• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو کیسے جادو کیا گیا؟

علی بہرام

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 18، 2013
پیغامات
1,216
ری ایکشن اسکور
162
پوائنٹ
105
حضرت آپ بھی تو خالی ترجمے سے کام نہیں چلا رہے بلکہ تفسیر ابنِ کثیر میں جو بیان ہوا اسی سے لوگون کو اپنا من پسند نظریہ ہضم کروا رہے ہیں، کہیں آپ بھی تو اپنی کہی ہوئی بات کے مصداق نہیں بن رہے؟
آپ کے امام کی بات آپ لینے سے گریز کریں گے تو پھر اس کو ہضم کروانے کئے زبردستی آپ کے معدہ میں انڈیلا جائے گا یہ ایک کامن سنس کی بات ہے اس کو سمجھنے کے لئے آدمی کے پاس سنس ہونا چاہئے آپ رہنے دیں یہ آپ کے بس کی بات نہیں

اور یہ بات اس لئے کہی گئی کہ یہ صاحب بغیر پڑھے ہی ایسے کاپی پیسٹ کئے چلے جارہے تھے چلوں اس بہانے ان سے جان تو چھوٹی اب نئے پہلوان میدان میں آگئے ہیں
 

حرب بن شداد

سینئر رکن
شمولیت
مئی 13، 2012
پیغامات
2,149
ری ایکشن اسکور
6,345
پوائنٹ
437
غیرمتعلق۔۔۔
یہ ایک دلچسپ اور عجیب و غریب وہابی طرز استدلال ہے کہ جو آیات مکہ میں نازل ہوئیں ان کا اطلاق مدینہ میں نہیں کیا جاسکتا اور اگر اس اصول کو معکوس کرلیں تو جو آیات مدینہ میں نازل ہوئیں ان کا اطلاق مکہ میں نہیں ہوسکتا !!!!

اب سوال یہ ہے کہ پاکستان میں کون سی آیات نازل ہوئیں جن کا اطلاق پاکستانیوں پر کیا جاسکتا ہے ؟؟؟؟؟

واہ رے وہابی تیری عقل ہے کہ بھینس
 

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,038
ری ایکشن اسکور
1,225
پوائنٹ
425
اللہ تعالیٰ قرآن مجید میں ظالموں کا ایک قول نقل فرماتا ہے کہ
اور ان ظالموں نے کہا کہ تم ایسے آدمی کے پیچھے ہو لئے ہو جس پر جادو کر دیا گیا ہے
ان قرآنی آیات سے پتہ چلا کہ جو لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر سحر زدہ ہونے کا الزام لگاتے ہیں وہ ظالم ہیں
بہرام صاحب آپ واقعی ہر جگہ الفاظی کا جادو ہی چلاتے رہتے ہیں اور ہر معاملہ کو ایسا گڈ مڈ کر دینا چاہتےہیں کہ لوگ سمجھ ہی نہ سکیں
آپ کو باندھنے کا طریقہ مجھے الحمد للہ اچھی طرح آتا ہے جب آپ سے چیزیں متعین کروائی جاتی ہیں تو پھر آپ ماہی بے آب کی طرح پھڑکتے ہیں کہ کسی طرح نکل جائیں
قرآن میں سورہ بقرہ آیت 102 میں ہے کہ

واتبعوا ما تتلوا الشیاطین علی ملک سلیمان------------وما انزل علی الملکین ببابل ھاروت وماروت وما یعلمان من احد حتی یقولا انما نحن فتنۃ فلا تکفرفیتعلموں منھما ما یفرقون بہ بین المرء وزوجہ وماھم بضارین بہ من احد الا باذن اللہ------------

اس آیت کا ترجمہ شیعہ سائٹ الحسنین ڈاٹ کام پر علامہ زیشان حیدر جوادی کا مندرجہ ذیل ہے
(102) اور ان باتوں کا اتباع شروع کردیا جو شیاطین سلیمان علیھ السّلام کی سلطنت میں جپا کرتے تھے حالانکہ سلیمان علیھ السّلام کافر نہیں تھے. کافر یہ شیاطین تھے جو لوگوں کو جادو کی تعلیم دیتے تھے اور پھر جو کچھ دو فرشتوں ہاروت ماروت پر بابل میں نازل ہوا ہے. وہ اس کی بھی تعلیم اس وقت تک نہیںدیتے تھے جب تک یہ کہہ نہیں دیتے تھے کہ ہم ذریعہ امتحان ہیں. خبردار تم کافر نہ ہوجانا .لیکن وہ لوگ ان سے وہ باتیں سیکھتے تھے جس سے میاں بیوی کے درمیان جھگڑاکرادیں حالانکہ اذنِ خدا کے بغیر وہ کسی کو نقصان نہیں پہنچا سکتے. یہ ان سے وہ سب کچھ سیکھتے تھے جو ان کے لئے مضر تھا اور اس کا کوئی فائدہ نہیںتھا یہ خوب جانتے تھے کہ جو بھی ان چیزوں کو خریدے گا اس کا آخرت میں کوئی حصہّ نہ ہوگا. انہوں نے اپنے نفس کا بہت برا سو دا کیا ہے اگر یہ کچھ جانتے اور سمجھتے ہوں

اہل لغت کے مطابق سحر یا جادو سے مراد ہر وہ کام جس سے شیطان کے قریب ہو کر اسکی مدد حاصل کر کے باطل کو حق بنا کر پیش کیا جائے- ویسے حدیث کے مطابق یہ بیان کے لئے بھی بولا جاتا ہے جس میں ایسے الفاظ ہوں جو دوسرے پر جادو کر دیں- یہ جادو یا سحر تھوڑی دیر کے لئے بھی ہو سکتا ہے اور زیادہ دیر کے لئے بھی جیسے موسی علیہ السلام کے بارے یخیل الیہ من سحرھم انھا تسعی والی آیت جس کو آپ نے کچھ فرض کر کے جان چھڑائی جس پر بعد میں بات کریں گے پہلے آپ کو ذرا باندھ دیں

آپ سے سوال ہے کہ


1-آپ کسی بھی جادو کو قرآن کے خلاف مانتے ہیں یا
2۔آپ جادو کو تو مانتے ہیں مگر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر جادو کو قرآن کے خلاف مانتے ہیں

بہرام صاحب میرے خیال میں آپ دوسرے جواب کی توثیق کریں گے کیوں کہ پہلے کے خلاف تو آپکے شیعہ عالم کا ترجمہ اوپر لکھا ہے

اب اگر دوسری بات ہے تو
مزید آپ سے پوچھنا ہے کہ

مندرجہ ذیل میں سے کون سی باتوں کی وجہ سے نبی اکرم محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر جادو کی بخاری کی احادیث کو قرآن کے خلاف سمجھتے ہیں

1۔کیونکہ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم چیزیں بھول جاتے تھے جس سے آپکی ساری دعوت ہی مشکوک ہو جاتی ہے
تو بہرام صاحب وہی اللہ ہی تو قرآن میں فرماتا ہے کہ
واما ینسینک الشیطن
کہ اگر شیطان تجھے بھلا دے تو ----
تو بہرام صاحب قرآن کے مطابق تو شیطان ویسے ہی اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو بھلا رہا ہے پھر آپ قرآن کی اس آیت کو بھی بکری کو کھلا دیں گے یا یہ آیت بھی نعوذ باللہ اسی امی عائشہ رضی اللہ عنھا کے والد نے گھڑ کے قرآن میں ڈال دی ہے پس پھر تو ہمیں ویسے ہی آپ کے امام موصوف کا انتظار کرنا پڑے گا جو بیچارہ تقیہ کر کے اور تکیہ لے کے کسی غار مین لمبی تان کے سو رہا ہے کہ وہ آئے گا اور اس قرآن کی بھی تطہیر کرے گا آپ جیسے مومنوں کے لئے-


2-اس کے علاوہ کوئی اور وجہ ہے
تو وہ بتائیں

بہرام
 

حافظ عمران الہی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 09، 2013
پیغامات
2,101
ری ایکشن اسکور
1,462
پوائنٹ
344
کسی بھی صحابی کے جامع و حافظِ قرآن نہ ہونے کا عقیدہ

اس عقیدہ کو 'الکافی'کے مؤلف نے اپنی کتاب میں حضرت جابر کی طرف منسوب کرتے ہوئے بڑے شد ومد کے ساتھ یہ بات ثابت کرنے کی کوشش کی ہے:
سمعت أبا جعفر يقول: ما ادعى أحد من الناس أنه جمع القرآن كله كما أنزل إلا كذاب، وما جمعه وحفظه كما نزله الله تعالىٰ إلا علي بن أبي طالب والائمة من بعده عليهم السلام.
'' میں نے حضرت ابوجعفر کو یہ کہتے ہوئے سنا ہے، آپ فرما رہے تھے کہ اگر کوئی شخص یہ دعویٰ کرتا ہے کہ اسے قرآن کریم یاد ہے تو وہ جھوٹا ہے، حضرت علی بن ابی طالب اور آپ کے بعد ائمہ کرام کے علاوہ کسی اور نے قرآن کریم من وعن نہ تو حفظ کیا ہے ، نہ یاد کرنے کی کوشش کی ہے اور نہ اسے جمع کرنے کی تگ و دو کی ہے۔''الكافی:١ ؍٢٢٨
ابو جعفرکلینی(م328ھ) کی کتاب 'الکافی' شیعوں کے نزدیک مرجع اور سند کا درجہ رکھتی ہے۔بہرام صاحب!!
دو رنگی چھوڑ دے یک رنگ ہو جا
سراسر موم ہو جا یا سنگ ہو جا
شیعہ بن جاؤ یا مسلمان بن جاؤ درمیانی راہ اختیا ر نہ کرو ورنہ شیعہ لوگ آپ سے خفا ہو جائیں گے
بہرام صاحب کا جواب نہیں آیا ہے
 

حافظ عمران الہی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 09، 2013
پیغامات
2,101
ری ایکشن اسکور
1,462
پوائنٹ
344
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
اللہ تعالیٰ قرآن مجید میں ظالموں کا ایک قول نقل فرماتا ہے کہ
اور ان ظالموں نے کہا کہ تم ایسے آدمی کے پیچھے ہو لئے ہو جس پر جادو کر دیا گیا ہے
سورہ الفرقان آیت 9

یعنی جو لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر جادو زدہ ہونے کی تہمت لگاتے ہیں وہ ظالم ہیں
اور آگے اللہ تعالیٰ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر جادو زدہ ہونے کی تہمت لگانے والوں کے بارے میں فرماتا ہے کہ یہ کبھی راہ مستقم پر نہیں آسکتے

خیال تو کیجیئے! کہ یہ لوگ آپ کی نسبت کیسی کیسی باتیں بناتے ہیں۔ پس جس سے وه خود ہی بہک رہے ہیں اور کسی طرح راه پر نہیں آسکتے
سورہ الفرقان آیت 10
تراجیم محمد جوناگڑھی
ان قرآنی آیات سے پتہ چلا کہ جو لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر سحر زدہ ہونے کا الزام لگاتے ہیں وہ ظالم ہیں اور ان ظالموں کو اللہ تعالیٰ کبھی راہ یاب نہیں کرے گا
اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر اس طرح کی تہمتیں لگانے سے محفوظ فرمائے اور ہمیں راہ یاب کریں آمین
قرآن ہی ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی طرف اتنی اوچھی باتوں کی نسبت کرنے سے منع کرتا ہے بلکہ اللہ تعالیٰ تو یہ بھی فرماتا ہے کہ
اور ہم نے اُن کو (یعنی نبیِ مکرّم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو) شعر کہنا نہیں سکھایا اور نہ ہی یہ اُن کے شایانِ شان ہے۔

یعنی اگر دیکھا جائے تو شعر کہنا آج کے دور میں اور عہد رسالت میں بھی کوئی اتنی بری بات نہیں سمجھی جاتی تھی لیکن پھر بھی اللہ تعالیٰ اس شعر کہنے کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شان کے خلاف کہہ رہا ہے چہ جائکہ کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو سحر زدہ ہونے کی نسبت دینا
اس لئے ہمیں چاہئے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی جانب ان بری باتوں کی نسبت دینے پر توبہ کریں
والسلام
یہ تو آپ کی کتابوں میں بھی لکھا ہے ، ہم نے لکھ دیا تو کیا غضب ہو گیا ہے؟
امیر المؤمنین علیہ السلام سے نقل ہوا ہے کہ آپ نے فرمایا :
" لبید بن اعصم یہودی اور ام عبداللہ یہودی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم پر جادو کیا "( بحارالانوار ج 63 ص22 )
تم لکھو تو ٹھیک ہے اور ہم وہی بات لکھ دیدیں وہ غلط ہو جاتی ہے؟؟؟؟؟؟؟؟
تیری زلف میں پہنچی تو حسن کہلائی
وہ تیرگی جو میر ے نامہ سیاہ ہے
 

حافظ عمران الہی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 09، 2013
پیغامات
2,101
ری ایکشن اسکور
1,462
پوائنٹ
344
یہ تو آپ کی کتابوں میں بھی لکھا ہے ، ہم نے لکھ دیا تو کیا غضب ہو گیا ہے؟
امیر المؤمنین علیہ السلام سے نقل ہوا ہے کہ آپ نے فرمایا :
" لبید بن اعصم یہودی اور ام عبداللہ یہودی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم پر جادو کیا "( بحارالانوار ج 63 ص22 )
تم لکھو تو ٹھیک ہے اور ہم وہی بات لکھ دیدیں وہ غلط ہو جاتی ہے؟؟؟؟؟؟؟؟
تیری زلف میں پہنچی تو حسن کہلائی
وہ تیرگی جو میر ے نامہ سیاہ ہے
بہرام صاحب اس کا جواب نہیں؟
 

حافظ عمران الہی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 09، 2013
پیغامات
2,101
ری ایکشن اسکور
1,462
پوائنٹ
344
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
اللہ تعالیٰ قرآن مجید میں ظالموں کا ایک قول نقل فرماتا ہے کہ
اور ان ظالموں نے کہا کہ تم ایسے آدمی کے پیچھے ہو لئے ہو جس پر جادو کر دیا گیا ہے
سورہ الفرقان آیت 9
اس آیت مین جادو کی وہ کیفیت مرد نہیں ہے جو تم مراد لے رہے ہو بلکہ اس مراد یہ ہے :
جس پر ایسا جادو ہو جو بندے کو پاگل کر دے ااور اس کی عقل زائل ہو جاے جیسا کہ پاگل اور مجنون ہوتا ہے ۔ اس آیت کریمہ میں بھی مسحور سے مراد ایسا ہی شخص ہے جسے اپنی بات کا بھی پتا نہیں ہوتا کہ وہ کیا کہہ رہا ہے؟
شیعہ عالم فیض کاشانی نے بھی اس یہی معنی بیا ن کیا ہے ، چناں چہ وہ لکھتے ہیں:
إن تتبعون إلا رجلا مسحورا قد سحر به فجنواختلط عليه عقله. التفسیر الصافی للکاشانی
اسی طرح شیعہ عالم و مفسر ابو جعفر طوسی (م460ھ) نے اس آیت کی تفسیر میں لکھا ہے :
(وقال الظالمون إنتتبعون إلا رجلا مسحورا) (2) ولكن قد يجوز أن يكون بعض اليهود
اجتهد في ذلك فلم يقدر عليه، فأطلع الله نبيه على ما فعله حتى استخرج ما فعلوه من التمويه،
(التبیان للطوسی)
"لیکن یہ ٹھیک ہے کہ بعض یہود نے آپ جادو کی کوشش کی تھی لیکن اللہ تعالی نے باخبر کر دیا یہاں تک کہ آپ نے جادو زدہ چیزوں کو نکلوا لیا"
اس لیے حدیث والے جادو اور آیت والے جادو کو ہم مثل قرار دینا قرین قیا س نہیں ہے، جس طرح شیطان کے چیلے نبی کو شہید کر سکتے ہیں یا نبی کا اور کوئی نقصان ہو سکتا ہے ،اس جادو بھی اثر انداز ہو سکتا ہے ،اس لیے کہ جادو بیماری ہے اور جس طرح نبی کو زہر دیا گیا تھا اور اس کا تھوڑا اثر بھی ہوا تھا اس طرح جادو بھی آپ ہوا یہ مسلم ہے اور اس جادو کی وجہ سے نبوت اور وحی پر کوئی فرق نہین پڑا ۔ میری بہرام صاحب سے گزارش ہے کہ کسی بھی آیت کا معنی بیا ن کرتے ہوے مفسرین کے اقوال ضرور بیا ن کیا کریں تا کہ مفسرین کا منہج سامنے آ سکے
 

علی بہرام

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 18، 2013
پیغامات
1,216
ری ایکشن اسکور
162
پوائنٹ
105
بہرام صاحب آپ واقعی ہر جگہ الفاظی کا جادو ہی چلاتے رہتے ہیں اور ہر معاملہ کو ایسا گڈ مڈ کر دینا چاہتےہیں کہ لوگ سمجھ ہی نہ سکیں
آپ کو باندھنے کا طریقہ مجھے الحمد للہ اچھی طرح آتا ہے جب آپ سے چیزیں متعین کروائی جاتی ہیں تو پھر آپ ماہی بے آب کی طرح پھڑکتے ہیں کہ کسی طرح نکل جائیں
بہرام
لیکن اب نے اگر اس دھاگے کو پورا ملاحظہ کیا ہو تو آپ کو پتہ چل جائے گا کہ جب کسی کو میں نے بندھا ہےتو وہ اپنا منہ چھپا کر روپوش ہوگیا کسی اور نے اس کی جگہ سنبھال لی جس طرح آپ نے اس دھاگہ کو پڑھے بغیر ہی ایک پہلوان کے انداز میں انٹری ماری ہے مجھے ناچیز کو بندھنے کے ارداے کا اظہار فرمارہیں لیکن اگر اس کے برعکس ہوگیا کہ میں نے ہی آپ کو بندھ دیا تو آپ مچھلی کی طرح پھڑھکتے ہوئے کسی اور جانب نہیں نکل جائیں گے بلکہ بکرے کی طرح بندھے پڑھے رہیں گے اور آپ کی جگہ کوئی اور سنبھل لے گا لیکن میرے ساتھ یہ مجبوری ہے کہ میں یہاں اکیلا ہوں
جب یہ آیت پیش کی گئی کہ
اور ان ظالموں نے کہا کہ تم ایسے آدمی کے پیچھے ہو لئے ہو جس پر جادو کر دیا گیا ہے
سورہ الفرقان آیت 9
اس کا جواب اس انداز میں دیا گیا
(3)جہاں تک سورہ فرقان کی آیت کا تعلق ہے تو وہ مکہ میں نازل ہوئی ہے اور جادو نبی ﷺپر مدینہ میں ہوا تھا لہٰذا اس آیت سے استدلال غلط ہے
http://www.islamicmsg.org/index.php/app-key-masail-aur-un-ka-hal/ramzan/23-mazameen/rad-ghamdi/263-app-saw-per-jado-ka-asar
[/quote]
یعنی یہ کہا جارہا ہے کہ جو آیت جس شہر میں نازل ہو اس آیت سے استدالال صرف ایسی شہر میں کیا جاسکتا ہے چونکہ یہ آیت مکہ میں نازل ہوئی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر جادو کی حدیث مدینہ میں بنائی گئی اس لئے اس آیت سے استدلال کرنا غلط ہے اگر یہ آیت مدینہ میں نازل ہوتی تو اس سے استدلال کیا جاسکتا تھا
جب یہ جواب عرض کیا تو پھر ایک دوسرے پہلوان نے اس پر اس انداز میں تبصرہ کیا اس دھاگہ میں
غیرمتعلق۔۔۔
یہ تو ہوا ایک آیت قرآنی کے ساتھ وہابی طرز استدلال کا سلوک
اس کے بعد حضرت موسیٰ علیہ السلام کی نگاہ اقدس پر سحر ہونے کاباطل استدلال کیا گیا اس قرآنی آیت سے کچھ اس طرح
الَ بَلْ أَلْقُوْا فَإِذَا حِبَالُہُمْ وَعِصِیُّہُمْ یُخَیَّلُ إِلَیْْہِ مِنْ سِحْرِہِمْ أَنَّہَا تَسْعٰیoفَأَوْجَسَ فِیْ نَفْسِہِ خِیْفَۃً مُّوسَی (طہ66-67/20)
''موسٰی علیہ السلام نے فرمایا تم ہی ڈالوپھر ان کے سحر کے اثر سے موسٰی علیہ السلام کو خیال گزرنے لگاکہ ان کی رسیاں اور لاٹھیاںیکدم دوڑنے لگ گئیں ،پس موسٰی علیہ السلام نے اپنے دل میں خوف محسوس کیا''۔
اور جب اس باطل استدلال کا جواب تفسیر ابن کثیر سے دیا گیا اس طرح

تفسیر ابن کثیر میں اس آیت کے تحت بیان ہوا کہ
موسیٰ علیہ السلام یہ منظر دیکھ کر خوف زدہ ہوگئے کہ کہیں ایسا نہ ہوکہ لوگ ان کے کرتب کے قائل ہوجائیں اور اس باطل میں پھنس جائیں
اس سے معلوم ہوا کہ موسیٰ علیہ السلام کا خوف اس وجہ سے نہیں تھا کہ ان کی آنکھوں پر سحر ہوگیا اور وہ ان جادوگروں کی لکڑیوں اور رسیوں کو سانپوں کی صورت میں دیکھ کر ڈر گئے بلکہ ان کا خوف اس وجہ سے تھا کہ ان جادوگروں نے لوگوں کی آنکھوں پر سحر کردیا جس کی وجہ سے میدان میں لوگوں کو سانپ ہی سانپ نظر آرہے تھے تو موسیٰ علیہ السلام کو خوف ہوا کہ ایسا نہ ہو کہ لوگ ان جادوں گروں کے کرتب کو حق مان کر اللہ کے دین حق کو قبول نہ کریں یہ تھی اس مقابلے میں حضرت موسیٰ علیہ السلام کے خوف کی وجہ آپ اس خوف کا کوئی اور معنی لے رہے ہیں خیر یہ آپ نہیں لے رہے بلکہ آپ تو صرف کچھ لوگوں کا لکھا ہوا کاپی پیسٹ ہی فرمارہے ہیں ان پر آنکھ بند کرکے اعتماد فرمارہے ہیں جس طرح بنی اسرائیل کے لوگوں نے اپنے علماء کی باتوں پر آنکھ بند کرکے یقین کرلیا تھا اس کے لئے اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں فرمایا ہے کہ
انہوں نے اللہ کے سوا اپنے عالموں اور زاہدوں کو رب بنا لیا تھا
سورہ توبہ : آیت 31[/quote]
اس پر ایک اور پہلوان میدان میں آئے اور فرمایا
حضرت آپ بھی تو خالی ترجمے سے کام نہیں چلا رہے بلکہ تفسیر ابنِ کثیر میں جو بیان ہوا اسی سے لوگون کو اپنا من پسند نظریہ ہضم کروا رہے ہیں، کہیں آپ بھی تو اپنی کہی ہوئی بات کے مصداق نہیں بن رہے؟
جب انھیں بھی بندھ دیا گیا تو اب آپ تشریف لے آئیں ہیں میری آپ سے یہی گذارش ہے کہ پہلے جو اتنے سارے آپ کے ساتھی یہاں بندھے پڑے ہیں پہلے ان کو کھولنے کی آپ کوشش کریں پھر مجھ ناچیز کو بندھنے میں آپ کو کتنا وقت لگے گا میں تو یہیں پر ہوں اگر مجھے ایک بار پھر سے بین نہیں کیا گیا تو
والسلام
 
Top