• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مصنف ابن ابی شیبہ میں وائل بن حجر رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث

شمولیت
مئی 01، 2014
پیغامات
257
ری ایکشن اسکور
68
پوائنٹ
77
معذرت چاہتا ہوں۔یہ امین اوکاڑویؒ کے جوابات سے لی گئی بات ہے۔ اوپر آپ دیکھ سکتے ہیں۔
ویسے اگر فوز الکرام کا کوئی لنک عنایت فرما دیجیے تو قائم سندھی کی عبارت بھی ڈھونڈ لیتا ہوں۔

2
نہیں انہوں نے اپنے کانوں سے دیکھ کر عبارت بیان کی تھی۔ کیسی بچوں والی باتیں کر رہے ہیں؟ اگر دیکھی نہیں تھی تو ان کو وحی آئی تھی کیا اور وہ وحی حیات سندھی نے کیوں قبول کر لی تھی؟ جب کسی نسخے کی اس طرح بات کی جاتی ہے تو صرف سنی سنائی بات نہیں کی جاتی ہے۔ ویسے دو اور نسخوں کے مشاہدہ کا بھی ذکر ہاشم سندھیؒ نے کیا ہے اور اس کا بھی ذکر کیا ہے۔ مکمل عبارت مجھے یاد نہیں اور نہ میں دوبارہ یہ کتاب پوری پڑھ سکتا ہوں لہذا اسی کتاب میں آپ خود تلاش فرمالیجیے۔
ویسے آپ اگر اس بات کو ادھار رکھ لیں تو بہت سی جگہوں پر میں بتاتا جاؤں گا کہ کہاں کہاں کس کس بات کی صراح نہیں اور صرف عقل سے سمجھ آتی ہے۔ کیا خیال ہے اس بارے میں؟

3
ہر چیز کا جواب مجھ سے کیوں؟ صفحہ آپ کو بتا دیا ہے۔ پڑھ لیں

4
کیجیے کلام۔
۱
امین اوکاڑوی کا حوالہ کہاں ھے؟ذرا پیش فرمائیں.اسکے بعد اسکی حقیقت کی طرف آتے ھم.ان شاء اللہ تعالی.
۲
یہ بچوں کی بات نہیں. آپ بتائیں کہ یہ الفاظ کتاب میں موجود ھیں یا یہ بات بھی امین اوکاڑوی نے کہی ھے؟ھاشم ٹھٹھوی کے الفاظ مجھے چاھئیں جو آپنے انکی طرف منسوب کیے ھیں.آپ کی جذباتی کا راز میں جان چکا ھوں.
۳
ھاشم ٹھٹھوی کے مکمل الفاظ یھی ھیں یا اور بھی ھیں؟اگر ھیں تو وھ بھی بیان کریں.پھر دیکھتے ھیں
۴
آپ شرائط کیوں نہیں ذکر کر رھے.جذبات کا مطلب آپ جانتے ھی ھوںگے.
 

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,684
ری ایکشن اسکور
751
پوائنٹ
290
۱
امین اوکاڑوی کا حوالہ کہاں ھے؟ذرا پیش فرمائیں.اسکے بعد اسکی حقیقت کی طرف آتے ھم.ان شاء اللہ تعالی.
۲
یہ بچوں کی بات نہیں. آپ بتائیں کہ یہ الفاظ کتاب میں موجود ھیں یا یہ بات بھی امین اوکاڑوی نے کہی ھے؟ھاشم ٹھٹھوی کے الفاظ مجھے چاھئیں جو آپنے انکی طرف منسوب کیے ھیں.آپ کی جذباتی کا راز میں جان چکا ھوں.
۳
ھاشم ٹھٹھوی کے مکمل الفاظ یھی ھیں یا اور بھی ھیں؟اگر ھیں تو وھ بھی بیان کریں.پھر دیکھتے ھیں
۴
آپ شرائط کیوں نہیں ذکر کر رھے.جذبات کا مطلب آپ جانتے ھی ھوںگے.
1
تجلیات صفدر جلد 4 ص 64

2
جی تو پھر سنئے
سب سے پہلی بات شیخ ہاشم کے الفاظ یہ ہیں:۔
التی اتصل بنا سندہا۔ لہذا اگر یہ نسخہ نہ بھی دیکھا ہوتا تب بھی اتصال سند کافی تھا۔
لیکن اس سے پہلے ذکر ہے المقابلۃ المصححۃ المتعددۃ۔ یہ الفاظ واضح دلالت کرتے ہیں اس بات پر کہ یہ بات نسخہ کو دیکھ کر کی جا رہی ہے۔
تیسری بات یہ کہ خود قاسم بن قطلوبغا نے اپنی کتاب التعریف و الاخبار میں ان الفاظ کا ذکر کیا ہے۔
چوتھی بات یہ کہ اگر یہ نسخہ سرے سے موجود نہ ہوتا تب بھی عابد سندھی اور مرتضی زبیدی کا نسخہ اس لفظ کے اثبات کے لیے کافی ہے۔ اس نسخہ کا ذکر اس لیے کیا جاتا ہے کہ ان بڑے عالموں نے ان کا ذکر کیا ہے اور حیات سندھی وغیرہ نے انکار نہیں کیا۔

اب اگر آپ کو کوئی اعتراض ہے تو سوال والے طرز کو ختم کر کے اس بات پر دلیل اور حوالہ پیش فرمائیے کہ رؤیت کی تصریح ہر جگہ ضروری ہوتی ہے۔ آپ کے اس حوالے کے بعد ہم اس موضوع کو مزید دیکھیں گے اور میں ایک ایک کتاب کے نسخہ جات بتاتا جاؤں گا جن میں یہ نہیں لکھا کہ میں نے نسخہ کو اپنی آنکھوں سے دیکھا ہے، آپ ان کتابوں کو ناقابل اعتبار قرار دیتے جائیے گا۔

3
میں نے عرض کیا کہ میں مکمل کتاب کو دوبارہ نہیں دیکھ سکتا ان الفاظ کے لیے۔
ایک سرسری نظر ڈالی ہے لیکن مجھے دوبارہ نہیں ملے۔ آپ ان کو کاٹ دیجیے۔

4
چلیں مجھے علم نہیں ان شرائط کا آپ بتا دیجیے۔ اب خوش ہیں؟
 
شمولیت
مئی 01، 2014
پیغامات
257
ری ایکشن اسکور
68
پوائنٹ
77
1
تجلیات صفدر جلد 4 ص 64

2
جی تو پھر سنئے
سب سے پہلی بات شیخ ہاشم کے الفاظ یہ ہیں:۔
التی اتصل بنا سندہا۔ لہذا اگر یہ نسخہ نہ بھی دیکھا ہوتا تب بھی اتصال سند کافی تھا۔
لیکن اس سے پہلے ذکر ہے المقابلۃ المصححۃ المتعددۃ۔ یہ الفاظ واضح دلالت کرتے ہیں اس بات پر کہ یہ بات نسخہ کو دیکھ کر کی جا رہی ہے۔
تیسری بات یہ کہ خود قاسم بن قطلوبغا نے اپنی کتاب التعریف و الاخبار میں ان الفاظ کا ذکر کیا ہے۔
چوتھی بات یہ کہ اگر یہ نسخہ سرے سے موجود نہ ہوتا تب بھی عابد سندھی اور مرتضی زبیدی کا نسخہ اس لفظ کے اثبات کے لیے کافی ہے۔ اس نسخہ کا ذکر اس لیے کیا جاتا ہے کہ ان بڑے عالموں نے ان کا ذکر کیا ہے اور حیات سندھی وغیرہ نے انکار نہیں کیا۔

اب اگر آپ کو کوئی اعتراض ہے تو سوال والے طرز کو ختم کر کے اس بات پر دلیل اور حوالہ پیش فرمائیے کہ رؤیت کی تصریح ہر جگہ ضروری ہوتی ہے۔ آپ کے اس حوالے کے بعد ہم اس موضوع کو مزید دیکھیں گے اور میں ایک ایک کتاب کے نسخہ جات بتاتا جاؤں گا جن میں یہ نہیں لکھا کہ میں نے نسخہ کو اپنی آنکھوں سے دیکھا ہے، آپ ان کتابوں کو ناقابل اعتبار قرار دیتے جائیے گا۔

3
میں نے عرض کیا کہ میں مکمل کتاب کو دوبارہ نہیں دیکھ سکتا ان الفاظ کے لیے۔
ایک سرسری نظر ڈالی ہے لیکن مجھے دوبارہ نہیں ملے۔ آپ ان کو کاٹ دیجیے۔

4
چلیں مجھے علم نہیں ان شرائط کا آپ بتا دیجیے۔ اب خوش ہیں؟

۱
آپ نے کہا تھا کہ ھاشم ٹھٹھوی نے کہا ھے کہ وہ نسخہ میں نے اپنی آنکھوں سے دیکھا ھے.
مجھے یہ الفاظ انکی کتاب سے دکھائیں.ورنہ قارئین کو درست بات بتائیں کہ آپ نے جان بوجہ کے غلط بیانی کی تھی. کیوںکہ یہ الفاظ انکی کتاب میں ھے ہی نہیں.اور اب جیسا کہ آپ بہی اس کے منکر بن گئے ھیں کہ اب نظر نہیں آرھے.واہ سبحان اللہ.خدا کی شان دیکھیں میں نے جب اصل الفاظ پوچھے تو آپ میری اس بات کو بچوں والی بات کہکر استھزاء کر رھے تھے.آرام سے جان نہیں چھوٹ سکتی کہ اب نہیں مل رھے.یہ کوئی جواب ھے.اور کیا فرمایا ..میں کاٹ دوں ..واہ...یہ قارئین آپکو بتائیںگے آپکو کہ اسکا جواب کیا ھے.
دراصل میرے پاس انکی کتاب نہیں تھی.لیکن آج الحمدللہ میں نے وہ کتاب نیٹ سے ڈاؤنلوڈ کی ھے اور میں نے دیکھ بھی لی ھے.لیکن کہیں بھی ٹھٹھوی صاحب نے یہ نہیں کہا کہ وہ نسخہ میں نے دیکھا ھے.
اگر انھوں نے ایسا کہا ھے تو آپ وہ عبارت یہا ں پے لکہیں.اور آپ سے میری التماس ھے کہ آپ نے جو عبارت لکھی ھے ذرا قارئین کے لئے اسکا اردو میں ترجمہ کردیں تا کہ آپنے جس چالاکی کا اظھار کیا ھے وہ قارئین پر آشکار ھوجائے.
میں آپ سے پھر بھی پرزور اپیل کر رھا ھوں کہ ٹھٹھوی صاحب کے اصل الفاظ بیان کریں ورنہ بصورت دیگر یہ دیانت کے بالکل برعکس ھے.
۲
قائم سندھی کے حوالے سے عرض ھے کہ اگر انہوں نے یہ الفاظ اپنی کتاب میں نہ کہے ھوں تو پھر اسکو کیا نام دیا جائے؟
یہ آپ خود منتخب کریں.کیسی ناانصافیاں ھورھی ھیں آپکی طرف سے.
ھمارے پاس الحمدللہ فوز الکرام کا قلمی نسخہ موجود ھے لیکن اس میں یہ الفاظ نہیں ھیں.
۳
اور شرائط آپ کیوں نہیں بیان کر رھے؟
 
شمولیت
مئی 01، 2014
پیغامات
257
ری ایکشن اسکور
68
پوائنٹ
77
اور کتاب کی عبارت بھی اس لئے نہیں بیان کررھے تھے کے راز افشاں ہوجاتا.
کیوں جناب.؟
اس لئے آپ جذباتی بھی ھورھے ھیں اور بہانے بھی کررھے ھیں.
 
شمولیت
مئی 01، 2014
پیغامات
257
ری ایکشن اسکور
68
پوائنٹ
77
اور آپکو یہ بھی بتادوں کہ ٹھٹھوی صاحب نے دیکھنے کے الفاظ تو دور کی بات انہوں اشارہ بھی نہیں کیا.بلکہ مصححہ ومقابلہ کی دوسری دلیل دی ھے.یہ اشارہ نہیں کیا کہ وہ کتاب میں نے دیکھی ھے.
خدا سے ڈریں جناب.
ان باتوں کی صفائی آپ کی ذمے ھے.واضح کریں.
 

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,684
ری ایکشن اسکور
751
پوائنٹ
290
۱
آپ نے کہا تھا کہ ھاشم ٹھٹھوی نے کہا ھے کہ وہ نسخہ میں نے اپنی آنکھوں سے دیکھا ھے.
مجھے یہ الفاظ انکی کتاب سے دکھائیں.ورنہ قارئین کو درست بات بتائیں کہ آپ نے جان بوجہ کے غلط بیانی کی تھی. کیوںکہ یہ الفاظ انکی کتاب میں ھے ہی نہیں.اور اب جیسا کہ آپ بہی اس کے منکر بن گئے ھیں کہ اب نظر نہیں آرھے.واہ سبحان اللہ.خدا کی شان دیکھیں میں نے جب اصل الفاظ پوچھے تو آپ میری اس بات کو بچوں والی بات کہکر استھزاء کر رھے تھے.آرام سے جان نہیں چھوٹ سکتی کہ اب نہیں مل رھے.یہ کوئی جواب ھے.اور کیا فرمایا ..میں کاٹ دوں ..واہ...یہ قارئین آپکو بتائیںگے آپکو کہ اسکا جواب کیا ھے.
دراصل میرے پاس انکی کتاب نہیں تھی.لیکن آج الحمدللہ میں نے وہ کتاب نیٹ سے ڈاؤنلوڈ کی ھے اور میں نے دیکھ بھی لی ھے.لیکن کہیں بھی ٹھٹھوی صاحب نے یہ نہیں کہا کہ وہ نسخہ میں نے دیکھا ھے.
اگر انھوں نے ایسا کہا ھے تو آپ وہ عبارت یہا ں پے لکہیں.اور آپ سے میری التماس ھے کہ آپ نے جو عبارت لکھی ھے ذرا قارئین کے لئے اسکا اردو میں ترجمہ کردیں تا کہ آپنے جس چالاکی کا اظھار کیا ھے وہ قارئین پر آشکار ھوجائے.
میں آپ سے پھر بھی پرزور اپیل کر رھا ھوں کہ ٹھٹھوی صاحب کے اصل الفاظ بیان کریں ورنہ بصورت دیگر یہ دیانت کے بالکل برعکس ھے.
۲
قائم سندھی کے حوالے سے عرض ھے کہ اگر انہوں نے یہ الفاظ اپنی کتاب میں نہ کہے ھوں تو پھر اسکو کیا نام دیا جائے؟
یہ آپ خود منتخب کریں.کیسی ناانصافیاں ھورھی ھیں آپکی طرف سے.
ھمارے پاس الحمدللہ فوز الکرام کا قلمی نسخہ موجود ھے لیکن اس میں یہ الفاظ نہیں ھیں.
۳
اور شرائط آپ کیوں نہیں بیان کر رھے؟
اور کتاب کی عبارت بھی اس لئے نہیں بیان کررھے تھے کے راز افشاں ہوجاتا.
کیوں جناب.؟
اس لئے آپ جذباتی بھی ھورھے ھیں اور بہانے بھی کررھے ھیں.
اور آپکو یہ بھی بتادوں کہ ٹھٹھوی صاحب نے دیکھنے کے الفاظ تو دور کی بات انہوں اشارہ بھی نہیں کیا.بلکہ مصححہ ومقابلہ کی دوسری دلیل دی ھے.یہ اشارہ نہیں کیا کہ وہ کتاب میں نے دیکھی ھے.
خدا سے ڈریں جناب.
ان باتوں کی صفائی آپ کی ذمے ھے.واضح کریں.
بالفرض اگر ہم مان لیں کہ میں نے یہ الفاظ امین اوکاڑوی کی تحقیق پر اعتماد کرتے ہوئے لکھے ہیں اور ایسے کوئی الفاظ کتاب میں موجود نہیں ہیں۔ بلکہ تھوڑا اور آگے بڑھیں اور یہ کہیں کہ بالفرض میں خائن، بد دیانت، جھوٹا اور متعصب شخص ہوں۔ تب بھی اس حدیث کے بارے میں میں نے ان دو نسخوں کے حوالے سے اکثر بحث کی ہے جو ہمارے سامنے موجود ہیں۔ کیا اس سے اس حدیث کی صحت پر کوئی اثر پڑھتا ہے؟

میں نئے سرے سے اس مکمل بحث کو پڑھنا شروع کر رہا ہوں تا کہ میں خود بھی تو دیکھوں کہ میں نے کہاں اور کیا کہا ہے۔
 

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,684
ری ایکشن اسکور
751
پوائنٹ
290
اور کتاب کی عبارت بھی اس لئے نہیں بیان کررھے تھے کے راز افشاں ہوجاتا.
کیوں جناب.؟
اس لئے آپ جذباتی بھی ھورھے ھیں اور بہانے بھی کررھے ھیں.
اور آپکو یہ بھی بتادوں کہ ٹھٹھوی صاحب نے دیکھنے کے الفاظ تو دور کی بات انہوں اشارہ بھی نہیں کیا.بلکہ مصححہ ومقابلہ کی دوسری دلیل دی ھے.یہ اشارہ نہیں کیا کہ وہ کتاب میں نے دیکھی ھے.
خدا سے ڈریں جناب.
ان باتوں کی صفائی آپ کی ذمے ھے.واضح کریں.
محترم @انور شاہ راشدی بھائی
جذبات کا بار بار ذکر کیوں؟
میں نے دو جگہ اپنی آنکھوں سے دیکھنے کا ذکر کیا ہے۔

جزاک اللہ خیرا محمد وقاص گل بھائی!
یہ ایک علمی موضوع ہے اور اس پر کسی فرد کی بھی کسی جانب کی رائے ہو سکتی ہے جیسے علامہ انور شاہ کشمیریؒ کی رائے میں نے خود اوپر ایک پوسٹ میں ذکر کی ہے۔
سب قابل احترام ہیں اور خود میں کشمیریؒ کی رائے کو زیادہ مناسب سمجھتا ہوں لیکن اس پر جو میرے ذہن میں ہے اس کی بنیاد پر بات عرض کر رہا ہوں۔ اس میں غلط بھی ہو سکتا ہوں۔

آپ نے اثریؒ کے جو صفحات لگائے اگر اس کے جواب میں میں امین اوکاڑویؒ کے صفحات لگاؤں تو غالبا یہ مناسب نہیں ہوگا۔ وہ ان باتوں کا اپنے انداز میں جواب دے چکے ہیں۔
کچھ میں عرض کرتا ہوں۔

اثریؒ کی باتوں کا خلاصہ یہ ہے:۔
  1. شیخ عوامہ کا للاستئناس لا للاعتماد کہنا اور قدیم نسخے پر اعتبار نہ کرنا۔
  2. بہت سے علماء کا اس کو دلائل میں ذکر نہ کرنا۔
  3. نیمویؒ وغیرہ کا موقف۔
شیخ عوامہ کے بارے میں تو اوپر ذکر کرچکا ہوں۔

آپ اسے پچھلی پوسٹس میں بھی دیکھ سکتے ہیں۔ اسی سے یہ بھی پتا چلتا ہے کہ انہوں نے قدیم نسخے پر اعتماد کیوں نہیں کیا۔ ویسے بھی یہ کوئی عقل میں آنے والی بات نہیں ہے کہ جو نسخہ جتنا قدیم ہوگا وہ اتنا اغلاط سے پاک ہوگا۔ آخر کیوں؟

حنفی علماء نے ذکر نہیں کیا تو یہ تسلیم ہے۔ لیکن بات یہ ہے کہ زمانہ قدیم سے دونوں قسم کے نسخے موجود ہیں اس لیے یہ نہیں کہہ سکتے کہ ان کے پاس کس زمانے میں کونسا نسخہ تھا۔ البتہ یہ بات کہ علامہ قاسم کے پاس یہی نسخہ تھا شیخ عوامہ نے احتمال کے طور پر بیان کی ہے اور یہ قرین قیاس نہیں لگتی کیوں کہ ملا قائم سندھیؒ نے جو خصوصیات اس نسخے کی ذکر کی ہیں کہ ہر صفحے پر علامات تصحیح موجود ہیں وہ اس پر نہیں ملتیں۔ اور اگر اس پر ہوں تو اس کا درست ہونا واضح ہو جائے گا اور تمام اشکالات و احتمالات رفع ہو جائیں گے۔
مزید یہ کہ جو اشکال کیا جاتا ہے کہ یہ دوسرے اثر سے مل گیا ہے یہ فقط احتمال ہے جس کی نفی عابد سندھیؒ کا نسخہ، شیخ قاسم ابن قطلوبغا کا نسخہ اور شیخ قاسم کی عبارت التعریف و الاخبار، کرتے ہیں۔
البتہ ایک اشکال یہ ہے کہ مرتضی زبیدیؒ اور عینیؒ نے ذکر کیوں نہیں کیا جب کہ ان کے پاس یہ نسخہ موجود تھا۔ اس اشکال سے کیا ثابت کیا گیا ہے یہ سمجھ نہیں آتا۔ اگر یہ ثابت کیا گیا ہے کہ اس نسخے میں یہ الفاظ موجود نہیں تھے تو یہ تو نظر آ رہے ہیں اور بعد میں اگر اضافہ کیا جاتا تو اتنی جگہ پہلے کیوں چھوڑ دی گئی؟ اور اگر یہ ثابت کیا گیا ہے کہ ان کے نزدیک یہ روایت درست نہیں تھی تو اس بارے میں کیا خیال ہے کہ جو دیگر روایات دلائل میں ذکر کی گئی ہیں وہ درست ہیں؟ اگر وہ بھی صحیح نہیں ہیں تو پھر اسے درج کرنے میں کیا حرج لازم آتا تھا۔ خلاصۃ ہم یہی کہہ سکتے ہیں کہ یہ بات محتاج وضاحت مع دلیل ہے۔
ایک بات اور کہی جا سکتی ہے کہ ان کو علم تھا کہ یہ اس اثر کا حصہ نہیں ہے اور شامل ہو گیا ہے تو اس صورت میں عینی وغیرہ نے اتنے حواشی اس نسخے پر لکھے تو ایک حاشیہ اور لگانے میں کیا جاتا تھا۔
اس سب کے بجائے یہ کہنا آسان ہے کہ انہیں اس کا استحضار نہیں رہا تھا اور یہ ایک عام بات ہے۔ ایسا ہوتا رہتا ہے۔
شیخ عوامہ نے بہت پیاری بات لکھی ہے کہ جنہوں نے اس نسخے سے نقل کیا جس میں یہ اضافہ نہیں ہے تو انہوں نے اضافہ نہیں کیا اور جنہوں نے اس سے نقل کیا جس میں اضافہ ہے تو انہوں نے اضافہ کر دیا۔ اضافہ نہ کرنے والے اس میں تو معذور ہیں کہ انہوں نے اضافہ نہیں کیا لیکن اس میں تو معذور نہیں کہ وہ اضافہ کی نفی بھی کر دیں۔
اوکاڑویؒ نے ایک طویل لسٹ دی ہے جنہوں نے اس روایت کے مختلف کتب میں لکھے جانے کے بعد اس کا انکار نہیں کیا۔ کیا ان کا اعتبار نہیں ہوگا؟


نیموی وغیرہ کے موقف کے بارے میں ذکر کرچکا ہوں کہ یہ ان کی رائے ہے۔
ثقات کی مخالفت سے انہوں نے کیا مطلب لیا ہے یہ سمجھ نہیں آتا۔ کیوں کہ اگر اس ایک لفظ کی زیادتی ابن ابی شیبہ سے ان کی مراد ہے تو یہ زیادتی کسی روایت صحیحہ کے خلاف نہیں ہے اس لیے اصول محدثین کے مطابق قبول ہونی چاہیے۔ اور اس سے مراد کسی ناسخ کی زیادتی ہے تو ناسخین میں شیخ عابد سندھی اور قاسم بن قطلوبغا ایسے نام ہیں جن کی جانب اس کے بلا وجہ اضافے کا گمان کرنا مشکل ہے۔ انہوں نے درست نسخے میں پائی ہوگی تبھی یہ زیادتی کی ہوگی خاص طور جب کہ شیخ قاسم نے اس کی تصحیح بھی کی ہو اور مقابلہ بھی۔
چناں چہ نیمویؒ کے اس موقف سے متفق ہونا ایک مشکل کام ہے۔
تین نسخوں کا ذکر کشمیریؒ نے کیا ہے۔ اور جو نسخے ہمارے سامنے امید یہی کہ وہ یہ تین نسخے ہوں گے۔ نہ بھی ہوں تو بھی شیخ قائم سندھیؒ کا جملہ اور ہاشم سندھیؒ کا موقف سامنے آجاتا ہے کہ قاسم بن قطلوبغا کا نسخہ مصححہ متعددہ مقابلہ ہے اور میں نے خود دیکھا ہے کہ اس پر علامات تصحیح موجود ہیں۔ اگر ایسا ہے تو وہ ایک نسخہ ان سے کئی نسخوں سے زیادہ اہمیت رکھتا ہے۔ پھر ہم انہیں ترجیح کیسے دیں؟ شیخین کریمین کی بات ایسے ہی ہے گویا انہوں نے اس نسخے کی اس بات کو بذریعہ کتاب آگے روایت کیا ہو۔ اس لیے اگر یہ نسخہ موجود نہیں بھی ہے تو ان کی یہ روایت کافی ہے۔
یہ بات جیسا کہ آپ خود ملاحظہ فرما سکتے ہیں میں نے امین اوکاڑویؒ کے حوالے سے لی ہے اور قائم سندھی کے الفاظ ہیں۔

یہ بات شیخ ہاشم سندھی نے کہی ہے اور ان کی کتاب درہم الصرہ میں ملے گی۔ انہوں نے یہ شیخ قاسم کا نسخہ اپنی آنکھوں سے دیکھ کر یہ بات کہی ہے۔
اسی روایت کو ابن قطلوبغا نے اپنی ایک اور کتاب میں بھی ذکر کیا ہے ابن ابی شیبہ کے حوالے سے جس کا حوالہ غالبا ما قبل میں بھی گزر گیا ہے۔
جس وقت میں یہ الفاظ لکھ رہا تھا اس وقت مجھے ماقبل تحقیق کیے ہوئے کافی دن گزر چکے تھے اور اپنی یادداشت کی بنا پر کہہ رہا تھا جس پر قرینہ یہ ہے کہ مجھے قاسم بن قطلوبغا کی کتاب کا نام بھی یاد نہیں تھا۔ اسی لیے ملا قائم سندھی کی بات کی نسبت ہاشم سندھی کی جانب کر دی۔ چنانچہ یہ میری غلطی یا وہم ہے۔
اب اگر آپ کا مقصود مجھ پر طعن ہے تو میں نے اپنی غلطی کی وضاحت کر دی ہے لہذا لگے رہیے۔
اور اگر مقصود اس حدیث یا روایت کی تحقیق ہے تو تشریف لائیے۔

رہ گئی بات شرائط بیان کرنے کی تو میں نے عرض کر دیا کہ مجھے معلوم نہیں ہیں۔ آپ بتا دیجیے۔

اور فوز الکرام کو اگر آپ اسکین کر کے اپلوڈ کر سکیں تو سب کے کام آئے گی ان شاء اللہ۔
 
شمولیت
مئی 01، 2014
پیغامات
257
ری ایکشن اسکور
68
پوائنٹ
77
W
محترم @انور شاہ راشدی بھائی
جذبات کا بار بار ذکر کیوں؟
میں نے دو جگہ اپنی آنکھوں سے دیکھنے کا ذکر کیا ہے۔


یہ بات جیسا کہ آپ خود ملاحظہ فرما سکتے ہیں میں نے امین اوکاڑویؒ کے حوالے سے لی ہے اور قائم سندھی کے الفاظ ہیں۔


جس وقت میں یہ الفاظ لکھ رہا تھا اس وقت مجھے ماقبل تحقیق کیے ہوئے کافی دن گزر چکے تھے اور اپنی یادداشت کی بنا پر کہہ رہا تھا جس پر قرینہ یہ ہے کہ مجھے قاسم بن قطلوبغا کی کتاب کا نام بھی یاد نہیں تھا۔ اسی لیے ملا قائم سندھی کی بات کی نسبت ہاشم سندھی کی جانب کر دی۔ چنانچہ یہ میری غلطی یا وہم ہے۔
اب اگر آپ کا مقصود مجھ پر طعن ہے تو میں نے اپنی غلطی کی وضاحت کر دی ہے لہذا لگے رہیے۔
اور اگر مقصود اس حدیث یا روایت کی تحقیق ہے تو تشریف لائیے۔

رہ گئی بات شرائط بیان کرنے کی تو میں نے عرض کر دیا کہ مجھے معلوم نہیں ہیں۔ آپ بتا دیجیے۔

اور فوز الکرام کو اگر آپ اسکین کر کے اپلوڈ کر سکیں تو سب کے کام آئے گی ان شاء اللہ۔

۱
جناب آپ نے جان بوجھ کے ھاشم ٹھٹھوی کا ھی کہا ھے.اس کی دلیل یہ ہے کی آپ انکی کتاب درھم الصرہ کا حوالہ انکی بار بار یہ عبارت ..مصححہ مقابلہ متعددہ بھی بیان کی ھے.اور اسی پر ھی مصر رھے ھیں.اور اس سے ٹھٹھوی صاحب کے دیکھنے کا کہرھے ھیں.آپ ذرا اپنی تحاریر اوپر ملاحظہ فرمائیں انسے آپکی اس بات کا پورا رد ھوجاتا ھے.
قارئیں سے میری التماس ھے کہ آپکی ان باتوں اپنی آراء پیش فرمائیں.
افسوس تو یہ ھورھا ھے میں نے بار بار ٹھٹھوی صاحب کے اصل الفاظ ذکر کرنے کو کہرھا تھا تو آپ میری اس بات کو بچوں والی بات سے تعبیر کیا.اور پھر نسخہ کے دیکھنے کے لیے آپ بار بار یھی کہرھے تھے مصححہ ومقابلہ کا یھی مطلب ھے کہ انھوں نے دیکھا ھے.
۲
رھی بات قائم سندھی کی تو آپ انکی کتاب کا بھی نام الگ لیرھے تھے اور ٹھٹوی صاحب کی کتاب بھی.
بہرحال آپکی تحارٰیر واضح طور اعلان کررھی ھیں کہ آپنے غلط بیانی کی ھے.اور اب اس سے دوسرے مطلب نکال رھے ھیں.
لگے رہنا کیوں....؟ آپ کو کیا اسی طرح چھوڑدیا جائے.بس جب اصل باتیں ظاہر ھوجاتی ھیں تو پھر اسی طرح ھی جان چھڑانے کی کوشش کی جاتی ھے.بہر حال آپنے واضح طور پر غلط بیانی کی ھے جس کا اقرار کرنا آپکے ذمے ھے.
۳
کبھی قائم سندھی کے حوالے سے آپ امین اوکاڑوی کا نام لے رھے ھیں اور کبھی صفدر صاحب کا.درست نام بتادیں.
۴
ان میں سے جو بھی ھو اسکے اس فعل کو کیا کہا جائے. یہ بتانا آپکے ذمے ھے.

۵
عبارت کے ترجمے کا آپکو کہا تھا اس کا بھی انتظاررھیگا.
۶
اگر شرائط کا آپکو علم نہیں تو آپ اعتماد کس بنیاد پر کررھے ھیں؟
اور کتب سے دیکھکر شرائط بیان کردیں.
مباحثہ سچائی سے ھوتا ھے غلط بیانی سے نہیں.
۷
اور فوز الکرام کبھی لگادوںگا.ان شاء الله تعالي
 
شمولیت
مئی 01، 2014
پیغامات
257
ری ایکشن اسکور
68
پوائنٹ
77
اور آپ نے یہ بھی کہا تھا کہ
1
تجلیات صفدر جلد 4 ص 64

2
جی تو پھر سنئے
سب سے پہلی بات شیخ ہاشم کے الفاظ یہ ہیں:۔
التی اتصل بنا سندہا۔ لہذا اگر یہ نسخہ نہ بھی دیکھا ہوتا تب بھی اتصال سند کافی تھا۔
لیکن اس سے پہلے ذکر ہے المقابلۃ المصححۃ المتعددۃ۔ یہ الفاظ واضح دلالت کرتے ہیں اس بات پر کہ یہ بات نسخہ کو دیکھ کر کی جا رہی ہے۔
تیسری بات یہ کہ خود قاسم بن قطلوبغا نے اپنی کتاب التعریف و الاخبار میں ان الفاظ کا ذکر کیا ہے۔
چوتھی بات یہ کہ اگر یہ نسخہ سرے سے موجود نہ ہوتا تب بھی عابد سندھی اور مرتضی زبیدی کا نسخہ اس لفظ کے اثبات کے لیے کافی ہے۔ اس نسخہ کا ذکر اس لیے کیا جاتا ہے کہ ان بڑے عالموں نے ان کا ذکر کیا ہے اور حیات سندھی وغیرہ نے انکار نہیں کیا۔

اب اگر آپ کو کوئی اعتراض ہے تو سوال والے طرز کو ختم کر کے اس بات پر دلیل اور حوالہ پیش فرمائیے کہ رؤیت کی تصریح ہر جگہ ضروری ہوتی ہے۔ آپ کے اس حوالے کے بعد ہم اس موضوع کو مزید دیکھیں گے اور میں ایک ایک کتاب کے نسخہ جات بتاتا جاؤں گا جن میں یہ نہیں لکھا کہ میں نے نسخہ کو اپنی آنکھوں سے دیکھا ہے، آپ ان کتابوں کو ناقابل اعتبار قرار دیتے جائیے گا۔

3
میں نے عرض کیا کہ میں مکمل کتاب کو دوبارہ نہیں دیکھ سکتا ان الفاظ کے لیے۔
ایک سرسری نظر ڈالی ہے لیکن مجھے دوبارہ نہیں ملے۔ آپ ان کو کاٹ دیجیے۔

4
چلیں مجھے علم نہیں ان شرائط کا آپ بتا دیجیے۔ اب خوش ہیں؟

یہ کیا ھے.ابن قطلوبغا کی کتاب کا نام بھی بیان کیا ھے آپنے.
اور آ پ یہ بھی کہچکے ھیں کہ اب ٹھٹوی صاحب کی کتاب میں نھیں مل رھے.تو اس کا مطلب کیا ھے جناب؟
 
شمولیت
مئی 01، 2014
پیغامات
257
ری ایکشن اسکور
68
پوائنٹ
77
بالفرض اگر ہم مان لیں کہ میں نے یہ الفاظ امین اوکاڑوی کی تحقیق پر اعتماد کرتے ہوئے لکھے ہیں اور ایسے کوئی الفاظ کتاب میں موجود نہیں ہیں۔ بلکہ تھوڑا اور آگے بڑھیں اور یہ کہیں کہ بالفرض میں خائن، بد دیانت، جھوٹا اور متعصب شخص ہوں۔ تب بھی اس حدیث کے بارے میں میں نے ان دو نسخوں کے حوالے سے اکثر بحث کی ہے جو ہمارے سامنے موجود ہیں۔ کیا اس سے اس حدیث کی صحت پر کوئی اثر پڑھتا ہے؟

میں نئے سرے سے اس مکمل بحث کو پڑھنا شروع کر رہا ہوں تا کہ میں خود بھی تو دیکھوں کہ میں نے کہاں اور کیا کہا ہے۔
بالفرض اگر ہم مان لیں کہ میں نے یہ الفاظ امین اوکاڑوی کی تحقیق پر اعتماد کرتے ہوئے لکھے ہیں اور ایسے کوئی الفاظ کتاب میں موجود نہیں ہیں۔ بلکہ تھوڑا اور آگے بڑھیں اور یہ کہیں کہ بالفرض میں خائن، بد دیانت، جھوٹا اور متعصب شخص ہوں۔ تب بھی اس حدیث کے بارے میں میں نے ان دو نسخوں کے حوالے سے اکثر بحث کی ہے جو ہمارے سامنے موجود ہیں۔ کیا اس سے اس حدیث کی صحت پر کوئی اثر پڑھتا ہے؟

میں نئے سرے سے اس مکمل بحث کو پڑھنا شروع کر رہا ہوں تا کہ میں خود بھی تو دیکھوں کہ میں نے کہاں اور کیا کہا ہے۔
قارئین یہ بھی دیکھلیں...
 
Top