• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

وسیلے کے بارے مالک الدار والی روایت کی حقیقت

شمولیت
دسمبر 01، 2013
پیغامات
63
ری ایکشن اسکور
36
پوائنٹ
43
ابو صالح سے مالک الدار کے عدم سماع کا جواب بھی دیا ہے اسی نے یہ دیکھیں


الشبهة الأولى:

قول الناقد المخالف: ( عدم تصريح الأعمش بالسماع من أبي صالح ، وهو مدلس، وعليه يحكم على الإسناد بالانقطاع، كما هو مقرر في علم مصطلح الحديث )؛ اهـ

الرد:

هذا ما يسمى التخريج المصلحي والغلو بالنقد دون تمييز أو انصاف! ..
قال الذهبي في "الميزان": ( متى قال [أي: الأعمش] "عن" تطرق إليه احتمال التدليس إلا في شيوخ له أكثر عنهم: كإبراهيم وابن أبي وائل ، وأبي صالح السمان ، فإن روايته عن هذا الصنف محمولة على الاتصال )؛ ورد في "ميزان الاعتدال" للذهبي [ج3/ص: 224] ..

فهنا نفى أو استثنى تدليس عن شيوخه ومنهم: أبو صالح السمان! ..
الأعمش وإن كان مدلساً إلا أنه يؤخذ بحديثه عند أكثر جمهور الفقهاء من باب زيادة الثقة؛ فهو ثقة فقيه!، أي أنه من ثقات الرواية وليس من ضعفائهم أو مترويكهم، بل هو نظير ابن شهاب الزهري، وفق تصريح، الخليلي!، في "الإرشاد"، ولا جرح له هنا وفق ميزان الذهبي ..
قال أبو يعلى الخليلي القزويني في "الإرشاد" : ( أبو محمد سليمان بن مهران الأعمش مولى لبني كاهل من كبار علماء الكوفة يقارن بالزهري! ....... لقي من كبار التابعين الأجلاء والمخضرمين وروى عنه سفيان وشعبة ويحيى القطان وجرير بن عبد الحميد وحفص بن غياث وأبو معاوية وعيسى بن يونس ووكيع وأبو نعيم وأبو أسامة وغيرهم )؛ ورد في "الارشاد" للخليلي [ج2/ص: 561] ..

قال: أبو داود السجستاني في "سؤالاته" [ج1/ص: 199]:
( سمعت أحمد سئل عن الرجل يعرف بالتدليس يحتج فيما لم يقل فيه: حدثني أو سمعت؟ ققال: أدري فقلت: الأعمش متى تصاد له الألفاظ ؟ قال: يضيق هذا [أي :إنك تحتج به] )؛ اهـ
وهي شهادة من حاكم الحديث وفقيه المحدثين بإنه يحتج به ..
وقال يعقوب بن سفيان الفسوي في: ( وحديث سفيان وأبي إٍسحاق والأعمش ما لم يعلم أنه مدلس يقوم مقام الحجة! )؛ ورد في "المعرفة والتاريخ" [ج2/ص: 637] ..

ومن ناحية أخرى فهذا الحديث المعنعن لم ينقض بالتدليس، للأعمش فيه، ولكن كان النقد يغيره، من أحاديث مذكورة عند النقاد أمثال: ابن حبان وغيره أما هذا الأثر فلم يتطرق إليه الائمة بل حسنه بعضهم وصححه البعض الآخر!، ولم نجد من الائمة الأعلام من ضعفه ورده كما يفعل البعض ولا يوجد من انتقد الحديث من الحفاظ! ..

فحديثه هنا مقبول لأنه يروي عن أبي صالح السمان وفق تصريح الناقد الذهبي! ..
ولذلك حسنه إمام النقاد الحافظ الكبير ابن حجر العسقلاني في "فتح الباري"، وهو أهم كتب شرح صحيح البخاري! ..
وكذلك الحافظ ابن كثير صححه في تاريخه وتفسيره ..

فكيف ينقض الناقد التيمي، حكم كبير النقاد والمحققين وأحد كبار الحفاظ المحدثين والمؤرخين؟! ..

 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
یعنی اس میں اب صرف اعمش کی تدلیس کا ہی مسئلہ باقی رہ گیا ہے؟
وہ بھی بعض علما کی رائے کے مطابق ۔
میری نظر میں اس میں بڑی علت ’’ رجل ‘‘ کی جہالت ہے ۔
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
یعنی میں نہ مانوں۔۔۔۔ہاہاہا۔۔۔۔مسکراہٹ
اگر ایسا کوئی مسئلہ ہو تو ہم مالک الدار کی جہالت پر اٹکے رہیں ، اعمش کی تدلیس کو ہی ڈھال بنائے رکھیں ۔
آپ سے گزارش ہے کہ ہٹ دھرمی کا مظاہرہ نہ کریں ۔ اگر آپ رجل کی جہالت کے ازالے یا اس کو خارج سند ثابت نہیں کرسکتے تو کم از کم دوسروں پر تو جملے نہ کسیں ۔
 
شمولیت
دسمبر 01، 2013
پیغامات
63
ری ایکشن اسکور
36
پوائنٹ
43
یعنی میں نہ مانوں۔۔۔۔ہاہاہا۔۔۔۔مسکراہٹ
جناب میں تو اپنے ذاتی علم کے لیئے اس کو مزید آگے لے کر جا رہا ہوں لیکن اس میں آ پکے لیئے کوئی خوشخبری نہیں کیونکہ آپ اعمش کی تدلیس سے بھی چھٹکارا حاصل نہیں کر سکتے۔
ایک روایت کا جواب دیتے ہوئے احمد رضا بریلوی نے کہا:
"اس (حدیث) کا مدار ابن ابی نجیح پر ہے ، وہ مدلس تھا اور یہاں عنعنہ کیا اور عنعنۂ مدلس جمہو ر محدثین کے مذہب مختار و معتمد میں مردود و نامستند ہے۔"(فتاویٰ رضویہ ج5 ص 245)
 
شمولیت
جون 20، 2014
پیغامات
675
ری ایکشن اسکور
55
پوائنٹ
93
16699 اٹیچمنٹ کو ملاحظہ فرمائیں
اگر آپ رجل کی جہالت کے ازالے یا اس کو خارج سند ثابت نہیں کرسکتے تو کم از کم دوسروں پر تو جملے نہ کسیں ۔
جناب میں پہلے کہ چکا کہ رجل کی جہالت کا تو تعلق ہی نہیں۔بالفرض اگر یہ بھی ثابت ہو جائے کہ اس نے یہ قصہ جھوٹ گھڑا تھا تو بھی نقصان نہیں ہوتا۔کیونکہ حضرت عمر نے اس کو قبول کیا۔اگر اس بات کا کوئی جواب ہے تو عنایت کریں۔
 
شمولیت
جون 20، 2014
پیغامات
675
ری ایکشن اسکور
55
پوائنٹ
93
جناب میں تو اپنے ذاتی علم کے لیئے اس کو مزید آگے لے کر جا رہا ہوں لیکن اس میں آ پکے لیئے کوئی خوشخبری نہیں کیونکہ آپ اعمش کی تدلیس سے بھی چھٹکارا حاصل نہیں کر سکتے۔
ایک روایت کا جواب دیتے ہوئے احمد رضا بریلوی نے کہا:
پوری عبارت ہے
آپ کے مقبولہ محدثین کے نزدیک
کیا سمجھے یہاں الزامی جراح ہے۔اسی طرح آگے بھی اعلی حضرت نے الزامی گفتگو کی ہے۔
http://s595909773.online-home.ca/KB/ftawa rizvia 5/wqb.pdf
 
شمولیت
دسمبر 01، 2013
پیغامات
63
ری ایکشن اسکور
36
پوائنٹ
43
پوری عبارت ہے
آپ کے مقبولہ محدثین کے نزدیک
کیا سمجھے یہاں الزامی جراح ہے۔اسی طرح آگے بھی اعلی حضرت نے الزامی گفتگو کی ہے۔
http://s595909773.online-home.ca/KB/ftawa rizvia 5/wqb.pdf
میں نے احمد رضا کی مکمل عبارت نقل کی ہے جس میں موصوف نے مدلس کے عنعنہ کو مردود و نامستند قرار دیا ہے۔ اس کو الزامی جرح کہیں یا جو بھی ہے تو جرح ہی۔
 
Top