• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کالے جھنڈوں والے لشکر ۔۔۔۔۔۔والی روایت

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,565
پوائنٹ
791
فورم پر ایک بھائی نے درج ذیل روایت کی تحقیق طلب کی ہے،
اس روایت میں ہے کہ ابن عباس ؓ فرماتے ہیں : جب تم دیکھو کہ مشرق کی طرف کالے جھنڈوں والا لشکر آرہا ہے ،
تو اس کی تکریم کرو ۔۔کیونکہ اسی لشکر میں ہماری حکومت ہوگی ،
اور ابو ہریرہ جو اسی مجلس تھے فرماتے ہیں :
کہ میں نے نبی اکرم ﷺ کو فرماتے سنا :جب سیاہ جھنڈے برآمد ہونگے ۔تو ان کا ابتدائی دور فتنہ ،درمیانی دورگمراہی ،اور آخری دور کفر ہوگا ؛
روایت کا عربی متن درج ذیل ہے :جسے ابو نعیم نے ’’ الفتن ‘‘ میں نقل کیا ہے ؛
حدثنا رجل، عن داود بن عبد الجبار الكوفي، عن سلمة بن مجنون، قال: سمعت أبا هريرة، رضي الله عنه يقول: كنت في بيت ابن عباس فقال: أغلقوا الباب، ثم قال: هاهنا من غيرنا أحد؟ قالوا: لا، وكنت في ناحية من القوم، فقال ابن عباس: إذا رأيتم الرايات السود تجيء من قبل المشرق فأكرموا الفرس، فإن دولتنا فيهم ، قال أبو هريرة: فقلت لابن عباس: أفلا أحدثك ما سمعت من رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ قال: وإنك لهاهنا؟ قلت: نعم، فقال: حدث، فقلت: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: «إذا خرجت الرايات السود فإن أولها فتنة، وأوسطها ضلالة، وآخرها كفر»
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
یہ روایت بالکل جھوٹی ہے؛
اس میں پہلا راوی (رجل ) مجہول ہے ۔
اور دوسرا راوی ۔۔داود بن عبد الجبار ۔۔ محدثین کی تصریح کے مطابق ۔۔جھوٹا ۔۔منکر الحدیث ۔۔ہے،
علامہ الذہبی ۔۔تاریخ اسلام ۔۔میں فرماتے ہیں :


دَاوُدُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ الْكُوفِيُّ الْمُؤَذِّنُ. أَبُو سُلَيْمَانَ. [الوفاة: 181 - 190 ه]
عَنْ: أَبِي إِسْحَاقَ السَّبِيعِيِّ، وَإِبْرَاهِيمَ بْنِ جَرِيرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، وَسَلَمَةَ بْنِ الْمَجْنُونِ - صَاحِبٍ لِأَبِي هُرَيْرَةَ -
وَعَنْهُ: سُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ، وَيَحْيَى الْحِمَّانِيُّ، وَأَبُو الرَّبِيعِ الزَّهْرَانِيُّ، وَسَعِيدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْجَرْمِيُّ، وَغَيْرُهُمْ.
قَالَ ابْنُ مَعِينٍ: يَكْذِبُ.
وَقَالَ أَبُو دَاوُدَ، وَالنَّسَائِيُّ: لَيْسَ بِثِقَةٍ.
وَقَالَ غَيْرُهُمْ: مَتْرُوكٌ. )(تاريخ الإسلام وَوَفيات المشاهير 4/ 847

.............................
اور میزان الاعتدال میں لکھتے ہیں :
’’ داود بن عبد الجبار الكوفي المؤدب .
عن التابعين.
روى عباس، عن ابن معين: ليس بثقة.
وقال - مرة: يكذب، قد رأيته.
وكان قائدا ببغداد، وقال سعيد بن محمد الجرمي: كان مؤذن الجسر (4) ، سمعت منه.
وقال البخاري: منكر الحديث.
وقال النسائي: متروك.
ابن عدي، حدثنا أحمد بن حفص، حدثنا سويد بن سعيد، حدثنا داود بن عبد الجبار الاودى، عن أبي شراعة، عن أبي هريرة - مرفوعاً: إذا أقبلت الرايات السود من قبل الشرق فلا يردها شئ حتى تنصب بإيلياء.
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,565
پوائنٹ
791
خراسان سے کالے جھنڈوں کا نکلنا


ایک روایت میں آیا ہے کہ:
” جب تم دیکھو کہ خراسان کی جانب سے سیاہ جھنڈے نکل آئے تو اس لشکر میں شامل ہوجاؤ، چاہے تمہیں اس کے لیے برف پر گھسٹ کر کیوں نہ جانا پڑے، کہ اس لشکرمیں اللہ کے آخری خلیفہ مہدی ہوں گے۔“
(سنن ابن ماجہ: ۴۰۸۴، المستدرک للحاکم: ۴۶۳/۴۔۴۶۴ح۸۴۳۲ ، مسند الرویانی:ج۱ص۴۱۷۔۴۱۸ح۶۳۷،
دلائل النبوۃ للبیہقی:۵۱۵/۶وقال: "تفرد به عبد الرزاق عن الثوري"!، السنن الواردۃ فی الفتن و غوائلھا والساعۃ وأشراطھا للدانی: ۱۰۳۲/۵۔۱۰۳۳ح۵۴۸)
ضعیف: یہ روایت "سفیان (الثوري) عن خالد الحذاء عن أبي قلابة عن أبي أسماء الرحبي عن ثوبان رضی اللہ عنہ" کی سند سے درج بالا کتابوں میں موجود ہے۔
۱: اس کے راوی امام سفیان ثوری رحمہ اللہ ثقہ و متقن ہونے کے باوجود مشہور "مدلس" تھے۔
٭ابو زرعہ ابن العراقی نے کہا: "مشھور بالتدلیس" (کتاب المدلسین: ص۵۲رقم۲۱)
٭ابن العجمی اور سیوطی دونوں نے کہا: "مشھور به" (التبیین لأسماء المدلسین: ۲۵، اسماء المدلسین: ۱۸)
٭حافظ ابن حبان نے فرمایا: "وہ مدلس راوی جو ثقہ عادل ہیں، ہم اُن کی صرف ان مرویات سے ہی حجت پکڑتے ہیں جن میں وہ سماع کی تصریح کریں مثلاً سفیان ثوری، اعمش اور ابو اسحاق وغیرہم۔۔۔" (الاحسان:۹۰/۱، علمی مقالات:ج۱ص۲۶۶،ج۳ص۳۰۸)
٭عینی حنفی نے کہا: "اور سفیان (ثوری) مدلسین میں سے تھے اور مدلس کی عن والی روایت حجت نہیں ہوتی اِلا یہ کہ اُس کی تصریحِ سماع دوسری سند سے ثابت ہوجائے۔" (عمدۃالقاری:۱۱۲/۳، الحدیث حضرو:۶۶ص۲۷)
٭ابن الترکمانی حنفی نے ایک روایت پر جرح کرتے ہوئے کہا: "اس میں تین علتیں (وجۂ ضعف) ہیں: ثوری مدلس ہیں اور انھوں نے یہ روایت عن سے بیان کی ہے۔۔" (الجوہر النقی: ۲۶۲/۸)
اس روایت میں بھی سفیان ثوری کے سماع کی تصریح نہیں، لہٰذا یہ ضعیف اور یاد رہے کہ درج بالا تصریحات اور دیگر دلائل کی رُو سے سفیان ثوری کو مدلسین کے ظبقۂ ثانیہ میں ذکر کرنا غلط ہے۔ نیز دیکھئے الحدیث (حضرو) : ۶۷ص۱۱۔۳۲
دوسری روایت
٭سیدنا ثوبان رضی اللہ عنہ سے ایک دوسری مرفوع روایت میں بھی خراسان کی طرف سے کالے جھنڈوں کا ذکر آیا ہے۔ (مسند احمد:۲۷۷/۵ح۲۲۳۸۷، دلائل النبوۃ للبیہقی:۵۱۶/۶، العلل
المتناھیہ لابن الجوزی: ۱۴۴۵)
ضعیف: یہ سند کئی وجہ سے ضعیف ہے؛
۱:علی بن زید بن جدعان ضعیف ہے۔ (تقریب التہذیب: ۴۷۳۴)
۲:شریک القاضی مدلس ہیں اور روایت عن سے ہے۔
۳:روایت منقطع بھی ہے۔

تیسری روایت
٭سیدنا عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ مروی ایک طویل روایت میں کالے جھنڈوں کا ذکر آیا ہے: دیکھئے سنن ابن ماجہ (۴۰۸۲) مصنف ابن ابی شیبہ (۲۳۵/۱۵ح۳۷۷۱۶) مسند ابن ابی شیبہ (۲۰۹/۱۔۲۱۰ح۳۰۸) مسند الشافعی (۳۴۷/۱ح۳۲۹) مسند ابی یعلیٰ (۱۷/۹۔۱۸ح۵۰۸۴) المعجم الاوسط للطبرانی (۳۲۷/۶ح۵۶۹۵) الکامل لابن عدی (۱۷۸۳/۵، دوسرا نسخہ:۲۳۲/۶)
الضعفاء للعقیلی (۳۸۱/۴) الفتن للدانی (۱۰۳۱/۵۔۱۰۳۲ح۵۴۷) الفتن للامام نعیم بن حماد الصدوق (۸۵۲)
ضعیف: اس کا راوی یزید بن ابی زیاد الکوفی جمہور محدثین کے نزدیک ضعیف ہے۔ دیکھئے: ہدی الساری لابن حجر (ص۴۵۹) اور زوائد سنن ابن ماجہ للبوصیری (۲۱۱۶)

٭المستدرک للحاکم (۴۶۴/۴ح۸۴۳۴) میں ایک موضوع (من گھڑت) روایت ہے، جس کا بیان کرنا جائز نہیں ہے۔ قال الذہبی: ”ھذا موضوع"

چوتھی روایت
٭سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کی طرف منسوب ایک روایت میں بھی کالے جھنڈوں کا ذکر آیا ہے: (دیکھئے سنن الترمذی: ۲۲۶۹وقال: ھذا حدیث غریب حسن، مسند احمد: ۳۶۵/۲ح۸۷۷۵،الاوسط للطبرانی:۳۲۳/۳ح۳۵۶۰، البحرللبزار:۱۲۴/۱۴ح۷۶۲۵، دلائل النبوۃ للبیہقی:۵۱۶/۶)
ضعیف: اس روایت میں رشدین بن سعد ضعیف ہے، اور اسے جمہور نے ضعیف قرار دیا ہے۔
دیکھئے تخریج الاحیاء للعراقی (۸۴/۴) مجمع الزوائد (۶۶/۵، ۵۸/۱، ۲۰۱) اور اتحاف السادۃ المتقین (۵۳/۹)

٭کتاب الفتن للامام الصدوق نعیم بن حماد المروزی میں کئی ضعیف ومردود روایات و آثار موجود ہیں۔ (دیکھئے: ۸۵۱۔۸۶۶)
(ماہنامہ الحدیث شمارہ :٨٠ صفہ ٥-٧ )
 

عکرمہ

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 27، 2012
پیغامات
658
ری ایکشن اسکور
1,869
پوائنٹ
157
تنبیہ:
سیدنا ثوبان رضی اللہ عنہ سے موقوف روایت میں آیا ہے کہ "إذا رأیتم الرات السود خرجت من قبل خراسان فآتوھا فإن فیھا خلیفة اللہ المھدي"جب تم دیکھو کہ خراسان کی طرف سے کالے جھنڈے نکلیں تو ادھر جاؤ، کیونکہ وہاں اللہ کے خلیفہ مہدی ہوں گے۔ (المستدرک للحاکم: ۵۰۲/۴ح۸۵۳۱وصححہ علیٰ شرط الشیخین، دلائل النبوۃ:۵۱۶/۶)
حسن: اس روایت کی سند حسن لذاتہ ہے اور یہ مرفوع حکماً ہے۔

٭عبد الوہاب بن عطاء نے سماع کی تصریح کردی ہے اور یحییٰ بن ابی طالب جمہور کے نزدیک موثق ہونے کی وجہ سے حصن الحدیث راوی تھے۔
خلاصۃ التحقیق:یہ روایت رسول اللہ ﷺ سے ثابت نہیں، لیکن سیدنا ثوبان رضی اللہ سے موقوفاً (یعنی صحابی کے قول کے طور پر) ثابت ہے۔
 

وجاہت

رکن
شمولیت
مئی 03، 2016
پیغامات
421
ری ایکشن اسکور
44
پوائنٹ
45
تنبیہ:
سیدنا ثوبان رضی اللہ عنہ سے موقوف روایت میں آیا ہے کہ "إذا رأیتم الرات السود خرجت من قبل خراسان فآتوھا فإن فیھا خلیفة اللہ المھدي"جب تم دیکھو کہ خراسان کی طرف سے کالے جھنڈے نکلیں تو ادھر جاؤ، کیونکہ وہاں اللہ کے خلیفہ مہدی ہوں گے۔ (المستدرک للحاکم: ۵۰۲/۴ح۸۵۳۱وصححہ علیٰ شرط الشیخین، دلائل النبوۃ:۵۱۶/۶)
حسن: اس روایت کی سند حسن لذاتہ ہے اور یہ مرفوع حکماً ہے۔

٭عبد الوہاب بن عطاء نے سماع کی تصریح کردی ہے اور یحییٰ بن ابی طالب جمہور کے نزدیک موثق ہونے کی وجہ سے حصن الحدیث راوی تھے۔
خلاصۃ التحقیق:یہ روایت رسول اللہ ﷺ سے ثابت نہیں، لیکن سیدنا ثوبان رضی اللہ سے موقوفاً (یعنی صحابی کے قول کے طور پر) ثابت ہے۔
@عکرمہ بھائی آپ یہ بھی پڑھ لیں -

اگر آپ کی بات صحیح ہے تو آپ GuJrAnWaLiAn@ کو کیا جواب دیں گے جو وہ پوچھ رہے ہیں-
@عبدہ بھائی کیا کہیں گے آپ یہاں - کس کی بات صحیح ہے - اور جو ایک بھائی پوچھ رہے ہیں کہ

اس طرح کی جتنی بھی مرفوع (رسولﷺ کے قول کے طور پر) روایات ہیں وہ سب کی سب ضعیف اور موضوع ہیں۔ لیکن سیدنا ثوبان رضی اللہ عنہ سے موقوفاً (یعنی صحابی کے قول کے طور پر) ثابت ہے۔
سیدنا ثوبان رضی اللہ عنہ سے موقوف روایت میں آیا ہے کہ: "جب تم دیکھو کہ خراسان کی طرف سے کالے جھنڈےنکلیں تو ادھر جاؤ، کیونکہ وہاں اللہ کے خلیفہ مہدی ہوں گے۔" (المستدرک للحاکم 502/4 ح 8531 و صححہ علیٰ شرط الشیخین،) (دلائل النبوۃ 516/6)؟

اور اگر یے صحابی کے قول سے ثابت ہے تو اس سے یے مطلب نکلتا ہے کے امام مہدی خراساں میں ہوں گے جبکے احادیث کے مطابق تو وہ مدینہ میں ہوں گے وضاحت فرمایں؟
جزاک اللہ خیر
اس کا کیا جواب دیں گے آپ -

شیخ زبیر علی زئ حفظہ اللہ نے موقوف روایت کو ثابت کہا ہے؟

دیکھے ان کا موقف

صفہ 1

https://skydrive.live.com/?lc=2057#cid=023425A9EF991B11&id=23425A9EF991B11!1032

صفہ 2

https://skydrive.live.com/?lc=2057#cid=023425A9EF991B11&id=23425A9EF991B11!1031

صفہ 3

https://skydrive.live.com/?lc=2057#cid=023425A9EF991B11&id=23425A9EF991B11!1030
 

وجاہت

رکن
شمولیت
مئی 03، 2016
پیغامات
421
ری ایکشن اسکور
44
پوائنٹ
45
خراسان سے کالے جھنڈوں کا نکلنا


ایک روایت میں آیا ہے کہ:

” جب تم دیکھو کہ خراسان کی جانب سے سیاہ جھنڈے نکل آئے تو اس لشکر میں شامل ہوجاؤ، چاہے تمہیں اس کے لیے برف پر گھسٹ کر کیوں نہ جانا پڑے، کہ اس لشکرمیں اللہ کے آخری خلیفہ مہدی ہوں گے۔“

(سنن ابن ماجہ: ۴۰۸۴، المستدرک للحاکم: ۴۶۳/۴۔۴۶۴ح۸۴۳۲ ، مسند الرویانی:ج۱ص۴۱۷۔۴۱۸ح۶۳۷،
دلائل النبوۃ للبیہقی:۵۱۵/۶وقال: "تفرد به عبد الرزاق عن الثوري"!، السنن الواردۃ فی الفتن و غوائلھا والساعۃ وأشراطھا للدانی: ۱۰۳۲/۵۔۱۰۳۳ح۵۴۸)

ضعیف: یہ روایت "سفیان (الثوري) عن خالد الحذاء عن أبي قلابة عن أبي أسماء الرحبي عن ثوبان رضی اللہ عنہ" کی سند سے درج بالا کتابوں میں موجود ہے۔
۱: اس کے راوی امام سفیان ثوری رحمہ اللہ ثقہ و متقن ہونے کے باوجود مشہور "مدلس" تھے۔
٭ابو زرعہ ابن العراقی نے کہا: "مشھور بالتدلیس" (کتاب المدلسین: ص۵۲رقم۲۱)
٭ابن العجمی اور سیوطی دونوں نے کہا: "مشھور به" (التبیین لأسماء المدلسین: ۲۵، اسماء المدلسین: ۱۸)
٭حافظ ابن حبان نے فرمایا: "وہ مدلس راوی جو ثقہ عادل ہیں، ہم اُن کی صرف ان مرویات سے ہی حجت پکڑتے ہیں جن میں وہ سماع کی تصریح کریں مثلاً سفیان ثوری، اعمش اور ابو اسحاق وغیرہم۔۔۔" (الاحسان:۹۰/۱، علمی مقالات:ج۱ص۲۶۶،ج۳ص۳۰۸)
٭عینی حنفی نے کہا: "اور سفیان (ثوری) مدلسین میں سے تھے اور مدلس کی عن والی روایت حجت نہیں ہوتی اِلا یہ کہ اُس کی تصریحِ سماع دوسری سند سے ثابت ہوجائے۔" (عمدۃالقاری:۱۱۲/۳، الحدیث حضرو:۶۶ص۲۷)
٭ابن الترکمانی حنفی نے ایک روایت پر جرح کرتے ہوئے کہا: "اس میں تین علتیں (وجۂ ضعف) ہیں: ثوری مدلس ہیں اور انھوں نے یہ روایت عن سے بیان کی ہے۔۔" (الجوہر النقی: ۲۶۲/۸)

اس روایت میں بھی سفیان ثوری کے سماع کی تصریح نہیں، لہٰذا یہ ضعیف اور یاد رہے کہ درج بالا تصریحات اور دیگر دلائل کی رُو سے سفیان ثوری کو مدلسین کے ظبقۂ ثانیہ میں ذکر کرنا غلط ہے۔ نیز دیکھئے الحدیث (حضرو) : ۶۷ص۱۱۔۳۲
حافظ مبشر حسین لاہوری اپنی کتاب میں کیا لکھتے ہیں -


1.jpg
2.jpg
3.jpg
4.jpg

@عبدہ بھائی کے @اسحاق سلفی بھائی نے اوپر جو حدیث لکھی ہے اور اس کی تحقیقی کی ہے - کیا اس حدیث کا ترجمہ یہ ہے -
” جب تم دیکھو کہ خراسان کی جانب سے سیاہ جھنڈے نکل آئے تو اس لشکر میں شامل ہوجاؤ، چاہے تمہیں اس کے لیے برف پر گھسٹ کر کیوں نہ جانا پڑے، کہ اس لشکرمیں اللہ کے آخری خلیفہ مہدی ہوں گے۔“

(سنن ابن ماجہ: ۴۰۸۴، المستدرک للحاکم: ۴۶۳/۴۔۴۶۴ح۸۴۳۲ ، مسند الرویانی:ج۱ص۴۱۷۔۴۱۸ح۶۳۷،
دلائل النبوۃ للبیہقی:۵۱۵/۶وقال: "تفرد به عبد الرزاق عن الثوري"!، السنن الواردۃ فی الفتن و غوائلھا والساعۃ وأشراطھا للدانی: ۱۰۳۲/۵۔۱۰۳۳ح۵۴۸)
یا جو حافظ مبشر حسین لاہوری نے اپنی کتاب میں لکھا ہے -

سنن ابن ماجہ: کتاب: فتنہ و آزمائش سے متعلق احکام و مسائل (باب: امام مہدی کےظہور کابیان)

4084 . حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى وَأَحْمَدُ بْنُ يُوسُفَ قَالَا حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ عَنْ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّاءِ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ عَنْ أَبِي أَسْمَاءَ الرَّحَبِيِّ عَنْ ثَوْبَانَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْتَتِلُ عِنْدَ كَنْزِكُمْ ثَلَاثَةٌ كُلُّهُمْ ابْنُ خَلِيفَةٍ ثُمَّ لَا يَصِيرُ إِلَى وَاحِدٍ مِنْهُمْ ثُمَّ تَطْلُعُ الرَّايَاتُ السُّودُ مِنْ قِبَلِ الْمَشْرِقِ فَيَقْتُلُونَكُمْ قَتْلًا لَمْ يُقْتَلْهُ قَوْمٌ ثُمَّ ذَكَرَ شَيْئًا لَا أَحْفَظُهُ فَقَالَ فَإِذَا رَأَيْتُمُوهُ فَبَايِعُوهُ وَلَوْ حَبْوًا عَلَى الثَّلْجِ فَإِنَّهُ خَلِيفَةُ اللَّهِ الْمَهْدِيُّ

حکم : ضعیف

حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :‘‘ تمہارے خزانے کے پاس تین آدمی آپس میں جنگ کریں گے ۔ ان میں سے ہر اک کسی نہ کسی خلیفے کابیٹا ہوگا۔ وہ خزانہ ان میں سے کسی کو نہیں ملے گا۔ پھر مشرق کی طرف سے سیاہ جھنڈے ظاہر ہوں گے اور وہ تم لوگوں کو اس طرح قتل کریں گے کہ پہلے کسی نے نہ کیاہوگا’’۔ پھر آپ نے فرمایا جومجھے یاد نہیں ۔ پھر فرمایا :‘‘جب تم اسے دیکھو تو اس کی بیعت کرواگرچہ برف پر گھسٹ کرآنا پڑے کیونکہ وہ اللہ کاخلیفہ مہدی ہوگا ’’۔

آپ کی رہنمائی چاہیے -

کیا یہ حدیث صحیح ہے یا ضعیف - کیوں کہ حافظ مبشر حسین لاہوری نے لکھا ہے کہ البانی رحمہ الله فرماتے ہیں کہ یہ حدیث صحیح ہے لیکن اس کا آخر جملہ "وہ الله کا خلیفہ ہو گا" ثابت نہیں -
 
Last edited:

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964

سید طہ عارف

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 18، 2016
پیغامات
737
ری ایکشن اسکور
141
پوائنٹ
118
حافظ مبشر حسین لاہوری کی کتابوں کے لنک مل سکتے ہیں بالخصوص آپ کی ذکر کردہ کتاب کا
 
Top