• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کیا میلاد کے وقت شیطان چلایا تھا

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
کیا میلاد کے وقت شیطان چلایا تھا

سعیدی: جشن عید میلاد پر ناراض ہونے والے وہابیوں کے امام حافظ ابن کثیر دمشقی لکھتے ہیں کہ جب حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت ہوئی یعنی کائنات میں جشن میلاد کا چرچا ہوا تو شیطان لعنتی خوب رویا چیخا چلایا۔ (البدایہ والنھایہ ج:۲، ص:۲۶۷الروض الانف ص:۱۰۵، سیرت حلبیہ ج:۲، ص:۲۲۰شواہد النبوۃ ص:۵۱) (ہم میلاد کیوں مناتے ہیں ص: ۱۵)

محمدی جواب اول:
البدایہ والنھایہ میں فقط اتنا ہے کہ:
حکی السھیلی عن تفسیر بقی بن مخلد الحافظ ان ابلیس رن اربع رناتٍ حین لعن وحین ولد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وحین انزلت الفاتحة
کہ شیطان چار بار چلایا ہے جب اس پر لعنت برسی اور جب وہ زمین پر اترا، اور جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت ہوئی، اور جب سورت فاتحہ اتری ۔لیکن ایک تو خرابی یہ ہے کہ سند نہیں لکھی، دوم کس کا قول ہے،یہ مذکور نہیں سوم اس کا بیان نہیں کہ ناقل کو کیسے پتہ چلا ان رنات کا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
دوم:
اگر شیطان ولادت نبوی پر رویا چلایا تھا کہ آپ کے پیدا ہونے سے ان شیاطین کی آمد رفت آسمانی کا سلسلہ بند ہو گیا اور یہ کہ نبی و رسول بن کر اچھے کاموں کی تبلیغ کرے گا برے کاموں سے روکے گا اور یہ کہ مشن شیطانی کے چلانے میں رکاوٹ کا باعث بنے گا وغیرہ وغیرہ تو جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت ہوئی تو بعثت نبوی کا پتہ شیطان کو کیوں نہ چلا اور شیاطین کو تحقیق کرنے کیلئے ہر سمت قریہ قریہ کیوں روانہ کیا کہ دیکھو کہ زمین پر کوئی نئی بات ہو گئی ہے جیسا کہ ابھی بیان ہوتا ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
کیا میلاد کے وقت آسمانوں کی حفاظت بڑھ گئی

سعیدی : جب آپ کا میلاد ہوا تو آسمانوں کی حفاظت بڑھ گئی اور شیطانوں کی انتظار گاہیں ختم ہو گئیں (تو پھر وہ کیونکر آپ کے جشن عید میلاد میں شریک ہوتے) (شمامہ عنبریہ ص:۱۱) (ہم میلاد کیوں مناتے ہیں ص:۱۶)۔
یہ نقل قرآنِ مجید کی نص کے خلاف ہے

محمدی جواب اول:
یہ نقل قرآنِ مجید کی اس نص کے خلاف ہے:
وانا لمسنا السماء فوجدناھا ملئت حرسًا شدیدًا وشھبًا وانا کنا نقعد منھا مقاعد للسمع ممن یستمع الان یجدلہ شھابًا رصداً۔ (الجن آیت :۸،پ:۲۹)
اور یہ کہ ہم نے آسمان کو چھوا تو اسے پایا سخت پہرے اور آگ چنگاریوں سے بھر دیا گیا اور یہ کہ ہم پہلے آسمان میں سننے کیلئے کچھ موقعوں پر بیٹھا کرتے تھے پھر اب جو کوئی سنے وہ اپنی تاک میں آگ کالو کا پائے (ترجمہ احمد رضا) اور مولوی نعیم الدین اس کی تفسیر میں لکھتا ہے:نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت سے۔ گویا نعیم الدین مراد آبادی، اس تفسیر سے یہ سمجھا رہے ہیں کہ یہ شیاطین و جنات کی رکاوٹ اور ان پر پہرہ داری اور ان پر چنگاریوں کی بارش بعثت نبوی، اعلان نبوت کے وقت شروع ہوئی، پہلے یہ کھلے پھرتے تھے ان پر کوئی روک ٹوک نہیں تھی
اور تفسیر جلالین میں اس کے متعلق لکھا :
قال الجن وانا لمسنا السماء استراق السمع منھا فوجدنا ھا ملئت حرسًا من الملائکۃ شدیدًا وشھبًا نجوما محرقۃ وذلک لما بعث النبی صلی اللہ علیہ وسلم وانا کنا ای قبل مبعثہ صلی اللہ علیہ وسلم نقعد منھا مقاعد للسمع ای نستمع فمن یستمع الآن یجدلہ شھابًا رصدا ای ارصدلہ لیرمی بہ ۔(تفسیر جلالین درسی ص:۴۷۶سورت جن پ:۲۹)
یعنی یہ رکاوٹ حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت اور اعلان نبوت کے وقت (میلاد نبوی سے پورے چالیس سال بعد) شروع ہوئی اس سے پہلے (چالیس سال کے دوران) تو وہ اوپر کی خبروں کے سننے کیلئے آتے جاتے تھے کوئی رکاوٹ در پیش نہیں تھی۔
یہ نقل بخاری شریف کی صحیح حدیث کے خلاف ہے

دوم: یہ نقل بخاری شریف ج:۲، ص:۷۳۲کی صحیح حدیث کے خلاف ہے، جس کی صحت کا درجہ مسلمانوں کے ہاں قرآنِ مجید کے بعد مسلم ہے:
عن ابن عباسٍ رضی اللہ عنہ قال انطلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فی طائفۃٍ من اصحابہ عامدین الی سوق عکاظٍ وقد حیل بین الشیاطین وبین خبر السماء وارسلت علیہم الشھب فرجعت الشیاطین فقالوا مالکم قالوا حیل بیننا وبین خبر السماء وارسلت علینا الشھب قال ما حال بینکم وبین خبر السماء الا ما حدث فاضربوا مشارق الارض ومغاربھا فانظروا ما ھذا الامر الذی حدث۔ فانطلقوا فضربوا مشارق الارض ومغاربھا ینظرون ما ھذا الامر الذی حال بینہم وبین خبر السماء قال فانطلق الذین توجھوا نحو تھامۃ الی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بنخلۃ وھو عامدٌ الی سوق عکاظٍ وھو یصلی باصحابہ صلوۃ الفجر فلما سمعوا القرآن تَسَمعوا لہ فقالوا ھذ الذی حال بینکم وبین خبر السماء الخ۔(بخاری شریف ج:۲، ص:۷۳۲)
کہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے کچھ صحابہ کرام کے ساتھ عکاظ کی طرف چلےدوران حال شیاطین اپنی قوم کے پاس واپس لوٹے تو انہوں نے بے وقت واپس لوٹنے کا سبب دریافت کیا تو وہ بولے ہمارے درمیان اور آسمانی خبر کے درمیان رکاوٹ آ گئی ہے اور ہم پر شعلے گرنے لگے ہیں تو شیطان ابلیس نے کہا کہ سوائے کسی زمینی حادثہ کے یوں ہی تمہارے اور آسمانی خبر کے درمیان رکاوٹ نہیں آ گئی پس تم زمین کی مشرق اور مغرب کو چھان مارو اور دیکھو کہ کیا حادثہ ہوا ہے اور کیا ماجرا سرزد ہوا ہے پس وہ چلے دیکھتے تھے کہ کیا حادثہ ہوا۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ وہ جنات و شیاطین جو تھامہ کی طرف متوجہ ہوئے تھے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے گزرے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سوق عکاظ کی طرف جاتے ہوئے صبح کی نماز اپنے ساتھیوں کو (راستہ) میں پڑھا رہے تھے (اور قرأت قرآن فرما رہے تھے) پس جب انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے قرآنِ مجید سنا تو کان لگایا اور کہنے لگے کہ یہ ہے وہ حادثہ جو ہمارے اور آسمانی خبر کے درمیان رکاوٹ ہے اس وقت اپنی قوم کی طرف لوٹے اور کہنے لگے کہ اے قوم (شیاطین و جنات) ہم نے قرآن سنا الخ… تو اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر قل اوحی الی الخ آیات قرآنی نازل فرما دیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
تو گویا قرآن اور صحیح بخاری کی حدیث سے واضح ہو گیا کہ آسمان کی حفاظت اور جنات و شیاطین کی آسمانی آمدورفت میں رکاوٹ بعثت نبوی اور نزول قران کی وجہ سے ہوئی نہ کہ ولادت نبوی کے وقت، کتاب و سنت کے مقابلہ میں ضعیف روایات کی کوئی حیثیت نہیں ہے۔

اللہ تعالیٰ نے یہ اپنے سچے نبی کی سچی نبوت کی صداقت کاانتظام اس طرح فرمایا کہ جنات و شیاطین کی آسمانی آمدورفت بند کر دی تا کہ آئندہ کوئی شیطان اوپر جا کر ملا اعلی کی گفتگو نہ سن سکے اور نہ ایسی گفتگو سن کر اپنے کاہنوں تک پہنچائے تا کہ لوگ یہ نہ کہہ سکیں کہ اگر محمد نبی صلی اللہ علیہ وسلم آسمانی خبر لا اور سنا سکتا ہے تو یہ کاہن بھی آسمانی خبر لا اور سنا سکتا ہے تو پھر نعوذ باللہ نبوت محمدی مشکوک ہوجاتی ، اس لئے اللہ تعالیٰ نے نبوت محمدی کی حقانیت میں شک ڈالنے والے سبب کو بند کر دیا کہ نہ رہے بانس اور نہ بجے بانسری۔ یعنی جنات کا خبر سننے کیلئے آنا جانا بند ہوا، تو پھر کاہنوں کی خبر دینے کا مسئلہ بھی ختم ہو گیا اور خود البدایہ والنہایہ ج:۲، ص:۳۰۷میں بھی یہ موجود ہے کہ جنات کی یہ آمدورفت کی رکاوٹ بعثت نبوی کے موقعہ پر ہوئی پہلے وہ آتے جاتے تھے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
کیا میلاد محمدی آسمانوں پر ہوا تھا سعیدی کی نادانی

تنبیہ: میلاد تو ہوا دنیا میں مکہ شہر کے اندر جناب عبد اللہ بن عبد المطلب کے مکان کے اندر بقول سعیدی نقل ،کہ بی بی آمنہ نے جھنڈے لگتے دیکھے ایک مشرق میں ایک مغرب میں، ایک بیت اللہ کی چھت پر مکہ کے شہر میں (ہم میلاد کیوں مناتے ہیں ص:۱۴) اور شیاطین کی رکاوٹ تو ہوئی آسمانوں کی طرف جانے سے پھر وہ شیاطین کیسے میلاد میں جانے سے رک گئے(دروغ گو را حافظہ نہ باشد)گویا سعیدی صاحب چکراتے ہوئے میلاد محمدی (پیدائش) آسمانوں پر سمجھ بیٹھے ۔

معلوم ہوتا ہے کہ یہاں میلادی بدعتی سعیدی کا عقل نل بٹہ نل ہو گیا ہے اس لئے ایسی چگلیاں اس مقام پر مار رہا ہے۔ اگر میلاد آسمان پر ہوتا تو پھر وہاں نہ جانے کی بات سمجھ آ سکتی تھی کہ چونکہ یہ شیاطین زمین پر رہتے ہیں وہ آسمان پر میلاد میں شامل کیسے ہوں کہ آسمان پر جانے پر ان پر پابندی لگ گئی ہے مگر جب میلاد بھی زمین پر مکہ شہر میں ہو رہا ہے اور یہ جنات بھی زمین پر بستے ہیں تو پھر یہ بے عقلی کی بات کے علاوہ اور کچھ نہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
مشرکین مکہ، کافروں یہودیوں کو آپ کے آنے سے بڑی تکلیف ہوئی تھی

سعیدی: ابوجہل ، ابو لہب، امیہ بن خلف عتبہ یعنی مشرکین مکہ، کافروں یہودیوں کو آپ کے آنے سے بڑی تکلیف ہوئی تھی، چنانچہ تھانوی صاحب لکھتے ہیں کہ ایک یہودی نے مکہ کے لوگوں کو اکٹھا کیا اور کہا کہ آج رات اس امت کا نبی پیدا ہوا ہے اس کے دونوں شانوں (کندھوں) کے درمیان ایک نشانی ہے… پھر وہ آپ کو دیکھنے آیا جب وہ نشانی دیکھی تو بے ہوش ہو کر گر پڑا اور کہنے لگا بنی اسرائیل سے نبوت ختم ہو گئی ہے، اے گروہ قریش! اللہ کی قسم یہ تم پر ایسا غلبہ حاصل کریں گے کہ مشرق و مغرب سے اس کی خبر شائع ہو گی ۔(نشر الطیب ص:۲۷، ۲۸) آپ کی میلاد شریف کی صبح کو مدینہ میں ایک یہودی نے چلانا شروع کر دیا اور دوسرے یہودیوں کو جمع کر کے کہا آج رات احمد صلی اللہ علیہ وسلم کا میلاد ہو گیا ہے (نشر الطیب ص:۲۶)ـ( ہم میلاد کیوں مناتے ہیں ص:۱۶)

محمدی: سعیدی صاحب کا یہ لکھنا کہ ابو جہل ابو لہب ، امیہ بن خلف، عتبہ یعنی مشرکین مکہ، کافروں کو آپ کے آنے سے بڑی تکلیف ہوئی تھی، عجیب ہے جبکہ خود سعیدی صاحب اس اپنی کتاب میں تسلیم کرتے ہیں کہ سب سے پہلے ابو لہب نے میلاد محمدی کی خبر سنی اور خوش ہوا اور اس میلاد کی خبر دینے والی لونڈی کو آزاد کر دیا(ہم میلاد کیوں مناتے ہیں ص:۳۲)

اس حوالہ سے تو معلوم ہوتا ہے کہ ان مشرکین مکہ کو آپ کے آنے سے خوشی ہوئی تھی۔ نیز اس سے عجیب تر یہ ہے کہ اس حوالہ سے معلوم ہوتا ہے کہ ابو لہب کو میلاد محمدی کی سب سے پہلے اطلاع یہودی نے دی اور ثوبیہ لونڈی والی روایت سے معلوم ہوتا ہے کہ سب سے پہلے میلاد محمدی کی اطلاع لونڈی نے دی۔ اذا تعارضا تساقطا۔ کہ تعارض کے وقت متعارض دلیلیں استدلال کے لائق نہیں رہتیں نیز اس یہودی والی روایت کی بھی تحقیق ہو چکی ہے کہ یہ بھی صحیح نہیں ہے(دیکھئے روایت:۱۹)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
کیا میلاد پر کسریٰ و قیصر مجوسی روئے تھے

سعیدی: شیطان اور اس کی پارٹی ،یہودی و عیسائی ،کافر مشرک کسریٰ اور اس کے غلام اور بحیرہ طبریہ والے مجوسی وغیرہ آپ کے میلاد پر روتے چلاتے ہیں کیونکہ آپ کی آمد سے ان کو ضرب کاری لگی ہے لیکن اپنے آپ کو مسلمان کہہ کر آپ کے جشن میلاد سے جلنے والے کہیں دشمنان رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے ایجنٹ تو نہیں الخ (ہم میلاد کیوں مناتے ہیں ص:۱۶)

محمدی
اول: شیطان اور اس کی پارٹی، یہودی و عیسائی ،مشرک وکافر ،کسریٰ اور اس کے غلام اور بحیرہ طبریہ والے مجوسی وغیرہ کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا پتہ بھی اس وقت لگا جب آپ نے اعلان نبوت فرمایا اور قیصرو کسریٰ کی دربار میں تذکرہ نبوی بھی اس وقت ہوا جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت ہوئی اور آپ کے خطوط ان کے پاس پہنچے اور جوں ہی آپ کی نبوت پھیلتی گئی یہ لوگ چلاتے گئے اور آپ کی رسالت کو تسلیم نہ کر کے آپ کے دشمن بنتے گئے تا آنکہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ کے سربراہ مملکت بن گئے تو اس وقت ان کو ضرب کاری لگی اور آپ کے ساتھ مقابلہ کرنے کیلئے جنگ و جدال کا بازار گرم کر دیااور آپ کے مقابلہ پر اتر آئے اور اپنی مذہبی رسومات کے طریقوں عادتوں کو چھوڑنے پر تیار نہ ہو ئے۔

لیکن اپنے آپ کو مسلمان کہہ کر آپ کے اسوہ حسنہ پر عمل نہ کرنے والے اور آپ کی تعلیمات و سنن کے بر خلاف نت نئی نئی بدعات رسم و رواج نکالنے والے اور اس پر فرائض سے بھی زیادہ سختی سے عمل پیرا ہونے والے اور سنت نبوی کو پس پشت ڈالنے والے، کہیں دشمنان اسلام اور دشمنان رسول کے ایجنڈہ پر عمل کرنے والے تونہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
دوم:
میلاد ماننا اور شے ہے اور میلاد منانا اور شے ہے۔ جیسے غم شہادت حسین ماننا اور شے ہے اور غم شہادت حسین منانا ، ماتمی جلوس نکالنا دیگر شے ہے۔ تم سعیدی صاحب شہادت حسین مانتے ہو لیکن شہادت حسین کا جلوس نکالتے ہوئے تم بھی نہیں مناتے تو کیا اس کا یہی مطلب بنے گا کہ تم بریلوی سعیدی لوگ بھی غم حسین روایتی انداز میں نہ مناکر مخالفین حسین کے ایجنٹ ہو۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
سوم:
ہم میلاد کے دشمن نہیں ہیں ، میلا د عربی کا لفظ ہے جس کا معنی ہے پیدائش، آپ کی پیدائش کو ہم مانتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم قریشی ہاشمی خاندان کے رئیس عبد المطلب کے فرزند جناب عبد اللہ کے بیٹے ہیں اور جناب آمنہ کے لخت جگر ہیں، آپ عام الفیل میں پیدا ہوئے، آپ کے دادا کا نام جناب عبد المطلب چچائوں کے نام عباس۔ حمزہ۔ ابو طالب۔ ابو لہب وغیرہ ہیں۔ آپ کی پھوپھیاں بھی تھیں، آپ کی دودھ کی ماں حضرت حلیمہ سعدیہ بھی تھی۔

یہ تو تم ہی تھے اور تمہارا نعرہ تھا کہ نبی آیا ہے جایا (پیدا) نہیں ہے پھر تم نے پینترہ بدلا اور اب کہنے لگے کہ آپ پیدا ہوئے ہیں اور آپ کی پیدائش (میلاد) منانے لگے ہو۔

ہاں ہم میلاد کو رسمی جلوسوں اور مروجہ طریقہ کار کی صورت میں نہیں مناتے، اگر اس میں کوئی خرابی ہے تو خیر القرون کے زمانہ والے بھی نعوذ باللہ پھر خراب ہوں گے۔

خلاصہ یہ کہ ہم میلاد نبوی کو بھی مانتے ہیں اور شہادت حسین کو بھی مانتے ہیں مگر ہم نہ تو شیعوں کی طرح شہادت حسین ماتمی جلوس کی طرح مناتے ہیں اور نہ میلادیوں سعیدیوں کی طرح روایتی میلاد کو مناتےہیں۔

ہم میلاد کیوں نہیں مناتے؟
 
Top