- شمولیت
- جنوری 08، 2011
- پیغامات
- 6,595
- ری ایکشن اسکور
- 21,396
- پوائنٹ
- 891
۴۱۔بنی اسرائیل کو عطا کردہ نعمت
۴۲۔حضرت ابراہیم ؑ کی آزمائش
۴۳۔کعبہ امن کی جگہ ہے
۴۴۔سامانِ زندگی توکافروں کو بھی ملے گا
۴۵۔تعمیر کعبہ اور ابراہیمؑ و اسمٰعیل ؑ کی دعا
اے بنی اسرائیل! یاد کرو میری وہ نعمت، جس سے میں نے تمہیں نوازا تھا، اور یہ کہ میں نے تمہیں دنیا کی تمام قوموں پر فضیلت دی تھی۔ اور ڈرو اس دن سے جب کوئی کسی کے ذرا کام نہ آئے گا، نہ کسی سے فدیہ قبول کیا جائے گا، نہ کوئی سفارش ہی آدمی کو فائدہ دے گی اور نہ مجرموں کو کہیں سے کوئی مدد پہنچ سکے گی۔ (البقرۃ…۱۲۳)
۴۲۔حضرت ابراہیم ؑ کی آزمائش
یاد کرو کہ جب ابراہیم ؑکو اس کے رب نے چند باتوں میں آزمایا اور وہ ان سب میں پورا اترگیا۔ تو اس نے کہا: ’’میں تجھے سب لوگوں کا پیشوا بنانے والا ہوں‘‘۔ ابراہیم ؑنے عرض کیا: ’’اور کیا میری اولاد سے بھی یہی وعدہ ہے‘‘؟اس نے جواب دیا: ’’میرا وعدہ ظالموں سے متعلق نہیں ہے‘‘۔(البقرۃ…۱۲۴)
۴۳۔کعبہ امن کی جگہ ہے
اور یہ کہ ہم نے اس گھر (کعبے) کو لوگوں کے لیے مرکز اور امن کی جگہ قرار دیا تھا اورلوگوں کو حکم دیا تھا کہ ابراہیم ؑ جہاں عبادت کے لیے کھڑا ہوتا ہے اس مقام کو مستقل جائے نماز بنالو، اور ابراہیم ؑاور اسماعیل ؑ کو تاکید کی تھی کہ میرے اس گھر کو طواف اور اعتکاف اور رکوع اور سجدہ کرنے والوں کے لیے پاک رکھو۔(البقرۃ…۱۲۵)
۴۴۔سامانِ زندگی توکافروں کو بھی ملے گا
اور یہ کہ ابراہیم ؑنے دُعا کی: ’’اے میرے رب، اس شہر کو امن کا شہر بنا دے، اور اس کے باشندوں میں سے جو اللہ اور آخرت کو مانیں، انہیں ہر قسم کے پھلوں کا رزق دے‘‘۔ جواب میں اس کے رب نے فرمایا: ’’اور جو نہ مانے گا، دنیا کی چند روزہ زندگی کا سامان تو میں اسے بھی دوں گا، مگر آخرکار اسے عذابِ جہنم کی طرف گھسیٹوں گا، اور وہ بدترین ٹھکانا ہے‘‘۔ (البقرۃ…۱۲۶)
۴۵۔تعمیر کعبہ اور ابراہیمؑ و اسمٰعیل ؑ کی دعا
اور یاد کرو، ابراہیم ؑاور اسمٰعیل ؑجب اس گھر کی دیواریں اٹھا رہے تھے، تو دعا کرتے جاتے تھے: ’’اے ہمارے رب، ہم سے یہ خدمت قبول فرمالے، تو سب کی سننے اور سب کچھ جاننے والا ہے۔ اے رب، ہم دونوں کو اپنا مسلم (مُطیع فرمان) بنا، ہماری نسل سے ایک ایسی قوم اٹھا، جو تیری مسلم ہو، ہمیں اپنی عبادت کے طریقے بتا، اور ہماری کوتاہیوں سے درگزر فرما، تو بڑا معاف کرنے والا اور رحم فرمانے والا ہے۔ اور اے رب، ان لوگوں میں خود انہی کی قوم سے ایک رسول اٹھائیو، جو انہیں تیری آیات سنائے، ان کو کتاب اور حکمت کی تعلیم دے اور ان کی زندگیاں سنوارے۔ تو بڑا مقتدر اور حکیم ہے‘‘۔(البقرۃ…۱۲۹)