنے مگر "عصب" کا کپڑا اور سرمہ نہ لگائے اور خوشبو کو ہاتھ تک نہ لگائے مگر جب (حیض سے ) پاک ہو تو ایک پھایا قسط یا اظفار (ایک قسم کی خوشبو) کا استعمال کر سکتی ہے۔
بدن پر میلی کچیلی ایک گھونسلے میں رہنے سے زہر دار مادہ چڑھ جاتا ہو گا جو جانور پر اثر کرتا ہو گا) پھر وہ باہر نکلتی اور ایک مینگنی اس کو دیتے ، اس کو پھینک کر پھر جو چاہتی خوشبو وغیرہ لگاتی۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
کتاب: لعان کے مسائل

باب : اس آدمی کے متعلق جو اپنی عورت کے پاس (غیر) مرد کو پائے۔
865: سیدنا سہل بن ساعد یؓ سے روایت ہے کہ عویمر عجلانی ، عاصم بن عدی انصاری کے پاس آئے اور ان سے کہا کہ اے عاصم! بھلا اگر کوئی شخص اپنی بیوی کے ساتھ کسی مرد کو دیکھے تو کیا اس کو مار ڈالے ؟ (اگر وہ مار ڈالے )تو پھر تم (اس مرد) کو (قصاص میں) مار ڈالو گے یا وہ کیا کرے ؟ تو یہ مسئلہ میرے لئے رسول اللہﷺ سے پوچھو۔ عاصمؓ نے رسول اللہﷺ سے پوچھا تو آپ ﷺ نے اس قسم کے سوالوں کو ناپسند کیا اور ان کی بُرائی بیان کی۔ عاصمؓ نے جو رسول اللہﷺ سے سنا وہ ان کو شاق گزرا۔ جب وہ اپنے لوگوں میں لوٹ کر آئے تو عویمر ان کے پاس آئے اور پوچھا کہ اے عاصم! رسول اللہﷺ نے کیا فرمایا؟ عاصم رضی ا للہ عنہ نے عویمرؓ سے کہا کہ تو میرے پاس اچھی چیز نہیں لایا کیونکہ رسول اللہﷺ کو تیرا (یہ) مسئلہ پوچھنا ناگوار ہوا۔ عویمرؓ نے کہا کہ اللہ کی قسم میں تو باز نہ آؤں گا جب تک یہ مسئلہ آپﷺ سے نہ پوچھوں گا پھر عویمرؓ رسول اللہﷺ کے پاس تمام لوگوں (محفل) میں آئے اور عرض کیا یا رسول اللہﷺ ! آپ کیا فرماتے کہ اگر کوئی شخص اپنی بیوی کے پاس غیر مرد کو دیکھے تو (کیا) اس کو مار ڈالے ؟ پھر آپ اس (مرد) کو (قصاص میں) مار ڈالیں گے یا وہ کیا کرے ؟ رسول اللہﷺ نے فرمایا کہ تیرے اور تیری بیوی کے بارے میں اللہ تعالیٰ کا حکم اترا تو جا اور اپنی بیوی کو لے کر آ۔ سیدنا سہلؓ نے کہا کہ پھر دونوں میاں بیوی نے لعان کیا اور میں لوگوں کے ساتھ رسول اللہﷺ کے پاس موجود تھا جب وہ فارغ ہوئے تو عویمرنے کہا کہ یا رسول اللہﷺ! اگر میں اب اس عورت کو رکھوں تو میں جھوٹا ہوں پھر سیدنا عویمرؓ نے اس کو تین طلاق دے دیں اس سے پہلے کہ رسول اللہﷺ اس کو (اس بات کا) حکم کرتے۔ ابن شہاب نے کہا کہ پھر لعان کرنے والوں کا یہی طریقہ ٹھہر گیا۔

866: سیدنا ابو ہریرہؓ کہتے ہیں کہ سیدنا سعد بن عبادہؓ نے کہا یا رسول اللہﷺ ! اگر میں اپنی بیوی کے ساتھ کسی مرد کو دیکھوں تومیں اس کو ہاتھ نہ لگاؤں جب تک چار گواہ نہ لاؤں؟ آپﷺ نے فرمایا کہ ہاں بیشک۔ سیدنا سعدؓ نے کہا کہ ہر گز نہیں، قسم اس اللہ کی جس نے آپ کو حق کے ساتھ بھیجا ہے کہ میں تو اس علاج تلوار سے جلد ہی کر دوں گا۔ رسول اللہﷺ نے فرمایا کہ تمہارے سردار کیا کہتے ہیں؟ وہ بڑے غیرت دار ہیں اور میں ان سے زیادہ غیرت دار ہوں اور اللہ جل جلالہ مجھ سے زیادہ غیرت رکھتا ہے۔

867: سعید بن جبیر کہتے ہیں کہ مصعب بن زبیر کی خلافت میں میرے سے لعان کرنے والوں کا مسئلہ پوچھا گیا تو میں حیران ہوا کہ کیا جواب دوں تو میں مکہ میں واقع سیدنا عبد اللہ بن عمرؓ کے مکان کی طرف چلا اور ان کے غلام سے کہا کہ میری عرض کرو۔ اس نے کہا کہ وہ (عبد اللہ بن عمر ص) آرام کرتے ہیں انہوں نے میری آواز سنی تو کہا کہ کیا جبیر کا بیٹا ہے ؟ میں نے کہا جی ہاں۔ انہوں نے کہا کہ اندر آ جاؤ، اللہ کی قسم تم کسی کام سے آئے ہو گے۔ میں اندر گیا تو وہ ایک کمبل بچھائے بیٹھے تھے اور ایک تکئے پر ٹیک لگائے تھے جو کھجور کی چھال سے بھرا ہوا تھا میں نے کہا کہ اے ابو عبدالرحمن! لعان کرنے والوں میں جدائی کی جائے گی؟ انہوں نے کہا کہ سبحان اللہ! بیشک جدائی کی جائے گی اور سب سے پہلے اس باب میں فلاں نے رسول اللہﷺ سے پوچھا جو فلاں کا بیٹا تھا۔ اس نے کہا کہ یا رسول اللہﷺ ! آپ کیا سمجھتے ہیں اگر ہم میں سے کوئی اپنی عورت کو بُرا کام کراتے دیکھے تو کیا کرے اگر منہ سے نکالے تو بُری بات اگر چپ رہے تو ایسی بُری بات سے کیونکر چپ رہے ؟ رسول اللہﷺ یہ سن کر چپ ہو رہے اور جواب نہیں دیا پھر وہ شخص آپﷺ کے پاس آیا اور کہنے لگا کہ یا رسول اللہﷺ ! جو بات میں نے آپﷺ سے پوچھی تھی میں خود اس میں پڑ گیا تب اللہ تعالیٰ نے یہ آیتیں اتاریں سورۂ نور میں "اور وہ لوگ جو اپنی عورتوں پر تہمت لگاتے ہیں......" آخر تک آپﷺ نے یہ آیتیں پڑھ کر سنائیں اور اس کو نصیحت کی اور سمجھایا کہ دنیا کا عذاب آخرت کے عذاب سے آسان ہے (یعنی اگر تو جھوٹ طوفان باندھتا ہے تو اب بھی بول دے حد قذف کے اسی کوڑے پڑ جائیں گے مگر یہ جہنم میں جلنے سے آسان ہے ) وہ بولا قسم اس کی جس نے آپﷺ کو سچائی کے ساتھ بھیجا کہ میں نے عورت پر طوفان نہیں جوڑا۔ پھر آپﷺ نے اس عورت کو بلایا اور اس کو ڈرایا اور سمجھایا اور فرمایا کہ دنیا کا عذاب آخرت کے عذاب سے سہل ہے وہ بولی کہ قسم اس کی جس نے آپ کو سچائی کے ساتھ بھیجا ہے کہ میرا خاوند جھوٹ بولتا ہے تب آپﷺ نے مرد سے شروع کیا اور اس نے چار گواہیاں دیں اللہ تعالیٰ نے نام کی یقیناً وہ سچا ہے اور پانچویں بار یہ کہا کہ اللہ کی لعنت ہو اس پر اگر وہ جھوٹا ہو پھر عورت کو بلایا اور اس نے چار گواہیاں دیں اللہ تعالیٰ کے نام کی یقیناً مرد جھوٹا ہے اور پانچویں بار میں یہ کہا کہ اس عورت پر اللہ کا غضب نازل ہو اگر مرد سچا ہو۔ اس کے بعد آپﷺ نے ان دونوں میں جدائی کر دی۔

868: سیدنا ابن عمرؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے لعان کرنے والوں کو فرمایا کہ تم دونوں کاحساب اللہ تعالیٰ پر ہے اور تم میں سے ایک جھوٹا ہے۔ آپﷺ نے خاوند سے فرمایا کہ اب تیرا عورت پر کوئی بس نہیں کیونکہ وہ تجھ سے ہمیشہ کے لئے جدا ہو گئی۔ مرد بولا کہ یا رسول اللہﷺ ! میرا مال، جو اس نے لیا ہے ؟ آپﷺ نے فرمایا کہ مال تجھے نہیں ملے گا کیونکہ اگر تو سچا ہے تو اس مال کا بدلہ ہے جو اس کی شرمگاہ تجھ پر حلال ہو گئی اور اگر تو جھوٹا ہے تو مال اور دور ہو گیا (یعنی بلکہ تیرے اوپر جھوٹ کا اور وبال ہوا)۔

869: سیدنا ابن عمرؓ سے روایت ہے کہ ایک مرد نے رسول اللہﷺ کے دَور میں لعان کیا تو پھر آپﷺ نے دونوں کے درمیان جدائی کر دی اور بچے کا نسب ماں سے لگا دیا۔

870: محمد بن سیرین کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا انس بن مالکؓ سے پوچھا اور میں یہ سمجھتا تھا کہ انہیں معلوم ہے پس انہوں نے کہا کہ ہلال بن امیہؓ نے نسبت کی زنا کی اپنی بیوی کو شریک بن سحماء سے اور ہلال بن امیہ براء بن مالکؓ کا مادری بھائی تھا اور اس نے اسلام میں سب سے پہلے لعان کیا راوی نے کہا کہ پھر دونوں میاں بیوی نے لعان کیا تو رسول اللہ نے فرمایا کہ اس عورت کو دیکھتے رہو اگر اس کا بچہ سفید رنگ کا سیدھے بالوں والا، لال آنکھوں والآپیدا ہو تو وہ ہلال بن امیہ کا ہے اور جو سرمگین آنکھوں والا، گھونگھریالے بالوں والا، پتلی پنڈلیوں والا پیدا ہو تو وہ شریک بن سحماء کا ہے۔ سیدنا انس بن مالکؓ نے کہا کہ مجھے خبر پہنچی کہ اس عورت کا لڑکا سرمگیں آنکھ، گھونگھریالے بال، پتلی پنڈلیوں والا پیدا ہوا۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : بچے کا انکار اور "رگ" کے گھسیٹنے کے متعلق۔
871: سیدنا ابو ہریرہؓ سے روایت ہے کہ بنی فزارہ میں سے ایک شخص رسول اللہﷺ کے پاس آیا اور کہا کہ میری بیوی کے ایک کالا بچہ پیدا ہوا ہے (تو وہ میرا معلوم نہیں ہوتا کیونکہ میں کالا نہیں ہوں) رسول اللہﷺ نے فرمایا کہ تیرے پاس اونٹ ہیں؟ اس نے کہا ہاں آپﷺ نے فرمایا کہ ان کا رنگ کیا ہے ؟ وہ بولا کہ لال ہیں۔ آپﷺ نے فرمایا کہ ان میں کوئی خاکی بھی ہے ؟ اس نے کہا ہاں خاکی بھی ہیں۔ آپﷺ نے فرمایا کہ پھر یہ رنگ کہاں سے آیا؟ اس نے کہا کسی رگ نے گھسیٹ لیا تو آپﷺ نے فرمایا کہ تیرے بچے میں بھی کسی رگ نے یہ رنگ گھسیٹ لیا ہو گا۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : بچہ اس کا ہے جس کے بستر پر پیدا ہوا۔
872: اُمّ المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا کہ سیدنا سعد بن ابی وقاصؓ اور عبد بن زمعہؓ دونوں نے ایک لڑکے کے بارے میں جھگڑا کیا سیدنا سعد نے عرض کیا کہ یا رسول اللہﷺ! یہ لڑکا میرے بھائی کا بچہ ہے کہ میرے بھائی کا نام عتبہ بن ابی وقاص ہے اور انہوں نے مجھ سے کہہ رکھا تھا کہ یہ میرا فرزند ہے اور آپﷺ اس میں شباہت ملاحظہ فرما لیں اور عبد بن زمعہؓ نے کہا کہ یا رسول اللہﷺ! یہ لڑکا میرا بھائی ہے میرے باپ کے فراش پر اس کی لونڈی کے پیٹ سے پیدا ہوا ہے پس رسول اللہﷺ نے اسے دیکھا کہ وہ عتبہ کے ساتھ بخوبی مشابہت رکھتا ہے اور فرمایا کہ اے عبد! لڑکا اسی کا ہے جس کے فراش پر پیدا ہوا اور زانی کو بے نصیبی اور محرومی ہے یا پتھر۔ اور اے سودہ (رضی اللہ عنہا) زمعہ کی بیٹی! تم اس سے پردہ کرو پھر اُمّ المؤمنین سودہ رضی اللہ عنہا نے اس کو کبھی نہیں دیکھا۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : قیافہ شناس کی بات بچے کے متعلق قابل قبول ہے۔
873: اُمّ المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ ایک دن رسول اللہﷺ میرے پاس تشریف لائے اور آپﷺ خوش تھے اور فرمایا کہ اے عائشہ! کیا تو نے نہ دیکھا کہ مجزز مدلجی میرے پاس آیا اور اسامہ اور زید دونوں کو دیکھا اور یہ دونوں ایک چادر اس طرح اوڑھے تھے کہ ان کا سر ڈھپا ہوا تھا اور پیر کھلے تھے تو اس نے کہا کہ یہ پیر ایک دوسرے کے جزو ہیں (یعنی ایک باپ کے ہیں دوسرے بیٹے کے )۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
کتاب: دودھ پلانے کے مسائل

باب : دودھ سے بھی ویسے ہی حرمت ثابت ہوتی ہے جیسے ولادت سے۔
874: اُمّ المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ ان کے پاس تشریف فرما تھے کہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے ایک آواز سنی کہ کوئی شخص اُمّ المؤمنین حفصہ رضی اللہ عنہا کے دروازے پر اندر آنے کی اجازت چاہتا ہے ، تو عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ یا رسول اللہﷺ ! کوئی شخص آپ کے گھر پر اندر آنے کی اجازت مانگتا ہے ، تو آپﷺ نے فرمایا کہ میں خیال کرتا ہوں کہ یہ فلاں شخص ہے جو حفصہ (رضی اللہ عنہا) کا رضاعی چچا ہے۔ اُمّ المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے عرض کیا کہ یا رسول اللہﷺ ! اگر فلاں شخص (اپنے رضاعی چچا) زندہ ہوتا تو کیا میرے گھر آ سکتا تھا؟ آپﷺ نے فرمایا کہ ہاں، رضاعت سے بھی ویسے ہی حرمت ثابت ہوتی ہے جیسی ولادت سے۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : دودھ کی حرمت آدمی کے پانی سے ہوتی ہے۔
875: اُمّ المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میرا رضاعی چچا آیا اور مجھ سے (اندر آنے کی) اجازت مانگی، تو میں نے اجازت دینے سے انکار کر دیا یہاں تک کہ میں نبیﷺ سے اس کے متعلق مشورہ نہ لے لوں۔ جب رسول اللہﷺ آئے تو میں نے عرض کیا کہ میرے رضاعی چچا نے میرے پاس آنے کی مانگی تھی لیکن میں نے انکار کر دیا، تو آپﷺ نے فرمایا کہ تمہارا چچا تمہارے پاس آ سکتا ہے۔ میں نے کہا کہ مجھے دودھ عورت نے پلایا تھا نہ کہ کسی مرد نے (یعنی دودھ عورت پلائے اور حقوق مرد کو بھی مل جائیں، یہ کیسے ہو سکتا ہے ؟) تو آپﷺ نے فرمایا کہ وہ تمہارے پاس آ سکتا ہے۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : رضاعی (دودھ کی) بھتیجی کی حرمت۔
876: امیر المؤمنین سیدنا علیؓ کہتے ہیں کہ میں نے کہا کہ یا رسول اللہﷺ! آپ کو کیا ہے کہ (خاندان) قریش میں (نکاح) شوق سے کرتے ہیں لیکن ہمیں چھوڑ دیتے ہیں؟ (یعنی ہمارے پاس رشتے موجود ہیں لیکن آپﷺ لیتے ہی نہیں) تو آپﷺ نے فرمایا کہ کیا تمہارے پاس کوئی رشتہ ہے ؟ میں نے کہا ہاں، (سید الشہداء) حمزہؓ کی بیٹی ہے (جو کہ نبیﷺ اور سیدنا علیؓ کی چچا زاد بہن تھی)، تو نبیﷺ نے فرمایا کہ وہ میرے لئے حلال نہیں، کیونکہ وہ میرے رضاعی بھائی کی بیٹی ہے۔ (وجہ یہ تھی کہ نبیﷺ اور سیدنا حمزہؓ دونوں نے ایک ہی عورت کا دودھ پیا تھا)۔
 
Top