• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کیا ہم کسی کو قطعی طور پر شہید کہہ سکتے ہیں ؟

باذوق

رکن
شمولیت
فروری 16، 2011
پیغامات
888
ری ایکشن اسکور
4,010
پوائنٹ
289
ہم علما کے مقلد نہں
حالانکہ یہ میرے سوال کا جواب نہیں۔ مگر شکر ہے :) کہ آپ نے ایک بات کی بہرحال تصدیق تو کر ہی دی !!
ویسے کافی عرصہ قبل میں نے بھی اس موضوع پر کچھ لکھا تھا ، جسے یہاں پڑھا جا سکتا ہے :: شہید اور شہادت
 

باذوق

رکن
شمولیت
فروری 16، 2011
پیغامات
888
ری ایکشن اسکور
4,010
پوائنٹ
289

رانا اویس سلفی

مشہور رکن
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
387
ری ایکشن اسکور
1,609
پوائنٹ
109

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,346
پوائنٹ
800
مولانا شاہ اسمعیل اور علامہ احسان الٰہی ظہیر علیہم الرحمۃ کے نام کے ساتھ "شہید" کا جو لاحقہ اکثر و بیشتر نامور علماء کو لگاتے دیکھا/سنا/پڑھا گیا ہے ۔۔۔ اس کے متعلق کیا خیال ہے؟
اگر دُعا کے طور پر کہا جائے تو ٹھیک ہے، ان شاء اللہ! جیسے ہم اپنے مُردوں کیلئے ’مرحوم‘ کا لفظ استعمال کرتے ہیں، جس سے ہماری مراد دُعا ہوتی ہے، بمعنیٰ رحمہ اللہ!
اگر خبر کے طور پر کہا جائے تو صحیح نہیں!

واللہ تعالیٰ اعلم!
 

ابوعیینہ

مبتدی
شمولیت
جنوری 17، 2012
پیغامات
58
ری ایکشن اسکور
281
پوائنٹ
0
امام احمد کسی معین کو شہید کہنے کے بارے میں فرماتے ہیں
ولا تقطعوا بالشهادة على مسلم .
روى الإمام اللالكائي في شرح أصول اعتقاد أهل السنة والجماع
 
شمولیت
اپریل 21، 2012
پیغامات
4
ری ایکشن اسکور
21
پوائنٹ
0
صحیح بخاری کتاب الایمان
اس حدیث رسولﷺ پہ جس کا ایمان نہیں ہے وہ اپنے ایمان کا محآسبہ کرے۔

حدثنا حرمي بن حفص قال حدثنا عبد الواحد قال حدثنا عمارة قال حدثنا أبو زرعة بن عمرو بن جرير قال سمعت أبا هريرة عن النبي صلی الله عليه وسلم قال انتدب الله عزوجل لمن خرج في سبيله لا يخرجه إلا إيمان بي وتصديق برسلي أن أرجعه بما نال من أجر أو غنيمة أو أدخله الجنة ولولا أن أشق علی أمتي ما قعدت خلف سر ية ولوددت أني أقتل في سبيل الله ثم أحيی ثم أقتل ثم أحيی ثم أقتل۔

حرمی بن حفص، عبدالواحد، عمارہ، ابوزرعہ بن عمر بن جریر، ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے راوی ہیں کہ آپ ﷺنے فرمایا اللہ تعالیٰ اس شخص کے لئے جو اس کی راہ میں (جہاد کرنے کو) نکلے اور اس کو اللہ تعالیٰ پر ایمان رکھنے اور اس کے پیغمبروں کی تصدیق ہی نے (جہاد پر آمادہ کر کے) گھر سے نکالا ہو، اس امر کا ذمہ دار ہوگیا ہے کہ یا تو میں اسے اس ثواب یا مال غنیمت کے ساتھ واپس کروں گا، جو اس نے جہاد میں پایا ہے، یا اسے (شہید بنا کر) جنت میں داخل کردوں گا اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرماتے ہیں کہ اگر میں اپنی امت پر دشوار نہ سمجھتا تو (کبھی) چھوٹے لشکر کے ہمراہ جانے سے بھی دریغ نہ کرتا، کیوں کہ میں یقینا اس بات کو پسند کرتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ کی راہ میں مارا جاؤں پھر زندہ کیا جاؤں، پھر مارا جاؤں پھر زندہ کیا جاؤں، پھر مارا جاؤں۔

رہتی دنیا تک جو شخص اللہ کی راہ میں کفار سے لڑتا ہوا قتل کر دیاجائے اور وہ خالصتا اللہ کی رضا کیلئے لڑے اور ہمیں علم ہو کہ اسکا عقیدہ وایمان بظاہر کامل اور مکمل ہے تو ہم اسے اس حدیث کے مطابق قطعی شہید ہی کہیں گے۔
جبکہ اس کی تصدیق اللہ کی کلام سے بھی ہے۔

ولاتقولو لمن یقتل فی سبیل اللہ امواتا بل احیاءولکن لاتشعرون۔

باقی رہا سوال کہ کن لوگوں کو قطعی شہید نہیں جاسکتا۔۔۔؟

طاعون کی بیماری سے وفات پانے والا،دیوار کے نیچے دب جانے والا،جل کے مر جانے والا،زچگی کے دوران عورت مرجانے والی،بم سے بلاسٹ ہونے والا،یاوہ لوگ جن کی شہادت کی دوسری علامات بتائی گئی ہیں ان کو قطعی شہید کا درجہ نہیں دیں گے،اگر شہید کہیں گے تو ان شاءاللہ کے ساتھ اگر مردہ کہیں گے بھی تو کوئی غلط نہ ہوگا کیوں کہ اس شخص کااندرونی معاملہ اللہ تعالی کے ساتھ ہے۔
جبکہ ان سے قطع تعلق جو لوگ اللہ کی راہ میں قتل ہوجائیں اگر ایمان کامل کے ساتھ فقط اللہ کی رضا کیلئے لڑتے ہوئے قتل کر دیئے جائیں تو ان کے بارے سختی سے حکم ہے کہ انہیں شہید ہی کہا جائے گا کیونکہ اس حدیث کے مطابق اللہ خود ان کی ضمانت دے رہے ہیں انہییں ہم شہید ہی کہیں گے لیکن جو اس حالت میں مر جائیں جو میدان قتال میں نہ ہوں توانہیں ان شاءاللہ کے ساتھ شہید کہیں گے اگرچہ معاملہ ان کا بھی اللہ کے ساتھ ہے۔

شہید سیدھا جنت میں جائے گا یا نہیں جائیگا یہ ایک الگ بحث ہے۔
 
شمولیت
اپریل 21، 2012
پیغامات
4
ری ایکشن اسکور
21
پوائنٹ
0
شیخ زبیر علی زئی حفظہ اللہ تعالی سے سوال ہی غلط اور اپنا مقصد حل کرنے کیلئے پوچھا گیا ہے ان کا جواب سوال کے مطابق صحیح ہے جبکہ آرٹیکل کےموضوع کے مطابق کسی کوبھی جو میدان قتال میں شہید ہوا ہو یا اپنی چارپائی پہ یا کسی دوسری طرح سے قطعی شہید کہنا یا نہ کہنے کے متعلق سوال تھا۔

اللہ ہر مشکل گھڑی میں میری مدد فرماکہ میں صرف تیری ہی محتاج ہوں۔
 
Top