• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

چند مفید اسلامی ویب سائیٹس

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,038
ری ایکشن اسکور
1,225
پوائنٹ
425
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
دعا بہن!اگر میرا گمان درست ہے تو پہلی سائٹ آپ کی طرف بلاک ہے۔۔
بہنا یہ آپ کی طرف سے کیا مراد ہے کیا وہ کسی اور طرف رہتی ہیں اور طرف- ویب سائیٹ تو پورے پاکستان میں ایک طرح کھلنی چاہیے
 

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,038
ری ایکشن اسکور
1,225
پوائنٹ
425
میرے خیال کے مطابق پہلی ویب سائٹ "تحریک طالبان پاکستان" نامی مشہور تنظیم کی ترجمانی کرنے والا معروف فورم "باب الاسلام" فورم ہے، ان کے عقائد اور جہادی منہج کی وجہ سے ہو سکتا ہے کہ سعودیہ عرب میں اس پر پابندی ہو، کیونکہ ایک تاثر یہ بھی پایا جاتا ہے کہ مسلمانوں کی بے جا تکفیر کے حوالے سے اس تنظیم کا امیج خراب ہے۔ بہرحال یہ تو میری معلومات کے مطابق ہے ، ہو سکتا ہے یہ غلط بھی ہو۔ حقیقت تو اللہ بہتر جانتا ہے۔
محترم بھائی میں نے دو سائیٹس دیکھی ہیں جن میں ہمارے شیخ امین اللہ پشاوری حفظہ اللہ اور مولانا شاکر فک اللہ اسرہ کے حوالہ جات دیے گئے ہیں جس پر میں اپنی رائے دینا چاہتا ہوں محترم خضر حیات بھائی محترم حافظ طاہر اسلام عسکری یا کوئی اور بھائی اصلاح کر دیں
میرے نزدیک سب اہل حدیثوں کو آپس میں متحد ہونا چاہئے اور جہاں کہیں اختلاف ہے اور اس اختلاف سے وہ اسلام سے نہیں نکلتا تو اسکو حتی الامکان اگنور کرنا چاہئے تاکہ ہماری قوت بڑھے جیسا کہ اللہ تعالی نے فرمایا
والذین کفروا بعضھم اولیاء بعض الا تفعلوہ تکن فتنۃ فی الارض وفساد کبیر
یعنی جس طرح کافر اکٹھے ہیں تم اکٹھے نہ ہوئے تو فساد بڑھتا جائے گا
پس ہمیں ایسا موقف رکھنا چاہئے جس سے ہماری قوت بڑھے نہ کہ کم ہو
میرے خیال میں اہل حدیثوں میں اختلافات جن کو اگنور کیا جا سکتا ہے وہ مندرجہ ذیل دو قسم کے ہیں

1-نظریہ یا عقیدہ کا اختلاف
یعنی کسی غیر متفق کافر کو کافر کہنے یا نہ کہنے میں اختلاف ہو جانا- پس اس میں کہیں مانع تکفیر کی پیچیدگیوں اور کہیں علماء کے فتاوی کے اختلاف کی وجہ سے اس اختلاف کی گنجائش دینا ہماری مجبوری ہے پس ہمیں جو موقف درست معلوم ہوتا ہے اسکو اپنا لیں مگر دوسرے کو اسکی خلاف ورزی پر اسلام سے نہ نکالیں کیونکہ اس میں اختلاف کی گنجائش ہے ہاں زیادہ سے زیادہ دوسرے گروہ کو غلطی پر سمجھیں گے مگر ہو گا وہ ہمارا بھائی ہی- اسکی غلطی پر اسکو اپنی استطاعت کے مطابق احس طریقے سے سمجھائیں گے
پس پہلا گروہ اگر تحکیم بغیر ما انزل اللہ کے مرتکب یا مسلمانوں کے خلاف کافروں کی مدد کرنے والے کو کافر کہتا ہے تو اس وجہ سے ہم نے اسکو کافر یا خآرجی نہیں کہ دینا- اسی طرح دوسرا گروہ اگر مانع تکفیر کی پچیدگیوں یا علماء کے فتاوی کی وجہ سے ایسا نہیں کرتا تو اسکو بھی کافر اور مرجیہ نہیں کہ دینا
اس بارے میری اور میرے شیخ امین اللہ پشاوری حفظہ اللہ اور غالبا محترم مولانا شاکر فک اللہ اسرہ کی رائے پہلے گروہ کے ساتھ ہے البتہ پہلے گروہ کو ہم دلائل تو دیتے ہیں مگر ہم میں سے کوئی انکو کافر یا مرجیہ نہیں کہتا

2-منہج یا طریقہ کار کا اختلاف
یعنی اوپر والے اختلاف کی وجہ سے کسی سے تعامل میں اختلاف آ جانا یا مصلحت اور مفسدہ کی سمجھ نہ ہونے کی وجہ سے اختلاف آ جانا تو اس کی بھی گنجائش شریعت میں موجود ہے
پس پہلا گروہ اگر شریعت کے نفاذ کے لئے پاکستان میں جہاد کرتا ہے تو ہم اسکو دلائل سے غلط ثابت کریں گے مگر اسکو کافر یا خارجی نہیں کہیں گے اسی طرح دوسرا گروہ اگرچہ شریعت کے نفاذ کو لازمی سمجھتا ہے مگر مصلحت اور مفسدہ کو دیکھتے ہوئے پاکستان میں اسکے لئے عسکری جدوجہد کو شریعت کے منہج کے خلاف سمجھتا ہے تو اسکو بھی کافر یا مرجیہ نہیں کہ دینا
اس بارے میرا اور میرے شیخ محترم امین اللہ پشاوری حفظہ اللہ اور غالبا محترم مولانا شاکر فک اللہ اسرہ کا موقف بھی دوسرے گروہ کے ساتھ ہے اور ہم پہلے گروہ کو دلائل سےسمجھاتے ہیں مگر انکو کافر یا خارجی نہیں کہتے
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,861
ری ایکشن اسکور
41,093
پوائنٹ
1,155
محترم بھائی میں نے دو سائیٹس دیکھی ہیں جن میں ہمارے شیخ امین اللہ پشاوری حفظہ اللہ اور مولانا شاکر فک اللہ اسرہ کے حوالہ جات دیے گئے ہیں جس پر میں اپنی رائے دینا چاہتا ہوں محترم خضر حیات بھائی محترم حافظ طاہر اسلام عسکری یا کوئی اور بھائی اصلاح کر دیں
میرے نزدیک سب اہل حدیثوں کو آپس میں متحد ہونا چاہئے اور جہاں کہیں اختلاف ہے اور اس اختلاف سے وہ اسلام سے نہیں نکلتا تو اسکو حتی الامکان اگنور کرنا چاہئے تاکہ ہماری قوت بڑھے جیسا کہ اللہ تعالی نے فرمایا
والذین کفروا بعضھم اولیاء بعض الا تفعلوہ تکن فتنۃ فی الارض وفساد کبیر
یعنی جس طرح کافر اکٹھے ہیں تم اکٹھے نہ ہوئے تو فساد بڑھتا جائے گا
پس ہمیں ایسا موقف رکھنا چاہئے جس سے ہماری قوت بڑھے نہ کہ کم ہو
میرے خیال میں اہل حدیثوں میں اختلافات جن کو اگنور کیا جا سکتا ہے وہ مندرجہ ذیل دو قسم کے ہیں

1-نظریہ یا عقیدہ کا اختلاف
یعنی کسی غیر متفق کافر کو کافر کہنے یا نہ کہنے میں اختلاف ہو جانا- پس اس میں کہیں مانع تکفیر کی پیچیدگیوں اور کہیں علماء کے فتاوی کے اختلاف کی وجہ سے اس اختلاف کی گنجائش دینا ہماری مجبوری ہے پس ہمیں جو موقف درست معلوم ہوتا ہے اسکو اپنا لیں مگر دوسرے کو اسکی خلاف ورزی پر اسلام سے نہ نکالیں کیونکہ اس میں اختلاف کی گنجائش ہے ہاں زیادہ سے زیادہ دوسرے گروہ کو غلطی پر سمجھیں گے مگر ہو گا وہ ہمارا بھائی ہی- اسکی غلطی پر اسکو اپنی استطاعت کے مطابق احس طریقے سے سمجھائیں گے
پس پہلا گروہ اگر تحکیم بغیر ما انزل اللہ کے مرتکب یا مسلمانوں کے خلاف کافروں کی مدد کرنے والے کو کافر کہتا ہے تو اس وجہ سے ہم نے اسکو کافر یا خآرجی نہیں کہ دینا- اسی طرح دوسرا گروہ اگر مانع تکفیر کی پچیدگیوں یا علماء کے فتاوی کی وجہ سے ایسا نہیں کرتا تو اسکو بھی کافر اور مرجیہ نہیں کہ دینا
اس بارے میری اور میرے شیخ امین اللہ پشاوری حفظہ اللہ اور غالبا محترم مولانا شاکر فک اللہ اسرہ کی رائے پہلے گروہ کے ساتھ ہے البتہ پہلے گروہ کو ہم دلائل تو دیتے ہیں مگر ہم میں سے کوئی انکو کافر یا مرجیہ نہیں کہتا

2-منہج یا طریقہ کار کا اختلاف
یعنی اوپر والے اختلاف کی وجہ سے کسی سے تعامل میں اختلاف آ جانا یا مصلحت اور مفسدہ کی سمجھ نہ ہونے کی وجہ سے اختلاف آ جانا تو اس کی بھی گنجائش شریعت میں موجود ہے
پس پہلا گروہ اگر شریعت کے نفاذ کے لئے پاکستان میں جہاد کرتا ہے تو ہم اسکو دلائل سے غلط ثابت کریں گے مگر اسکو کافر یا خارجی نہیں کہیں گے اسی طرح دوسرا گروہ اگرچہ شریعت کے نفاذ کو لازمی سمجھتا ہے مگر مصلحت اور مفسدہ کو دیکھتے ہوئے پاکستان میں اسکے لئے عسکری جدوجہد کو شریعت کے منہج کے خلاف سمجھتا ہے تو اسکو بھی کافر یا مرجیہ نہیں کہ دینا
اس بارے میرا اور میرے شیخ محترم امین اللہ پشاوری حفظہ اللہ اور غالبا محترم مولانا شاکر فک اللہ اسرہ کا موقف بھی دوسرے گروہ کے ساتھ ہے اور ہم پہلے گروہ کو دلائل سےسمجھاتے ہیں مگر انکو کافر یا خارجی نہیں کہتے
جزاک اللہ خیرا محترم بھائی
میں آپ کی باتوں سے متفق ہوں، ہم سب کو ایک دوسرے کی عزت نفس کا خیال رکھنا چاہئے، ایک دوسرے کو جذباتی القابات دینے سے گریز کرتے ہوئے اچھے اسلوب میں اپنا موقف بیان کرنے کی طرف رجحان ایک بہترین مثبت عمل ہے۔ یہی بات میں آپ سے پہلے جب اس موضوع پر مناظرہ جات کی بھرمار تھی تب سمجھایا کرتا تھا کہ ایک دوسرے کے موقف کو اچھی طرح سمجھ کر اپنا اپنا بیان دیں، اور پھر دونوں گروہوں کے سینئیر لوگوں کے ساتھ میں نے خود بحث و مباحثہ کیا، اور ان سے گفتگو و شنید کر کے اپنا موقف بیان کرنے کا احسن اسلوب سکھایا، لیکن میری یہ کوشش زیادہ پھل پھول نہیں سکی، اس موضوع پر آج سے کچھ عرصہ پہلے بہت سارے ممبران ایک دوسرے سے برہم ہوئے، یہاں تک کہ محدث فورم کی فضا اور اس کے قیام کا مقصد ہی صرف یہی لگنے لگا، پھر محترم شاکر بھائی نے ایک قانون بنا نے سے ان تمام گفتگو جن میں سے اکثریت کا رخ ذاتیات اور شخصی حملوں کی طرف مڑ جاتا ان کا احاطہ محدود ہو گیا۔ جس کی وجہ سے ان تمام کی حوصلہ شکنی ہوئی اور یہ تمام رویہ جات آہستہ آہستہ دم توڑتے چلے گئے، اب اس موضوع پر گفتگو ہوئے کافی عرصہ بیت چکا ہے۔ یہ بہت حساس موضوع ہے جس پر سنجیدہ طرز فکر رکھنے والے جید علماء کو کلام کرنا چاہئے اور عامی کو سیکھنے، سمجھنے کے مزاج کو اپنانا چاہئے۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو صحیح راستے کی طرف ہدایت عطا فرمائے آمین
 

مون لائیٹ آفریدی

مشہور رکن
شمولیت
جولائی 30، 2011
پیغامات
640
ری ایکشن اسکور
409
پوائنٹ
127
پاکستان میں اسکے لئے عسکری جدوجہد کو شریعت کے منہج کے خلاف سمجھتا ہے تو اسکو بھی کافر یا مرجیہ نہیں کہ دینا ۔
میں سمجھنے کے لیے یہ بات پوچھ سکتا ہوں کہ دنیا کا کونسا وہ ملک ہے جس میں نفاذ شریعت کے لیے عسکری جدوجہد کرنا عین شریعت شمار ہوتی ہو ؟
 

اخت ولید

سینئر رکن
شمولیت
اگست 26، 2013
پیغامات
1,792
ری ایکشن اسکور
1,296
پوائنٹ
326
بہنا یہ آپ کی طرف سے کیا مراد ہے کیا وہ کسی اور طرف رہتی ہیں اور طرف- ویب سائیٹ تو پورے پاکستان میں ایک طرح کھلنی چاہیے
میرے خیال کے مطابق پہلی ویب سائٹ "تحریک طالبان پاکستان" نامی مشہور تنظیم کی ترجمانی کرنے والا معروف فورم "باب الاسلام" فورم ہے، ان کے عقائد اور جہادی منہج کی وجہ سے ہو سکتا ہے کہ سعودیہ عرب میں اس پر پابندی ہو، کیونکہ ایک تاثر یہ بھی پایا جاتا ہے کہ مسلمانوں کی بے جا تکفیر کے حوالے سے اس تنظیم کا امیج خراب ہے۔ بہرحال یہ تو میری معلومات کے مطابق ہے ، ہو سکتا ہے یہ غلط بھی ہو۔ حقیقت تو اللہ بہتر جانتا ہے۔
 

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,038
ری ایکشن اسکور
1,225
پوائنٹ
425
میں سمجھنے کے لیے یہ بات پوچھ سکتا ہوں کہ دنیا کا کونسا وہ ملک ہے جس میں نفاذ شریعت کے لیے عسکری جدوجہد کرنا عین شریعت شمار ہوتی ہو ؟
محترم بھائی پہلی بات تو یہ یاد رکھیں کہ میرا اور آپ کا نظریہ کا اختلاف ہو سکتا ہے اور ہمیں اسکے لئے ایک دوسرے کو دلائل دینے کی بھی آزادی ہے البتہ سمجھانے کی حد تک یہ سب کچھ ہونا چاہئے حکم لگانے سے دعوت کو نقصان ہی پہنچتا ہے
جہاں تک آپ کی نفاذ شریعت کے لئے عسکری جدوجہد کی بات ہے تو محترم بھائی خالی اس معاملے میں نہیں بلکہ ہر دین کے معاملے میں یہ اصول ہے کہ دین کے کسی مقصد کے حصول کے لئے مفسدہ کو دیکھنا بھی لازمی ہوتا ہے یعنی مصلحت بھی شریعت کا ہی حصہ ہے (البتہ مصلحت کی تعبیر میں ہمارا اختلاف ہو سکتا ہے)
پس میرے نزدیک خالی شریعت کا نافذ نہ ہونا عسکری جدوجہد کے واجب ہونے کی دلیل نہیں بن سکتا بلکہ کچھ اور چیزوں کو بھی دیکھنا ہوتا ہے کیا آپ اس سے اتفاق نہیں کرتے
اگر آپ خالی شریعت کے نافذ نہ ہونے کو عسکری جدوجہد کی فرضیت کی دلیل سمجھتے ہیں تو ذرا دیکھیں کہ ہمارا اس پر اتفاق ہے کہ تمام غیر مسلم ممالک میں شریعت نافذ نہیں اور اس پر بھی دلائل دئے جاتے ہیں کہ اکثر مسلم ممالک میں بھی شریعت نافذ نہیں تو کیا آپ یہ کہ سکتے ہیں کہ ہر ملک میں رہنے والا مسلمان اپنے ملک میں عسکری جدوجہد شروع کر دے

ایک دوسرے طریقے سے دیکھتے ہیں کہ اوپر میں نے دو گروہوں کا ذکر کیا ہے ایک حکمرانوں کو کافر سمجھنے واے اور دوسرے نہ سمجھنے والے- پس اگر کافر سمجھنے والوں کا منہج یہ ثابت ہو جائے کہ پاکستان میں عسکری جہاد درست نہیں تو دوسروں کے ہاں دلالت اولی سے ثابت ہو جائے گا پس ہم دیکھتے ہیں کہ شیخ اسامہ رحمہ اللہ اور انکے ساتھیوں کو دیکھیں تو وہ اپنے ممالک میں شریعت نافذ نہیں سمجھتے تھے مگر عسکری جدوجہد کے لئے افغانستان آئے
محترم بھائی میرا کام صرف اپنا نظریہ بتانا ہے یہ لازمی نہیں کہ میرا نظریہ آپ کو درست معلوم ہو البتہ اتنا حق رکھتا ہوں کہ میری دلیل پر ٹھنڈے دل سے غور کریں اور میں بھی ایسا ہی کروں
میرا کام تو اپنی عقل کے مطابق اخلاص سے بات کو پیش کر دینا ہے ہو سکتا ہے کوئی مجھ سے زیادہ دین کی سمجھ رکھنے والا اور خلوص والا ہو تو اسکے سامنے میری وقعت نہیں البتہ ہمیں آپس میں تعلقات خراب نہ کرنے چاہیں اور اپنے دلائل دے کر باقی کام اللہ پر چھوڑ کر اتفاق سے رہنا چاہئے
انما علیک البلاغ و علینا الحساب اللہ آپکو جزائے خیر دے امین
 

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,038
ری ایکشن اسکور
1,225
پوائنٹ
425

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,423
پوائنٹ
521
السلام علیکم

www.Jhuf.net - JHUF Jamia Hafsa Forum

تیسری سائٹ، جامعہ حفصیہ کے نام سے ھے اور کراچی سے مانیٹر ہو رہی ھے جس کے ایڈمن جناب طاہر رفیق ہیں۔ فارم کی رجسٹریشن ستمبر 2014 تک ھے، شائد کچھ دن تک بحال ہو جائے۔

والسلام
 

اخت ولید

سینئر رکن
شمولیت
اگست 26، 2013
پیغامات
1,792
ری ایکشن اسکور
1,296
پوائنٹ
326
السلام علیکم

www.Jhuf.net - JHUF Jamia Hafsa Forum

تیسری سائٹ، جامعہ حفصیہ کے نام سے ھے اور کراچی سے مانیٹر ہو رہی ھے جس کے ایڈمن جناب طاہر رفیق ہیں۔ فارم کی رجسٹریشن ستمبر 2014 تک ھے، شائد کچھ دن تک بحال ہو جائے۔

والسلام
مغالطے سے بچنے کے لیے۔۔۔۔کچھ تفصیل مل سکتی ہے؟
 
Top