میں اپنی اور علی بہرام صاحب کی گفتگو کا خلاصہ لکھتا ہوں
میری درخواست
1-علی بہرام صاحب سے التجاء ہے کہ میں نے خلاصہ غلط لکھا ہے تو نشاندہی کر دے
2-قارئین سے التجاء ہے کہ انصاف اور بغیر تعصب سے خلاصہ کو دیکھتے ہوئے گڈ مڈ کرنے والے اور یہودیوں کی طرح تاویلیں کرنے والے کی نشاندہی کر دیں
بحث کا خلاصہ
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث
جو کلمہ کی گواہی دے اس کو جنت کی بشارت دے دو
حضرت ابوھریرہ کی حدیث نہیں بلکہ فرمان حضرت محمد مصطفیٰﷺ
علی بہرام کا دعوی
جو بھی شخص کلمہ کی گواہی دے اسکو جنت کی بشارت دینے والا حق پر ہے اور روکنے والا باطل پر ہے
جی ہاں میں یہ مانتا ہوں کہ یہ رسول اللہﷺ کا فرمان ہے ؎اور رسول اللہﷺ حق پر ہیں اور آپ کے عقیدے کے مطابق جو رسول اللہﷺ کے فرمان کو نہ مانے اور اس فرمان کو روکنے کی کوشش کرے وہ باطل ہے
حیرت ہے آپ نام نہاد اہل حدیث ہوتے ہوئے رسول اللہﷺ کے اس فرمان کو نہیں مان رہے جب کہ یہ فرمان صحیح مسلم میں درج ہے جو آپ کے نزدیک مستند ہے (مسکراہٹ) یعنی اس طرح تو آپ نے صحیح مسلم کے صحیح ہونے پہ سوالیہ نشان لگا رہے ہیں !! ایک بار پھر مسکراہٹ
عبدہ کا دعوی
علی بہرام کے دعوی میں لفظ "جو" اور لفظ "گواہی" میں ابہام ہے اسلئے ان الفاظ سے بشارت دینا ٹھیک نہیں
رسول اللہﷺ نے فرمایا جو کسی عورت کو اس کے شوہر سے یا غلام کو اس کے آقا سے برگشتہ کرے وہ ہم میں سے نہیں ہے۔
رسول اللہﷺ نے فرمایا جو دھوکا کرے وہ ہم میں سے نہیں۔
رسول اللہﷺ نے فرمایا جو ہمارے چھوٹوں پر رحم نہ کرے اور ہمارے بڑوں کی تعظیم نہ کرے وہ ہم میں سے نہیں۔
رسول اللہﷺ نے فرمایا جو ملاوٹ کرے وہ ہم میں سے نہیں۔
رسول اللہﷺ نے فرمایا جو غیروں کی مشابہت کرے وہ ہم میں سے نہیں ہے۔
رسول اللہﷺ نے فرمایا جو اُس چیز کا دعویٰ کرے جو اُس کی نہ ہو وہ ہم میں سے نہیں اور وہ جہنم کو اپنا ٹھکانا بنائے
یہ وہ اہل سنت کی احادیث جن میں جو ہے
یعنی رسول اللہﷺ کے فرمان کے مقابلے پر خلیفہ دوئم کے باطل احتمال کی پیروی
اس میں جو ابہام ہے اس کا ذکر کیا جائے تو ان شاء اللہ ایسے دور کرنے کی کوشش کی جائے گی
عبدہ کی دلیل
میں نے اپنے اوپر دعوی پر علی بہرام کو کہا کہ آپ خود بھی اپنے دعوی پر عمل نہیں کر سکتے یعنی جو بھی گواہی دے میں پھر تسلیمہ نسرین اور سلمان رشدہ اور محمد بن عبد الوھاب عحمہ اللہ بھی آتے ہیں مگر آپ انکو بشارت دینے کی سختی سے مخالفت کریں گے
یہی بات میں نے پوسٹ نمبر 18 میں اس طرح کہی
رسول اللہ ﷺ کی جانب سے کلمہ طیبہ کی گواہی پر جنت کی بشارت والی حدیث کوحضرت ابو ھریرہ کے بعد جس نے سب سے پہلے سنا اس نے کلمہ طیبہ کی گواہی نہیں دی اور جنت کی بشارت سے منہ کو موڑ لیا یہ ایک ایسی گواہی ہے جو آپ کی مستند کتاب میں درج ہے جس پر آپ کے عقیدے کے مطابق ایمان لانا فرض ہے یعنی اس بات کا پکا ثبوت ہے کہ خلیفہ دوئم نے کلمہ طیبہ کی گواہی دیکر جنت کو قبول نہیں کیا
اور دوسری طرف آپ نے جن لوگ کے نام ذکر کئے ان کے بارے میں نہ میں جانتا ہوں نہ آپ کہ انھوں کلمہ طیبہ کی گواہی دی بھی یا نہیں اگر آپ کے پاس ان لوگون کے بارے میں صحیح مسلم کی صحت پر کوئی گواہی ہے کہ ان لوگوں نے کلمہ طیبہ کی گواہی دی ہے تو پیش کیا جائے یا ان میں سے کسی نے آپ کے سامنے گواہی دی ہو ؟؟؟
علی بہرام کا پوسٹ نمبر 21 میں جواب
یعنی وہ کہنا چاہتے ہیں کہ لفظ جو سے افراد متعین نہیں کیے جا سکتے
عبدہ کا جواب
اگر حدیث کا لفظ "جو" سے کوئی انسان مراد ہی نہیں لیا جا سکتا تو پھر نعوذ باللہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مہمل بات بیان کی تھی پھر تو اس کو بیان کرنے کا واقعی کوئی فائدہ نہیں تھا
چنانچہ میں نے علی بہرام کی اس فراڈ کا پول کھولنے کے لئے مندرجہ ذیل پوسٹ نمبر 22 میں جواب دیا
علی کا پوسٹ نمبر 23 میں جواب
عبدہ کا پوسٹ نمبر 26 میں جواب
علی بہرام کا پوسٹ نمبر 28 میں جواب
عبدہ کا آخری مطالبہ
اردو کی کیا ضرورت جب اسکے بغیر ہی ابن سبا کی ذریت کا توڑ ہو جائے
میرا مندرجہ ذیل مطالبہ ہے ورنہ مزید جوب سے معذرت
1-علی بہرام میرے اوپر خلاصے میں غلطی نکالے
2-یا کہے کہ حدیث " جو علی سے محبت کرتا ہے وہ مومن ہے" میں لفظ "جو" میں کوئی فرد مثلا علی بہرام وغیرہ نہیں آتے
3-اگر اوپر لفظ"جو" میں علی بہرام آتے ہیں تو پھر جو کلمہ کی گواہی دے میں بھی لفظ "جو" میں سلمان رشدی اور محمد بن عبد الوھاب رحمہ اللہ آتے ہیں
4-پس ان کو بھی بشارت اپنی امام بارگاہ سے ذرا دے دیں