• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مودی حکومت آتے ہی انتہا پسند ہندوؤں کا اذان فجر پر پابندی لگانے کا مطالبہ !!!

سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔

ابو عبدالله

مشہور رکن
شمولیت
نومبر 28، 2011
پیغامات
723
ری ایکشن اسکور
448
پوائنٹ
135
مجھے حیرت ہے کہ جو لوگ ہزاروں میل دور بیٹھ کر ہم دردیاں جتا رہے ہیں وہ وہاں کے مسلمانوں کی بات پر کیوں یقین نہیں کرتے؟مجھے تو ہندوستانی مسلم بھائیوں کی باتوں میں کوئی ایسی بات نظر نہیں آئی جس پر بحث کو طول دیا جائے،جب وہ خود اس تاثر کی نفی کر رہے ہیں تو ہم کیوں اسے سچ ثابت کرنے پر تلے ہوئے ہیں؟؟ ہاں خاص واقعات پر بحث ہو سکتی ہے ،مثلاً احمد آباد اور کشمیر کے مظالم وغیرہ

انڈین مسلمان بھائیوں کی باتیں کافی تسلی آمیز ہیں لیکن اس مباحثے میں اس فیکٹر کو بھی نظر انداز نہیں کیا جاسکتا کہ سوشل میڈیا پر حکومت مخالف باتیں کرنے پر انہیں شدید ردعمل کا بھی سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔
مجموعی طور پر ہمیں اپنے ملک پاکستان کی ترقی و سلامتی کی دعائیں کرنے کے ساتھ ساتھ ساری امت مسلمہ اور خاص طور پر ہمارے پڑوسی (انڈین) مسلمان بھائیوں کے لیے بھی امن اور سلامتی کی دعائیں کرتے رہنا چاہیے۔
 

ماریہ انعام

مشہور رکن
شمولیت
نومبر 12، 2013
پیغامات
498
ری ایکشن اسکور
377
پوائنٹ
164
السلام علیکم ،
تفصیل: ’’ہندوستانی بھائیوں‘‘ کے ایسے بیانات پڑھ کر دل سخت دکھی ہے۔نا جانے ہندوستانی مسلمان وطن کی محبت میں اسلام کو مقدم کیوں نہیں رکھتے۔جیسا کہ یہاں پر ہو رہا ہے۔تلمیذ بھائی ، یہ ہم بھی نہیں کہتے کہ بینرز اٹھا کر سڑکوں پر ہندوستانی مسلمان احتجاج شروع کر دیں۔بلکہ بہترین صورت اہل علم تک معاملہ پہنچانے کی ہے۔محترمین ! ذاتی طور پر میں انڈیا کے شیوخ کی بہت مداح ہوں ، فورم پر اس وقت ہندوستان سے اہل علم موجود ہیں، اور اللہ کا شکر ہے کہ وطن کے پیچھے لگ کر آج تک خود میں اور ان میں فرق نہیں کیا نہ ان شاء اللہ کرنا ہے۔افسوس تو تب ہوا جب آپ بھائیوں کو حق کی ایک بات کی ، جس پر ایک فرد نے بھی یہ نا کہا کہ ایسا نہیں ہونا چاہیئے ، یا اللہ مسلمانوں کی حفاظت کرے۔ذرا سوچیئے کیا مشرکین مکہ کی عداوت اور بغض پر جب مسلمان آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے شکایت کرتے تھے ، کیا وہ یہ درج ذیل باتیں کہتے تھے ؟؟ کیا وہ ان کی طرف سے وضاحتیں دیتے تھے؟ نہیں ، بلکہ کبھی دعا فرمائی ، کبھی سدباب کیا ، اور کبھی مسلمانوں کی ایسی موقع پر ہمت بھی بندھائی۔
کیا آپ کی ’’ہم وطنی‘‘ کا جذبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے جذبات سے بڑھ کر ہے؟
کہ مشرکین مکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بھی ہم ’’ہم وطن‘‘ ہی تھے۔





کاش کہ ایک بھی ہندوستانی مسلمان بھائی یہ سمجھنے کے لیے تیار ہو جائیں کہ مسلمان کی کوئی سرحد نہیں ہے۔ہمیں ’’جھنڈوں‘‘ میں بانٹنے والے کوئی اور ہیں ، ان کے مقاصد پر کامیابی کی مہر لگانے کا ذریعہ نہ بنیں!
’’مسلمان ، مسلمان کا بھائی ہے ، نہ وہ اس پر ظلم کرتا ہے ، نہ اس کی تحقیر کرتا ہے ، اس کی برائی یہی ہے کہ اپنے مسلمان بھائی کو حقیر جانے ، ہر مسلمان کا دوسرے مسلمان پر حرام ہے ، خون ، مال ، عزت۔۔۔مفہوم حدیث ، صحیح مسلم۔
خدارا آپ لوگوں سے بصد احترام گزارش ہے کہ اتنی جرات اور حوصلہ پیدا کیجیئے کہ جب کہیں جس مجلس میں مسلمانوں کے مابین دشمن اسلام کے عزائم کی بات ہو گی ، وہاں وطن اور نفس کے بجائے صرف دین اسلام کی خاطر ’’حق ‘‘ کی بات ضرور کہیں گے۔
یہ حجت اور دلیلیں دشمنان اسلام کو کرنے دیں۔ہمیں ’’ایک‘‘ ہونے کی ضرورت ہے!

خلاصہ: جذبہ اسلام ، جذبہ وطن پر غالب رکھیں۔[/quo
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

ایسی بحثیں سوشل میڈیا پر چھیڑنے سے گریز کرنا چاہیے
 

اخت ولید

سینئر رکن
شمولیت
اگست 26، 2013
پیغامات
1,792
ری ایکشن اسکور
1,296
پوائنٹ
326
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
عجیب!!!!
میری کوشش یہی ہوتی کہ اس طرح کے"متنازعہ"موضوعات کہ جن کے بعد "عجیب الخلقت"رکن تشکیل پائے۔ میں مداخلت نہ کی جائے مگر اتفاقا پڑھنے کو مل جائیں تو اضطرب رہتا ہے یہ جانتے ہوئے بھی کہ یہ"اضطراب" خاصا متاثر کرتا ہے!!
ہندوستانی مسلمانوں کی ذہنی و فکری بلوغت کی ازل سے قائل ہوں۔۔جانے انہیں وقتا فوقتا کیا باور کروایا جاتا ہے؟؟؟؟
اپنے حالات درست ہوں تو دوسروں کے گھروں میں جھانکیے۔۔۔دوسروں کو "نکلو۔۔بھاگو۔۔بچو" کی صدائیں اور اپنا گھر خاکستر بنا ہے۔۔
ہندوستان میں جو کچھ ہوتا ہے۔۔اپنے ملک میں نہیں ہوتا؟؟
لال مسجد اور اسلام آباد کی دیگر مساجد کا سڑک کی توسیع کے لیے ڈھایا جانا ہمیں یاد نہیں یا وزیرستان کی " دہشت گرد مساجد" یاد نہیں!!!
مساجد کے سپیکرز بند نہیں ہوتے؟؟مساجد کو تالے نہیں لگتے؟؟علماء گرفتار نہیں ہوتے؟؟؟مساجد،مدرسے"دہشت گرد" نہیں ٹھہرتے؟؟؟نہیں صاحب ایسا کچھ نہیں ہے۔۔ہم بہت آرام سے "امیر المومنین" کی قیادت میں سرگرم ہیں!!!
اسلامی ملک ہے۔۔ذرا سی بات پر جیل ہے!!اندھیر کوٹھڑی!!ہندوستان میں سوشل سائیٹس پر گرفتاریوں کے شور مچانے والےاپنے ملک میں سوشل میڈیا کے "دہشت گردوں "کی گرفتاریوں سے چپ رہیں تو کیا ہے؟؟؟وہ تو آرام میں ہیں!!
وہاں ہندو مار دیتے ہیں۔۔یہاں امریکی مار دیتے ہیں۔۔۔صرف اتنی سی بات ہے۔۔شور کس بات کا؟؟؟
جہاں داڑھی والا جیل میں جائے۔۔۔پردے والی تعلیمی ادارے سے نکال دی جائے!!!یہی بھارت ہوتا تو میڈیکل کالج کی طالبہ پر حجاب کی پابندی پر ہم چیخ نہ اٹھتے!!وہی ہیں کہ بے خبر ۔۔"اچھا اس کو مجبور کیا گیا تھا کہ حجاب اتار کر مباحثے میں شرکت کرے؟؟؟"
پاکستان میں حکومت کے خلاف نکلیں تو "خروج" ٹھہرتا ہے۔۔"خارجی" گھر بدر کیے جاتے ہیں اور ہندوستان میں حکومت کے خلاف اٹھنے کو اکسایا جاتا ہے۔۔سلام ہے ایسی سوچ پر!!!اگر وہاں "کھلے عام" ہندو ہیں تو یہاں"چھپے" ہندو برداشت ہوتے ہیں!!
اسلام کا لیبل جہاں لگ جائے ۔۔۔سب اسلامی ہے!!!زم زم کالیبل"شراب "پر لگا کر غٹاغت پینے میں کوئی ممانعت تو نہیں ہے ناں!!
جن صاحبان کو بھارتی مسلمانوں پر مظالم سے افسوس ہے وہ اپنے اپنے ممالک میں حکومت وقت کے سامنےاحتجاج کریں۔۔پھر معلوم ہو جائے گا کہ "احتجاج" کہتے کسے ہیں اور کرتے کیسے ہیں؟؟؟
مظالم اپنی جگہ مگر اپنا ملک بھی ان سے خالی نہیں ۔۔فرق صرف اتنا ہے کہ وہاں ہندو ہیں اور یہاں "مسلمان"۔۔مسلمان کی مار برداشت کرنا" کارِ ثواب" ہے۔۔۔مجھے پاکستان سے محبت ہے،کسی دوسرے فریق کو یہ باور کروانے کی ضرورت نہیں کہ یہ کیا،کیوں اور کیسے ہے!!
جس طرح ہمیں اپنے ملک سے محبت ہے۔۔اسی طرح ہر ایک کو اپنی جائے پیدائش،علاقے سے دلی محبت ہے!!اور ایک مسلمان کے لیے اسلام "وطن" سے برترہے!!!اگر چھوٹے پیمانے پر یہ بات اٹھتی ہے کہ پابندی لگے تو پاکستان مین بھی بہت سے احتجاج ہوتے ہیں کہ یہ ہو اور وہ ہو اور کچھ نہیں ہوتا!!جب نوٹس لیا جائے گا تو بات کی جائے گی ناں!!کلاس میں بچے آپ کی شکایت لگا رہے ہیں،ٹیچر توجہ نہیں دے رہا تو پہلے سے ہی شور مچانا کہاں کی دانش مندی ہے؟؟اذان پر پابندی کا مطالبہ بہرصورت غلط ہے مگر اس وقت صورت حال سنگین ہو گی کہ جب نوٹس لیا جائے گا!!
ہندوؤں سے بغض اپنی جگہ۔۔مگر کسی قوم سے نفرت نا انصافی کا باعث نہ بنے۔۔۔وہ مسلمان جیسے ہیں ،جہاں ہیں۔۔خوش ہیں تو آپ بھی خوش رہیں۔۔آپ کو مدد کے لیے پکاریں تو جواب دینا لازم بصورتِ دیگر بے جا ہمدردیاں نہ جگائیں۔۔عراق و شام والے مدد کو پکاریں تو مدد حرام اور بھارت والے نہ بھی پکاریں تو حاضر!!!جب کوئی ہمیں نہیں کہتا کہ دیکھو پاکستان میں یہ اوریہ ہوا ہے تو اسے کہنے کی کیا ضرورت ہے کہ تمہارے ہاں یہ اور یہ ہوا ہے؟؟؟
بھارتی مسلمانوں کا ہندو اکثریت معاشرے میں رہ کر بھی اسلام پر احسن طریق سے کاربند رہنا ہمارے لیے روشن مثال ہے!!!
فکر جس کی کرنی چاہیے اُسی سے بے فکری ہے!!
کسی رکن کو اسے اپنے اوپر اٹیک نہیں سمجھنا چاہیے۔۔مزید یہ کہ جواب الجواب کی ذمہ داری سے اراکین کو بری کر رہی ہوں!!
 

فہد ظفر

رکن
شمولیت
اکتوبر 15، 2011
پیغامات
193
ری ایکشن اسکور
243
پوائنٹ
95
دوچار بندوں کا موقف پورے ہندوستان کے مسلمانوں کی ترجمانی نہیں کہلوا سکتا۔
تو ٹھیک ہے نہ جناب آپ ہندوستانی علماء کی طرف رجوع کریں انکی بات میں تو وزن ہو سکتا ہے نہ؟
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,551
پوائنٹ
304
السلام علیکم و رحمت الله-

تکلیف دہ بات یہ ہے ہم دعوا تو نبی کریم صل الله علیہ وسلم کے امتی ہونے کا کرتے ہیں لیکن ہمارا طرز عمل اس کے برعکس ہوتا ہے - ہمارے مسلمان بھائییوں کو چاہیے تھا کہ نبی کریم کے طریقے کو اپنا کر ہندوستان کے حکمرانوں، اب چاہے وہ مودی ہو یا من موہن یا سونیا گاندھی ہو ان کو پہلے اسلام کی تعلیمات سے روشناس کرایا جاتا - بلکل اسی طرح جس طرح نبی کریم صل الله علیہ و الہ وسلم نے فارس اور روم کے حکمرانوں کو اسلام کی تبلیغ کے سلسلے میں خطوط لکھے -آپ صل الله علیہ و الہ وسلم کو معلوم تھا کہ اہل فارس اور اہل روم کا مسلمانوں کے بارے میں کیا رویہ ہے - لیکن آپ صل الله علیہ و الہ وسلم نے ان کے خلاف کوئی ایکشن لینے سے پہلے اسلام کی تبلیغ و ترویج کو ترجیح دی - تا کہ ان پر اتمام حجت ہو جائے -

ہمارا حال یہ ہے کہ ہم پہلے ہی ایسی خبروں کے حوالے سے جذباتی ہو جاتے ہیں یہ سوچے بغیر کہ ہمارا اپنا طرز عمل اسلام اور نبی کریم صل الله الہ و الہ وسلم کی تعلیمات پر عمل سے متعلق کیسا ہے -کیا ہمارے نوجوان سارا سارا دن بھارتی ناج گانے میں مگن نہیں رہتے - کیا اور دوسرے بے حیائی کے فیس بک اور چیٹنگ جیسے کاموں میں دن رات نہی گذارتے - مسجدوں میں اذان ہو رہی ہوتی ہے اور ہمارے گھروں میں اونچی آوازوں میں گانے اور ڈرامے لگے ہوتے ہیں- کسی کو یہ احساس نہیں ہوتا کہ کم از کم اذان کے وقت ہی یہ شیطانی آوازیں بند کر دی جائیں- ان سب کے باوجود ہمارے نزدیک یہ کوئی کافرانہ طرز عمل نہیں- کیوں کہ ہم مسلمان گھرانے میں پیدا ہوے ہیں اور جنّت ہمارے باپ کی میراث ہے -جیسے بھی عمل کریں جو عقیدہ رکھیں -جنّت کے دروازے ہمارے لئے ہر وقت کھلے ہیں -

فزکس میں نیوٹن کا قانون ہے کہ ہر عمل کا ایک رد عمل ہوتا ہے - اسی طرح ہمارے ان اعمال کا رد عمل یہ ہوتا ہے کہ کافر اور مشرک ہمارے ہی دین کا مذاق بناتے ہیں اور ہم ہاتھ ملتے رہ جاتے ہیں - اور اپنی ہی املاک کو نقصان پہنچا کر سمجھتے ہیں کہ ہم نے کافروں کے طرز عمل کی تلافی الله کے حضور کر دی- جب کہ حقیقت یہ ہے کہ الله ہی ہمارے ان گندے شیطانی طرز عمل کے بنا پر ہمیں کافروں کے شیطانی طرز عمل دکھاتا ہے کہ تم نے اپنے دین اور اپنے نبی کریم کی سنّتوں کو چھوڑ دیا اب دیکھو کافر تمھارے دین کے ساتھ کیا سلوک کرتے ہیں -تم ان کا کچھ بھی بگاڑ نہ سکو گے -

ہمارے اکثر اکابرین کے عقیدے سلمان رشدی، تسلیمہ نسرین اور مودی جیسے کافروں سے زیادہ گندے اور غلیظ تھے -لیکن ہم نے آج ان عقیدوں اور ان اکابرین کی محبت کو اپنے سینے سے لگایا ہوا ہے - جس کا نتیجہ ہمیں مودی اور رشدی اور ڈنمارک کے کارٹونسٹ کی شکل میں مل رہا ہے -

ابھی بھی وقت ہے آج مسلمان حقیقی طور پر نبی کریم صل الله علیہ و آ لہ وسلم اور صحابہ کے عقائد اور طرز عمل کو اپنا لیں اور شخصیت پرستی کو دیوار پر دے ماریں- تو کافروں کے یہ شیطانی ہتکنڈے اپنی موت آپ مرجائیں گے -ایک دور وہ بھی تھا کہ یہی کافر عیسائی یہ کہتے تھے کہ "شکر ہے اسلام نے ایک ہی عمر رضی الله عنہ پیدا کیا - اگر کہیں دو (٢) عمر رضی الله عنہ ہوتے تو آج ہمارا نام و نشان نہ ہوتا" -

الله ہم سب کو اپنی سیدھی راہ دیکھاہے اور موت تک اس پر قائم رکھے (آمین)-
 

فہد ظفر

رکن
شمولیت
اکتوبر 15، 2011
پیغامات
193
ری ایکشن اسکور
243
پوائنٹ
95
محترمہ اخت ولید آپ کا ایک ایک لفظ حقیقت کی عکاسی کر رہا ہے-

ہم لوگوں کو ایسی باتوں سے تکلیف ہوئی ہے بلکہ بہت زیادہ تکلیف ہوئی ہے کہ ہمیں ہندؤں کا دفاع کرنے والا کہا گیا اور ہندوستان کے مسلمان کو ایک الگ زمرے میں رکھ دیا گیا ، میری عمر جب دس یا بارہ سال کی تھی تو میں اکثر سنا کرتا تھا کہ سرحد پار کا مسلمان ہند کے مسلمان کو بھی ہندؤں میں شمار کرتا ہے لیکن مجھے یقین نہیں ہوتا تھا لیکن آج دو چار لوگوں کے خیالات سے یہ بات سچ لگنے لگی ہے کہ صحیح ہی کہتے تھے لوگ-

اس طرح کی باتیں صرف اور صرف عداوت ہی پیدا کر سکتیں ہیں-
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
کوئی بھی بندہ سننے سے زیادہ سنانے کے لئے بے قرار ہے یہاں پر، زبردستی الزام لگایا جا رہا ہے، انتظامیہ اس پر دھیان دے
شاکر
انس
 
سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔
Top