• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

میں حنفی مسلک کا پیروکار تھا، لیکن ؟؟؟؟ دارالافتاء، دارالعلوم دیوبند

راجا

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 19، 2011
پیغامات
733
ری ایکشن اسکور
2,574
پوائنٹ
211
۔۔

ایک سوال کا جواب دیں۔ ایک شخص کو ناسخ و منسوخ کا علم نہ ہو۔ وہ صرف قرآن کریم پڑھ کر آیت وصیت اور دیگر منسوخ آیات پر عمل کر سکتا ہے؟
ایک سوال کا جواب دیں۔ جس شخص کی زندگی قرآن و علوم القرآن، حدیث و علوم الحدیث، فقہ و علوم الفقہ پڑھتے پڑھاتے گزر گئی ہو۔ اور اس پر اس کے علم کی روشنی میں حق بات خوب روشن و واضح ہو جائے اور پھر وہ فقط اس وجہ سے انکار کر دے کہ اس کے امام نے کچھ اور بتایا ہے، یہ اس امام کو رب بنانا ہے یا نہیں؟
 

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,684
ری ایکشن اسکور
751
پوائنٹ
290
ایک سوال کا جواب دیں۔ جس شخص کی زندگی قرآن و علوم القرآن، حدیث و علوم الحدیث، فقہ و علوم الفقہ پڑھتے پڑھاتے گزر گئی ہو۔ اور اس پر اس کے علم کی روشنی میں حق بات خوب روشن و واضح ہو جائے اور پھر وہ فقط اس وجہ سے انکار کر دے کہ اس کے امام نے کچھ اور بتایا ہے، یہ اس امام کو رب بنانا ہے یا نہیں؟
انکار کرنا درست نہیں اور مرجوح پر عمل کرنا درست ہے۔
اب وہی شیخ الہندؒ والا اقتباس نہیں سے دے دیجیے گا جس کا جواب میں آپ کو دے چکا ہوں غالبا۔

اور اب میرے سوال کا جواب عنایت فرمائیے۔
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,551
پوائنٹ
304
اب ظاہر ہے اس عمدہ اور علمی جواب پر میں کیا کہہ سکتا ہوں۔

ایک سوال کا جواب دیں۔ ایک شخص کو ناسخ و منسوخ کا علم نہ ہو۔ وہ صرف قرآن کریم پڑھ کر آیت وصیت اور دیگر منسوخ آیات پر عمل کر سکتا ہے؟
السلام علیکم و رحمت الله -

محترم - قرآن کی آیت ہے کہ :

فَاسْأَلُوا أَهْلَ الذِّكْرِ إِنْ كُنْتُمْ لَا تَعْلَمُونَ سوره النحل ٤٣
سو اگر تمہیں معلوم نہیں تو اہلِ علم سے پوچھ لو-

یعنی اگر انسان کو کسی چیز کا علم نہیں تو وہ اہل علم سے رابطہ کر سکتا ہے اور اس سے ناسخ و منسوخ یا دوسرے امور کے بارے میں دریافت کر سکتا ہے -(یعنی تحقیق کر سکتا ہے )-

لیکن -

اس میں کسی ایک کی تخصیص کا اشارہ تک نہیں ملتا کہ تم فلاں شخص سے مسئلہ پوچھو اور اس کے فتوٰی پر عمل کرو- اگر مقلدین کی اس بات کو تسلیم بھی کر لیا جائے تو یہاں پر ایک سوال یہ پیدا ہوتا ہے کے کیا اسلام میں اہل علم چار ہی ہوئے ہیں اور ان کے بعد علم کا دروازہ بند کردیا گیا؟؟؟۔۔۔ یا ان چاروں نے بعد میں آنے والوں کو قیامت تک کے لئے علمی ضرورت سے مستثٰنی کردیا؟؟؟۔۔۔ ظاہر کے کہ کوئی بھی مقلد اس کا جواب نہیں دے سکتا چنانچہ مسئلہ صاف ہوگیا کے اہل ذکر سے مراد ہر دور کے وہ علماء ہیں جو ذکر (کتاب وسنت) پر عمل پیرا ہوں۔۔۔( اس آیت کی رو سے اہل علم صرف امام ابو حنیفہ ، امام شافعی ، امام احمد بن حنبل، یا امام مالک رح مخصوص نہیں)-

قرآن کریم سے تو تحقیق ثابت ہوتی ہے نہ کہ تقلید:

وَالَّذِينَ إِذَا ذُكِّرُوا بِآيَاتِ رَبِّهِمْ لَمْ يَخِرُّوا عَلَيْهَا صُمًّا وَعُمْيَانًا سوره الفرقان ٧٣
(الله کے نیک بندے) تو وہ لوگ ہیں کہ جب انہیں ان کی رب کی آیات سے سمجھایا جاتا ہے تو ان پر بہرے اندھے ہو کر نہیں گرتے- (یعنی تحقیق کرتے ہیں تقلید نہیں)-
 

راجا

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 19، 2011
پیغامات
733
ری ایکشن اسکور
2,574
پوائنٹ
211
انکار کرنا درست نہیں اور مرجوح پر عمل کرنا درست ہے۔
اب وہی شیخ الہندؒ والا اقتباس نہیں سے دے دیجیے گا جس کا جواب میں آپ کو دے چکا ہوں غالبا۔

اور اب میرے سوال کا جواب عنایت فرمائیے۔
سوال درست و غیر درست کے متعلق نہیں تھا۔ یہ بتائیے یہ اس امام کو رب بنانے کے مترادف ہے یا نہیں؟
اور انکار کرنا درست نہیں، مرجوح پر عمل کرنا درست ہے؟ سے کیا مراد؟
یعنی حق بات واضح ہو جائے تو اس کا انکار نہ کرے، لیکن عمل بے شک اس کے خلاف کرتا رہے؟؟؟

اسی سوال کے جواب میں آپ کے سوال کا جواب ہے۔ لہٰذا اسے کلیئر کر لیں اور پھر ہم سے جواب وصول کر لیں۔
 

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,684
ری ایکشن اسکور
751
پوائنٹ
290
سوال درست و غیر درست کے متعلق نہیں تھا۔ یہ بتائیے یہ اس امام کو رب بنانے کے مترادف ہے یا نہیں؟
اور انکار کرنا درست نہیں، مرجوح پر عمل کرنا درست ہے؟ سے کیا مراد؟
یعنی حق بات واضح ہو جائے تو اس کا انکار نہ کرے، لیکن عمل بے شک اس کے خلاف کرتا رہے؟؟؟

اسی سوال کے جواب میں آپ کے سوال کا جواب ہے۔ لہٰذا اسے کلیئر کر لیں اور پھر ہم سے جواب وصول کر لیں۔
جی نہیں۔ کیوں کہ انکار بسا اوقات اپنی تحقیق پر عدم اعتماد کی وجہ سے بھی ہوتا ہے۔
ہاں اگر کوئی چیز اس قدر واضح ہو کہ دوسری چیز کا امکان نہ ہو جیسا کہ نماز کا پانچ وقت ہونا اور اللہ کا ایک ہونا۔ اور اس میں ایسا کرے تو یہ رب بنانے کے مترادف ہے۔

باقی مرجوح پر عمل کرنا درست ہے، یہ مجھ سے پہلے ابن تیمیہؒ نے کہا ہے۔
 

محمد بن محمد

مشہور رکن
شمولیت
مئی 20، 2011
پیغامات
110
ری ایکشن اسکور
224
پوائنٹ
114
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ
مفتیان کرام کی سختی کے کیا کہنے۔ ابھی پچھلے دنوں کسی اخبار میں ایک فتویٰ شائع ہوا تھا جو کسی حنفی عالم نے پوچھا تھا کہ میں شوافع کی امامت کرواتا ہوں اور صلوۃ الوتر حنفی طریقہ پر پڑھاتا ہوں تو میرے شوافع مقتدی مجھے کہتے ہیں کہ نہیں تم وتر ہمارے طریقے کے مطابق پڑھاؤ تو کیا میں امام شافعی کے طریقے کے مطابق وتر پڑھا سکتا ہوں؟ تو مفتی صاحب نے فتویٰ دیا کہ ہرگز نہیں اگر وہ لوگ حنفی طریقے کے مطابق آپ کے پیچھے وتر پڑھ لیں تو ٹھیک ورنہ تم وتروں کا امام کسی اور کو بنا دو اور خود ان کے پیچھے وتر نہ پڑھو بلکہ الگ حنفی طریقے کے مطابق ہی پڑھو۔
انا للہ و انا الیہ راجعون
 

راجا

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 19، 2011
پیغامات
733
ری ایکشن اسکور
2,574
پوائنٹ
211
جی نہیں۔ کیوں کہ انکار بسا اوقات اپنی تحقیق پر عدم اعتماد کی وجہ سے بھی ہوتا ہے۔
ہاں اگر کوئی چیز اس قدر واضح ہو کہ دوسری چیز کا امکان نہ ہو جیسا کہ نماز کا پانچ وقت ہونا اور اللہ کا ایک ہونا۔ اور اس میں ایسا کرے تو یہ رب بنانے کے مترادف ہے۔

باقی مرجوح پر عمل کرنا درست ہے، یہ مجھ سے پہلے ابن تیمیہؒ نے کہا ہے۔
جب اپنی تحقیق پر عدم اعتماد ہو تو اسے "حق بات واضح ہو جانا" نہیں کہتے۔
مثال کے طور پر آپ نے پہلے کئی جگہوں پر ارشاد فرمایا ہے کہ میں بعض معاملات میں احناف سے تحقیق کی بنا پر اختلاف کرتا ہوں۔ مفہوم۔
تو یہ ارشاد فرمائیے کہ جن معاملات میں آپ نے تحقیق کی اور احناف سے اختلاف کیا، ان میں اگر کوئی دوسرا اپنی تحقیق سے مطمئن ہو پھر بھی اس وجہ سے اختلاف کرنے کی جراءت نہ کرے کہ ہم پر تو امام ابو حنیفہ کی تقلید واجب ہے، تو کیا یہ امام صاحب کو رب بنانا ہے یا نہیں؟
نیز یہ بھی فرمائیے کہ "اگر کوئی چیز اس قدر واضح ہو کہ دوسری چیز کا امکان نہ ہو" ۔۔۔ فقط وہاں ایسا کرنا رب بنانا ہے، اس کی دلیل؟
خصوصا جب کہ ہمارے یہاں منکرین حدیث کا ایک گروہ ایسا ہے جو دو یا تین وقت کی نماز کا قائل ہے۔ بلکہ اہل تشیع بھی عموما اسی کے قائل ہیں۔ تو "دوسری چیز کا امکان ہی نہ ہو" یہ شاید عقائد کے بہت ہی بنیادی سے معاملات میں تو ممکن ہے، اس کے علاوہ ہر معاملے میں"امکان" تو بہرحال موجود رہتا ہی ہے۔ تو کیا جہاں"امکان" آ جائے وہاں سب جائز ہو جاتا ہے؟ چاہے ہماری تحقیق اس کے بالکل خلاف بھی ہو؟
 

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,684
ری ایکشن اسکور
751
پوائنٹ
290
جب اپنی تحقیق پر عدم اعتماد ہو تو اسے "حق بات واضح ہو جانا" نہیں کہتے۔
مثال کے طور پر آپ نے پہلے کئی جگہوں پر ارشاد فرمایا ہے کہ میں بعض معاملات میں احناف سے تحقیق کی بنا پر اختلاف کرتا ہوں۔ مفہوم۔
تو یہ ارشاد فرمائیے کہ جن معاملات میں آپ نے تحقیق کی اور احناف سے اختلاف کیا، ان میں اگر کوئی دوسرا اپنی تحقیق سے مطمئن ہو پھر بھی اس وجہ سے اختلاف کرنے کی جراءت نہ کرے کہ ہم پر تو امام ابو حنیفہ کی تقلید واجب ہے، تو کیا یہ امام صاحب کو رب بنانا ہے یا نہیں؟
نیز یہ بھی فرمائیے کہ "اگر کوئی چیز اس قدر واضح ہو کہ دوسری چیز کا امکان نہ ہو" ۔۔۔ فقط وہاں ایسا کرنا رب بنانا ہے، اس کی دلیل؟
خصوصا جب کہ ہمارے یہاں منکرین حدیث کا ایک گروہ ایسا ہے جو دو یا تین وقت کی نماز کا قائل ہے۔ بلکہ اہل تشیع بھی عموما اسی کے قائل ہیں۔ تو "دوسری چیز کا امکان ہی نہ ہو" یہ شاید عقائد کے بہت ہی بنیادی سے معاملات میں تو ممکن ہے، اس کے علاوہ ہر معاملے میں"امکان" تو بہرحال موجود رہتا ہی ہے۔ تو کیا جہاں"امکان" آ جائے وہاں سب جائز ہو جاتا ہے؟ چاہے ہماری تحقیق اس کے بالکل خلاف بھی ہو؟
اپنی تحقیق سے مطمئن ہو اور اس کے سامنے ایک چیز واضح ہو اور اس کی مخالف چیز اس کے نزدیک بالکل حرام ہو، پھر بھی کسی کی تقلید میں مخالف چیز پر عمل کرے تو یہ جائز نہیں۔ رب بنانا تکفیر کا دوسرا نام ہے اور تکفیر انتہائی احتیاط کا عمل ہے۔ میں اتنی آسانی سے نہیں کرسکتا۔
لیکن اگر دونوں جانب دلائل موجود ہوں تو ایک جانب راجح اور ایک مرجوح ہوا کرتی ہے۔ ایسی صورت میں ابن تیمیہؒ کا فتوی یہ ہے کہ مرجوح پر عمل کیا جا سکتا ہے۔ اب چاہے وہ عمل تقلیدا ہو یا تحقیقا۔
یہ کہنے کا مطلب کہ "فلاں کا موقف راجح ہے لیکن ہم فلاں کے مقلد ہیں اور ہم پر انہی کی تقلید واجب ہے" یہ ہوتا ہے کہ راجح میری نظر میں ہے لیکن جب ہم تحقیق کے سلسلے میں فلاں پر اعتماد کرتے ہیں اور ان کی تحقیق کو مضبوط مانتے ہیں تو انہی کے مسئلے پر عمل کریں گے۔ یعنی اپنی تحقیق راجح ہونے کے باوجود اس پر دل کو ذرا سا شک ہوتا ہے۔
تحقیق کرنے والے حضرات اس چیز سے کئی بار متاثر ہوتے ہیں۔
میں نے ڈیجیٹل کیمرے کے عمل اور اس کی تصویر کی حیثیت پر ایک چھوٹا سا تحقیقی مضمون لکھا تھا جو فورم پر موجود ہے۔ اس میں ہر چیز کا (میری نظر میں) حل موجود ہے لیکن اس کے باوجود ایک گونہ شک سا بھی ہے کہ ایسا نہ ہو کہ کوئی گوشہ میری نظر سے رہ گیا ہو۔ اب اگر میں حرام قرار دینے والوں کی تمام یا اکثر مسائل میں تحقیق پر مطمئن ہوتا تو اس میں بھی اس شک کی وجہ سے یہی کہتا کہ بجائے اس پر عمل کرنے کے جن پر میں ہر جگہ اعتماد کرتا آیا ہوں انہی کی بات پر عمل مجھ پر واجب ہے۔

میرا خیال ہے اس سے زیادہ واضح انداز میں میں نہیں سمجھا سکتا۔ اگر تعصب سے ہٹ کر اسے پڑھیں تو امید ہے کافی ہوگا۔ ورنہ فی امان اللہ۔
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,346
پوائنٹ
800
لیکن اگر دونوں جانب دلائل موجود ہوں تو ایک جانب راجح اور ایک مرجوح ہوا کرتی ہے۔ ایسی صورت میں ابن تیمیہؒ کا فتوی یہ ہے کہ مرجوح پر عمل کیا جا سکتا ہے۔ اب چاہے وہ عمل تقلیدا ہو یا تحقیقا۔
دین کو آپ حضرات نے ایسا چوں چوں کا مربہ بنا دیا ہے کہ شائد ہی کسی شے کو غلط کہا جا سکے۔ العیاذ باللہ!

ایک مسئلہ چاہے وہ کتاب وسنت میں کتنا ہی واضح کیوں نہ ہو اس کے مخالف عقیدہ رکھنے والے بھی اپنے آپ کو الٹے سیدھے دلائل سے مطمئن کر لیتے ہیں۔ بریلوی وشیعہ حضرات بھی بہت سارے مسائل میں کتاب وسنت کے صریح خلاف موقف کو بھی اپنے تئیں عجیب وغریب قرآن وحدیث کے دلائل سے مزین کر لیتے ہیں۔ اشماریہ صاحب کے نزدیک گویا وہ عین حق پر ہیں۔ ایسے بھی ’مسلمان‘ موجود ہیں جو شراب، جوا، سود اور موسیقی وغیرہ کو اپنے تئیں ’دلائل وبراہین‘ کی بنا پر جائز کیے بیٹھے ہیں۔ وہ سب اشماریہ صاحب کے نزدیک صحیح ہیں؟

اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں پچھلی قوموں کی جو خرابیاں بیان کی ہیں، اشماریہ صاحب کے نزدیک کیا ان میں سے کوئی خرابی بھی آج کسی مسلمان میں پائی جاتی ہے یا وہ تمام خرابیاں صرف غیر مسلموں کیلئے ہی ہیں۔ تو گویا قرآن کریم غیر مسلموں کیلئے اُترا ہے اور انہیں ہی اس سے اپنی اصلاح کرنا چاہئے۔ مسلمان تو دھلے دھلائے ہیں (یہودیوں عیسائیوں کی طرح) اللہ کے محبوب ہیں اور مرنے کے بعد جنت ہی تو ان کا انتظار کر رہی ہے، اگر اپنے گناہوں کی بناء پر جہنم میں گئے بھی تو چند دن!!! العیاذ باللہ!

اللہ تعالیٰ ہماری اصلاح فرمائیں!
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,346
پوائنٹ
800
یہ کہنے کا مطلب کہ "فلاں کا موقف راجح ہے لیکن ہم فلاں کے مقلد ہیں اور ہم پر انہی کی تقلید واجب ہے" یہ ہوتا ہے کہ راجح میری نظر میں ہے لیکن جب ہم تحقیق کے سلسلے میں فلاں پر اعتماد کرتے ہیں اور ان کی تحقیق کو مضبوط مانتے ہیں تو انہی کے مسئلے پر عمل کریں گے۔ یعنی اپنی تحقیق راجح ہونے کے باوجود اس پر دل کو ذرا سا شک ہوتا ہے۔
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ کو بعض مسائل میں اپنی تحقیق میں اپنے باپ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے اختلاف تھا۔ اور بھی دیگر مسائل میں بعض صغار صحابہ کو تحقیق میں کبار صحابہ رضی اللہ عنہم اجمعین سے اختلاف تھا لیکن کسی نے بھی یہ نہیں کہا کہ راجح تو میرے نزدیک یہ ہے لیکن میں تحقیق میں فلاں پر اعتماد کرتا ہوں اور ان کی تحقیق کو مضبوط مانتے ہوئے ان کے مسئلے پر عمل کرتا ہوں۔
 
Top