• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کیا عمر رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی وسلم کو قلم دینے سے انکار کیا تھا؟

علی بہرام

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 18، 2013
پیغامات
1,216
ری ایکشن اسکور
162
پوائنٹ
105
گویا آپ اپنے پچھلے اعتراضات کی نامعقولیت سے خود واقف ہو گئے ہیں، اس لئے اب یہ نیا اعتراض لائے ہیں۔


کمال ہے اس اقتباس سے آپ فقط صحابہ پر شیطان کا داؤ چلنا سمجھے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں کیوں خاموشی اختیار کر لی؟ جہاں دامادِ علی رضی اللہ عنہ کی تنقیص کر رہے ہیں وہاں خسرِ علی رضی اللہ عنہ کی بلاوجہ تخصیص کیوں؟
ضمناً عرض ہے کہ داؤ تو شیطان کا شیعہ پر چلا ہے تب ہی تو وہ روزانہ دو نمازیں اپنے اوقات پر پڑھنے کی سعادت سے محروم ہیں۔
مزید عرض ہے کہ آپ کا بے بنیاد سا اعتراض لائق جواب نہیں۔ بس یہ بات نوٹ فرما لیجئے کہ اہل سنت والجماعت صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کو معصوم نہیں گردانتے۔ ان میں بعض سے گناہ سرزد ہو ئے ہیں، بلکہ بعض سے تو کبیرہ گناہ بھی سرزد ہوئے، ان پر حد بھی جاری کی گئی۔ ہاں ہم ان کو مغفور ضرور کہتے ہیں کیونکہ اس کی سند خود اللہ نے اس قرآن میں اتاری ہے جو خلفائے راشدین کا جمع کردہ ہے، اور جس میں سورتوں و آیات کی موجودہ ترتیب کے آپ انکاری اور تحریف کے اقراری ہیں۔ جس کا آپ نے آج تک جواب بھی نہیں دیا ملاحظہ کیجئے۔
شیعہ کا عقیدہ تحریف قرآن

اللہ تعالیٰ نے اس واقعے کے ذریعے قضا نماز کے احکام سکھلانے تھے، وہ ہم نے سیکھے۔ تیمم کا طریقہ لوگوں کو سکھانا تھا وہ سیکھ لیا گیا۔ جس طرح کے لچر اعتراضات آپ بتکلف کھرچ کھرچ کر برآمد کر رہے ہیں، ایسے ہی اعتراضات مستشرقین قرآن پر کر کے حضرت آدم علیہ السلام کی غلطی کو اچھالتے ہیں، حضرت یونس علیہ السلام کی غلطی اور پھر سزا، اسی طرح حضرت موسیٰ علیہ السلام کا بے گناہ کو قتل کر دینا وغیرہ۔ نہ وہ اعتراضات ہی لائق التفات ہیں اور نہ آپ کے ہی اس قابل ہیں کہ ان کا جواب دیا جائے۔


جو سطحی و کمزور باتیں آپ کے نزدیک بھی ثابت شدہ نہیں، کیا ضرور کہ ان پر بات کر کے ہمارا بھی وقت ضائع کرنا ہے۔
شاید آپ پھر تغافل عارفانہ سے کام لیتے ہوئے میری اس تحریر کو پڑھنا بھول گئے ہیں
یہ بات یاد رھے کہ میں کچھ ثابت نہیں کرنا چاہ رہا ہوں، تاہم بات سمجھنا چاہتا ہوں۔
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,396
پوائنٹ
891
معذرت۔ آپ کی اس پوسٹ میں بھی لائق جواب کچھ نہیں۔ آپ کا اعتراض یہی تھا کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اپنی تکلیف کی خاطر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بے آرام کیا، نعوذباللہ۔ اس کا جواب ہو چکا کہ آپ نے حدیث میں یہودیانہ تحریف کرتے ہوئے ادھوری بات نقل کی۔ اور پوری حدیث کا متن اس بات کا گواہ ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے نماز فجر کے لئے اٹھایا تھا۔ باقی آپ کے ہر ردی کا جواب دینے کا وقت ہے نہ فائدہ۔ السلام علیکم
 
Top