• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مختصر صحیح مسلم - (اردو ترجمہ) یونیکوڈ

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : کلالہ (جس میت کا نہ باپ ہو اور نہ اولاد) کے ورثے کا بیان۔
996: سیدنا جابر بن عبد اللہؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ میرے پاس آئے اور میں بیمار تھا اور بے ہوش۔ آپﷺ، نے وضو کیا تو لوگوں نے آپﷺ کے وضو کا پانی مجھ پر ڈالا، مجھے ہوش آگیا۔ میں نے عرض کیا کہ یا رسول اللہﷺ! میرا ترکہ؟ (ترکہ تو کلالہ کا ہو گا)۔ (کلالہ کی مختلف تعریفیں کی گئی ہیں اور جمہور کے نزدیک کلالہ سے مراد وہ میت ہے جس کے نہ تو والدین ہوں اور نہ اولاد)۔ تب (کلالہ کی) میراث کی آیت نازل ہوئی۔ (راوی شعبہ) کہتے ہیں کہ میں نے محمد بن المنکدر سے پوچھا کہ کیا یہ آیت "فتویٰ پوچھتے ہیں مجھ سے کہہ دو اللہ فتویٰ دیتا ہے تم بیچ کلالہ کے " (النسآء:176) نازل ہوئی تھی؟ انہوں نے کہا یہی آیت نازل ہوئی تھی۔

997: معدان بن ابی طلحہ سے روایت ہے کہ سیدنا عمر بن خطابؓ نے جمعہ کے دن خطبہ پڑھا تو رسول اللہﷺ کا ذکر کیا اور سیدنا ابو بکر صدیقؓ کا ذکر کیا۔ پھر کہا کہ میں اپنے بعد کوئی ایسا اہم مسئلہ نہیں چھوڑتا جیسے کلالہ کا مسئلہ۔ اور میں نے کوئی مسئلہ ایسا بار بار نہیں پوچھا جتنا کلالہ کا۔ اور آپﷺ نے بھی مجھ سے ایسی سختی کسی بات میں نہیں کی جتنی کلالہ کے مسئلہ میں کی۔ یہاں تک کہ اپنی انگلی مبارک میرے سینے میں چبھو کر فرمایا کہ اے عمر! تجھ کو وہ آیت کافی نہیں ہے جو گرمی کے موسم میں سورۂ نساء کے اخیر میں اتری تھی۔ پھر سیدنا عمرؓ نے کہا کہ اگر میں زندہ رہا تو کلالہ کے بارے میں ایسا حکم (صاف صاف) دوں گا کہ اس کے موافق ہر شخص فیصلہ کرے جو قرآن پڑھتا ہے اور جو نہیں پڑھتا۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : اس بارے میں کہ کلالہ والی آیت سب سے آخر میں اتری۔
998: سیدنا براء بن عازبؓ سے روایت ہے کہ آخری سورت جو پوری اتری وہ سورۂ توبہ ہے اور آخری آیت جو اتری وہ کلالہ کی آیت ہے۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : جس نے کوئی مال چھوڑا تو وہ اس کے وارثوں کا ہے۔
999: سیدنا ابو ہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ کے پاس ایسے شخص کا جنازہ لایا جاتا جس پر قرض ہوتا تو آپﷺ پوچھتے کہ کیا اس نے اتنا مال چھوڑا ہے جو اس کے قرضہ کو کافی ہو؟ اگر لوگ کہتے ہیں کہ ہاں چھوڑا ہے تو نماز پڑھتے اور نہیں تو لوگوں سے فرما دیتے کہ تم اپنے ساتھی پر نماز پڑھ لو۔ پھر جب اللہ تعالیٰ نے آپﷺ پر فتوحات کا دروازہ کھول دیا تو آپﷺ نے فرمایا کہ میں مومنوں کا خود ان کی جانوں سے زیادہ نزدیک ہوں (یہ انتہائی محبت ہے کہ خود ان سے زیادہ انکے دوست ہوئے ) اب جو کوئی قرضدار مرے تو قرض کا ادا کرنا میرے ذمہ ہے اور جو کوئی مال چھوڑ کر مرے تو وہ اسکے وارثوں کا ہے۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
کتاب: وقف کے مسائل

باب : اصل (زمین ، باغ وغیرہ) کو اپنے پاس رکھنا اور اس کے غلہ (آمدن) کو صدقہ کرنا۔
1000: سیدنا ابن عمرؓ کہتے ہیں کہ سیدنا عمرؓ کو خیبر میں ایک زمین ملی تو وہ اس بارے میں رسول اللہﷺ سے مشورہ کرنے کو آئے اور کہا کہ یا رسول اللہﷺ! مجھے خیبر میں ایک زمین ملی ہے اور ایسا عمدہ مال مجھے کبھی نہیں ملا، آپﷺ اس کے بارے میں کیا حکم کرتے ہیں؟ آپﷺ نے فرمایا کہ اگر تو چاہے تو زمین کی ملکیت کو روک رکھے (یعنی اصل زمین کو) اور اس کا صدقہ کر دو (یعنی اسکی پیداوار کا) پھر سیدنا عمرؓ نے اس کو اس شرط پر صدقہ کیا کہ اصل زمین نہ بیچی جائے ، نہ خریدی جائے ، نہ وہ کسی کی میراث میں آئے اور نہ ہبہ کی جائے۔ اور اس کو صدقہ کیا فقیروں اور رشتہ داروں اور غلاموں میں (یعنی ان کی آزادی میں مدد دینے کے لئے ) اور مسافروں اور ناتوان لوگوں میں یا مہمان کی مہمانی میں اور جو کوئی اس کا انتظام کرے ، وہ اس میں سے دستور کے موافق کھائے یا کسی دوست کو کھلائے لیکن مال اکٹھا نہ کرے (یعنی روپیہ جوڑنے کی نیت سے اس میں تصرف نہ کرے )۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : موت کے بعد کس چیز کا ثواب انسان کو ملتا رہتا ہے ؟
1001: سیدنا ابو ہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: جب آدمی فوت ہو جاتا ہے تو اس کا عمل موقوف ہو جاتا ہے مگر تین چیزوں کا ثواب جاری رہتا ہے۔ ایک صدقہ جاریہ کا۔ دوسرے اس علم کا جس سے لوگ فائدہ اٹھائیں اور تیسرے نیک بخت اولاد کا جو اس کے لئے دعاء کرے۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : اس شخص کی طرف سے صدقہ (کرنا) جو فوت ہو گیا اور اس نے کوئی وصیت بھی نہیں کی۔
اس باب کے با رے میں اُمّ المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کی حدیث کتاب الزکوٰۃ میں گزر چکی ہے (دیکھئے حدیث: 532)۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
کتاب: نذر (ماننے ) کے مسائل

باب : جو چیز اللہ تعالیٰ کی اطاعت میں ہو، اس کو پورا کرنا چاہیئے۔
1002: سیدنا ابن عمرؓ سے روایت ہے کہ سیدنا عمر بن خطابؓ نے طائف سے لوٹنے کے بعد جعرانہ مقام پر رسول اللہﷺ سے پوچھا کہ یا رسول اللہﷺ! میں نے جاہلیت میں ایک دن مسجد حرام میں اعتکاف کرنے کی نذر کی تھی، آپﷺ اس کے بارے میں کیا فرماتے ہیں؟ آپﷺ نے فرمایا کہ جا اور ایک دن کا اعتکاف کر۔ سیدنا عمرؓ نے کہا کہ رسول اللہﷺ نے خمس میں سے ایک لونڈی ان کو عنایت کی تھی، جب آپﷺ نے سب قیدیوں کو آزاد کر دیا تو سیدنا عمرؓ نے ان کی آوازیں سنیں، وہ کہہ رہے تھے کہ ہمیں رسول اللہﷺ نے آزاد کر دیا۔ سیدنا عمرؓ نے پوچھا یہ کیا (کہہ رہے ) ہیں؟ لوگوں نے کہا کہ رسول اللہﷺ نے قیدیوں کو آزاد کر دیا ہے۔ سیدنا عمرؓ نے (اپنے بیٹے سے ) کہا کہ اے عبد اللہ! اس لونڈی کے پاس جا اور اس کو بھی چھوڑ دے۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : نذر پوری کرنے کا حکم۔
1003: سیدنا ابن عباسؓ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا کہ سیدنا سعد بن عبادہؓ نے رسول اللہﷺ سے مسئلہ پوچھا کہ میری ماں پر نذر تھی اور وہ اس کے ادا کرنے سے پہلے ہی فوت ہو گئی، آپﷺ نے فرمایا کہ اس کی طرف سے تو ادا کر دے۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : جس نے نذر مانی کہ وہ کعبہ شریف پیدل چل کر جائے گا، اس کے متعلق۔
1004: سیدنا عقبہ بن عامرؓ کہتے ہیں کہ میری بہن نے نذر مانی کہ بیت اللہ تک ننگے پاؤں پیدل جائے گی، تو مجھے رسول اللہﷺ سے پوچھنے کا کہا۔ آپﷺ نے فرمایا کہ پیدل بھی چلے اور سوار بھی ہو جائے۔

1005: سیدنا انسؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے ایک بوڑھے کو دیکھا جو اپنے دونوں بیٹوں کے درمیان (ان پر) ٹیک لگائے جا رہا تھا تو آپﷺ نے پوچھا کہ اس کو کیا ہوا ہے ؟ لوگوں نے کہا کہ اس نے پیدل چلنے کی نذر مانی ہے ، تو آپﷺ نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ اس کے اپنے نفس کو عذاب میں مبتلا کرنے سے بے پرواہ ہے اور آپﷺ نے اس کو سوار ہونے کا حکم کیا۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : نذر ماننے کی ممانعت اور یہ کہ نذر کسی چیز کو واپس نہیں کر سکتی۔
1006: سیدنا ابن عمرؓ نبیﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ آپﷺ نے نذر سے منع فرمایا اور فرمایا کہ اس سے کوئی فائدہ نہیں ہوتا (یعنی کوئی آنے والی بلا نہیں رکتی اور تقدیر نہیں بدلتی) یہ صرف بلکہ بخیل سے مال نکلوانے کا ذریعہ ہے (یعنی بخیل یوں تو خیرات نہیں کرتا اور جب آفت آتی ہے تو نذر ہی کے بہانے روپیہ دیتا ہے اور مسکینوں کو فائدہ ہوتا ہے )۔

1007: سیدنا ابو ہریرہؓ نبیﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ آپﷺ نے فرمایا: نذر کسی ایسی چیز کو آدمی سے نزدیک نہیں کرتی جو اللہ تعالیٰ نے اس کی تقدیر میں نہیں لکھی لیکن نذر تقدیر کے موافق ہوتی ہے۔ نذر کی وجہ سے بخیل کے پاس سے وہ مال نکلتا ہے جس کو وہ نکالنا نہیں چاہتا۔
 
Top