• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کیا قران میں زبرزیر بعد میں داخل کیا گیاہے؟

محمد زاہد بن فیض

سینئر رکن
شمولیت
جون 01، 2011
پیغامات
1,957
ری ایکشن اسکور
5,787
پوائنٹ
354
جزاک اللہ خیرا کفایت اللہ بھائی ۔اللہ تعالیٰ آپ کے علم وعمل میں اضافہ فرمائے۔آمین​
شیخ محترم کے اس تفصیلی معلوماتی تھریڈ سے بہت فائدہ ہوا ہے۔بہت عمدہ دلائل سے ثابت کیا ہے۔اللہ شیخ محترم کی اس کوشش کو قبول فرمائے ۔آمین​
اور اللہ ہمارے بریلوی بھایئوں کو ان دلائل کو سمجھنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین​
 

علی بہرام

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 18، 2013
پیغامات
1,216
ری ایکشن اسکور
162
پوائنٹ
105
قران میں پہلے زیرزبرنہیں تھا، سچ یہ ہے کہ قران میں زبرزیر تب سے ہے جب سے قران ہے، البتہ اسے لکھا بعدمیں گیا ہے،
اسی لکھنے پر تو اعتراض ہے کہ جب اعراب قرآن میں ہمیشہ سے ہیں تو پھر بھی ان کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے نہیں لکھوایا اعراب کو بعد میں لکھا گیا اور یہ اس لئے کیا گیا کہ قرآن پڑھنے میں غیرعربی لوگوں کو سہولت ہو اور وہ قرآن کو صحیح مخارج سے پڑھ سکے جبکہ کہ عربستان میں آج بھی قرآن کی اشاعت بغیر اعراب کے ہوتی ہے اب عجمی مسلمانوں کی سہولت کے لئے قرآن میں یہ اضافہ بقول آپ کے بعد میں کیا گیا اور دین میں ہر نئی چیز آپ کے نزدیک بدعت ہے !
 

کفایت اللہ

عام رکن
شمولیت
مارچ 14، 2011
پیغامات
4,999
ری ایکشن اسکور
9,800
پوائنٹ
722
اسی لکھنے پر تو اعتراض ہے کہ جب اعراب قرآن میں ہمیشہ سے ہیں تو پھر بھی ان کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے نہیں لکھوایا اعراب کو بعد میں لکھا گیا اور یہ اس لئے کیا گیا کہ قرآن پڑھنے میں غیرعربی لوگوں کو سہولت ہو اور وہ قرآن کو صحیح مخارج سے پڑھ سکے جبکہ کہ عربستان میں آج بھی قرآن کی اشاعت بغیر اعراب کے ہوتی ہے اب عجمی مسلمانوں کی سہولت کے لئے قرآن میں یہ اضافہ بقول آپ کے بعد میں کیا گیا اور دین میں ہر نئی چیز آپ کے نزدیک بدعت ہے !
اب اگرکوئی کہے کہ ٹھیک ہے کہ زبرزیرپہلے سے موجودتھا اوراس کے لکھنے سے قران میں اضافہ بھی نہیں ہوتا لیکن فی نفسہ یہ لکھنا توایک نیا عمل ہے ، لہٰذا بدعت ہوا۔
توعرض ہے کہ زبرزیرلکھنا بدعت ہرگزنہیں ہے کیونکہ اس کے لکھنے کی دلیل موجودہے ملاحظہ ہو:
عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، قَالَ: كُنْتُ أَكْتُبُ كُلَّ شَيْءٍ أَسْمَعُهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُرِيدُ حِفْظَهُ، فَنَهَتْنِي قُرَيْشٌ وَقَالُوا: أَتَكْتُبُ كُلَّ شَيْءٍ تَسْمَعُهُ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَشَرٌ يَتَكَلَّمُ فِي الْغَضَبِ، وَالرِّضَا، فَأَمْسَكْتُ عَنِ الْكِتَابِ، فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَوْمَأَ بِأُصْبُعِهِ إِلَى فِيهِ، فَقَالَ: «اكْتُبْ فَوَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ مَا يَخْرُجُ مِنْهُ إِلَّا حَقٌّ» سنن أبي داود (3/ 318 رقم3646)
صحابی رسول عبداللہ بن عمرورضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے جو باتیں سنا کرتا تھا انہیں لکھا کرتا تھا یاد کرنے لیے۔ لیکن مجھے قریش نے منع کیا اور کہنے لگے کہ تم رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ہر بات کو جو سنتے ہو لکھ لیا کرتے ہو حالانکہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بشر ہیں (اور بشری تقاضا کی وجہ سے آپ کو غصہ بھی آتا ہے، خوشی کی حالت بھی ہوتی ہے) اور آپ کبھی غصہ میں اور کبھی خوشی کی حالت میں گفتگو کرتے ہیں لہذا میں نے کتابت سے ہاتھ روک لیا اور اس کا تذکرہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی انگلیوں سے اپنے منہ کی طرف اشارہ کیا اور فرمایا کہ لکھا کرو اس ذات کی قسم جس کے قبضہ میں میری جان ہے اس منہ سے سوائے حق بات کے اور کچھ نہیں نکلتی۔
اس حدیث میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے منہ سے نکلی ہوئی ہرچیز کو لکھنے کی اجازت دی ہے اورقران بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے منہ سے تلاوت ہوکرامت کو ملاہے،اورپہلے واضح کیا جاچکا ہے کہ تلاوت زبرزیرکے ساتھ ہی ہوتی ہے،گویا کہ زبرزیربھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے منہ سے ہی نکلا ہے،لہٰذامذکورہ حدیث میں اس کے لکھنے کا بھی جواز موجودہے۔
لہٰذا قران مجید میں زبرلکھنے پراس حدیث سے دلیل موجودہے۔
اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دورمیں زبرزیرنہیں لکھا گیا کیونکہ اس وقت کسی نے اس کی ضرورت محسوس نہ کی گرچہ اس کا جواز موجود تھا، لیکن ہمیں اس کی ضرورت ہے اس لئے اس جواز پرعمل کرتے ہوئے ہمارے لئے زبرزیرلکھ دیاگیا۔
خلاصہ کلام یہ کہ زبرزیرلکھنے پردلیل موجودہے لہٰذا یہ بدعت نہیں۔
 

عبداللہ حیدر

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 11، 2011
پیغامات
316
ری ایکشن اسکور
1,017
پوائنٹ
120
السلام علیکم،
ایک قاعدہ ہے جس کی درستگی پر سب علماء متفق ہیں:
ما لايتم الواجب إلا به فهو واجب
’’اگر کسی واجب کی تکمیل کے لیے کوئی عمل ضروری ہو جائےتو اس عمل کا بجا لانا بھی واجب ہے‘‘
قرآن مجید کو صحیح طریقے سے پڑھنا مطلوب اور واجب ہے۔ فتوحات کا دروازہ کھلنے کے بعد کثرت سے ایسے لوگ دائرہ اسلام میں داخل ہوئے جن کی زبان عربی نہ تھی اور وہ قرآن مجید کی درست تلاوت تبھی کر سکتے تھے جب حروف پر زیر زبر پیش وغیرہ موجود ہوں۔ اس وقت جو اعراب لگائے گئے تھے ان کا تعلق اسی قاعدے سے ہے۔ انہیں خوامخواہ بدعتِ حسنہ نامی شئے سے جوڑ دیا جاتا ہے۔ قرآن مجید کے معانی کے جو تراجم دوسری زبانوں میں کیے گئے ہیں وہ بھی اسی قاعدے کے تحت آتے ہیں۔
والسلام علیکم
 

حافظ عمران الہی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 09، 2013
پیغامات
2,101
ری ایکشن اسکور
1,462
پوائنٹ
344
محترم کفایت اللہ بھائ، میں معذرت چاہتا ھوں کہ میں نے آپ کی پوسٹ میں سے چند الفاظ کو نظر انداز کیا، دراصل جب آپ نے یہ لکھا تھا کہ "اہل البدعۃ یہ انکار کرتے ہیں کہ قرآن میں زیر زبر نہیں تھا، جس سے وہ بدعۃ الحسنہ کی حجیت کو ثابت کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔" تو میرے دماغ یہی بات آئ کہ وہ تو اعراب کے لکھے جانے کو ہی اپنے ثبوت کے طور پر پیش کرتے ہیں، نہ کہ اس کے وجود پر، اور وہ اسی کو بدعۃ الحسنہ کہتے ہیں ہے۔ اسی غلط فہمی میں میں نے اس بات پر جواب دے دیا، جس کے لیے میں معذرت خواہ ہوں۔
اس معاملے میں کفایت اللہ بھائی کا موقف درست ہے کیوں کہ اعراب پڈھا تو شروع ہی سے جاتا تھا لیکن لکھا بعد میں گیا
 

قاری مصطفی راسخ

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 07، 2012
پیغامات
667
ری ایکشن اسکور
742
پوائنٹ
301
Top