• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کیا کسی صحابی نے کلمہ طیبہ کا انکار کیا ؟

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,553
پوائنٹ
304
یہ کیا فرمادیا آپ نے کہ حضرت ابوھریرہ سے بدتمیزی کرنے والا منافق تھا نعوذباللہ میں ایسا نہیں سمجھتا کیونکہ صحیح مسلم کی جس حدیث پر ہم بات کررہے ہیں وہ ایک بھائی نے شئیر کردی ہے آپ بھی ملاحظہ فرمالیں

اس حدیث میں واضح لکھا ہے کہ حضرت ابوھریرہ سے بدتمیزی کرنے والے حضرت عمر تھے
جبکہ یہ حدیث آپ کے جواب سے پہلے شیئر کی گئی ہے اس کے باوجود آپ ایسا فرمارہے ہیں تعجب ہے
اچھی سے مسکراہٹ
مجھے اس حدیث کا علم نہیں تھا جو لولی بھائی نے پیش کی - جب کہ آپ نے اعرا بی والی حدیث پیش کی اور دونوں میں فرق ہے -

ویسے بھی میں نے جو آیت پیش کی ہے وہ منافقین ا عرابیوں کے بارے میں ہے جن کے بارے میں نبی کریم صل الله علیہ وسلم بھی نہیں جانتے تھے - جب کے حضرت عمر ری الله عنہ تو نبوت کے شروع دور سے نبی کریم صل الله علیہ و آ لہ وسلم کی وفات تک آپ کے ساتھ رہے - آپ نے نہ ان کو کبھی منافق سمجھا اور نہ قرآن نے حضرت عمر رضی الله عنہ کے متعلق کوئی ایسی آیت نازل کی جس سے ان کی منافقت سامنے آتی -اور ویسے بھی اصل روایت کےمطابق نبی کرم صل الله علیہ و آلہ وسلم نے انکو کوئی بد د عا نہیں دی -
 

علی بہرام

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 18، 2013
پیغامات
1,216
ری ایکشن اسکور
162
پوائنٹ
105
آپ نے نہ ان کو کبھی منافق سمجھا اور نہ قرآن نے حضرت عمر رضی الله عنہ کے متعلق کوئی ایسی آیت نازل کی جس سے ان کی منافقت سامنے آتی -اور ویسے بھی اصل روایت کےمطابق نبی کرم صل الله علیہ و آلہ وسلم نے انکو کوئی بد د عا نہیں دی -
بغیر علم کے رائے دینے سے یہی ہوتا ہے جو آپ کے ساتھ ہوا اس لئے مہربانی فرماکر کبھی بغیر علم کے اپنی رائے کا اظہار نہ فرمائے گا شکریہ

آپ کی اجازت ہو تو وہ آیت قرآنی اور حدیث شیئر کروں تاکہ آپ کے علم میں آجائے
 

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,035
ری ایکشن اسکور
1,227
پوائنٹ
425
میں اپنی اور علی بہرام صاحب کی گفتگو کا خلاصہ لکھتا ہوں
میری درخواست
1-علی بہرام صاحب سے التجاء ہے کہ میں نے خلاصہ غلط لکھا ہے تو نشاندہی کر دے
2-قارئین سے التجاء ہے کہ انصاف اور بغیر تعصب سے خلاصہ کو دیکھتے ہوئے گڈ مڈ کرنے والے اور یہودیوں کی طرح تاویلیں کرنے والے کی نشاندہی کر دیں

بحث کا خلاصہ


ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث
جو کلمہ کی گواہی دے اس کو جنت کی بشارت دے دو

علی بہرام کا دعوی
جو بھی شخص کلمہ کی گواہی دے اسکو جنت کی بشارت دینے والا حق پر ہے اور روکنے والا باطل پر ہے

عبدہ کا دعوی
علی بہرام کے دعوی میں لفظ "جو" اور لفظ "گواہی" میں ابہام ہے اسلئے ان الفاظ سے بشارت دینا ٹھیک نہیں

عبدہ کی دلیل
میں نے اپنے اوپر دعوی پر علی بہرام کو کہا کہ آپ خود بھی اپنے دعوی پر عمل نہیں کر سکتے یعنی جو بھی گواہی دے میں پھر تسلیمہ نسرین اور سلمان رشدہ اور محمد بن عبد الوھاب عحمہ اللہ بھی آتے ہیں مگر آپ انکو بشارت دینے کی سختی سے مخالفت کریں گے
یہی بات میں نے پوسٹ نمبر 18 میں اس طرح کہی
جی نہیں تسلی نہیں ہوئی کیونکہ آپ نے جواب گول کر دیا
میرا مطالبہ
آپ اپنی امام بارگاہ میں جا کر اعلان کریں کہ سلمان رشدی اور تسلیمہ نسرین نے چونکہ کلمہ کی گواہی دی ہے تو انکو میں جنت کی بشارت دیتا ہوں اور محمد بن عبد الوھاب کو بھی اسی وجہ سے جنت کی بشارت دیتا ہوں
علی بہرام کا پوسٹ نمبر 21 میں جواب

اس کی وجہ یہ ہے کہ حدیث میں ان لوگوں کے نام نہیں آئے بلکہ کسی کے بھی نام نہیں آئے اور میں صرف صحیح مسلم کی حدیث ہی بیان کروں گا اور حدیث میں اپنی طرف سے کچھ بھی شامل نہیں کروں گا
یعنی وہ کہنا چاہتے ہیں کہ لفظ جو سے افراد متعین نہیں کیے جا سکتے
عبدہ کا جواب
اگر حدیث کا لفظ "جو" سے کوئی انسان مراد ہی نہیں لیا جا سکتا تو پھر نعوذ باللہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مہمل بات بیان کی تھی پھر تو اس کو بیان کرنے کا واقعی کوئی فائدہ نہیں تھا
چنانچہ میں نے علی بہرام کی اس فراڈ کا پول کھولنے کے لئے مندرجہ ذیل پوسٹ نمبر 22 میں جواب دیا
آپ کی اہل تشیعہ کی کتابوں میں لکھا ہے کہ جو علی رضی اللہ عنہ سے محبت کرے گا وہ جنتی ہے
امید ہے آپ جنتی نہیں کیوں کہ آپکا نام جو نہیں ہے
علی کا پوسٹ نمبر 23 میں جواب
جو مومن ہوگا وہ یقینا جنتی ہی ہوگا یا اس میں بھی کوئی اشکال ہے
عبدہ کا پوسٹ نمبر 26 میں جواب
آپ نے لکھا ہے کہ جو مومن ہو گا وہ یقینا جنتی ہو گا
کیا آپ کا نام جو ہے جَو تو ہو سکتا ہے جو نام میں نے پہلی دفعہ سنا ہے
اگر آپ کا نام جَو نہیں تو پھر کیا آپ اوپر اپنے جملے میں نہیں آتے
علی بہرام کا پوسٹ نمبر 28 میں جواب
کیا اب احادیث کے ساتھ اردو بھی پڑھانی پڑے گی ؟؟؟
یا جواب نہ بنے کی صورت نفسیاتی دباؤ کا شکار ہوکر اس طرح کی باتیں کی جارہی ہیں
عبدہ کا آخری مطالبہ
اردو کی کیا ضرورت جب اسکے بغیر ہی ابن سبا کی ذریت کا توڑ ہو جائے
میرا مندرجہ ذیل مطالبہ ہے ورنہ مزید جوب سے معذرت
1-علی بہرام میرے اوپر خلاصے میں غلطی نکالے
2-یا کہے کہ حدیث " جو علی سے محبت کرتا ہے وہ مومن ہے" میں لفظ "جو" میں کوئی فرد مثلا علی بہرام وغیرہ نہیں آتے
3-اگر اوپر لفظ"جو" میں علی بہرام آتے ہیں تو پھر جو کلمہ کی گواہی دے میں بھی لفظ "جو" میں سلمان رشدی اور محمد بن عبد الوھاب رحمہ اللہ آتے ہیں
4-پس ان کو بھی بشارت اپنی امام بارگاہ سے ذرا دے دیں
 

علی بہرام

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 18، 2013
پیغامات
1,216
ری ایکشن اسکور
162
پوائنٹ
105
میں اپنی اور علی بہرام صاحب کی گفتگو کا خلاصہ لکھتا ہوں
میری درخواست
1-علی بہرام صاحب سے التجاء ہے کہ میں نے خلاصہ غلط لکھا ہے تو نشاندہی کر دے
2-قارئین سے التجاء ہے کہ انصاف اور بغیر تعصب سے خلاصہ کو دیکھتے ہوئے گڈ مڈ کرنے والے اور یہودیوں کی طرح تاویلیں کرنے والے کی نشاندہی کر دیں
بحث کا خلاصہ

ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث
جو کلمہ کی گواہی دے اس کو جنت کی بشارت دے دو
حضرت ابوھریرہ کی حدیث نہیں بلکہ فرمان حضرت محمد مصطفیٰﷺ
علی بہرام کا دعوی
جو بھی شخص کلمہ کی گواہی دے اسکو جنت کی بشارت دینے والا حق پر ہے اور روکنے والا باطل پر ہے
جی ہاں میں یہ مانتا ہوں کہ یہ رسول اللہﷺ کا فرمان ہے ؎اور رسول اللہﷺ حق پر ہیں اور آپ کے عقیدے کے مطابق جو رسول اللہﷺ کے فرمان کو نہ مانے اور اس فرمان کو روکنے کی کوشش کرے وہ باطل ہے
حیرت ہے آپ نام نہاد اہل حدیث ہوتے ہوئے رسول اللہﷺ کے اس فرمان کو نہیں مان رہے جب کہ یہ فرمان صحیح مسلم میں درج ہے جو آپ کے نزدیک مستند ہے (مسکراہٹ) یعنی اس طرح تو آپ نے صحیح مسلم کے صحیح ہونے پہ سوالیہ نشان لگا رہے ہیں !! ایک بار پھر مسکراہٹ
عبدہ کا دعوی
علی بہرام کے دعوی میں لفظ "جو" اور لفظ "گواہی" میں ابہام ہے اسلئے ان الفاظ سے بشارت دینا ٹھیک نہیں
رسول اللہﷺ نے فرمایا جو کسی عورت کو اس کے شوہر سے یا غلام کو اس کے آقا سے برگشتہ کرے وہ ہم میں سے نہیں ہے۔
رسول اللہﷺ نے فرمایا جو دھوکا کرے وہ ہم میں سے نہیں۔
رسول اللہﷺ نے فرمایا جو ہمارے چھوٹوں پر رحم نہ کرے اور ہمارے بڑوں کی تعظیم نہ کرے وہ ہم میں سے نہیں۔
رسول اللہﷺ نے فرمایا جو ملاوٹ کرے وہ ہم میں سے نہیں۔
رسول اللہﷺ نے فرمایا جو غیروں کی مشابہت کرے وہ ہم میں سے نہیں ہے۔
رسول اللہﷺ نے فرمایا جو اُس چیز کا دعویٰ کرے جو اُس کی نہ ہو وہ ہم میں سے نہیں اور وہ جہنم کو اپنا ٹھکانا بنائے
یہ وہ اہل سنت کی احادیث جن میں جو ہے
یعنی رسول اللہﷺ کے فرمان کے مقابلے پر خلیفہ دوئم کے باطل احتمال کی پیروی
اس میں جو ابہام ہے اس کا ذکر کیا جائے تو ان شاء اللہ ایسے دور کرنے کی کوشش کی جائے گی
عبدہ کی دلیل
میں نے اپنے اوپر دعوی پر علی بہرام کو کہا کہ آپ خود بھی اپنے دعوی پر عمل نہیں کر سکتے یعنی جو بھی گواہی دے میں پھر تسلیمہ نسرین اور سلمان رشدہ اور محمد بن عبد الوھاب عحمہ اللہ بھی آتے ہیں مگر آپ انکو بشارت دینے کی سختی سے مخالفت کریں گے
یہی بات میں نے پوسٹ نمبر 18 میں اس طرح کہی
رسول اللہ ﷺ کی جانب سے کلمہ طیبہ کی گواہی پر جنت کی بشارت والی حدیث کوحضرت ابو ھریرہ کے بعد جس نے سب سے پہلے سنا اس نے کلمہ طیبہ کی گواہی نہیں دی اور جنت کی بشارت سے منہ کو موڑ لیا یہ ایک ایسی گواہی ہے جو آپ کی مستند کتاب میں درج ہے جس پر آپ کے عقیدے کے مطابق ایمان لانا فرض ہے یعنی اس بات کا پکا ثبوت ہے کہ خلیفہ دوئم نے کلمہ طیبہ کی گواہی دیکر جنت کو قبول نہیں کیا
اور دوسری طرف آپ نے جن لوگ کے نام ذکر کئے ان کے بارے میں نہ میں جانتا ہوں نہ آپ کہ انھوں کلمہ طیبہ کی گواہی دی بھی یا نہیں اگر آپ کے پاس ان لوگون کے بارے میں صحیح مسلم کی صحت پر کوئی گواہی ہے کہ ان لوگوں نے کلمہ طیبہ کی گواہی دی ہے تو پیش کیا جائے یا ان میں سے کسی نے آپ کے سامنے گواہی دی ہو ؟؟؟
علی بہرام کا پوسٹ نمبر 21 میں جواب
یعنی وہ کہنا چاہتے ہیں کہ لفظ جو سے افراد متعین نہیں کیے جا سکتے
عبدہ کا جواب
اگر حدیث کا لفظ "جو" سے کوئی انسان مراد ہی نہیں لیا جا سکتا تو پھر نعوذ باللہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مہمل بات بیان کی تھی پھر تو اس کو بیان کرنے کا واقعی کوئی فائدہ نہیں تھا
چنانچہ میں نے علی بہرام کی اس فراڈ کا پول کھولنے کے لئے مندرجہ ذیل پوسٹ نمبر 22 میں جواب دیا
علی کا پوسٹ نمبر 23 میں جواب
عبدہ کا پوسٹ نمبر 26 میں جواب
علی بہرام کا پوسٹ نمبر 28 میں جواب
عبدہ کا آخری مطالبہ
اردو کی کیا ضرورت جب اسکے بغیر ہی ابن سبا کی ذریت کا توڑ ہو جائے
میرا مندرجہ ذیل مطالبہ ہے ورنہ مزید جوب سے معذرت
1-علی بہرام میرے اوپر خلاصے میں غلطی نکالے
2-یا کہے کہ حدیث " جو علی سے محبت کرتا ہے وہ مومن ہے" میں لفظ "جو" میں کوئی فرد مثلا علی بہرام وغیرہ نہیں آتے
3-اگر اوپر لفظ"جو" میں علی بہرام آتے ہیں تو پھر جو کلمہ کی گواہی دے میں بھی لفظ "جو" میں سلمان رشدی اور محمد بن عبد الوھاب رحمہ اللہ آتے ہیں
4-پس ان کو بھی بشارت اپنی امام بارگاہ سے ذرا دے دیں
خلاصہ میں اغلاط کی نشاندہی کی جاچکی ہے
رسول اللہﷺ کا فرمان " جو ملاوٹ کر وہ ہم میں سے نہیں "
اب اس جو میں عبدہ نہیں آتے تو کیوں نہیں آتے ؟
میں عبدہ نہیں آتے تو اس کی وجہ یہ ہے کہ عبدہ ملاوٹ نہیں کرتے
ایسی طرح
رسول اللہﷺ کا فرمان جو علی سے محبت رکھے وہ مومن ۔
اب اس جو میں عبدہ نہیں آتے کیونکہ وہ علی سے محبت نہیں رکھتے
اور علی بہرام اس جو شامل ہے کیونکہ وہ علی سے محبت رکھتا ہے
سمپل
اب جیسے اتنے آسان اردو کے قاعدے بھی نہیں معلوم تو یقینا ایسے پہلے اردو پڑھانی پڑے گی
 

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,035
ری ایکشن اسکور
1,227
پوائنٹ
425
خلاصہ میں اغلاط کی نشاندہی کی جاچکی ہے
کوئی بھی ایسی غلطی نہیں لکھی جس سے معاملہ کے مفہوم میں فرق آئے
مثلا میں نے لکھا کہ ابو ہریرہ کی (بیان کردہ) حدیث انہوں نے لکھا کہ ابو ہریرہ کی حدیث نہیں بلکہ اللہ کے نبی کی حدیث
اس کو کہتے ہیں کھسیانی بلی کھمبہ نوچے

رسول اللہﷺ کا فرمان " جو ملاوٹ کر وہ ہم میں سے نہیں " اب اس جو میں عبدہ نہیں آتے تو کیوں نہیں آتے ؟
میں عبدہ نہیں آتے تو اس کی وجہ یہ ہے کہ عبدہ ملاوٹ نہیں کرتے
اس کے لئے کہتے ہیں لو آپ اپنے دام میں صیاد آ گیا
یہاں پر یہ مان گئے ہیں کہ لفظ "جو" اسم موصول کے ترجمہ میں آتا ہے اور اسم موصول کے صلہ میں ان صفات کا ذکر ہوتا ہے جن صفات کی وجہ سے ہم اس اسم موصول کو پہچان سکتے ہیں اور اسی پہچان ہو جانے کی وجہ سے اس اسم موصول کو معرفہ میں شمار کرتے ہیں پس اردو کے ساتھ ساتھ تھوڑی سی عربی کو بھی دیکھ لیں
پس میں نے پیچھے کہا تھا کہ ابو ہریرہ والی حدیث میں جو بھی کلمہ پڑھے اسکو جنت کی بشارت دینے کا رسول اللہ حکم دے رہے ہیں پس وہاں لفظ "جو" کے صلے میں کلمہ کی گواہی دینے والے کا ذکر ہے پس جو کملہ کی گواہی دیتا ہے وہ لفظ "جو" میں داخل ہوا پس میں نے جب اوپر کہا تھا کہ چونکہ محمد بن عبد الوھاب نے بھی کلمہ کی گواہی دی ہوئی ہے اس لئے وہ بھی ابو ہریرہ کی حدیث میں لفظ "جو" میں داخل ہو گا پس اگر علی بہرام صاحب ماننے ہیں کہ ابو ہریرہ نے ٹھیک کام کیا تھا اور ہمیں بھی ہر کلمہ کی گواہی دینے والے کو محمد صلی اللہ کے حکم کے تحت جنت کی بشارت دینی چاہئے تو ذرا بہرام صاحب محمد بن عبد الوھاب کو اپنی امام بارگاہ میں کھڑے ہو کر جنت کی بشارت دیں جس پر انھوں نے کمال مکاری سے لفظ "جو" کے شمول پر ہی ابہام پیدا کرتے ہوئے پوسٹ نمبر 21 میں کہا
اس کی وجہ یہ ہے کہ حدیث میں ان لوگوں کے نام نہیں آئے بلکہ کسی کے بھی نام نہیں آئے اور میں صرف صحیح مسلم کی حدیث ہی بیان کروں گا اور حدیث میں اپنی طرف سے کچھ بھی شامل نہیں کروں گا
امید ہے بات اب کلئیر ہوگئی ہوگی یا اب بھی کچھ باقی ہے
پس یہ سب کچھ اس ئے کرنا پڑا کہ جب گھی سیدھی انگلیوں سے نہ نکلے تو انگلی تو ٹیڑھی کرنی ہی پڑھتی ہے پس میں اب بہرام صاحب کا مندرجہ ذیل جملہ ان پر ہی لوٹاتا ہوں
سمپل
اب جیسے اتنے آسان اردو کے قاعدے بھی نہیں معلوم تو یقینا ایسے پہلے اردو پڑھانی پڑے گی
کنے کنے جانا بہرام صاحب دے گھر
(اردو پڑھنے یعنی پڑھانے)​
 

علی بہرام

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 18، 2013
پیغامات
1,216
ری ایکشن اسکور
162
پوائنٹ
105
کوئی بھی ایسی غلطی نہیں لکھی جس سے معاملہ کے مفہوم میں فرق آئے
مثلا میں نے لکھا کہ ابو ہریرہ کی (بیان کردہ) حدیث انہوں نے لکھا کہ ابو ہریرہ کی حدیث نہیں بلکہ اللہ کے نبی کی حدیث
اس کو کہتے ہیں کھسیانی بلی کھمبہ نوچے
کھسیانی بلی کے لئے کھمبا بھی مہیا کردیتے ہیں اب چاہے وہ ایسے نوچے یا کبوتر کی طرح آنکھیں بند کرلے کہ ایسے یہ کھمبا نظر نہ آئے
لیجئے کھمبا حاضر ہے
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث
جو کلمہ کی گواہی دے اس کو جنت کی بشارت دے دو
اس کھمبے پر صاف لکھا ہوا کہ ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث
اس کے لئے کہتے ہیں لو آپ اپنے دام میں صیاد آ گیا
یہاں پر یہ مان گئے ہیں کہ لفظ "جو" اسم موصول کے ترجمہ میں آتا ہے اور اسم موصول کے صلہ میں ان صفات کا ذکر ہوتا ہے جن صفات کی وجہ سے ہم اس اسم موصول کو پہچان سکتے ہیں اور اسی پہچان ہو جانے کی وجہ سے اس اسم موصول کو معرفہ میں شمار کرتے ہیں پس اردو کے ساتھ ساتھ تھوڑی سی عربی کو بھی دیکھ لیں
پس میں نے پیچھے کہا تھا کہ ابو ہریرہ والی حدیث میں جو بھی کلمہ پڑھے اسکو جنت کی بشارت دینے کا رسول اللہ حکم دے رہے ہیں پس وہاں لفظ "جو" کے صلے میں کلمہ کی گواہی دینے والے کا ذکر ہے پس جو کملہ کی گواہی دیتا ہے وہ لفظ "جو" میں داخل ہوا پس میں نے جب اوپر کہا تھا کہ چونکہ محمد بن عبد الوھاب نے بھی کلمہ کی گواہی دی ہوئی ہے اس لئے وہ بھی ابو ہریرہ کی حدیث میں لفظ "جو" میں داخل ہو گا پس اگر علی بہرام صاحب ماننے ہیں کہ ابو ہریرہ نے ٹھیک کام کیا تھا اور ہمیں بھی ہر کلمہ کی گواہی دینے والے کو محمد صلی اللہ کے حکم کے تحت جنت کی بشارت دینی چاہئے تو ذرا بہرام صاحب محمد بن عبد الوھاب کو اپنی امام بارگاہ میں کھڑے ہو کر جنت کی بشارت دیں جس پر انھوں نے کمال مکاری سے لفظ "جو" کے شمول پر ہی ابہام پیدا کرتے ہوئے پوسٹ نمبر 21 میں کہا
لیکن اس سے پہلے آپ نے یہ ارشاد فرمایا تھا پوسٹ نمبر16 میں
جو کلمہ طیبہ کی گواہی دے اسکو جنت کی بشارت دے دو
یہاں لفظ "جو" عموم پر دلالت کرتا ہے کہ ہر مرزائی، شیعہ، وھابی، (بشمال سلمان رشدی) چونکہ کلمہ پڑھتے ہیں یونی اسکی گواہی دیتے ہیں پس ان ساروں کو علی بہرام جنت کی بشارت دیتا ہے
وضاحت کے بعد آپ کے دعوے سے کشید شدہ مفہوم
ہر مرزائی، وھابی، اور سلمان رشدی چونکہ کلمہ پڑھتے ہیں پس وہ سارے جنت میں جائیں گے
میرا سوال
کیا آپ اپنے امام باڑے میں ایسا اعلان کریں تو جو آپ کی پٹائی کرے گا وہ کون ہو گا
اور اس کے بعد اس فہرست میں ایک اور نام کا اضافہ فرمایا تھا غالبا تسلیمہ نسرین کا
ویسے ایک بات ہے کہ یہ حدیث تو اہل سنت کی معتبر ترین کتاب صحیح مسلم میں آئی ہے اور آپ کے نزدیک اس کی صحت بھی مسلم ہے پھر کیوں اس حدیث کو اپنی عبادت گاہ میں ایسی طرح بیان نہیں فرماسکتے جس کا حکم آپ مجھے ارشاد فرمارہیں ہیں یا پھر اس بات کا اعتراف فرمالیں کہ رسول اللہﷺ کے ارشاد کے مقابلے پر آپ کے نزدیک قول عمر ذیادہ صحیح ہے اس لئے حضرت عمر کے قول کے مطابق اس حدیث کو بیان نہیں کیا جائے گا
یا اگر اور کوئی اور صورت ہے تو ارشاد فرمائیں

پس یہ سب کچھ اس ئے کرنا پڑا کہ جب گھی سیدھی انگلیوں سے نہ نکلے تو انگلی تو ٹیڑھی کرنی ہی پڑھتی ہے پس میں اب بہرام صاحب کا مندرجہ ذیل جملہ ان پر ہی لوٹاتا ہوں
جب گانوں اور فلموں کی بات چل ہی پڑی ہے تو پاکستانی کامیڈین لہری صاحب کا ایک ڈائیلاگ یاد آگیا
"جب فلم کا ولن ان سے کہتا ہے کہ " جب گھی سیدھی انگلی سے نہ نکلے تو انگلی ٹیڑھی کرنی ہی پڑھتی ہے
اس پر لہری صاحب کہتے ہیں کہ
" ہم گھی کھاتے ہی نہیں ہم تو تیل کھاتے ہیں اب انگلی ٹیڑھی کرو یا سیدھی ہمیں کوئی فرق نہیں پڑتا "
مسکراہٹ نہیں بلکہ اچھی سی مسکراہٹ
کنے کنے جانا بہرام صاحب دے گھر
(اردو پڑھنے یعنی پڑھانے)​
دلائل ختم گانے شروع
ایک سوال اب تک تشنہ ہے کہ
کیا مذکورہ حدیث میں حضرت عمر نے کلمہ پڑھ کر جنت کی بشارت کو قبول کیا
 

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,035
ری ایکشن اسکور
1,227
پوائنٹ
425
ویسے ایک بات ہے کہ یہ حدیث تو اہل سنت کی معتبر ترین کتاب صحیح مسلم میں آئی ہے اور آپ کے نزدیک اس کی صحت بھی مسلم ہے پھر کیوں اس حدیث کو اپنی عبادت گاہ میں ایسی طرح بیان نہیں فرماسکتے جس کا حکم آپ مجھے ارشاد فرمارہیں ہیں یا پھر اس بات کا اعتراف فرمالیں کہ رسول اللہﷺ کے ارشاد کے مقابلے پر آپ کے نزدیک قول عمر ذیادہ صحیح ہے اس لئے حضرت عمر کے قول کے مطابق اس حدیث کو بیان نہیں کیا جائے گا
یا اگر اور کوئی اور صورت ہے تو ارشاد فرمائیں
یہی تو بار بار بتا رہا ہوں کہ اس کہ وجہ یہ نہیں حضرت عمر رضی اللہ کے کہنے کی وجہ سے اسکو بیان نہیں کرتے بلکہ وجہ یہ ہے کہ اس میں واضح ابہام نظر آ رہا ہے جو آپ کو بھی نظر آ رہا ہے اور آپ بھی اسی وجہ سے اس حدیث میں بتائی گئی بشارت کبھی بھی اپنی امام بارگاہ میں نہیں بتائیں گے ورنہ ریسکیو والوں کا انتظام کرنا پڑے گا
اور آپ خود اسکو مان بھی گئے ہیں کہ آپ کی عقل بھی یہی کہ رہی ہے کہ اسکو آپ کبھی بھی اپنی امام بارگاہ میں بیان نہیں کریں گے اگرچہ آپ کے کسی معصوم امام سے ہی ثابت ہو جائے
پس میرا دعوی ہے کہ آپ کی عقل یہ کہتی ہے کہ
علی بہرام کو اپنی امام بارگاہ میں یہ نہیں کہنا چاہئے کہ تمام کلمہ کی گواہی دینے والے بشمول محمد بن عبد الوھاب جنت میں جائیں گے

میرا دعوی غلط ثابت کریں اور پھر کسی صحابی پر اعتراض کریں ورنہ پہلے اپنے آپ پر اعتراض کریں کہ آپ کی عقل ٹھیک ہے یا غلط

دلائل ختم گانے شروع
دلائل ختم نہیں دلائل آپکو نظر آنا ختم تبھی تو تھوڑا سا میٹھا ڈالا جاتا ہے تاکہ توجہ ادھر ہو جیسے جانوروں کو دوائی دیتے ہوئے آتے میں ملا کر دی جاتی ہے تاکہ کام بھی ہو جائے اور پتا بھی نہ چلے

ایک سوال اب تک تشنہ ہے کہ
کیا مذکورہ حدیث میں حضرت عمر نے کلمہ پڑھ کر جنت کی بشارت کو قبول کیا
عمر رضی اللہ نے نہ مطلق اسکو قبول کیا اور نہ مطلق اس کا انکار کیا بلکہ ابہام کی وجہ سے ہے اسکو بیان کرنے سے منع کیا
میں آپ سے یہی سوال کرتا ہوں کہ آپ ہر کلمہ پڑھنے والے کی کلمہ کی گواہی کو قبول کرتے ہیں
میرا پھر دعوی ہے کہ
آپ ہر کلمہ پڑھنے والے کی کلمہ کی گواہی کو قبول نہیں کرتےہوئے اور نہ اسکو جنت کا حقدار ٹھہراتے ہیں
آپ میرا دعوی غلط ثابت کریں اور انعام پائیں
 

علی بہرام

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 18، 2013
پیغامات
1,216
ری ایکشن اسکور
162
پوائنٹ
105
یہی تو بار بار بتا رہا ہوں کہ اس کہ وجہ یہ نہیں حضرت عمر رضی اللہ کے کہنے کی وجہ سے اسکو بیان نہیں کرتے بلکہ وجہ یہ ہے کہ اس میں واضح ابہام نظر آ رہا ہے جو آپ کو بھی نظر آ رہا ہے اور آپ بھی اسی وجہ سے اس حدیث میں بتائی گئی بشارت کبھی بھی اپنی امام بارگاہ میں نہیں بتائیں گے ورنہ ریسکیو والوں کا انتظام کرنا پڑے گا
اور آپ خود اسکو مان بھی گئے ہیں کہ آپ کی عقل بھی یہی کہ رہی ہے کہ اسکو آپ کبھی بھی اپنی امام بارگاہ میں بیان نہیں کریں گے اگرچہ آپ کے کسی معصوم امام سے ہی ثابت ہو جائے
یہ ابہام پیدا کس نے کیا ؟ کیا یہ ابہام حضرت عمر نے پیدا نہیں کیا جب کے اس سے پہلے جب اس فرمان رسول اللہﷺ کو حضرت ابو ھریرہ نے سماعت فرمایا اس وقت تک تو کوئی ابہام ابوھریرہ کے ذہین میں پیدا نہیں ہوا اس لئے انھوں نے اس فرمان رسول ﷺ کو حضرت عمر سے بیان کردیا لیکن اس فرمان رسولﷺ کو سن کر حضرت عمر کا اس قدر غصہ کرنا اور اور ابو ھریرہ پر تشدد کرنا سمجھ سے بالا ہے کیا یہ غصہ ابوھریرہ پر تھا یا رسول اللہﷺ پر ؟؟؟
صحیح بخاری میں بیان ہوا کہ حضرت عمر نے صلح حدیبیہ کے موقع پر بھی رسول اللہﷺ پر غصہ کیا کفار قریش سے معاہدہ کرنے پر اس سے تو یہی لگتا ہے یہ غصہ رسول اللہﷺ پر ہی تھا
پس میرا دعوی ہے کہ آپ کی عقل یہ کہتی ہے کہ
علی بہرام کو اپنی امام بارگاہ میں یہ نہیں کہنا چاہئے کہ تمام کلمہ کی گواہی دینے والے بشمول محمد بن عبد الوھاب جنت میں جائیں گے

میرا دعوی غلط ثابت کریں اور پھر کسی صحابی پر اعتراض کریں ورنہ پہلے اپنے آپ پر اعتراض کریں کہ آپ کی عقل ٹھیک ہے یا غلط
اس بات کا جواب کتنی بار دیا جائے تو سمجھ میں آئے گا ؟؟
دلائل ختم نہیں دلائل آپکو نظر آنا ختم تبھی تو تھوڑا سا میٹھا ڈالا جاتا ہے تاکہ توجہ ادھر ہو جیسے جانوروں کو دوائی دیتے ہوئے آتے میں ملا کر دی جاتی ہے تاکہ کام بھی ہو جائے اور پتا بھی نہ چلے
بے کار کی باتیں

عمر رضی اللہ نے نہ مطلق اسکو قبول کیا اور نہ مطلق اس کا انکار کیا بلکہ ابہام کی وجہ سے ہے اسکو بیان کرنے سے منع کیا
یعنی اس کا مطلب یہ ہوا کہ شریعت کا مدار حضرت عمر پر ہے وہ شریعت کے جس حکم کو چاہیں برقرار رکھیں جیسے چاہیں رد کردیں یعنی آپ حضرت عمر کی شریعت پر عمل پیرا ہیں نہ کہ شریعت محمدیﷺ پر ( نعوذباللہ )
زرا کھل کر بیان فرمائیں !!!
میں آپ سے یہی سوال کرتا ہوں کہ آپ ہر کلمہ پڑھنے والے کی کلمہ کی گواہی کو قبول کرتے ہیں
میرا پھر دعوی ہے کہ
آپ ہر کلمہ پڑھنے والے کی کلمہ کی گواہی کو قبول نہیں کرتےہوئے اور نہ اسکو جنت کا حقدار ٹھہراتے ہیں
آپ میرا دعوی غلط ثابت کریں اور انعام پائیں
میں کیا اور میری اوقات کیا جو میں اس کو قبول یا رد کروں میں تو اپنے نبی رحمتﷺ کی پیروی میں کلمہ کی گواہی کو قبول کرتا ہوں
بعثنا رسولُ اللهِ صلى الله عليه وسلم إلى الحُرَقَةِ من جُهَيْنَةَ ، قال : فصبَّحْنا القومَ فهزَمْناهم . قال : ولَحِقْتُ أنا ورجلٌ مِن الأنصارِ رجلًا منهم . قال : فلما غَشِيناه قال : لا إله إلا الله .قال : فكفَّ عنه الأنصاريُّ ، فطَعَنْتُه برُمحي حتى قتَلْتُه ، قال : فلما قَدِمنا بلغَ ذلك النبيَّ صلى الله عليه وسلم ، قال : فقال لي : يا أسامةُ ، أَقتَلْتَه بعدَ ما قال :لا إله إلا الله ! قال : قلتُ : يا رسولَ اللهِ ، إنما كان مُتَعَوِّذًا . قال : أَقتَلْتَه بعدما قال :لا إله إلا الله ! قال : فما زالَ يُكرِّرُها عليَّ ، حتى تمنَّيتُ أني لم أكنْ أسلَمتُ قبلَ ذلك اليومِ .

الراوي: أسامة بن زيد المحدث: البخاري - المصدر: صحيح البخاري - الصفحة أو الرقم: 6872
خلاصة حكم المحدث: [صحيح]
الراوي: أسامة بن زيد المحدث: مسلم - المصدر: صحيح مسلم - الصفحة أو الرقم: 96
خلاصة حكم المحدث: صحيح

یعنی اس متفق علیہ حدیث میں بیان ہوا کہ رسول اللہٖﷺ نے صحابی رسول کی طرف سے کلمے کی گواہی کو قبول نہ کرنے پر اپنی ناراضگی کا اظہار فرمایا اس لئے میں تو کلمہ کی گواہی کو قبول ہی کروں گا
کلمہ کی گواہی پر جنت کا حقدار بھی رسول اللہﷺ نے کلمہ کی دلی گواہی دینے والے کو ٹہرایا ہے جیسے آپ عمر کی پیروی میں نہیں مان رہے لیکن آپ دعویٰ رسول اللہﷺ کی پیروی کا کرتے ہیں !!!!!
غور کریں
 

علی بہرام

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 18، 2013
پیغامات
1,216
ری ایکشن اسکور
162
پوائنٹ
105
مفاد عامہ کے لئے مذکورہ بالا روایت کا ترجمہ پیش ہے
ترجمہ داؤد راز
اسامہ بن زید بن حارثہ رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبیلہ جہینہ کی ایک شاخ کی طرح (مہم پر) بھیجا۔ بیان کیا کہ پھر ہم نے ان لوگوں کو صبح کے وقت جالیا اور انہیں شکست دے دی۔ راوی نے بیان کیا کہ میں اور قبیلہ انصار کے ایک صاحب قبیلہ جہینہ کے ایک شخص تک پہنچے اور جب ہم نے اسے گھیرلیا تو اس نے کہا "لا الہ الا اﷲ" انصاری صحابی نے تو (یہ سنتے ہی) ہاتھ روک لیا لیکن میں نے اپنے نیزے سے اسے قتل کر دیا۔ راوی نے بیان کیا کہ جب ہم واپس آئے تو اس واقعہ کی خبر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو ملی۔ بیان کیا کہ پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا اسامہ! کیا تم نے کلمہ لا الہ الا اﷲ کا اقرار کرنے کے بعد اسے قتل کر ڈالا۔ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! اس نے صرف جان بچانے کے لیے اس کا اقرار کیا تھا۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر فرمایا تم نے اسے لا الہ الا اﷲ کا اقرار کرنے کے بعد قتل کر ڈالا۔ بیان کیا کہ آنحضرت اس جملہ کو اتنی دفعہ دہراتے رہے کہ میرے دل میں یہ خواہش پیدا ہو گئی کہ کاش میں اس سے پہلے مسلمان نہ ہوا ہوتا۔
 

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,035
ری ایکشن اسکور
1,227
پوائنٹ
425
یہ ابہام پیدا کس نے کیا ؟ کیا یہ ابہام حضرت عمر نے پیدا نہیں کیا جب کے اس سے پہلے جب اس فرمان رسول اللہﷺ کو حضرت ابو ھریرہ نے سماعت فرمایا اس وقت تک تو کوئی ابہام ابوھریرہ کے ذہین میں پیدا نہیں ہوا اس لئے انھوں نے اس فرمان رسول ﷺ کو حضرت عمر سے بیان کردیا لیکن اس فرمان رسولﷺ کو سن کر حضرت عمر کا اس قدر غصہ کرنا اور اور ابو ھریرہ پر تشدد کرنا سمجھ سے بالا ہے کیا یہ غصہ ابوھریرہ پر تھا یا رسول اللہﷺ پر ؟؟؟ ؟؟
آپکی ساری باتوں کا جواب میں تب دوں گا جب آپ میرے بار بار کیے گئے ایک سوال کا جواب دے دیں کہ
کیا کوئی شیعہ ذاکر محمد بن عبدالوھاب رحمہ اللہ کو کلمہ پڑھنے کی وجہ سے جنت کی بشارت دے گا یا کیا کوئی دیوبندی مولوی خمینی کو کلمہ پڑھنے کی وجہ سے جنت کی بشارت دے گا یا کوئی بریلوی عالم ساجد میر کو کلمہ پڑھنے کی وجہ سے جنت کی بشارت دے گا
اگر ہاں تو اسکو نام بتائیں
اگر نہیں تو جب کوئی بھی مسلک علما ایسا نہیں کر سکتا تو عمر رضی اللہ عنہ کو پھر کوئی مسلک اس کام سے روکنے پر غلط کیوں کہ سکتا ہے
 
Top