• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کالے پیلے عاملوں کی وارداتیں اوران کا خوفناک انجام قاضی کاشف نیاز

محمد فیض الابرار

سینئر رکن
شمولیت
جنوری 25، 2012
پیغامات
3,039
ری ایکشن اسکور
1,234
پوائنٹ
402
کالے پیلے عامل شرک وبدعت قسط4
حقیقت یہ ہے کہ ٹیلی پیتھی وغیرہ پراسرار علوم کی ایک قسم ہے۔ حالانکہ اس عمل کوکرنے کے دوران نہ توکوئی شرکیہ کلمات ادا کرنے پڑتے ہیں اور نہ ہی کوئی موکل حاضر ہوتاہے۔ اس کے باوجود اس عمل کوکرنے والے دس فیصد لوگ نا تجربہ کاری یااستاد کی لاپرواہی کے سبب اپنی جان سے ہاتھ دھوبیٹھتے ہیں جبکہ 80فیصد کا ذہنی توازن خراب ہوجاتاہے۔ صرف دس فیصد ایسے بدنصیب ہیں جو اس عمل میں کامیابی حاصل کرکے ظاہری نمودو نمائش اورعارضی دنیا وی کامیابی سے ہمکنار ہوجاتے ہیں لیکن اپنی عاقبت تباہ کردیتے ہیں۔ اکثر لوگوں میں یہ غلطی فہمی پائی جاتی ہے کہ ٹیلی پیتھی علم نفسیات کی ایک شاخ سے تعلق رکھتاہے لیکن میں اپنے تجربہ کی بنا پرکہتاہوں کہ اس عمل کا شمار شیطانی علوم میں توکیا جاسکتاہے لیکن اس کونفسیات کی ایک شاخ قرار دینا صریحاً دھوکا دینے کے مترادف ہے۔اسی طرح ڈاکٹر صاحب نے علوم کے جوفوائد گنوائے ہیں‘ ان کا حقیقت سے دور کا تعلق بھی نہیں۔ جو لوگ اس قسم کے مذموم دھندوں کے ذریعے لوگوں کی زندگیوں سے کھیل رہے ہیں‘ انہیں روز قیامت اللہ کے حضور جواب دہی کے لئے تیار رہنا چاہئے۔ بعض عامل حضرات یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ انہوں نے سخت محنت کے ذریعے اس علم(ہپناٹزم وغیرہ) کو حاصل کیاہے۔ وہ جھوٹ بولتے ہیں۔ ان پیشہ ورعاملوں نے اس کا باقاعدہ عمل کیاہوتاہے۔ لیکن عام لوگوں کو سچ بات بتانے کی بجائے حقیقت کے برعکس بے سروپااورجھوٹی معلومات کے ذریعے اصل حقیقت کو ظاہر نہیں کرتے۔ یہ اوروہ تمام عملیات جو عام بازاری کتب میں کثرت کے ساتھ ملتے ہیں‘ کبھی بھول کر ان کتب سے عملیات میں مدد نہیں لینی چاہئے۔
میں ایک نوسرباز کوجانتاہوں جس کا تعلق گوجرانوالہ سے ہے۔ اس نے یہ عمل کیاہواتھا۔میرے ایک جاننے والے بھی اس کی کرامت سے متاثرہوکر اس کے گرویدہ ہوئے۔بعدمیں اس کا انجام کیا ہوا‘ اس کی تفصیل وہ خود بیان کرتے ہیں۔
’’میرانام شیخ امجدصدیق ہے۔ میرابڑا بھائی جس کی اس وقت عمر31سال ہے‘ اس کو وہم کی بیماری ہوگئی۔ہم تقریباً 8سال سے اس کا علاج کرارہے ہیں۔ اس عرصہ میں علاج کی غرض سے تقریباً30کے قریب دم درود کرنے والوں سے رابطہ کیا۔ ان میں عیسائی‘ پیر‘مولوی‘شیعہ‘سنی‘دیوبندی یعنی ہرجگہ گیاہوں۔ان کے ایک مرتبہ گھرآنے کی فیس200سے500روپے تک بھی ادا کرتا رہاہوں۔ ہرپیرکا علیحدہ طریقۂ علاج اور مختلف تشخیص تھی۔ تمام تر کوششوں کے باوجود آج بھی میرے بھائی کی حالت ویسے ہی ہے۔ ان تمام لوگوں سے مل کر جو تجربہ مجھے حاصل ہوا ہے‘ اس کی بنا پر میں کہہ سکتاہوں کہ پیشہ ور عاملوں کی اکثریت دھوکہ بازی سے مجبور لوگوں کی جیبوں پرہاتھ صاف کرتی ہے۔مجھے سب سے زیادہ جس بات کا افسوس ہے‘ وہ یہ ہے کہ مہرنواز سے ہماراتعارف انہوں نے کرایاجوہمارے پیرتھے اور ہمارا ساراخاندان ان کا عقیدت مند تھا۔ یہ ان دنوں کا قصہ ہے جب میرا بڑا بھائی زاہدصدیق گھر کے ماحول سے تنگ آکر ہمارے پیروں کے دربار پر رہنے کے لئے چلا گیاکہ شاید مجھے آرام آجائے۔جب 15دن بعد میں اس کی خبر گیری کے لئے وہاں گیا‘ بھائی کی وہی کیفیت تھی۔ جب میں نے بھائی سے حال احوال دریافت کیا تواس نے بھی کہا کہ مجھے کوئی فرق نہیں
ـپڑا۔ ابھی ہم باتیں کررہے تھے کہ پیر صاحب کا بھتیجا وہاں آگیا ۔میں نے اس سے درخواست کی کہ کہیں سے اس کاعلاج کرادیں۔ ہم بہت پریشان ہیں۔ وہ مجھے کہنے لگا کہ ایک پیر صاحب میری نظر میں ہیں۔ ایک مرتبہ ہمارے دربار کے درختوں میں اچانک آگ بھڑک اٹھی تھی۔ ہم سب پانی ڈال ڈال کر بے بس ہوگئے لیکن آگ بجھنے کانام نہیں لیتی تھی۔ پھر ہمارے والد صاحب کا ایک مرید جو خو دبھی پیر ہے‘ اس نے اپنے علم کے زور پر اس آگ کو قابوکیا۔آپ کی ملاقات اس سے کراؤں گا۔ اگرآپ کے بھائی پر جنات کا سایہ ہوا تو وہ منٹوں میں تمام جنات نکال دے گا۔ اللہ کی قدرت کہ ہماری گفتگو کے دوران پیر صاحب تشریف لے آئے۔ شاہ صاحب فرمانے لگے کہ لوجی جن کی بات کررہا تھا‘ وہ آگئے۔ اس پیرکانام مہرنواز اور گوجرانوالہ سے اس کا تعلق تھا۔انہوں نے مجھ سے گھر کے حالات دریافت کئے اور بھائی کے متعلق تفصیل سے گفتگو کی۔
مہرنوازکہنے لگا کہ آپ مجھے اپنے گھرلے جائیں۔ میں پیر صاحب کے بھتیجے ‘پیرمہرنواز اور اپنے بھائی کو ساتھ لے کر گھرآگیا۔ مہر نوازنے ہم سے ایک خالی بوتل منگوائی۔ اس میں سرسوں کا تیل ڈال کر اس کو ترپائی پررکھا اورایک کپڑا اس پر ڈال کر منہ میں کچھ پڑھا اور بوتل غائب کردی۔ ہم سب گھروالے یہ دیکھ کر حیران رہ گئے۔ ہمارے دل میں خیال تھاکہ یہ شخص ضرورہمیں پریشانیوںسے نجات دلائے گا۔ ابھی ہم یہ سوچ ہی رہے تھے کہ وہ بوتل تیزی کے ساتھ اوپر سے نیچے تر پائی پر گری لیکن ٹوٹی نہیں۔ ہم اس سے بہت متاثر ہوئے کہ یہ توعلم میں ہمارے پیروں سے بھی آگے ہے۔ اب ہماری تمام مشکلیں حل ہوجائیں گی۔ مہرنواز نے ہم سے چینی اور سبزالائچی منگوا کر اس پردم کیا اور تیل کی مالش سارے جسم پر کرنے کی تاکید کی اور کہا کہ آپ فکر نہ کریں۔ آپ کا مریض بالکل ٹھیک ہوجائے گا۔ مگر ایک شرط ہے کہ آپ کو صدقہ دینا پڑے گا۔ اس نے کہا کہ گھر کے غیر شادی شدہ افراد کو نکال کرباقی اہل خانہ کا فی کس ساڑھے 22کلو بکرے کا گوشت صدقہ کرناہے۔ یہ تقریباً رات کا وقت تھا۔ میں نے کہا کہ مہرصاحب اس وقت فوراً اتنا گوشت نہیں ملے گا تووہ کہنے لگا کہ آپ مجھے اتنی رقم میں ادائیگی کریں۔ میں گوشت خرید کر جانوروں کو ڈال دوں گا۔ ہم اس سے اتنا متاثر ہوچکے تھے کہ ہمیں انکار کرنے کی جرأت ہی نہیں ہوئی۔ اس وقت ہمارے اہل خانہ کی تعداد کے حساب سے ساڑھے بائیس کلو گوشت کی قیمت مبلغ16750روپے بنی تومیں نے پیروں کے بھتیجے کو ایک طرف علیحدہ کرکے کہا کہ شاہ صاحب آپ کو ہمارے گھر کے حالات کا علم ہے۔ ہم فوراً اتنی رقم ادانہیں کرسکتے۔توانہوں نے فرمایا کہ دعوے سے کہتاہوں کہ آپ کے بھائی کو آرام آجائے گا۔ آپ میری ضمانت پررقم اداکریں۔ اس وقت گھر میں صرف پانچ ہزار روپے موجود تھے۔ میں نے وہ دے دئیے اور کہا کہ باقی رقم آرام آنے کے بعد اداکردوں گا۔ مہرنواز نے پانچ ہزار روپے اپنے پاس رکھے اورکہنے لگے کہ مجھے معلوم ہے آپ کے حالات ٹھیک نہیں لیکن میں صدقہ کی رقم اکٹھی وصول کرتاہوں۔ میرے والدین نے ہمسایوں سے دوہزار ادھار مانگ کر ان کی خدمت میں پیش کیا اورکہا کہ بس ہمارے پاس یہی کچھ تھا لیکن اس نے وہ رقم قبول کرنے کی بجائے مجھے مخاطب کرکے کہا کہ آپ کو بھائی کی زندگی عزیز ہے یادولت تومیں نے جوابدیا کہ مہرصاحب جو کچھ ہمارے پاس تھا‘ہم نے آپ کی خدمت میںپیش کردیاتومہر نواز کہنے لگا کہ میرے پاس ایساعلم ہے جس کے ذریعے گھر کے بارے میں مکمل معلومات حاصل کرلیتاہوں۔ تمہارے پاس رقم موجودہے اور تم نے اسے تجوری میں رکھاہواہے۔ اگر تم وہ رقم نہ لے کرآئے تومیں وہاں سے رقم غائب کردوں گا۔ یہ بات سن کر میرارنگ اڑ گیا کیونکہ تجوری میں واقعی رقم موجودتھی۔ میں نے اس ڈر سے کہ کہیں یہ رقم وہاں سے غائب نہ کردے رقم لاکر اس کے حوالے کردی تو مہر نواز خوش ہوکر کہنے لگاکہ امجد تمہارے حالات ٹھیک نہیں۔ تمہیں ایک تحفہ دے کرجاتاہوں۔تم بھی کیایاد کروگے۔ ہمارے گھر میں ایک چھوٹا میزتھا۔ اس نے اس پرہاتھ رکھ کر اوپرکپڑا ڈال کر کچھ پڑھا۔ جب کپڑا ہٹایا تونیچے سوروپے والا انعامی بانڈ موجود تھا۔ اس نے وہ بانڈ مجھے دے دیا اور اس کا نمبرنوٹ کر کے کہنے لگا کہ اسے تم اپنے پاس رکھ لو میں اپنے موکلوں کے ذریعے یہ بانڈ نمبرقرعہ اندازی میں شامل کرادوں گا اورتمہاراکوئی نہ کوئی انعام ضرورنکل آئے گا۔ ہم نے جورقم جمع کی۔ وہ کل8200روپے ہوئے۔جانے سے پہلے مہرنواز نے وہ رقم رومال میں لپیٹ کر اوپر دھاگے کے ساتھ باندھ کر اس کو اسی میز پر رکھ کر اوپر ہاتھ رکھا اور اس پرکپڑا ڈال کر کچھ پڑھا ۔ جب اس نے کپڑا ہٹایا تورقم وہاں سے غائب تھی۔ جب میں نے حیرت سے پوچھا کہ رقم کہاں گئی؟ تووہ کہنے لگا کہ آپ کا صدقہ قبول ہوگیا۔ رقم اوپر پہنچ گئی ہے۔ اب آپ کا بھائی صحت یاب ہوجائے گا۔ مہرنواز نے باقی رقم 8550روپے کے لئے ہمیں سات دن کی مہلت دی۔ مہلت گزرنے کے بعد جناب گھر تشریف لائے اور بتایاکہ آپ کے بھائی کے خون میں کیڑے پڑگئے ہیں۔آپ کے تمام اہل خانہ پر جادو کیا گیاہے اورکاروبار پر بھی بندش لگی ہوئی ہے۔ وہ کہنے لگے کہ جادو اورکاروبار کی بندش تومیںآج ہی ختم کردوں گالیکن خون کی صفائی دوتین دن بعد آکر کروں گا۔آپ دو تین بوتل خون کا انتظام کر کے رکھیں۔ اس کے بعد اس نے ہم سے ایک بڑی پرات منگوائی۔ ہاتھ کو اس پر ات کے اوپر فضا میں رکھ کر اوپرکپڑاڈالا اور کچھ پڑھا تو پرات میں بہت زور سے کسی کے گرنے کی آواز آئی۔ جب کپڑاہٹایا گیا تو اس میںایک پرانی قسم کازنگ آلود تالا‘ چار عدد کھلونانما کپڑے کی گڑیاں جن میں کامن پنیں لگی ہوئی تھیں اور بوسیدہ مٹی تھی۔ بہرحال اس نے ہمارے سامنے گڑیوں سے پنیں نکال لیں اور کہا کہ آج کے بعد تم جادو سے آزاد ہوگئے ہو۔ اس کے بعد اس نے زنگ آلود تالا کھولا اورکہا کہ کاروبار پربندش بھی ختم کردی ہے۔ ہم اس سے اتنے متاثر ہوچکے تھے کہ وہ جوبات بھی کرتا‘ ہم اسے من وعن تسلیم کرلیتے۔ ان کاموں سے فارغ ہوکر وہ کہنے لگا کہ آپ کا75فیصد کام ہوگیا ہے جبکہ 25فیصد کام دودن بعد آکر کردوں گا۔ ہم نے اسی وقت بقایارقم8550روپے بنتی تھی‘ اپنے پیروں کے بھتیجے کے حوالہ کی جو ان کے ساتھ ہی آیا تھا۔ حامد شاہ صاحب نے وہ رقم گن کر مہرنواز کو پکڑا دی لیکن مہرنواز نے رقم گنے بغیر اپنی جیب میں ڈال لی۔ تھوڑی دیر گزرنے کے بعداس پرکپکپی کی کیفیت طاری ہوگئی۔مہرنواز نے رقم نکال کرگننا شروع کردی اور اس میں سے150روپے مجھے واپس کردئیے کہ یہ رقم آپ نے غلطی سے زائد ادا کردی ہے کیونکہ میرے موکلوں نے مجھے بتایا ہے کہ حرام نہیں کھانا اور ان کی اضافی رقم واپس کردو۔ میں حیران تھا کہ ہم نے دومرتبہ گن کر رقم پوری اداکی ہے لیکن میں نے خاموشی سے150روپے اپنے پاس رکھ لیے۔ اس کے بعد اس نے ہم سے اجازت لی اور جاتے ہوئے وہ گڑیاں ‘تالا اور مٹی اپنی گاڑی میں رکھ لی۔ اس کے پاس پرانے رنگ کی پرانی 14نمبر آسمانی رنگ کی گاڑی تھی اور یہ کہہ کر رخصت ہوا کہ دو دن بعد دوبارہ آؤں گا اور میرے پیروں کو بھی تاکید کی کہ آپ نے اس دن ضرور آنا ہے تاکہ ان کا کام مکمل کرکے ان سے دعائیں لیں۔ میرے پیر صاحب توآگئے لیکن مہرنواز نہ آیا۔مہرنواز جاتے ہوئے مجھے اپنے گھر کا موبائل فون نمبر دے گیاتھا۔ میں نے فون پررابطہ کرنے کی کوشش کی ۔موبائل فون نمبر تو کسی نے اٹینڈ نہیں کیا لیکن گھرکا نمبرمل گیا۔ گھر سے اہلیہ نے جواب دیا کہ مہرصاحب اسلام آباد کسی میجر کاکام کرنے گئے ہیں۔ دودن بعد آپ کے پاس پہنچ جائیں گے۔ جب یہ دودن بھی گزرگئے اوروہ نہ آئے تومیرے دل میں وسوسے پیداہونے شروع ہوگئے کہ اتنی رقم بھی دے دی ہے لیکن بھائی کی صحت بھی ابھی تک ٹھیک نہیں ہوئی۔ اب پیرصاحب کو ساتھ لے کر گوجرانوالہ اس کے گھر پہنچا۔ہمارے بار بار دستک دینے پر اس کی بیوی باہر آئی اور کہنے لگی کہ مہرصاحب ابھی تک اسلام آباد سے واپس نہیں آئے۔ ہم پیغام دے کر واپس آگئے۔
اس کے پندرہ دن بعد اس نے فون کیا‘ اپنی مجبوریاں بیان کیں اورپانچ سات دن بعد آنے کا وعدہ کیا۔ جب اس نے مسلسل وعدہ خلافی کی توایک دن میں نے اس کے گھرفون کیا تواس کی بیوی نے فون اٹھایا۔میرے اور اس کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا۔ میں نے اسے دھمکی دی کہ اگر مہرنواز نے کام نہیں کرنا تو ہماری رقم واپس کردے ۔نہیں تومیں آپ کے محلے میں آکر معززین کو اکٹھا کروں گا۔ اس کے دوسرے ہی روز مہرنواز کا فون آگیا کہ تم نے میری بیوی کے ساتھ بدتمیزی کی ہے۔ اب میں نے آپ کے بھائی کا علاج نہیں کرنا اور نہ ہی رقم واپس کرنی ہے تم جو کرسکتے ہو کرلو۔ یہ کہہ کر اس نے فون بند کردیا۔ وہ شاید اسی بہانے کی تلاش میں تھا۔اب مجھے احساس ہوا کہ ہمارے ساتھ فراڈ ہوگیاہے۔میں نے اپنے پیروں کو تمام صورتحال سے آگاہ کیا تووہ کہنے لگے کہ چنددن انتظار کر لو۔ اگروہ نہ آئے تو ہمارے آستانے پرآجانا۔ہم تمہارے ساتھ اس کے پاس جائیں گے۔جب چند دن بعد میں دربار پہنچا توانہوں نے بھی ٹال مٹول سے کام لیا۔(بعد میں مجھے مہرنواز نے بتایا کہ تمہارے پیروں نے آدھی رقم کا حصہ وصول کرلیا تھا۔ اس لئے وہ میرے پاس نہیں آسکتے تھے)میں نے دربار کے چکروں سے تنگ آکرخود ہی مہرنواز سے رقم وصول کرنے کا فیصلہ کرلیا۔ میں نے اس کے گھر کے بہت چکر لگائے۔ بارہویں چکر میں میرااس کا آمناسامنا ہوگیا۔ اب پہلے والی عقیدت ختم ہوچکی تھی۔ اس نے مجھے صاف کہا کہ میرے پاس کچھ نہیں۔ میں توبس فراڈ کے ذریعے اپناکام نکالتاہوں۔ اگر میرے پاس جن ہوتے تومیں کشمیر نہ آزادکرالیتا۔ جب اس کی اصلیت کھل کر میرے سامنے آگئی تو میں نے اپنے دوستوں کو اکٹھا کرکے اس کے گھر کے بار بار چکر لگائے۔ جب کسی طرح نہ بنی تو ہم گوجرانوالہ کے ایک سابق ایم این اے کے بھتیجے ضیاء اللہ بٹ کے پاس کسی کی معرفت پہنچے۔ اس کا اپنے علاقے میں کافی اثرو رسوخ تھا۔ وہ ہمارے ساتھ اس کے گھر گئے تومجبوراً مہرنواز نے رقم ادا کرنے کی حامی بھری اور ساتھ کہا کہ میں نے تمہیں ایک پائی بھی واپس نہیں کرنی تھی لیکن اب تم انہیں ساتھ لے کرآئے ہو ۔ تمہاری قسمت اچھی ہے۔ اس کے بعد اس نے قسطوں میں مجھے آدھی رقم اداکی اور آدھی یہ کہہ کر دبالی کہ آدھی رقم کامطالبہ پیروں سے کروں کیونکہ انہوں نے حصہ وصول کیاہے۔ جب میں نے اپنے پیروں سے بقیہ رقم کاتقاضاکیا تو انہوں نے انکار کردیا کہ وہ جھوٹا ہے ۔ہم نے کوئی حصہ وصول نہیں کیا۔ مجھے افسوس صرف اس بات کا ہے اگر ہمارے پیروں کو یہ علم تھا کہ یہ جھوٹا وار فراڈیاہے تومجھے اس سے آگاہ کرتے۔ میں تواپنے پیروںپراعتماد کرکے لٹ گیا۔
عامل اور بازاری کتب میں درج ذیل وظائف:
پراسرارعلوم پر تحقیق کے آغاز کو ابھی زیادہ عرصہ نہیں گزراتھا کہ میرے ایک قریبی عزیز نے مجھے بتایا کہ ہم پرکسی نے بہت سخت جادو کررکھاہے جس کی وجہ سے ہم بہت پریشان ہیں۔ اگرہوسکے تواس سلسلہ میں ہمارے ساتھ تعاون کرو۔ ان دنوں نہ توعملیات کے اسرار ورموز سے کچھ آگاہی تھی اور نہ ہی کبھی عملیات کوپرکھنے کا موقع ملا تھا۔ اس لئے اپنے عزیز کے ہمراہ ایک ماہر عامل کی خدمت میں حاضر ہوا۔ جو میرے جاننے والے تھے اور اپنے کمالات کی وجہ سے کافی شہرت رکھتے تھے۔
میرے عزیز نے عامل صاحب کوتمام حالات بتائے‘ عامل صاحب نے بہت سوچ بچار کے بعدجادو کے توڑ کا جوعمل بتایا‘ اس کو کرنا میرے عزیز کے بس کی بات نہیں تھی۔مگرعامل صاحب نے یقین دھانی کرائی کہ اگر ان کے بتائے ہوئے طریقہ پر عمل کیاجائے توجادو کااثر ختم ہونے کی مکمل ضمانت دیتاہوں۔ یہ ایک مشکل ترین عمل تھا جس میں اکیس دن بلاناغہ نمازفجر سے پہلے ایک تعویز کسی ایسے چوراہے میں جلانا تھا جہاں سے کم ازکم ایک گھنٹہ بعد بھی کسی شخص کاگزر نہ ہو۔ اس احتیاط کامقصد یہ تھا کہ اس تعویز کے اثرات بد میں کوئی دوسرا بلاوجہ مبتلا نہ ہوجائے۔
اس عمل کی شرط میں یہ بھی شامل تھا کہ جب نمازفجر سے پہلے تعویذجلانے کے لئے گھر سے نکلیں تو نہ ہی راستے میں کسی سے بات کرنی ہے اور نہ ہی کسی کے پکارنے پر پیچھے مڑکردیکھناہے۔ جبکہ عامل نے ساتھ یہ بھی وضاحت کردی کہ اس عمل کوکرنے والا مختلف خطرات سے دوچار بھی ہوسکتاہے۔ مثلاً تعویذ جلانے والے کو جنات ہر طریقے سے روکنے کی کوشش کریں گے۔ اسے جان سے ماردینے کی دھمکیاں بھی برداشت کرناہوں گی اور اگرتعویذ جلانے والا ڈرگیا یا اس نے کسی کے پکارنے پرپیچھے مڑکر دیکھاتو نتیجہ کچھ بھی نکل سکتا ہے۔
ہم یہ عمل سن کر چپ چاپ واپس آگئے کہ سوچ کر آپ کو جواب دیں گے۔ میں نے اپنے عزیز سے دریافت کیا کہ کیا ارادہ ہے تووہ کسی صورت اس عمل کو کرنے پر آمادہ نہ ہوئے‘ مجھے اس عمل کو کرنے میں تجسس پیداہوا اور امید کی کرن نظرآئی کہ شاید اس طرح ہی میرے عزیزوں کو پریشانی سے نجات مل جائے۔ میں نے اس کے لئے کوئی دوسرا متبادل راستہ تلاش کرنے کافیصلہ کیا ۔اس کے لئے عامل صاحب سے رابطہ کیا گیا اور ان سے درخواست کی کہ اگر کسی دوسرے شخص کے ذریعے اس عمل کو کرایا جائے تواس میں کوئی حرج تونہیں۔ اس پر عامل نے فرمایا کہ جادووالے گھر کے افراد کے علاوہ اگر کوئی دوسرا شخص ان کے لئے یہ عمل کرنا چاہے تواس کے لئے ضروری ہے کہ وہ تعویذ کوان کے گھر سے لے کرجائے اور چوراہے میں جلانا تھا جہاں سے کم ازکم ایک گھنٹہ بعد بھی کسی شخص کاگزر نہ ہو۔ اس احتیاط کامقصد یہ تھا کہ اس تعویز کے اثرات بد میں کوئی دوسرا بلاوجہ مبتلا نہ ہوجائے۔
اس عمل کی شرط میں یہ بھی شامل تھا کہ جب نمازفجر سے پہلے تعویذجلانے کے لئے گھر سے نکلیں تو نہ ہی راستے میں کسی سے بات کرنی ہے اور نہ ہی کسی کے پکارنے پر پیچھے مڑکردیکھناہے۔ جبکہ عامل نے ساتھ یہ بھی وضاحت کردی کہ اس عمل کوکرنے والا مختلف خطرات سے دوچار بھی ہوسکتاہے۔ مثلاً تعویذ جلانے والے کو جنات ہر طریقے سے روکنے کی کوشش کریں گے۔ اسے جان سے ماردینے کی دھمکیاں بھی برداشت کرناہوں گی اور اگرتعویذ جلانے والا ڈرگیا یا اس نے کسی کے پکارنے پرپیچھے مڑکر دیکھاتو نتیجہ کچھ بھی نکل سکتا ہے۔
ہم یہ عمل سن کر چپ چاپ واپس آگئے کہ سوچ کر آپ کو جواب دیں گے۔ میں نے اپنے عزیز سے دریافت کیا کہ کیا ارادہ ہے تووہ کسی صورت اس عمل کو کرنے پر آمادہ نہ ہوئے‘ مجھے اس عمل کو کرنے میں تجسس پیداہوا اور امید کی کرن نظرآئی کہ شاید اس طرح ہی میرے عزیزوں کو پریشانی سے نجات مل جائے۔ میں نے اس کے لئے کوئی دوسرا متبادل راستہ تلاش کرنے کافیصلہ کیا ۔اس کے لئے عامل صاحب سے رابطہ کیا گیا اور ان سے درخواست کی کہ اگر کسی دوسرے شخص کے ذریعے اس عمل کو کرایا جائے تواس میں کوئی حرج تونہیں۔ اس پر عامل نے فرمایا کہ جادووالے گھر کے افراد کے علاوہ اگر کوئی دوسرا شخص ان کے لئے یہ عمل کرنا چاہے تواس کے لئے ضروری ہے کہ وہ تعویذ کوان کے گھر سے لے کرجائے اور چوراہے میں جلانے کے بعد دوبارہ ان کے گھر کی دہلیزتک واپس آئے توعمل میں کامیابی ہوسکتی ہے۔
اس اجازت کے بعد میں نے اپنے ایک قریبی دوست محمدخان صاحب سے اس پریشانی کا ذکر کیا تو انہوں نے اپنی خدمات پیش کرتے ہوئے کہا کہ چاہے جو بھی ہو‘ میں ان شاء اللہ کام کو ضرور کروں گا۔ حالانکہ میں نے انہیں تمام خطرات سے آگاہ کردیا جو اس عمل کوکرنے کے دوران پیش آسکتے تھے۔ مگرانہوں نے کمال مہربانی کامظاہرہ کرتے ہوئے اس ذمہ داری کو اداکرنے کی حامی بھرلی۔ خان صاحب کی ہاں سے ہمارا یہ مسئلہ توحل ہوگیا کہ ہماری جگہ وہ قربانی دیں گے مگرجادو ٹونہ کے علاج کے لئے مذکورہ عمل ہمارے لئے کسی آزمائش سے کم نہ تھا کیونکہ فجر کی نماز سے پہلے منہ اندھیرے کسی اجنبی شخص کا بلاناغہ کسی کے گھرجاکرتعویذ وصول کرنا اور پھر دوبارہ واپس بھی آنا نہ صرف جگ ہنسائی کاباعث بن سکتا تھا بلکہ اہل محلہ کے ذہنوں میں کئی قسم کے خدشات کوجنم دے سکتاتھا۔ لیکن مرتا کیا نہ کرتا‘ کے مصداق اس ناگوار طریقہ علاج کو اس لئے اختیار کرنے پر آمادہ ہونا پڑا کہ شاید اسی طرح جادو کے اثرات سے جان چھوٹ جائے۔
بالآخر عامل صاحب کو بتادیاگیا کہ فلاں شخص اس عمل کو کرنے پرتیار ہے۔لہٰذا مہربانی فرماکرتعویذ لکھ کرعنایت فرمادیں تاکہ عمل کاباقاعدہ آغاز کیاجاسکے۔عامل صاحب نے اس عمل کوشروع کرنے سے پہلے خان صاحب کوناصحانہ انداز میں ڈرایا کہ تم خواہ مخواہ کیوں
اپنی جان خطرے میں ڈال رہے ہو‘ مگر شکرہے اللہ تعالیٰ نے انہیں استقامت عطافرمائی اور وہ اپنے وعدے پرمضبوطی سے قائم رہے۔ مجبوراً عامل صاحب کو تعویذ لکھ کردینے ہی پڑے۔
جس سال یہ واقعہ پیش آیا‘ ان دنوں سخت سردی کا موسم تھا۔ خان صاحب کاگھرمیرے عزیز کے گھر سے تقریباً ایک کلومیٹر کے فاصلے پر تھا اور جوچوراہا شہر سے باہر تعویذ جلانے کے لئے منتخب کیا گیا تھا‘وہ مزید ایک کلومیٹر کے فاصلے پر تھا۔
اللہ اللہ کرکے عمل کاآغاز ہوا۔اب خان صاحب کامعمول یہ تھا کہ فجرکی نماز سے ایک گھنٹہ پہلے وہ اپنے گھر والوں سے چوری چھپے سائیکل پر سوار ہوکر میرے عزیز کے گھر پہنچے۔ وہاں سے تعویذ وصول کرکے شہر سے ایک کلومیٹر دور مخصوص چوراہے پر جاکر تعویذ جلاتے اور دوبارہ واپس عزیزوں کے گھر کی دہلیزپرپہنچ کر اپناعمل مکمل کرتے۔ پھراپنے گھرجاتے۔جب خان صاحب پہلے دن تعویذ جلانے کے لئے گئے تو ہم سب بہت پریشان تھے کہ نہ جانے کیاہو جائے۔ لہٰذا سب نے ان کی کامیابی کے لئے بہت دعائیں کیں مگر ان کے ساتھ کوئی ایساواقعہ پیش نہ آیا جس کی عامل صاحب نے قبل ازوقت پیش گوئی کی تھی۔ اسی طرح اکیس دن بخیروعافیت گزرگئے۔ میرے اس عظیم دوست نے اپنی جان پر کھیل کر اکیس دن بہت سخت ذمہ داری نبھائی کہ جس کی ہم کسی سے توقع نہیں کرسکتے تھے۔ بلکہ ہم خود بھی اس عمل کو بلا ناغہ کرنے کی پوزیشن میں نہیں تھے ۔بہرحال اس عمل کومکمل کرنے کے دوران ہم نے عامل صاحب کی بتائی ہوئی تمام شرائط پرسختی کے ساتھ عمل کیا۔ یہاں تک کہ خان صاحب نے فجر سے پہلے کے جن راستوں سے گزرناتھا‘وہاں پرتعینات تمام چوکیداروں کو قبل ازوقت آگاہ کردیا تھا کہ انہیں کسی نے پیچھے سے آواز نہیں دینی۔ اس احتیاط کا مقصد بھی یہی تھاکہ عمل کرنے میں کوئی کوتاہی نہ ہو۔
جب اکیس دن مکمل ہوگئے تو اس کے بعد جو نتیجہ نکلا ‘وہ بالکل صفر تھا کیونکہ جادو کامعاملہ جوں کا توں رہا اوربجائے افاقہ ہونے کے مرض شدت اختیار کرگیا۔ ہم سب کو اس واقعہ سے شدیدصدمہ ہواکہ ہماری تمام محنت رائیگاں گئی۔ جب عامل صاحب سے کہاگیا کہ جناب آخر کیاوجہ ہے کہ آپ کے بتائے ہوئے طریقہ پرعمل کرنے کے باوجود کسی قسم کاکوئی فائدہ نہیں ہوا تو وہ کہنے لگے کہ جادو کا یہ وار میرے اندازے سے بھی سخت نکلا۔ اس کے لئے مزیدمحنت درکار ہے مگر ہم نے دوبارہ ان کی خدمات حاصل کرنے سے توبہ کرلی۔
درحقیقت عامل صاحب نے جواتنا مشکل عمل بتایا تھا‘ ان کو معلوم تھا کہ میرے عزیز اس عمل کو کرنے کی ہمت نہیں رکھتے اور کوئی دوسرا شخص کسی کی خاطر اتنی بڑی قربانی دینے کے لئے کبھی بھی تیار نہ ہوگا۔اس طرح میری قابلیت کابھرم رہ جائے گا اور میں کہہ سکوں گا کہ میں نے توبہت مجرب عمل بتایا تھا لیکن آپ ہی سے کچھ نہ ہوسکا۔ غیر متوقع طورپر وہ خود آزمائش کے شکنجے میں آگئے ‘ورنہ ہوسکتاتھا کہ میں ان کے معتبر ہونے کا یقین کر بیٹھتا ۔کسی نے صحیح کہاہے کہ ضرورت منددیوانہ ہوتاہے ۔وگرنہ شاید میں کبھی بھی اس کربناک عمل کرنے میں دلچسپی کااظہار نہ کرتا۔
جس طرح اس قسم کے عاملوں کی غلط رہنمائی سے کچھ حاصل نہیں ہوتا‘ اسی طرح عملیات کے موضوع پر دستیاب کتب جو بازار میں باآسانی مل جاتی ہیں‘ ان میں درج ذیل عملیات کے عجیب وغریب خواص اور وظائف کے فوائد پرمشتمل دعوے محض جھوٹ کا پلندہ ہوتے ہیں ۔شائقین کے جذبات کی تسکین اوران کی آرزوؤں کی تکمیل کے لئے ہرکتاب کامصنف یہ دعویٰ کرتاہے کہ وہ انسانیت کی بھلائی کی خاطر اتنے نادرو نایاب عملیات کو منظر عام پر لارہاہے۔ وگرنہ وہ انہیں سنبھال کررکھتا اورکسی کو ان کی ہوانہ لگنے دیتا۔
ان بازاری کتب میں درج وظائف پربلا تحقیق آنکھیں بند کرکے عمل شروع کردینا اسی طرح گھاٹے کا سودا ہے اور بے سود اور وقت کا ضیاع ہے۔ جس طرح اوپرعامل صاحب کے واقعہ کے نکلنے والے نتائج صفررہے۔بازاری کتب جن میں بہت سے نامور مصنفین کی کتب بھی شامل ہیں انہوں نے بعض وظائف کوپرانی کتابوں سے نقل کرکے پیش کردیاہے۔ ان میں اکثر وظائف قاتل ایمان اورشرک کے زہرسے آلودہ ہیںجو خلق الہٰی کی راہنمائی کی بجائے انہیں گمراہ کرنے کافریضہ سرانجام دے رہے ہیں۔ جادو اور ٹونے کے علاج پر مشتمل وظائف وعملیات پردسترس حاصل کرنے کے لئے ڈھیروں کتب کے مطالعہ سے میں اس نتیجہ پر پہنچاہوں کہ عام قاری کو ان سے فائدے کی بجائے الٹا نقصان ہی پہنچتاہے۔ سوائے ان چند ایک کتابوں کے جن میں مسنون وظائف بیان کئے گئے ہیں۔جو لوگ عملیات سیکھنے‘ کرنے کے خواہش مند ہیں‘ مسنون وظائف کے ذخیرے میں ان کی راہنمائی کابیش بہا خزانہ موجود ہے۔ اس سے استفادہ کرنا سب سے نفع بخش سوداہے جس کوکرنے میں کسی ہچکچاہٹ سے کام نہیں لینا چاہئے۔
حال ہی میں اردو عربی کتب کا ترجمہ نظر سے گزرا‘ ان کتب میں درج وظائف کو بہت دل کش انداز میں اس گارنٹی کے ساتھ پیش کیا گیا ہے کہ کرنے والے کو سوفیصد کامیابی حاصل ہوگی۔ میں نے ان کتابوں پرشرعی نقطہ نظر سے تبصرہ کی خاطر مولانا حنیف یزدانی صاحب سے رجوع کیاتوانہوں نے عملیات کی ان کتابوں کے بعد اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا
رمل‘جعفر‘ مسمریزم‘ کہانت اورنجوم‘دست شناسی وغیرہ یہ سحر ہی کی شاخیں ہیں۔قرآن وحدیث کی روسے سحر کفرہے اور ساحر کافر ہے اورساحر کی سزا شریعت اسلامیہ میں قتل ہے کیوں کہ اس کے جادو سے کسی کے ہلاک ہونے کاامکان ہوتاہے۔
سورج‘چاند اورستارے کارخانہ کائنات کے کل پرزے ضرور ہیں۔ یہ سب اللہ سبحانہ وتعالیٰ کی مخلوقات ہیں اور اس کے حکم کی پابند ہیں۔ انسان مخدوم ہے اور یہ چیزیں خادم ہیں۔ معبودو مختار یا متصرف فی الکائنات نہیں جیسا کہ اقبال نے بھی فرمایا
ستارہ کیا تری تقدیر کی خبردے گا
وہ خود فراخیٔ افلاک میں ہے خوار و زبوں
اللہ تعالیٰ ہی اس کائنات کاخالق ‘مالک ‘رازق اور حقیقی بادشاہ ہے۔ وہ ہرچیز پرقادر ہے اور جوچاہتاہے کرتاہے۔
کچھ عرصہ پہلے مشہور عرب مصنف عبدالفتاح السید الطوانی کی تالیفات السحر العجیب فی جلب الحبیب اورالسحر الاحمر کا اردو ترجمہ دیکھنے کا موقع ملا۔دشمنی کے لئے‘ پاگل بنانے کے لئے‘ قتل کرنے کے لئے‘ محبت کے لئے ‘تصریفات نظرسے گزریں۔ پھرزلزلہ کی دعوت‘ ابیس کی دعوت۔ یہ الفاظ قابل غور ہیں۔
توکل یا ابلیس یا ابامرہ انت والموانک وخدامل ولا تکن من الساجدین لادم
وہ ابلیس جس نے اللہ کاحکم نہ مانا اور آدم کو سجدہ نہ کیا اور ہمیشہ کے لئے مردود قرار دیاگیا‘ وہ ملعون ہے اورجہنمی ہے اور اولاد آدم کاازلی دشمن ہے۔ اس عربی عبارت میں اسے کہاجارہاہے کہ یہ کام کرو ورنہ آدم کوسجدہ کرناپڑے گا۔ہوا کی عزیمت‘مٹی کی عزیمت ‘ پانی کی عزیمت ‘ہوائی‘ ناری‘ خاکی اورمائی ملوک کی دعوت اورکتنے ظلم کی بات ہے کہ سحر جسے قرآن کفرکہتاہے‘ان سحر یہ کتب میں قرآنی آیات اوردرود شریف درج ہے اوراس طرح ان مقدس الفاظ کو سحر کے ناپاک الفاظ کے ساتھ خط ملط کیاگیاہے۔
ہم متعدد بار یہ وضاحت کرچکے ہیں کہ مافوق الاسباب امور میں امداد نہ فرشتوں سے نہ جنوں سے اور نہ انسانوں سے مانگی جاسکتی ہے۔ صرف اللہ تعالیٰ کی ذات سے امدادطلب کی جاسکتی ہے۔
ایاک نعبدوایاک نستعین سے ہمیں یہی سبق ملتا ہے۔
بحق فلاں کے ساتھ بحق الشمس وشفابھاوالزھرۃ وضیانھا ایک وظیفہ ملاحظہ فرمائیے جوکھلی شرک کی دعوت پرمبنی ہے۔
ہم یہ چاہتے ہیں کہ عوام و خواص سحرو نجوم پرمبنی شرکیہ اورادو وظائف سے اجتناب کریں جو ان بازاری کتابوں میں الفاظ کے ہیر پھیر سے ترتیب دئیے گئے ہیں۔ کسی مسلمان کو اپنے ایمان کو محفوظ رکھنے کا سب سے بہترین طریقہ یہ ہے کہ مسنون وظائف اور اوپر اکتفا کیاجائے کیونکہ کسی بھی انسان کے پاس سب سے بڑی دولت توایمان ہے۔اگر ایمان نہ رہا تو اس کے پاس پھر کیا رہا۔جس نے شیطان کاراستہ اختیار کیا‘ وہ دنیا و آخرت دونوں میں نقصان اٹھائے گا۔ اس کی دنیا بھی برباداور آخرت بھی برباد۔میرے دیکھنے میں ایسے جادوگر آئے ہیں جنہیں پریشانیوں اور مصیبتوں کے سوا کچھ بھی حاصل نہ ہوسکا۔
وہ لوگ جنہوں نے جنات کو نکالنے کے لئے روحانی وظائف کی آڑ میں شرکیہ وظائف کرنے کی ترغیب دی ہے۔ حیرت کی بات ہے کہ ان لوگوں کے نزدیک بحق انبیاء و اولیاء کے ساتھ ساتھ بحق ابلیس ‘فرعون ‘شداداور نمرود بھی کہنا اورلکھنا درست ہے۔
786
334
329
334
331
333
335
332
337
330
ابلیس‘ فرعون‘شداد‘لعین‘نمرود‘مردود
یا الہٰی بحرمت آں بادشاہ
در وجود فلاں این فلاں را
ہر قسم آسیب و شیطان کہ باشد
حاضر شود نمودہ آیدہ سوختہ گردر
المعجل المعجل الساعہ ولوحا
میں تو ان عاملان کرام اور پیران عظام کے بارے میں علامہ اقبال کی اس رائے سے اتفاق کرتاہوں جس میں انہوں نے اپنے خیالات کااظہار فرماتے ہوئے کہا تھا کہ
مسند میں آئی ہے انہیں مسند ارشاد
زاغوں کے تصرف میں عقابوں کے نشیمن
 

محمد فیض الابرار

سینئر رکن
شمولیت
جنوری 25، 2012
پیغامات
3,039
ری ایکشن اسکور
1,234
پوائنٹ
402
انٹر نیٹ کی سلو سپیڈ کی وجہ سے کچھ دوبارہ پوسٹ ہو گیے ہیں انہیں ڈیلیٹ کر دیا جایے
 

نسیم احمد

مشہور رکن
شمولیت
اکتوبر 27، 2016
پیغامات
747
ری ایکشن اسکور
128
پوائنٹ
108
ٹیلی پیتھی علم نفسیات کی ایک شاخ سے تعلق رکھتاہے لیکن میں اپنے تجربہ کی بنا پرکہتاہوں کہ اس عمل کا شمار شیطانی علوم میں توکیا جاسکتاہے لیکن اس کونفسیات کی ایک شاخ قرار دینا صریحاً دھوکا دینے کے مترادف ہے
محترم آپ کی اس بات سے متفق نہیں ہوں۔ ٹیلی پیتھی واقعی نفسیات کا ایک علم ہے ۔ اگر اس کا استعمال منفی کیا جائے تو وہ ایک الگ بات ہے ۔
بحیثیت علم آپ اس کو شیطانی نہیں کہہ سکتے۔
 
شمولیت
ستمبر 21، 2015
پیغامات
2,697
ری ایکشن اسکور
760
پوائنٹ
290
محترم آپ کی اس بات سے متفق نہیں ہوں۔ ٹیلی پیتھی واقعی نفسیات کا ایک علم ہے ۔ اگر اس کا استعمال منفی کیا جائے تو وہ ایک الگ بات ہے ۔
بحیثیت علم آپ اس کو شیطانی نہیں کہہ سکتے۔
؟
دلائل؟
 

نسیم احمد

مشہور رکن
شمولیت
اکتوبر 27، 2016
پیغامات
747
ری ایکشن اسکور
128
پوائنٹ
108
میرے بھائی سرچ کرلیں آپ کو بہت مواد مل جائے گا۔ زیادہ تر انگلش میں ہے۔ کافی پرانے علوم ہیں ۔ مسمریزم ،ہپناٹزم اور ٹیلی پیتھی وغیرہ۔
 

نسیم احمد

مشہور رکن
شمولیت
اکتوبر 27، 2016
پیغامات
747
ری ایکشن اسکور
128
پوائنٹ
108
آپ مجھ سے زیادہ صاحب علم ہیں ۔ آپ کو یقیناً علم ہوگا کہ کچھ علم حقیقتاً شیطانی ہوتے ہیں جیسے جادو وغیر ہ۔
کچھ علوم کا استعمال غلط یا صحیح ہوتا ہے ۔ اب ایک ڈاکٹر اگر مریضوں کے گردے نکال کے بیچے تو کیا یہ علم کی غلطی ہوگی۔
انٹر نیٹ کا سب سے زیادہ استعمال غلط سائٹ دیکھنے میں ہوتا ہے۔ اور ایک سروسے کے مطابق غلط سائٹ دیکھنے والے میں پاکستان کا نمبر کافی اوپر ہے تو کیا انٹرنٹ سیکھنا بھی غلط ہوگا۔
ایک چابی بنانے والے ہر تا لہ کھولنے میں مہارت رکھتا ہے اور اسی علم کے تحت چوریاں کرے تو کیا یہ علم غلط ہوگا۔
 
شمولیت
ستمبر 21، 2015
پیغامات
2,697
ری ایکشن اسکور
760
پوائنٹ
290
بات پسند آئی ۔
جادو سے دور نہیں ٹیلی پیتهی ، هپناٹیزم اور مسمریزم وغیرہ جبکہ بقیہ علوم جو ذکر کئے آپ نے انکا تقابل نہیں کیا جاسکتا ٹیلی پیتهی وغیرہ سے نا ہی مثالیں دی جا سکتی ہیں ۔
 

محمد فیض الابرار

سینئر رکن
شمولیت
جنوری 25، 2012
پیغامات
3,039
ری ایکشن اسکور
1,234
پوائنٹ
402
محترم آپ کی اس بات سے متفق نہیں ہوں۔ ٹیلی پیتھی واقعی نفسیات کا ایک علم ہے ۔ اگر اس کا استعمال منفی کیا جائے تو وہ ایک الگ بات ہے ۔
بحیثیت علم آپ اس کو شیطانی نہیں کہہ سکتے۔
جی بالکل آپ اتفاق کریں یا نہ کریں یہ آپ کا حق ہے لیکن اس بات کا قایل میں نہیں ہوں بلکہ میں نے صرف اسے نقل کیا ہے
 
Top