• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

نماز قائم کرو اور زکوٰۃ ادا کرو

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
ساتواں باب
سجدۂ شکر

حضرت عبدالرحمن بن عوف ؓ سے روایت ہے کہ ایک مرتبہ رسول اللہ ﷺ نے سجدہ کیا اور اس کو لمبا کر دیا پھر اپناسر اٹھایا اور فرمایا کہ تحقیق میرے پاس حضرت جبرائیل علیہ السلام آئے اور خوش خبری دی تومیں نے اللہ تعالیٰ کا شکر کرنے کو سجدہ کیا (بروایت احمد)
ابوبکرؓسے روایت ہے کہ نبی ﷺ کو کوئی ایساکام پیش آتاجس سے آپﷺ خوش ہوتے تو آپ سجدۂ شکر ادا کرتے (بخاری ومسلم ابوداؤد ترمذی)
اب اگر کوئی کسی بھی خوشی میں غیر اللہ کے مزاروں پرجا کر، بت خانوں میں جا کر نذر و نیاز کرے ، ان کا شکر ادا کرے توا س سے بڑھ کر نافرمان اور سرکش کو ن ہو گا
سجدے میں دعا:اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا’’سجدہ کرو اور اللہ کے قریب ہو جاؤ (سورۃ العلق، آخری آیت)
حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ بندہ سب سے زیادہ اپنے رب ک قریب سجدہ میں ہوتا ہے پس سجدے میں کثرت سے دعا مانگو (رواہ مسلم)
جنگ بدر میں مسلمان ۳۱۳ تھے اور کفار ایک ہزار تھے مگرمسلمان ایمان کی دولت سے لبریز تھے پھر بھی آپﷺ اللہ تعالیٰ کے سامنے سجدہ میں گر پڑے اور عاجزی اور انکساری سے مومنین کے لئے دعائیں فرمائے بالآخر اللہ تعالیٰ نے فتح کی خوش خبر عطا فرمائیں تو پھر آپ نے سجدے سے سراٹھایا اور اپنے پیارے اصحابؓ کو فتح کی بشارت سنائی(مسلم، ج:۲، ص:۱۳۹)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
سجدوں ہی سے جنت ملے گی

اللہ تعالیٰ نے مومنوں سے جنت کا وعدہ فرمایا ہے یہ مقام صرف ان لوگوں کو نصیب ہو گا جنھوں نے ایمان لا کر نیک اعمال کئے ہوں گے یہ جنت کوئی ٹھیکیداری کا مقام نہیں ہے کہ کوئی پیر و مرشد، فقیر و درویش یا اور کوئی جنت کا ضامن بن جائے جیساکہ آج اس دور کے جاہل علماء بریلویوں نے یہ تصور عوام میں پرو دیا ہے اور قوم کو گمراہی کے عمیق دلدل میں پھنسا دیا ہے تعلیمات قرآنی سے انہیں دور کر دیا ہے صرف اپنے پیٹ میں جہنم کی آگ بھرکر اپنا الوسیدھا کر رہے ہیں اللہ انہیں ہدایت سے نواز دے آمین
رحمۃ اللعلمین نبی اکرم ﷺ کی خدمت میں حضرت ربیعہ بن کعب الاسلمیؓ حاضر رہتے تھے آپؐکے دروازے کے پاس بیٹھے رہتے تھے کہ کب آپؐ حکم فرمائیں اور میں خدمت کا شرف حاصل کروں کئی غزوات میں بھی آپؓ نبی اکرم ﷺ کے ساتھ ہم سفر رہتے تھے آپؓ کی یہی پُرخلوص خدماتِ جلیلہ کی وجہ سے نبی اکرم ﷺ آپؓ کو بہت چاہتے تھے آخرکار جب رحمت کا پیمانہ لبریز ہو گیا تو آپﷺ نے ان سے فرمایا کہ ائے ربیعہ بن کعب اب مجھ سے جو مانگنا ہے مانگ میں تجھے دوں گا تو انھوں نے عرض کیا:’’یارسول اللہﷺ!میں سوچ کر جواب دوں گا‘‘
دوسرے دن حضورﷺ نے پھر پوچھا:’’تم نے کیا سوچا؟‘‘انھوں نے عرض کیا:’’یا رسول اللہﷺ!میں آپ سے یہ سوال کرتا ہوں کہ آپ اللہ تعالیٰ سے میرے لیے یہ دعا کریں کہ وہ مجھے آخرت میں دوزخ سے بچائے اور جنت میں آپ کی معیت نصیب فرمائے ‘‘حضورﷺ نے فرمایا:کیا اس کے علاوہ کوئی اور حاجت ہے ؟‘‘ میں نے عرض کیا:’’نہیں یارسول اللہﷺ! صرف یہی حاجت ہے ‘‘
تو آپﷺ نے فرمایا کہ: ’’فاعنی علیٰ نفسک بکثرۃ السجود‘‘
’’تو تم اپنے مطلوب مقصد کے لئے بہت سجدے کر کے میری مدد کرو‘‘
(رواہ مسلم باب صلوٰۃ التطوع)
معلوم ہوا کہ بنا عبادت و بندگی اور بنا نماز وسجود کے جنت نہیں ملے گی
*****​
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
آٹھواں باب
مسجدوں و دیگر سجدوں کا مختصر بیان

’’اللہ تعالیٰ نے لوگوں کے لئے سب سے پہلے اس کائنات میں مسجد بنایا کعبۃ اللہ مکۃ المکرمہ میں ‘‘ جو آج کائنات کے مسلمانوں کا قبلہ ہے اور پھر کائنات کی ساری مسجدیں اللہ تعالیٰ کے گھر ہیں جوسب سے زیادہ اللہ تعالیٰ کو محبوب اور پسندیدہ ہیں
(اٰل عمرآن۳:۹۶)
حضرت ابوہریرۃؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ ارشاد فرماتے ہیں کہ بے شک تمام مقامات میں اللہ تعالیٰ کو سب سے زیادہ محبوب ترین جگہیں یہی مسجدیں ہیں اور تمام مقامات میں سب سے زیادہ ناپسند اور بری جگہ بازارہیں
اس سے مساجد کی قدر ومنزلت کا اور عزت و حرمت کا اندازہ بخوبی لگایا جا سکتا ہے اور یہی ساری کائنات کے مسلمانوں کے روحانی مرکز ہیں
مسجدیں اللہ تعالیٰ کے گھر ہیں جہاں صرف اسی کی عبادت کی جاتی ہے اقامتِ نماز اور تلاوتِ قرآن، ذکرو اذکار، دعا التجا کے لئے اور وہاں فضول باتیں شور و غل، لہو و لعب کرنا حرام ہے چنانچہ ایک حدیث میں اس طرح اس کی عزت و حرمت آئی ہے :
’’حضرت حسنؓ سے مرسلاً روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: لوگوں پر ایسا زمانہ آنے والا ہے کہ وہ اپنی دنیا کی باتیں اپنی مسجدوں میں کریں گے ، اس وقت تم ان لوگوں میں نہ بیٹھنا، اللہ کو ایسے لوگوں کی ضرورت نہیں ہے ‘‘(بیہقی)
اتنی بڑی پیشن گوئی ہمارے سامنے ہے آج کے حالات کا مشاہدہ کریں تو امت مسلمہ اللہ تعالیٰ کے گھروں کے ساتھ اسی طرح پیش آ رہی ہے کیا یہ بڑا ظلم نہیں ہے مساجد گمشدہ چیزوں کے اعلان کی جگہ نہیں ہے اس تعلق حدیث رسولؐ ملاحظہ ہو:
’’حضرت ابوہریرہؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:جو کسی شخص کو مسجد میں کسی گمشدہ چیز کے لیے اعلان کرتے سنے تو کہے کہ اللہ تجھے وہ چیز نہ لوٹائے کیونکہ مسجدیں اس کے لیے نہیں بنائی گئی ہیں ‘‘(رواہ مسلم)
مساجد تو صرف اللہ تعالیٰ کی عبادت کے لئے بنائی گئی ہیں جو لوگ گمشدہ چیزوں کا اعلان مسجدوں میں کرتے ہیں ان کے لیے نبی اکرم ﷺ کی بدعا ہے ، کیونکہ وہ لوگ آپؐ کے فرمان کی مخالفت کرنے کی ٹھیکیداری لئے ہوئے ہیں آئے دن کسی نہ کسی گمشدہ چیزوں کا مسجدوں میں اعلان کرتے رہتے ہیں اللہ تعالیٰ ہدایت سے نواز دے
حضرت ابوقتادہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ ’’جب تم میں سے کوئی بھی مسجد میں داخل ہو تو دو رکعت پڑھنے سے پہلے نہ بیٹھے (بخاری ومسلم)
اس حدیث سے مسجدکی قد رو منزلت واضح ہو جاتی ہے اس مسجد کے حق کو تحیۃ المسجد کہتے ہیں مسجد میں جس وقت بھی جانا ہو چاہے سفر ہو یا حضر دو رکعت پڑھنا ہے ایک حدیث میں اس طرح ہے کہ نبی اکرم ﷺ ارشاد فرماتے ہیں کہ ’’قیامت کی نشانیوں میں سے ہے کہ آدمی مسجد سے گزرے مگر دو رکعت نماز ادا نہیں کرے گا اور سلام صرف پہچان والوں سے کرے گا (رواہ الطبرانی)
حدیث ہٰذا سے یہ بات ثابت ہو چکی ہے کہ قیامت بالکل قریب ہے آج لوگ مسجدوں سے دور ہو گئے صرف حاجت کرنے والوں کی بھیڑ کے بھیڑ لگی رہتی ہے مسجدوں کے پیشاب خانے ، بیت الخلاء، باپ کی ملکیت سمجھ لئے ہیں یہی حال سلام کرنے والوں کا ہے کہ صرف پہچان والوں کو سلام کرتے ہیں
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشادفرمایا کہ مجھ پر میری امت کے اجروثواب پیش کئے گئے یہاں تک کہ وہ اجربھی کہ آدمی مسجد سے ایک تنکا ہی نکال پھینک دیتا ہے (رواہ ابوداؤد وترمذی)
نبی اکرم ﷺ کو معراج میں جنت و جہنم اور اس کی بہت سی چیزوں کا مشاہدہ کرایا گیا اور لوگوں کے عمل صالح کے ثمرات اسی طرح جس نے اللہ تعالیٰ کے گھر مسجد سے ایک تنکا ہی پھینک دیا ہو اس کا بڑا اجروثواب آپﷺ کو دکھایا گیا اس لئے ہمیں چاہئے کہ نمازوں کے ساتھ ساتھ اس کی صاف صفائی کا بھی خیال رکھیں تاکہ اس بشارت عظمیٰ کے ہم بھی مستحق بن سکیں اسی طرح مسجدمیں خرید و فروخت کرنے کی بھی ممانعت آئی آپ ﷺ فرماتے ہیں جب کوئی مسجدمیں خرید و فروخت کرے تواس کو کہو کہ اللہ تعالیٰ تیری تجارت میں نفع و فائدہ نہ دے اس حدیث سے بھی مسجد کی عزت و حرمت کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے (رواہ نسائی وترمذی)
مساجد آبادی کے تناسب سے زیادہ سے زیادہ بنائی جا سکتی ہیں حضرت عائشہ صدیقہؓ روایت فرماتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ مسجدوں کو محلوں میں بنانے کا اور انہیں صاف ستھرا رکھنے کا اور خوشبو سے معطر کرنے کا حکم دیا ہے (ابوداؤد)
خوشبو کے لئے عود کی دھونی اچھی قسم کی اگربتی اور کثرت سے عطریات کا استعمال کرنا چاہئے تاکہ مسجد میں خوشبو ہو جائے اسی طرح بدبودار چیزیں کھا کر نہیں آنا چاہئے لہسن اور کچا پیاز کے تعلق سے کسی شخص نے حضرت انسؓ سے پوچھا گیا کہ کیا آپ نے نبی ﷺ کو لہسن کے بارے میں کچھ فرماتے سنا ہے (انھوں نے ) کہا کہ آپﷺ نے فرمایا ہے :جو شخص لہسن کھائے وہ ہماری مسجد کے قریب نہ آئے (رواہ البخاری)
چونکہ اس میں بدبو ہوتی ہے جس سے اللہ تعالیٰ کی دوسری مخلوق کو تکلیف پہنچتی ہے بیڑی پینے والوں کو ہوش میں آنا چاہئے کیوں کہ بیڑی کی بدبو اس سے کہیں زیادہ آتی ہے بیڑی پینے والے مسجد کی بے حرمتی کرتے ہیں
نبی اکرم ﷺ اور آپ کے اصحابؓ کرام ایک غزوہ سے واپس آ رہے تھے لوگوں کو بھوک لگی تو کچھ اصحابؓ کچی پیاز کھائے اس کے بعد نماز کا وقت ہو گیا جب جماعت کھڑی ہوئی تو آپﷺ نے پیاز کھانے والوں کو صف کے سب سے پیچھے کھڑا کیا تاکہ اللہ کے فرشتوں اور نمازیوں کو اس کی بدبو سے تکلیف نہ ہو تو لوگوں نے کہنا شروع کیا کہ پیاز حرام ہو گئی تو آپ ﷺ نے فرمایا کہ کسی حلال چیز کو حرام کرنا میرے اختیار میں نہیں (بخاری مسلم)
صرف کچی پیاز اور لہسن کھا کر مسجد میں نہیں آنا ہے جب تک کہ اس کی بدبو نہ چلی جائے
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
مسجدوں سے روکنے والاسب سے بڑا ظالم ہے

مسجدیں اللہ تعالیٰ کے گھر ہیں جواس کی عبادت سے کسی مسلمان کو روکے گا اس کے تعلق سے اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
ومن اظلم ممن منع مسجداللہ ان یذکرفیھا اسمہ وسعی فی خرابھا اولئک ماکان لھم ان یدخلوھا الاخائفین لھم فی الدنیا خزی ولھم فی الاخرۃعذاب عظیم(البقرہ ۲:۱۱۴)
ترجمہ :اس شخص سے بڑھ کر ظالم کو ن ہے جو اللہ تعالیٰ کی مسجدوں میں اللہ تعالیٰ کے ذکر کئے جانے کو روکے اور ان کی بربادی کی کو شش کرے ، ایسے لوگوں کو خوف کھاتے ہوئے ہی اس میں جانا چاہئے ان کے لئے دنیا میں بھی رسوائی اور آخرت میں بھی درد ناک عذاب ہے

توضیح :سابقہ امم میں بھی ایسے ظالم لوگ گزرے ہیں جو اللہ تعالیٰ کے گھروں میں اس کی عبادت کرنے سے روکا کرتے تھے خود مکہ کے کفار و مشرکین آپ ﷺ کو اور آپ کے ساتھیوں کو کعبۃ اللہ مسجد حرام سے اللہ کی عبادت کرنے سے روکتے تھے تو انہیں سب سے بڑا ظالم کہا گیا ہے افسوس صدافسوس آج بریلوی مسلمانوں نے ان کی جگہ لے لی ہے وہ مسجدوں کو اپنے گھر سمجھتے ہیں توحید پرستوں کو مسجدوں سے روکتے ہیں اگر کسی نے بسا اوقات نماز پڑھ بھی لیا تو مسجدوں کو دھوتے تک ہیں ، یہ تعلیمات قرآنی سے دور اور جہالت کا ثبوت ہے
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
مسجدوں کے آداب

اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:
واذافعلوافاحشۃ قالواوجدنا علیھا ابآء ناواللہ امرنا بھا قل ان اللہ لایامربالفحشاء اتقولون علی اللہ مالاتعلمون یبنی ادم خذوازینتکم عندکل مسجد وکلو اواشربواولا تسرفوا انہ لایحب المسرفین(الاعراف ۷:۲۷سے ۳۱)
ترجمہ :اور وہ لوگ جب کوئی فحش کام کرتے ہیں تو کہتے ہیں کہ ہم نے اپنے باپ دادا کو اسی طریق پر پایا ہے اور اللہ نے بھی ہم کو یہی بتایا ہے آپ کہہ دیجئے کہ اللہ تعالیٰ فحش بات کی تعلیم نہیں دیتا، کیا اللہ کے ذمہ ایسی بات لگاتے ہو جس کی تم سند نہیں رکھتے ؟آپ کہہ دیجئے کہ میرے رب نے حکم دیا ہے انصاف کا اور یہ کہ تم ہرسجدہ کے وقت اپنا رخ سیدھارکھا کرو اور اللہ تعالیٰ کی عبادت اس طور پر کرو کہ اس عبادت کو خالص اللہ ہی کے واسطے رکھو تم کو اللہ نے جس طرح شروع میں پیدا کیا تھا اسی طرح تم دوبارہ پیدا ہو گئے
بعض لوگوں کو اللہ نے ہدایت دی ہے اور بعض پر گمراہی ثابت ہو گئی ہے ان لوگوں نے اللہ تعالیٰ کو چھوڑ کر شیطانوں کو دوست بنا لیا ہے اور خیال رکھتے ہیں کہ وہ راست پر ہیں اے اولاد آدم!تم مسجد کی ہر حاضری کی وقت اپنالباس پہن لیا کرو اور خوب کھاؤ اور پیو اور حدسے مت نکلو بے شک اللہ حد سے نکل جانے والوں کو پسند نہیں کرتا

توضیح :مشرکین و کفار مکہ بت پرستی آباء و اجداد پرستی، توہم پرستی اور بھی بہت سی رسم و رواج کی زنجیروں میں جکڑے ہوئے تھے اسی جہالت کے سبب وہ برہنہ ننگے ہو کر خانہ کعبہ کا کیا کرتے تھے اس بے ہودہ حرکتوں سے نبی اکرم ﷺ نے انہیں روکا تو انھوں نے جواب دیا کہ یہی صحیح طریقہ ہے اس کے جواب میں اللہ تعالیٰ نے مذکورہ آیات نازل فرمایا اور انہیں آداب مساجد بتایا گیا ہے کہ جب ہم مسجد میں آئیں تو ادب و احترام کے ساتھ پاک ہو کر آئیں اور ہمارے کپڑے بھی پاک وصاف رہیں اور نماز میں خشوع اور خضوع رکھیں
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
مساجد تعلق باللہ کا ذریعہ ہیں

الذین اخرجوامن دیارھم بغیرحق الا ان یقولواربنا اللہ ولولادفع اللہ الناس بعضھم ببعض لھدمت صوامع وبیع وصلوت ومسجدیذکرفیھا اسم اللہ کثیراولینصرن اللہ من ینصرہ ان اللہ لقوی عزیز(الحج ۲۲:۴۰)
ترجمہ :یہ وہ ہیں جنھیں ناحق اپنے گھروں سے نکالا گیا، صرف ان کے اس قول پر کہ ہمارا پروردگار فقط اللہ ہے اگر اللہ تعالیٰ لوگوں کو آپس میں ایک دوسرے سے نہ ہٹاتا رہتا تو عبادت خانے اور گرجے اور مسجدیں اور یہودیوں کے معبد اور وہ مسجدیں بھی ڈھا دی جاتیں جہاں اللہ کا نام بہ کثرت لیا جاتا ہے جو اللہ کی مدد کرے گا اللہ بھی ضرور اس کی مدد کرے گا بے شک اللہ تعالیٰ بڑی قوتوں والا بڑے غلبے والا ہے

توضیح : اللہ تعالیٰ نے اہل ایمان توحید پرستوں کی کیفیت بیان فرمائی ہے کہ انہیں ہمیشہ کافرین و مشرکین سے ایذائیں پہنچتے رہیں گے جن پر انہیں صبر کرنا ہے اور اپنا تعلق برابر اللہ تعالیٰ سے اس کی عبادت کر کے قائم رکھنا ہے جس سے اللہ تعالیٰ کے گھر مسجدیں آباد رہیں گے اس کی برکتوں سے اللہ تعالیٰ کی مدد اور اس کی رحمت مومنوں کے ساتھ شامل رہیں گی اور جب اللہ تعالیٰ کی نافرمانی کی جانے لگے گی مسلمان سرکشی کرنے لگیں گے نمازیں نہیں پڑھیں گے تو پھر ان پر اللہ کا غضب، ذلت ورسوائی نازل ہو گی تواس ذلت اور رسوائی سے بچانے والا کوئی نہ ہو گا
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
مسجدوں کی شہادت ہماری نافرمانیوں کا صلہ ہیں

اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا
وقضینا الی بنی اسرائیل فی الکتب لتفسدن فی الارض مرتبین ولتعلن علواکبیرا ان احسنتم احسنتم لانفسکم وان اساتم فلھا فاذاجآء وعدالاخرۃ لیسوء اوجوھکم ولید خلوا المسجد کمادخلوہ اول مرۃ ولیتبرواما علواتتبیرا(بنی اسرائیل ۱۷:۴سے ۸)
ترجمہ :اور ہم نے بنواسرائیل کے لیے ان کی کتاب میں صاف فیصلہ کر دیا تھا کہ تم زمین میں دوبارفساد برپا کرو گے اور تم بڑی زبردست زیادتیاں کرو گے
ان دونوں وعدوں میں سے پہلے کے آتے ہی ہم نے تمہارے مقابلہ پر اپنے بندے بھیج دیئے جو بڑے ہی لڑاکے تھے پس وہ تمہارے گھروں کے اندر تک پھیل گئے اور اللہ کا یہ وعدہ پورا ہونا ہی تھا پھر ہم نے ان پر تمہارا غلبہ دے کر تمہارے دن پھیرے اور مال اور اولاد سے تمہاری مدد کی اور تمہیں بڑے جتھے والا بنا دیا
اگر تم نے اچھے کام کیے تو خود اپنے ہی فائدہ کے لیے ، اور اگر تم نے برائیاں کیں تو بھی اپنے ہی لیے ، پھر جب دوسرے وعدے کا وقت آیا(تو ہم نے دوسرے بندوں کو بھیج دیا تاکہ)وہ تمہارے چہرے بگاڑ دیں اور پہلی دفعہ کی طرح پھر اسی مسجد میں گھس جائیں اور جس جس چیز پر قابو پائیں توڑ پھوڑ کر جڑسے اکھاڑ دیں
قریب ہے کہ تمہارا رب تم پر رحم کرے ہاں اگر تم نے دوبارہ وہی حرکت کی توہم بھی دوبارہ ایساہی کریں گے اور ہم نے منکروں کا قید خانہ جہنم بنا رکھا ہے

توضیح : ۶۰۰ ق م جب یروشلم میں اہل کتاب یہودیوں کی نافرمانی وسرکشی حدسے بڑھ گئی تورات کے احکامات کے خلاف ورزی کرنے لگی اللہ تعالیٰ کے پیغامبروں حضرت شعیب علیہ السلام کو قتل کر دیا اور دیگر کو قیدی بنا لئے زمین میں فتنہ وفساد برپا کر دیا تو اللہ تعالیٰ کا غضب نازل ہوا اور بطور عذاب اللہ تعالیٰ نے جالوت بادشاہ کو (ایک قول کے مطابق بخت نصر بادشاہ) ان پر مسلط کر دیاجس نے ان پر ظلم کے پہاڑ توڑ دئیے قتل و غارت گری کیا اور بہتوں کو قیدی بنایا اور ہیکل سلیمانی کو ڈھا دیا مسجدوں کی بے حرمتی اور توڑ پھوڑ کر دی ان پر اس سے پہلے اس طرح عذاب آئے تو پھر یہ لوگ مار کھانے کے بعد سدھر ے اور ایک وقت تک یہ قوم صحیح رہی پھر دوبارہ وہی حرکتیں کرنے لگے تو پھر عذاب الٰہی میں گرفتار ہوئے اللہ تعالیٰ نے مذکورہ آیات میں ہمیں انتباہ فرمایا ہے کہ اگر تم ایسی سرکشی کرو گے توہم تم پر ظالم بادشاہوں ، ظالم حکمرانوں کو مسلط کر دیں گے وہ بھی اسی طرح ظلم کریں گے جیسا کہ بنی اسرائیل پر کیا تھا
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
قبروں میں مسجدیں بنانا شرک ہے

اللہ تعالیٰ نے صدیوں سونے والے اصحاب کہف کی حفاظت فرمائی ان کے ٹھکانے کے بابت جن لوگوں نے مختلف باتیں کئے تھے اس تعلق سے اللہ تعالیٰ ارشاد فرمایا:
وکذالک اعثرناعلیھم لیعلموا ان الساعۃ لاریب فیھا اذیتنا زعون بینھم امرھم فقالوا ابنواعلیھم بنیانا ربھم اعلم بھم قال الذین غلبوا اعلی امرھم لنتخذن علیھم مسجدا(الکھف ۱۸:۲۱)
ترجمہ :اور ہم نے اسی طرح لوگوں کو ان کے حال سے آگاہ کر دیا کہ وہ جان لیں کہ اللہ کا وعدہ بالکل سچاہے اور قیامت میں کوئی شک و شبہ نہیں جبکہ وہ اپنے امر میں آپس میں اختلاف کر رہے تھے کہنے لگے ان کے غار پر ایک عمارت بنا لو ان کا رب ہی ان کے حال کا زیادہ عالم ہے جن لوگوں نے ان کے بارے میں غلبہ پایا وہ کہنے لگے کہ ہم تو ان کے آس پاس مسجد بنا لیں گے

توضیح : گمراہ لوگ نیک لوگوں کے مرنے کے بعد جہالت کے سبب ان کا وسیلہ لیتے ہیں وہاں مزار بناتے ہیں ، عرس میلے و قوالیاں اور عورتوں جوان لڑکے لڑکیاں کے اختلاط و بے پردگی و بے حیائی شرک و بدعت کے انبار جنم لیتے ہیں ایسے ہی وہاں کی بستی والوں نے اصحاب کہف نیک و صالح توحید پرستوں کے اس عجیب و غریب واقعہ دیکھ کر اسی جگہ جہاں یہ سوئے تھے مسجد بنانے کی بات کرنے لگے تھے تو اللہ تعالیٰ نے ان کے اس فعل کو یہاں ذکر فرمایا ہے جیساکہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا کہ اللہ یہودیوں اور نصاریٰ پر لعنت فرمائے ، جنھوں نے اپنے پیغمبروں اور صالحین کی قبروں کو مسجدیں بنا لیا،حضرت عمرؓ کی خلافت میں عراق میں حضرت دانیال علیہ السلام کی قبر دریافت ہوئی تو آپ نے حکم دیا کہ اسے چھپا کر عام قبروں جیسا کر دیا جائے تاکہ لوگوں کے علم میں نہ آئے کہ فلاں قبر فلاں پیغمبر کی ہے ورنہ وہاں لوگوں کی بھیڑ جمع ہونے لگتی اور پھر اندیشہ تھا کہ کہیں قبرپرستی شروع ہو جائے جیسا کہ خود آپ ﷺ نے اپنے بارے میں اللہ تعالیٰ سے دعا فرمائی کہ ’’اے اللہ میری قبر کو بت نہ بنانا کہ پوجی جانے لگے ‘‘ اللہ تعالیٰ نے اس دعا کو قبول فرمایا اور قیامت تک اس جگہ کو ایسی خرافات سے پاک رکھا ہے چاہے بریلوی قبر پرست مسلمان مارے حسد کے کچھ بھی کہیں
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
اللہ تعالیٰ کے عبادت گزار بندوں کیلئے مسجدوں کا صاف رکھنا ہے

ارشاد ربانی ہے :
واذجعلنا آ لبیت مثابۃ للناس وامناواتخذوامن مقام ابراھیم مصلی وعھدنا الی ابراھم واسمٰعیل ان طھرابیتی للطائفین والعکفین والرکع السجود(ا البقرہ ۲:۱۲۴)
ترجمہ :ہم نے بیت اللہ کو لوگوں کے لئے ثواب اور امن و امان کی جگہ بنائی، تم مقام ابراہیم کو جائے نماز مقرر کر لو، ہم نے ابراہیم (علیہ السلام) اور اسماعیل (علیہ السلام) سے وعدہ لیا کہ تم میرے گھر کو طواف کرنے والوں ، رکوع کرنے والوں سجدہ کرنے والوں کے لئے پاک وصاف رکھو

توضیح :اللہ تعالیٰ نے بیت اللہ (کعبۃ اللہ) کو ثواب کی جگہ اور امن و امان کی جگہ بنایا ہے حج کرنا صاحب استطاعت کے لئے فرض ہے جو حج نہ کرے گا وہ کافر ہو گا اللہ تعالیٰ نے اس گھرکو محترم بنایا ہے وہیں منا سک حج ادا کئے جاتے ہیں اس لئے اللہ تعالیٰ نے اس مقام کو ساری دنیا والوں کے لئے جو وہاں آ کر عبادت کرتے ہیں ، طواف کرتے ہیں ، رکوع کرتے ، سجدے کرتے ہیں پاک وصاف وستھرا رکھنے کا حکم دیا ہے اسی طرح ساری دنیا کی مساجد جواس کے گھر ہیں ان کو بھی صاف وستھرا رکھنا ہے اللہ تعالیٰ کے نزدیک نماز پڑھنے والوں ، طواف کرنے والوں ، رکوع وسجود کرنے والوں کی کتنی اہمیت و قدر و منزلت ہے آیت مذکورہ سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے

یمریم اقنتی لربک واسجدی وارکعی مع الرکعین(ال عمران ۳:۴۲)
ترجمہ :اے مریم!تو اپنے رب کی اطاعت کر اور سجدہ کر اور رکوع کرنے والوں کے ساتھ رکوع کر

توضیح : اللہ تعالیٰ نے جس طرح سے حضرت مریم علیہا الصلوٰۃ والسلام برگزیدہ کیا اور آپ کا انتخاب فرمایا یہ اشارہ ہے کہ ہم تمہارے بطن سے ایک پیغامبر حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو پیدا کرنے والے ہیں اس کی پیدائش ویسے ہی ہو گی جیسے کہ حضرت آدم علیہ السلام کو پیدا فرما دیا یہ ہماری قدرت ہے ہم جس طرح چاہیں کر سکتے ہیں ہم کہتے ہیں کن ’’ہو جا‘‘ تو فیکون’’ وہ ہو جاتا ہے ‘‘ لہٰذا تم ہمارے اس احسان پر راضی ہو کر اطاعت کی بجا اور ی میں رکوع وسجود کریں اور ہمارے سامنے جھکنے والوں کے ساتھ جھکتی رہیں (آپ کی مزید تفصیل سورہ مریم میں ملاحظہ فرمائیں )

لیسواسوآء من اھل الکتب امۃ قائمۃ یتلون ایت اللہ اناء الیل وھم یسجدون(ال عمران ۳:۱۱۳)
ترجمہ :یہ سارے کے سارے یکساں نہیں بلکہ ان اہل کتاب میں ایک جماعت (حق پر) قائم رہنے والی بھی ہے جو راتوں کے وقت بھی کلام اللہ کی تلاوت کرتے ہیں اور سجدے بھی کرتے ہیں

توضیح :اہل کتاب کے کچھ لوگ کتاب اللہ کی تلاوت کرتے ہیں اور اس کے سامنے سجدے کرتے ہیں جیساکہ ترجمے سے واضح ہے جو اہل کتاب اللہ کے لئے سجدے کرنے والے ہیں ان کی اللہ نے قدردانی فرمایا ہے لہٰذا اللہ تعالیٰ اپنے ان سجدہ کرنے والے بندوں کو محبوب رکھتا ہے جو عبادت گزار ہوتے ہیں نمازیں پڑھتے ہیں ، رکوع سجود کرتے ہیں ایسے ہی لوگ برگزیدہ ہیں

التائبون العبدون الحمدون السائحون الرکعون السجدون الامرون بالمعروف والناھون عن المنکر والحفظون لحدود اللہ وبشر المؤمنین(التوبہ ۹:۱۱۲)
ترجمہ :وہ ایسے ہیں جو توبہ کرنے والے ، عبادت کرنے والے ، حمد کرنے والے ، روزہ رکھنے والے ،(یا راہ حق میں سفر کرنے والے ) رکوع اور سجدہ کرنے والے ، نیک باتوں کی تعلیم کرنے والے اور بری باتوں سے منع کرنے والے اور اللہ کی حدوں کا خیال رکھنے والے ہیں اور ایسے مومنین کو آپ خوش خبری سنا دیجئے

توضیح : اللہ تعالیٰ نے مومنین کی صفات بیان فرمائی ہے اور انہیں بشارت سنائی گئی ہے جوان صفات سے متصف ہو گا وہ ہمیشہ سربلندی اور سرخروئی حاصل کرے گا آج مسلمان ان صفات سے کو رے ہیں اس لئے ذلت ورسوائی ان کے سر چڑھی ہوئی ہے اللہ تعالیٰ ان مذکورہ صفات کو اپنانے کی توفیق عطا فرمائے آمین
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
محمدرسول اللہ والذین معہ اشداء علی الکفار رحماء بینھم تراھم رکعاسجدا یبتغون فضلا من اللہ ورضونا سیماھم فی وجوھھم من اثر السجود(الفتح :۲۹)
ترجمہ :محمد اللہ کے رسول ہیں اور جو لوگ ان کے ساتھ ہیں وہ منکروں پر سخت ہیں اور آپس میں مہربان ہیں تم ان کو رکوع میں اور سجدہ میں دیکھو گے ، وہ اللہ کا فضل اور اس کی رضامندی کی طلب میں لگے رہتے ہیں ان کی نشانی ان کے چہروں پر ہے سجدوں کے اثر سے

ولقد نعلم انک یضیق صدرک بمایقولون فسبح بحمد ربک وکن من السجدین(الحجر ۱۵:۹۸)
ترجمہ :ہمیں خوب علم ہے کہ ان باتوں سے آپ کا دل تنگ ہوتا ہے آپ اپنے پروردگار کی تسبیح اور حمد بیان کرتے رہیں اور سجدہ کرنے والوں میں شامل ہو جائیں

توضیح : مکہ کے کفار و مشرکین نے نبی اکرم ﷺ کو ایذا و تکلیف دینے اور ستانے میں کوئی کسر باقی نہ رکھی تھی جس سے آپ ﷺ کو روحانی تکلیف ہوئی تھی، اللہ تعالیٰ تو دلوں کے بھیدوں کو جانتا ہے اس لئے آپﷺ کی دلی تسکین کے لئے آیات مذکورہ نازل فرمائی اللہ تعالیٰ کی عبادت کرنے سے قلبی و روحانی سکون ملتا ہے جو لوگ نمازیں نہیں پڑھتے ، رکوع وسجود سے محروم ہیں انہیں کبھی بھی سکون میسرنہیں ہوتا ہے
 
Top