• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مختصر صحیح مسلم - (اردو ترجمہ) یونیکوڈ

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : جو نذر اللہ تعالیٰ کی نافرمانی میں ہو اور جس چیز کا وہ مالک نہیں، اس کو پورا نہ کیا جائے۔
1008: سیدنا عمران بن حصینؓ کہتے ہیں کہ ثقیف اور بنی عقیل ایک دوسرے کے حلیف تھے۔ ثقیف نے رسول اللہﷺ کے صحابہؓ میں سے دو شخصوں کو قید کر لیا اور رسول اللہﷺ کے صحابہؓ نے بنی عقیل میں سے ایک شخص کو گرفتار کر لیا اور عضباء (رسول اللہﷺ کی اونٹنی) کو بھی اس کے ساتھ پکڑا۔ پھر رسول اللہﷺ اس کے پاس آئے اور وہ بندھا ہوا تھا۔ اس نے کہا یا محمد! یا محمد! آپﷺ اس کے پاس گئے اور پوچھا کہ کیا کہتا ہے ؟ وہ بولا کہ آپﷺ نے مجھے کس قصور میں پکڑا اور حاجیوں کی اونٹنیوں پر سبقت لے جانے والی (یعنی عضباء کو) کس قصور میں پکڑا ہے ؟ آپﷺ نے فرمایا کہ بڑا قصور ہے اور میں نے تجھے تیرے دوست ثقیف کے قصور کے بدلے میں پکڑا ہے۔ یہ کہہ کر آپﷺ چلے تو اس نے پھر پکارا یا محمد، یا محمد! اور آپﷺ نہایت رحمدل اور مہربان تھے آپﷺ پھر اس کی طرف لوٹے اور پوچھا کہ کیا کہتا ہے ؟ وہ بولا کہ میں مسلمان ہوں۔ آپﷺ نے فرمایا کہ یہ بات اگر تو اُس وقت کہتا جب تو اپنے کام کا مختار تھا (یعنی گرفتار نہیں ہوا تھا) تو بالکل نجات پاتا۔ پھر آپﷺ لوٹے تو اس نے پھر پکارا یا محمد، یا محمد!ﷺ آپﷺ پھر آئے اور پوچھا کہ کیا کہتا ہے ؟ وہ بولا کہ میں بھوکا ہوں مجھے کھانا کھلائیے اور میں پیاسا ہوں مجھے پانی پلائیے۔ آپﷺ نے فرمایا کہ یہ لے (یعنی کھانا پانی اس کو دیا)۔ پھر وہ ان دو شخصوں کے بدلے چھوڑا گیا جن کو ثقیف نے قید کر لیا تھا۔ راوی نے کہا کہ انصار کی ایک عورت قید ہو گئی اور عضباء بھی قید ہو گئی۔ پھر وہ عورت بندھی ہوئی تھی اور کافر اپنے گھروں کے سامنے اپنے جانوروں کو آرام دے رہے تھے کہ اس نے اپنے آپ کو بندھنوں سے آزاد کر لیا اور اونٹوں کے پاس آئی، جس اونٹ کے پاس جاتی وہ آواز کرتا تو وہ اس کو چھوڑ دیتی، یہاں تک کہ عضباء کے پاس آئی تو اس نے آواز نہیں کی اور وہ بڑی مسکین (شریف) اونٹنی تھی۔ عورت نے اس کی پیٹھ پر بیٹھ کر اس کو ڈانٹا تو وہ چلی۔ کافروں کو خبر ہو گئی تو وہ عضباء کے پیچھے چلے (اپنی اپنی اونٹنی پر سوار ہو کر) لیکن عضباء نے ان کو تھکا دیا (یعنی کوئی پکڑ نہ سکا کہ عضباء اتنی تیز رو تھی) اس عورت نے نذر مانی کہ اے اللہ! اگر عضباء مجھے بچا لے جائے تو میں اس کی قربانی کروں گی۔ جب وہ عورت مدینہ میں آئی اور لوگوں نے دیکھا تو کہا کہ یہ تو عضباء رسول اللہﷺ کی اونٹنی ہے۔ وہ عورت بولی کہ میں نے نذر کی ہے کہ اگر عضباء پر اللہ تعالیٰ مجھے نجات دے تو اس کو نحر کروں گی۔ یہ سن کر صحابہؓ رسول اللہﷺ کے پاس آئے اور آپﷺ سے بیان کیا، تو آپﷺ نے (تعجب سے ) فرمایا کہ سبحان اللہ! اس عورت نے عضباء کو کیا بُرا بدلہ دیا (یعنی عضباء نے تو اس کی جان بچائی اور وہ عضباء کی جان لینا چاہتی ہے ) اس نے نذر مانی کہ اگر اللہ تعالیٰ عضباء کی پیٹھ پر اس کو نجات دے تو وہ عضباء ہی کی قربانی کرے گی۔ جو نذر گناہ کے لئے کی جائے وہ پوری نہ کی جائے اور نہ وہ نذر پوری کی جائے جس کا انسان مالک نہیں۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : نذر کے کفارہ میں۔
1009: سیدنا عقبہ بن عامرؓ رسول اللہﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ آپﷺ نے فرمایا: نذر کا کفارہ وہی ہے جو قسم کا کفارہ ہے۔ (یعنی دس مسکینوں کو کھانا کھلانا یا لباس پہنانا یا غلام آزاد کرنا یا تین دن کے روزے رکھنا)۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
کتاب: قسم کے مسائل

باب : باپ (دادا) کی قسم اٹھانے کی ممانعت۔
1010: سیدنا عمر بن خطابؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ تم کو باپ دادا کی قسم کھانے سے منع کرتا ہے۔ سیدنا عمرؓ نے کہا کہ اللہ کی قسم! جب سے میں نے رسول اللہﷺ سے یہ سنا میں نے (باپ دادا) کی قسم نہیں کھائی ہے ، نہ اپنی طرف سے نہ دوسرے کی طرف سے (حکایت کرتے ہوئے )۔

1011: سیدنا ابن عمرؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: جو شخص قسم کھانا چاہے وہ کوئی قسم نہ کھائے سوائے اللہ تعالیٰ کی قسم کے۔ اور قریش اپنے باپ دادا کی قسم کھایا کرتے تھے تو رسول اللہﷺ نے فرمایا کہ اپنے باپ دادا کی قسم مت کھاؤ۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : طاغوت (بت اور جھوٹے معبودوں) کی قسم کی ممانعت۔
1012: سیدنا عبدالرحمن بن سمرہؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: مت قسم کھاؤ بتوں کی اور نہ اپنے باپ داداؤں کی۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : جو "لات" و "عزیٰ" کی قسم کھائے اس کو "لا الٰہ الا اللہ" کہنا چاہیئے
1013: سیدنا ابو ہریرہؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: تم میں سے اپنی قسم میں یہ کہے کہ لات کی قسم! تو اسے چاہیئے کہ لا الٰہ الا اللہ کہے۔ اور جو کوئی کسی دوسرے سے کہے کہ آؤ جواء کھیلیں تو وہ صدقہ کرے۔ ایک روایت میں "لات" کے ساتھ "عزیٰ" کا بھی ذکر ہے۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : قسم میں "ان شاء اللہ" کہنا مستحب ہے۔
1014: سیدنا ابو ہریرہؓ نبیﷺ سے روایت کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ آپﷺ نے فرمایا: اللہ کے نبی سلیمان بن داؤد علیہما السلام نے کہا کہ میں آج رات ستر عورتوں کے پاس جاؤں گا (ایک روایت میں نوے ہیں، ایک میں ننانوے اور ایک میں سو) ہر ایک ان میں سے ایک لڑکا جنے گی، جو اللہ کی راہ میں جہاد کرے گا۔ ان کے ساتھی یا فرشتے نے کہا کہ ان شاء اللہ تعالیٰ کہو۔ لیکن انہوں نے نہیں کہا، وہ بھول گئے۔ پھر کسی عورت نے بچہ نہ جنا سوائے ایک کے اور وہ بھی آدھا بچہ۔ رسول اللہﷺ نے فرمایا کہ اگر وہ ان شاء اللہ کہتے تو ان کی بات ردّ نہ جاتی اور ان کا مطلب پورا ہو جاتا۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : قسم کا مطلب قسم اٹھوانے والے کی نیت کے موافق ہو۔
1015: سیدنا ابو ہریرہؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: قسم کا مطلب قسم کھلانے والے کی نیت کے موافق ہو گا۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : جو اپنی (جھوٹی) قسم کے ذریعہ مسلمان کا حق مارتا ہے ، اس کے لئے جہنم واجب ہے۔
1016: سیدنا ابو امامہ (یعنی حارثی)ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: جو شخص مسلمان کا حق (مال ہو یا غیر مال جیسے مردے کی کھال گوبر وغیرہ یا اور قسم کے حقوق جیسے حق شفعہ حق شرب حد قذف بیوی کے پاس رہنے کی باری وغیرہ) قسم کھا کر مار لے تو اللہ تعالیٰ نے اس کے لئے جہنم کو واجب کر دیا اور اس پر جنت کو حرام کر دیا۔ ایک شخص بولا یا رسول اللہﷺ! اگر وہ ذرا سی چیز ہو تو آپﷺ نے فرمایا کہ اگرچہ پیلو کی ایک ٹہنی ہی ہو۔

1017: سیدنا وائل بن حجرؓ کہتے ہیں کہ حضر موت سے ایک شخص اور کندہ کا ایک شخص رسول اللہﷺ کے پاس آئے۔ حضر موت والے نے کہا کہ یا رسول اللہﷺ! اس شخص نے میری زمین دبا لی ہے جو میرے باپ کی تھی۔ کندہ والے نے کہا کہ وہ میری زمین ہے ، میرے قبضہ میں ہے ، میں اس میں کھیتی کرتا ہوں، اس کا کچھ حق نہیں ہے۔ تب رسول اللہﷺ نے حضر موت والے سے فرمایا کہ تیرے پاس گواہ ہیں؟ وہ بولا کہ نہیں، تو آپﷺ نے فرمایا کہ تو پھر اس سے قسم لے لو۔ وہ بولا یا رسول اللہﷺ! وہ تو فاجر ہے قسم کھانے میں اس کو ڈر نہیں اور وہ کسی بات کی پرواہ نہیں کرتا، وہ قسم کھا سکتا ہے۔ آپ نے فرمایا کہ تمہارے لئے اس سے یہی ممکن ہے۔جب وہ قسم کھانے چلا، رسول اللہﷺ نے اسے جاتے ہوئے فرمایا: دیکھو! اگر اس نے دوسرے کا مال ناحق اڑا لینے کو قسم کھائی تو وہ اللہ سے اس حال میں ملے گا کہ اللہ تعالیٰ اس کی طرف سے منہ پھیر لے گا۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : جو قسم اٹھائے اور پھر دیکھے کہ قسم کے خلاف (کرنے ) میں بہتری ہے تو وہ کفارہ دے اور وہ کام کرے جس میں بہتری ہے۔
1018: سیدنا ابو موسیٰ اشعریؓ کہتے ہیں کہ میں رسول اللہﷺ کے پاس چند اشعریوں کے ساتھ آپﷺ سے سواری مانگنے کے لئے آیا تو آپﷺ نے فرمایا کہ اللہ کی قسم میں تم کو سواری نہیں دوں گا اور نہ میرے پاس تمہیں دینے کے لئے کوئی سواری ہے۔ پھر ہم ٹھہرے رہے جتنی دیر کہ اللہ تعالیٰ نے چاہا۔ اس کے بعد رسول اللہﷺ کے پاس اونٹ آئے ، تو آپﷺ نے سفید کوہان کے تین اونٹ ہمیں دینے کا حکم کیا۔ جب ہم چلے تو ہم نے یا بعضوں نے کہا کہ اللہ تعالیٰ ہمیں برکت نہ دے کہ ہم رسول اللہﷺ کے پاس آئے اور سواری مانگی تو آپﷺ نے قسم کھائی کہ ہمیں سواری نہ ملے گی، پھر آپﷺ نے ہمیں سواری دی۔ پھر لوگوں نے آ کر رسول اللہﷺ سے کہا، تو آپﷺ نے فرمایا کہ میں نے تمہیں سوار نہیں کیا لیکن اللہ تعالیٰ نے سوار کیا اور میں تو اگر اللہ چاہے تو کسی بات کی قسم نہ کھاؤں گا مگر پھر اس سے بہتر دوسرا کام دیکھوں گا تو اپنی قسم کا کفارہ دوں گا اور وہ کام کروں گا جو بہتر ہے۔

1019: سیدنا ابو ہریرہؓ کہتے ہیں کہ ایک شخص کو رات کے وقت رسول اللہﷺ کے پاس دیر ہو گئی، پھر وہ اپنے گھر گیا تو بچوں کو دیکھا کہ وہ سو گئے ہیں۔ اس کی عورت کھانا لائی تو اس نے قسم کھا لی کہ میں اپنے بچوں کی وجہ سے نہ کھاؤں گا پھر اس کو کھانا مناسب معلوم ہوا اور اس نے کھا لیا۔ بعد میں رسول اللہﷺ کے پاس آیا اور آپﷺ سے بیان کیا، تو آپﷺ نے فرمایا کہ جو شخص کسی بات کی قسم کھائے لیکن پھر دوسری بات اس سے بہتر سمجھے تو وہ کرے اور قسم کا کفارہ دیدے۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : قسم کے کفارہ میں۔
1020: سیدنا ابو ہریرہؓ سے روایت ہے ، بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: اللہ کی قسم! یہ کہ تم میں سے کوئی اپنے گھر والوں کے بارے میں (نقصان دے قسم پر) اصرار کرے تو اللہ تعالیٰ کے نزدیک اس سے زیادہ گناہ کی بات ہے کہ وہ کفارۂ قسم ادا کر کے اپنی قسم توڑ لے۔ (یعنی اسے اپنی قسم پر باقی رہنے کی بجائے قسم توڑ کر کفارہ قسم ادا کرنا چاہیئے )۔
 
Top