• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کیا سند دے کر محدثین بری الزمہ ہو گیۓ

وجاہت

رکن
شمولیت
مئی 03، 2016
پیغامات
421
ری ایکشن اسکور
44
پوائنٹ
45

کیا یہ کہنا صحیح ہے کہ اگر کسی محدث نے حدیثوں کی سند بیان کردی تو وہ بری الذمہ ہوجاتا ہے بعد میں اگر کوئی دوسرا محدث آئے اور اس سند میں کسی ضعف کی کوئی نشاندھی کرے تو یہ ” الدین نصیحۃ” کے بالکل مطابق ہے
 
Last edited:

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
من أسند فقد برئ
و من أسند فقد أحال

عمومی قاعدہ یہی ہے ۔
 

وجاہت

رکن
شمولیت
مئی 03، 2016
پیغامات
421
ری ایکشن اسکور
44
پوائنٹ
45
من أسند فقد برئ
و من أسند فقد أحال

عمومی قاعدہ یہی ہے ۔
@خضر حیات بھائی اس قاعدے پر کچھ باتیں پوری نہیں بھی اترتیں - مثال آپ کو دیتا ہوں- اس کو تنقید نہ سمجھا جایے - جہاں پر غلطی ہو اصلاح کی جایے - کیونکہ میں آپ کی عزت اپنے استاد جیسی ہی کرتا ہوں -


ایک روایت اگر ضعیف ہے تو پہلے صحیح کیسے ہوئی؟ مثلا امام ابو داود رحمہ الله نے ایک خط اہل مکہ کو لکھا

اس میں ابو داود رحمہ الله کہتے ہیں کہ میں نے جس روایت پر سنن میں ضعیف راوی لیا ہے وہاں میں نے وضاحت کر دی ہے اور جس پر میں خاموش رہوں وہ میرے نزدیک اصح ہے

وَمَا كَانَ فِي كتابي من حَدِيث فِيهِ وَهن شَدِيد فقد بَينته وَمِنْه مَالا يَصح سَنَده


أور ميري كتاب میں جو حدیث ہے جس میں کمزوری شدید ہو اس کی میں نے وضاحت کر دی ہے اور اس میں ہیں جن کی سند صحیح نہیں


اور کہا

مَا لم أذكر فِيهِ شَيْئا فَهُوَ صَالح


اور جس پر میں نے کوئی ذکر نہیں کیا وہ صالح (اچھی) ہیں

اس کا ذکرتوحید خالص کی ویب سائٹ پر




نے بھی کیا ہے

آج البانی رحمہ الله نے سنن کو دو میں کر دیا ہے سنن ابو داود صحیح اور سنن ابو داود ضعیف - سنن ابوداود ضعیف میں تقریباً ٩٠٠ روایات ہیں



امام ابو داود رحمہ الله کا خط مسلمہ ہے کہ انہی کا ہے اس کو علم حدیث پڑھنے والا ہر عالم جانتا ہے


گویا ١٢٠٠ سال تک امت یہی سمجھتی رہی کہ
ابو داود رحمہ الله کی یہ روایات صالح ہیں اور پھر البانی رحمہ الله نےتقریباً ٩٠٠ روایات کوضعیف کہہ دیا

إمام ابو داود رحمہ الله نے ان ٩٠٠ سے اوپر روایات میں اکا دکا پر ہی منکر یا ضعیف کا حکم لگایا ہے

ہمارے محدثین ضعیف روایات کا انبار جمع کر گئے جس پر انہوں نے اصح یا صالح کا حکم بھی لگآ دیا آج البانی رحمہ الله نے ضعیف کہہ دیا

البانی رحمہ الله نے صحیح کیا ہے یہ ضعیف ہی تھیں

الله البانی رحمہ الله کو جنت فردوس میں جگہ دے - اور ان کو حضور صلی الله علیہ وسلم کا ساتھ نصیب کرے - امین

اور بشر ہونے کے ناتے اگر ان سے کوئی خطا ین ہوئی ہیں تو الله ان کو معاف کرے - امین ثم امین



 

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,132
پوائنٹ
412
إمام ابو داود رحمہ الله نے ان ٩٠٠ سے اوپر روایات میں اکا دکا پر ہی منکر یا ضعیف کا حکم لگایا ہے
امام ابوداؤد رحمہ اللہ کا منہج کیا تھا سنن ابی داؤد کے اندر؟
 

رضا میاں

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 11، 2011
پیغامات
1,557
ری ایکشن اسکور
3,580
پوائنٹ
384
متقدمین کے نزدیک صالح سے مراد صحیح نہیں ہوتا بلکہ ان کی مراد ہے صالح للاستشہاد والاعتبار، یعنی صالح روایت ضعیف ہو سکتی ہے۔ اور امام ابو داود کے الفاظ بھی اسی پر دلالت کرے ہیں کہ اگر روایت میں شدید ضعف ہو گا تو وہ بیان کریں گے اور اگر کم ضعف ہو گا تو سکوت اختیار کریں گے اور صالح سے مراد ان کی یہی روایت ہے۔
دوسری بات یہ کہ ابو داود کے نزدیک صحیح ہونے کا مطلب یہ نہیں کہ روایت دیگر محدثین اور اصولوں کے نزدیک بھی صحیح ہی ہے۔
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
@خضر حیات بھائی اس قاعدے پر کچھ باتیں پوری نہیں بھی اترتیں - مثال آپ کو دیتا ہوں-
اس سے نیچے آپ نے جو مثال ذکر کی ہے ، اس کا اس بات سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ اس میں آپ نے جو بات بیان کی ہے ، اس کا تعلق ’ تصحیح و تضعیف میں علماء کے اختلاف ‘ سے ہے ۔ جس طرح فقہی مسائل میں اختلاف ہوجاتا ہے ، اسی طرح ان مسائل میں بھی اختلاف ایک فطری امر ہے ۔
اس میں ابو داود رحمہ الله کہتے ہیں کہ میں نے جس روایت پر سنن میں ضعیف راوی لیا ہے وہاں میں نے وضاحت کر دی ہے اور جس پر میں خاموش رہوں وہ میرے نزدیک اصح ہے
وَمَا كَانَ فِي كتابي من حَدِيث فِيهِ وَهن شَدِيد فقد بَينته وَمِنْه مَالا يَصح سَنَده
أور ميري كتاب میں جو حدیث ہے جس میں کمزوری شدید ہو اس کی میں نے وضاحت کر دی ہے اور اس میں ہیں جن کی سند صحیح نہیں
اور کہا
مَا لم أذكر فِيهِ شَيْئا فَهُوَ صَالح
اور جس پر میں نے کوئی ذکر نہیں کیا وہ صالح (اچھی) ہیں
امام ابو داود رحمہ اللہ نے کیا کہا ہے ؟ اور ان کی کیا مراد ہے ؟ ان کے الفاظ کے لفظی ترجمہ کی بجائے ، ان اصطلاحات کو سمجھنے کی ضرورت ہے ، اور یہ ایک معرکۃ الآراء مسئلہ ہے ، جس پر شروع سے ہی علما نے تفصیل سے گفتگو کی ہے ، جس کی کچھ تفصیلات اردو زبان میں آپ کو یہاں پر مل جائیں گی :
امام ابوداؤد کا منہج اور شرط
 

وجاہت

رکن
شمولیت
مئی 03، 2016
پیغامات
421
ری ایکشن اسکور
44
پوائنٹ
45
اس سے نیچے آپ نے جو مثال ذکر کی ہے ، اس کا اس بات سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ اس میں آپ نے جو بات بیان کی ہے ، اس کا تعلق ’ تصحیح و تضعیف میں علماء کے اختلاف ‘ سے ہے ۔ جس طرح فقہی مسائل میں اختلاف ہوجاتا ہے ، اسی طرح ان مسائل میں بھی اختلاف ایک فطری امر ہے ۔

امام ابو داود رحمہ اللہ نے کیا کہا ہے ؟ اور ان کی کیا مراد ہے ؟ ان کے الفاظ کے لفظی ترجمہ کی بجائے ، ان اصطلاحات کو سمجھنے کی ضرورت ہے ، اور یہ ایک معرکۃ الآراء مسئلہ ہے ، جس پر شروع سے ہی علما نے تفصیل سے گفتگو کی ہے ، جس کی کچھ تفصیلات اردو زبان میں آپ کو یہاں پر مل جائیں گی :
امام ابوداؤد کا منہج اور شرط
الله آپ کو جزایۓ خیر دے
 
Top