• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

یزید کی مغفور لھم کی بشارت کیا ابدی ہے؟

سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔
شمولیت
اکتوبر 24، 2016
پیغامات
216
ری ایکشن اسکور
22
پوائنٹ
35
غلط فہمی : -

حدیث وحی خفی ہے اور وحی کبھی بھی تضاد نہیں ہو سکتی ہے کہ ایک طرف جنت کی بشارت ہو اور دوسری طرف شفاعت سے محروم کرنے والے کو کیسے جنت کی بشارت مل سکتی ہے
چنانچہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا
صنفان من أمتي لن تنالهما شفاعتي , إمام ظلوم غشوم , و كل غال مارق (سلسلہ احادیث صحیحہ رقم470)
اس میں ظالم حکمران کو شفاعت سے محرومی ہے تو کیسے ممکن ہے کہ جنتی بھی ہو اور شفاعت سے محروم یعنی جہنم میں بھی جائے۔
ازالہ : -
بالکل ! حدیث وحی ہے اور اس میں قطعاََ تضاد نہیں ہے ۔ اگر تضاد ہے تو فرقہ واریت میں پڑے لوگوں کے ذہنوں میں ہے ۔
جنّت کی بشارت حق ہے، اب اگر آپ کسی کو ظالم کہہ دیں تو وہ ظالم نہیں بن جاتا ۔
اللہ سب کو سمجھنے کی توفقیق عطا کرے۔
والحمد للہ رب العالمین
 

difa-e- hadis

رکن
شمولیت
جنوری 20، 2017
پیغامات
294
ری ایکشن اسکور
30
پوائنٹ
71
میں نے پڑھی ہے بہت متضاد کتاب ہے کئی جگہ تضاد ہے بہت سی ضعیف روایات کو صحیح کیا گیا ہے اور بہت سی صحیح کو ضعیف بہرحال ان تضادات کو درست کرنے کی ضرورت ہے
 

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,132
پوائنٹ
412
میں نے پڑھی ہے بہت متضاد کتاب ہے کئی جگہ تضاد ہے بہت سی ضعیف روایات کو صحیح کیا گیا ہے اور بہت سی صحیح کو ضعیف بہرحال ان تضادات کو درست کرنے کی ضرورت ہے
بسم اللہ کریں
 

T.K.H

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 05، 2013
پیغامات
1,121
ری ایکشن اسکور
330
پوائنٹ
156
بعض لوگوں نے” اہلِ سنت“ کے لبادہ میں” رافضیت و سبائیت“ کا ساتھ دینے کی ”قسم “ کھائی ہے ۔
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,417
ری ایکشن اسکور
2,730
پوائنٹ
556
السلا م علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
میں نے پڑھی ہے بہت متضاد کتاب ہے کئی جگہ تضاد ہے بہت سی ضعیف روایات کو صحیح کیا گیا ہے اور بہت سی صحیح کو ضعیف بہرحال ان تضادات کو درست کرنے کی ضرورت ہے
میں نے تو یہ کتاب نہیں پرھی لیکن علم الحدیث سے متعلق آپ کے تبصرہ و تجزیہ کی کی کیا حیثیت ہے وہ تو یہاں دیکھا جاسکتا ہے:
تھریڈ بعنوان: ہم کس کی مانیں محدث فورم کے احادیث کے مجموعہ کی یا کفایت الله صاحب کی
 

غازی

رکن
شمولیت
فروری 24، 2013
پیغامات
117
ری ایکشن اسکور
183
پوائنٹ
90
میں نے پڑھی ہے بہت متضاد کتاب ہے کئی جگہ تضاد ہے بہت سی ضعیف روایات کو صحیح کیا گیا ہے اور بہت سی صحیح کو ضعیف بہرحال ان تضادات کو درست کرنے کی ضرورت ہے
سنابلی صاحب کی کتاب پر کسی نے فیس بک پر کمنٹ کیا کہ :

سنابلی صاحب نے یہ کتاب لکھ کر روافض پر احسان کیا ہے ۔

آپ کایہ تبصرہ بھی کچھ ایسا ہی ہے ۔

آپ نے بہت سی روایات کی بات کہی ہے

بہت سی میں کم سے کم تین تو آجاتی ہیں ۔
تو آپ اس کتاب سے تین صحیح روایات پیش کریں جنہیں سنابلی صاحب نے ضعیف کہاہے۔
اور تین ضعیف روایات پیش کریں جنہیں سنابلی صاحب نے صحیح کہا ہے ۔
بسم اللہ کریں
 

وجاہت

رکن
شمولیت
مئی 03، 2016
پیغامات
421
ری ایکشن اسکور
44
پوائنٹ
45
بسم الله الرحمن الرحیم
امابعد !
قارئین کی سہولت کے لئے یہاں نقل کیے جا رہے ہیں جوابات اس موضوع کے متعلق --- ملاحظہ کیجیے ---
و السلام
بھائی جان ان سب کے مفصل جوابات کے لئے یزید بن معاویہ پر الزمات کا جائزہ پڑھ لیں

آپ زبیر علی زئی رحمہ الله کی تحریر کا بھی جائزہ لے لیں -


 

وجاہت

رکن
شمولیت
مئی 03، 2016
پیغامات
421
ری ایکشن اسکور
44
پوائنٹ
45
سنابلی صاحب کی کتاب پر کسی نے فیس بک پر کمنٹ کیا کہ :

سنابلی صاحب نے یہ کتاب لکھ کر روافض پر احسان کیا ہے ۔

آپ کایہ تبصرہ بھی کچھ ایسا ہی ہے ۔

آپ نے بہت سی روایات کی بات کہی ہے

بہت سی میں کم سے کم تین تو آجاتی ہیں ۔
تو آپ اس کتاب سے تین صحیح روایات پیش کریں جنہیں سنابلی صاحب نے ضعیف کہاہے۔
اور تین ضعیف روایات پیش کریں جنہیں سنابلی صاحب نے صحیح کہا ہے ۔
بسم اللہ کریں
ایک اعتراض یہ کیا گیا شیعہ کی جانب سے -



کفایت الله سنابلی اپنی کتاب قسطنطنیہ پر پہلا حملہ اور امیر یزید بن معاویہ کے بارے میں بشارت نبوی – ایک تحقیقی جائزہ

کے صفحہ : ٥٠ پر یوں لکھتے ہیں

بلکہ اسی حدیث کے ایک اور طریق میں یہ الفاظ ہیں

ابو عمران نے کہا کہ : چناچہ ابو ایوب انصاری اللہ کی راہ میں جہاد کرتے رہے یہاں تک کہ قسطنطنیہ پر لشکر کشی کی اور وہیں وفات پائی اور وہیں دفن ہوئے [ تاریخ دمشق لابن عساکر :١٦ /٦٢ و فی اسناد ابن لھیہ و عنعنہ الولید فی بعض الطبقات ]
اس روایت میں ان الفاظ پر غور کیجیے ” حتي غزا القسطنطنية ” یعنی یہانن تک کہ انہوں نے قسطنطنیہ میں جہاد کیا .مطلب یہ کہ اس سے قبل انہوں نے قسطنطنیہ پہنچ کر جہاد نہیں کیا تھا.
یہاں پر باکل صراحت ہے کہ ان کے جہاد کی آخری کڑی لشکر قسطنطنیہ میں شرکت اور وفات تھی اور اس سے قبل وہ قسطنطنیہ تک نہیں پہنچ سکے تھے.ثابت ہوا کہ وہ وہی لشکر تھا جس کے عمومی امیر یزید بن معاویہ تھے.
ابن عساکر کی اس روایت کی سند ابن لھیعہ اور ولید کے بعض عنعنہ کی وجہ سے ضعیف ہے لیکن چونکہ یہ مفہوم دیگر روایات کا بھی ہے اور اس روایت کی سند میں ابن لھیعہ کا ضعیف معمولی ہے کیونکہ وہ سچے ہیں صرف حافظہ کی خرابی ہے اور ولید نے اپنے شیخ سے تحدیث کی صراحت کردی ہے البتہ اس سے آگے عنعنہ موجود ہے اس لے یہ بھی بڑا ضعیف نہیں لہذ اس روایت کے الفاظ ست مفہوم طے کرنے میں کوئی حرج نہیں
1.jpg
2.jpg

آگے صفحہ : ٦٣ پر حافظ زبیر علیزئی رحمہ الله کا ردکرتے ہوئے یوں لکھتے ہے

عرض ہے کہ متابعت قطعاً ثابت نہیں ہے کیونکہ ابن عساکر کی سند میں لیث بن سعد سے نیچھے ضعیف موجود ہے وہ ولید بن مسلم القرشی ہیں جو تدلیس تسویہ کرتے تھے اور انہوں نے اپنے سے اوپر سند کے تمام طبقات میں سماع کی صراحت نہیں کی ہے. جبکہ تدلیس تسویہ سے متصف راوی کی سند صحیح ہونے کے لے شرط ہے کہ وہ اپنے استاد سے اوپر تمام طبقات میں سماع یا تحدیث کی صراحت کرے چناچہ ……

3.jpg

جب روایت انکے حق میں ہے تب ولید کی تدلیس تسویہ معمولی اور جب انکے خلاف ہے تب غیر معمولی
 
سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔
Top