Aamir
خاص رکن
- شمولیت
- مارچ 16، 2011
- پیغامات
- 13,382
- ری ایکشن اسکور
- 17,097
- پوائنٹ
- 1,033
کتاب: خون کی حرمت اور قصاص و دیت کے مسائل
باب : خون ، اموال اور عزت کی حرمت کا بیان۔
1021: سیدنا ابو بکرہؓ نبیﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: بیشک زمانہ گھوم کر اپنی اصلی حالت پر ویسا ہو گیا جیسا اس دن تھا جب اللہ تعالیٰ نے زمین آسمان بنائے تھے۔ سال بارہ مہینے کا ہے اور اس میں چار مہینے حرمت والے ہیں (یعنی ان میں لڑنا بھڑنا درست نہیں)۔ تین مہینے تو لگاتار ہیں ذوالقعدہ، ذوالحجہ اور محرم اور چوتھا رجب، (قبیلہ) مضر کا مہینہ جو جمادی الثانی اور شعبان کے درمیان میں ہے۔ اس کے بعد فرمایا کہ یہ کون سا مہینہ ہے ؟ ہم نے کہا کہ اللہ تعالیٰ اور اس کا رسولﷺ خوب جانتے ہیں۔ پھر آپﷺ چپ ہو رہے ، یہاں تک کہ ہم سمجھے کہ آپﷺ اس مہینے کا نام کچھ اور رکھیں گے ، پھر آپﷺ نے فرمایا کہ کیا یہ مہینہ ذوالحجہ کا نہیں ہے ؟ ہم نے عرض کیا کہ یہ ذوالحجہ کا مہینہ ہی ہے۔ آپﷺ نے فرمایا کہ یہ کونسا شہر ہے ؟ ہم نے عرض کیا کہ اللہ تعالیٰ اور اس کا رسولﷺ خوب جانتے ہیں۔ آپﷺ پھر چپ ہو رہے ، یہاں تک کہ ہم سمجھے کہ آپﷺ اس شہر کا کچھ اور نام رکھیں گے۔ آپﷺ نے فرمایا کہ کیا یہ (البلد) مکہ نہیں ہے ؟ ہم نے عرض کیا کہ جی ہاں۔ آپﷺ نے فرمایا کہ یہ کونسا دن ہے ؟ ہم نے عرض کیا کہ اللہ تعالیٰ اور اس کا رسولﷺ خوب جانتے ہیں۔ آپﷺ چپ ہو رہے ، یہاں تک کہ ہم یہ سمجھے کہ آپﷺ اس دن کا نام کوئی اور رکھیں گے۔ (پھر) آپﷺ نے فرمایا کہ کیا یہ یوم النحر نہیں ہے ؟ ہم نے عرض کیا کہ یا رسول اللہﷺ! بیشک یہ یوم النحر ہے۔ آپﷺ نے فرمایا کہ تمہاری جانیں اور تمہارے مال(راوی کہتا ہے میرا خیال ہے کہ بھی کہا) اور تمہاری آبروئیں (عزتیں) تم پر اسی طرح حرام ہیں جیسے یہ دن حرام ہے اس شہر میں، اس مہینے میں۔ (جس کی حرمت میں کسی کو شک نہیں ایسے ہی مسلمان کی جان، عزت اور دولت بھی حرام ہے اور اس کا بلاوجہ شرعی لے لینا درست نہیں ہے ) اور عنقریب تم اپنے پروردگار سے ملو گے ، تو وہ تم سے تمہارے اعمال کے بارے میں پوچھے گا۔ پھر تم میرے بعد کافر یا گمراہ نہ ہو جانا کہ ایک دوسرے کی گردنیں مارنے لگو (یعنی آپس میں لڑنے لگو اور ایک دوسرے کو مارو۔ یہ نبیﷺ کی آخری نصیحت اور بہت بڑی اور عمدہ نصیحت تھی۔ افسوس کہ مسلمانوں نے تھوڑے دنوں تک اس پر عمل کیا آخر آفت میں گرفتار ہوئے اور عقبیٰ جدا تباہ کیا)۔ جو (اس وقت، اس مجمع میں) حاضر ہے وہ یہ حکم غائب (جو حاضر نہیں ہے ) کو پہنچا دے۔ کیونکہ بعض وہ (غائب) شخص جس کو (حاضر شخص) یہ بات پہنچائے گا (اب) سننے والے سے زیادہ یاد رکھنے والا ہو گا۔ پھر فرمایا کہ دیکھو میں نے اللہ کا حکم پہنچا دیا۔