• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

۲... واسطوں پر بھروسا۔ نواقض اسلام۔ ڈاکٹر شفیق الرحمن

محمد آصف مغل

سینئر رکن
شمولیت
اپریل 29، 2013
پیغامات
2,677
ری ایکشن اسکور
4,006
پوائنٹ
436
۲... واسطوں پر بھروسا

من جعل بینہ وبین اﷲ وسائط، یدعوھم، ویسألھم الشفاعۃ، ویتوکل علیھم کفر اجماعًا
جس نے اپنے اور اللہ تعالیٰ کے درمیان کچھ واسطے بنائے ، ان سے دعائیں مانگیں ، ان سے شفاعت طلب کی اور انہیں پر بھروسہ کیا تو وہ بالا جماع کافر ہو گیا۔

ہر دور میں مشرکین یہ سمجھتے ہیں کہ کسی کو سیڑھی بنا کر ،وسیلہ سمجھ کر، شفاعت کرنے والا مان کر پکا رنا شرک نہیں۔شرک تو تب بنتا ہے جب ان کو مستقل بالذات سمجھ کر ان سے حاجت روائی کی درخواست کی جائے۔ مشرکین اولیاء اللہ کو اس لیے پکارتے ہیں کہ وہ اللہ کے دربار میں ان کی سفارش کریں اور ان کے وسیلے سے ان کی ضرورتیں اور حاجتیں پوری ہوں ۔ مشرکین مکہ بھی اللہ کے سوا جن کی عبادت کرتے تھے ان کو نفع و نقصان کا مالک نہیں جانتے تھے بلکہ اپنے اور اللہ کے درمیان انہیں واسطہ اور وسیلہ سمجھتے تھے۔

وَيَعْبُدُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللہِ مَا لَا يَضُرُّھُمْ وَلَا يَنْفَعُھُمْ وَيَقُوْلُوْنَ ہٰٓؤُلَاۗءِ شُفَعَاۗؤُنَا عِنْدَ اللہِ۝۰ۭ (یونس: ۱۸)
''اور یہ لوگ اللہ کے سوا ایسی چیزوں کی عبادت کرتے ہیں جو نہ ان کو نقصان پہنچا سکیں اور نہ ان کو نفع پہنچا سکیں اور کہتے ہیں کہ یہ اللہ کے پاس ہمارے سفارشی ہیں ۔''(یونس:۱۸)

اَلَا لِلہِ الدِّيْنُ الْخَالِصُ۝۰ۭ وَالَّذِيْنَ اتَّخَذُوْا مِنْ دُوْنِہٖٓ اَوْلِيَاۗءَ۝۰ۘ مَا نَعْبُدُہُمْ اِلَّا لِيُقَرِّبُوْنَآ اِلَى اللہِ زُلْفٰى۝۰ۭ (الزمر:۳)
''خبردار اللہ تعالیٰ ہی کے لیے خالص عبادت کرنا ہے اور لوگوں نے اس کے سوا کارساز بنا رکھے ہیں (اور کہتے ہیں ) کہ ہم ان کی عبادت صرف اس لیے کرتے ہیں کہ وہ ہمیں اللہ سے قریب کردیں ۔''

جو شخص اللہ تعالیٰ کو خالق، رازق اور مالک ماننے کے باوجود غیر اللہ کو سفارشی سمجھ کر پکارے گا اور ان پر بھروسہ کرے گا،وہ کافر ہو جائے گا ۔
 

محمد آصف مغل

سینئر رکن
شمولیت
اپریل 29، 2013
پیغامات
2,677
ری ایکشن اسکور
4,006
پوائنٹ
436
موجودہ دورمیں اسلام کے بہت سے نام لیواؤں نے جو اسلام کی اصل حقیقت سے واقف نہیں ہیں'اپنے اوراپنے رب کے درمیان بہت سے وسیلے، اور ذریعے بنارکھے ہیں۔جن کو وہ مشکلات ومصائب سے دوری کے لیے اور تکلیفوں سے بچنے کے لئے پکارتے ہیں۔غیر اﷲکو پکارنا مسلمانوں کے اجماع کے مطابق کفر ہے۔کیونکہ اﷲتعالیٰ نے اپنے رسل علیہم الصلوٰۃ والسلام کو مبعوث اور اپنی کتابوں کو نازل ہی اس لئے کیا تھا کہ لوگ اﷲوحدہٗ لاشریک کی عبادت کریں ۔لیکن قبروں کے پجاری اس بات کے انکاری ہیں۔انہوں نے اپنے بہت سے وسیلے بنارکھے ہیں جنہیں وہ نقصان وتکلیف سے بچنے اور فوا ئد کے حصول کے لئے پکارتے ہیں۔او ر یہ پکار عبادت ہے۔ جو لوگ ان کے اس شرک کو ناپسند کرتے ہیں ان پر اولیاء اور صالحین کے گستاخ ہونے کی تہمت لگائی جاتی ہے ۔یہ لوگ اپنے فاسد خیالات ونظریات کی وجہ سے براہ راست اﷲتعالیٰ کو نہیں پکارتے ۔بلکہ کہتے ہیںکہ اﷲتعالیٰ تک رسائی کے لئے کوئی وسیلہ اورزینہ بنانا بہت ضروری ہے۔جیساکہ بادشاہ کے پاس جا کرڈائریکٹ سوال نہیں کیاجاسکتا۔اﷲتعالیٰ تو ان بادشاہوں سے بڑھ کر ہے ۔اس کو براہِ راست کیسے پکاراجائے ؟نعوذ باﷲاس بات سے تو اﷲتعالیٰ کی کمزور وناتواں مخلوق سے مشابہت ہوتی ہے۔ اور ایسا کرنا اسلام کے منا فی ہے ۔کتاب وسنت کے بے شمار دلائل ہیں جن سے ان کے عقائد کو باطل کیا جاسکتا ہے۔جو شخص ہدایت طلب کرتے ہوئے اور حق بات کو مانتے ہوئے قرآن پرغوروفکر کرے گا تو اسے یہ مسئلہ صحیح طور پر سمجھ میں آجائے گا۔ اور یہ بھی معلوم ہوگا کہ دین ِ اسلام موجود ہ دور میں کتنا تنہا ہوچکا ہے۔ کیونکہ اکثرلوگ دین خالص سے واقف نہیں ہیں۔اسی مضمون کے متعلق ارشادِ الٰہی ہے۔

{قُلِ ادْعُوا الَّذِیْنَ زَعَمْتُمْ مِنْ دُوْنِ اﷲِ لَا یَمْلِکُوْنَ مِثْقَالَ ذَرَّۃٍ فِی السَّمٰوٰتِ وَلَا فِی الْاَرْضِ وَمَا لَھُمْ فِیْھِمَا مِنْ شِرْکٍ وَّمَا لَہٗ مِنْہُمْ مِنْ ظَھِیْرٍ O وَلَا تَنْفَعُ الشَّفَاعَۃُ عِنْدَہٗٓ اِلَّا لِمَنْ اَذِنَ لَہٗ} (سبا:۲۲-۲۳)
''کہہ دیجئے کہ اﷲ کے سوا جن جن کا تمہیں گمان ہے سب کو پکار لو نہ ان میں سے کسی کو آسمانوں اور زمینوں میں سے ایک ذرہ کااختیار ہے اور نہ ان کا ان میں کوئی حصہ ہے ۔نہ ان میں سے کوئی اﷲکا مددگار ہے ۔شفاعت کی (درخواست )بھی اس کے پاس کچھ فائدہ نہیں دیتی ۔سوائے ان کے جن کے لیے کوئی اجازت ہوجائے''۔
 

محمد آصف مغل

سینئر رکن
شمولیت
اپریل 29، 2013
پیغامات
2,677
ری ایکشن اسکور
4,006
پوائنٹ
436
قیامت کے دن انبیاء علیہم السلام اور اولیاء اللہ سفارش کریں گے مگر سفارش کے لیے انبیاء اور اولیاء اللہ کو پکارنا شرک ہے کیونکہ شفاعت کی تمام اقسام کا مالک صرف اللہ تعالیٰ ہے ۔

اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:
{قُلْ لِلّٰہِ الشَّفَاعَۃُ جَمِیْعًا} (الزمر:۴۴)
''کہہ دیجیے کہ تمام سفارش پوری اللہ ہی کے اختیار میں ہے ۔''

سفارش کی دواقسام ہیں ۔ایک منفی شفاعت جو غیر اﷲسے طلب کی جائے۔ اور دوسری وہ شفاعت جو مثبت ہے یعنی جو اﷲتعالیٰ سے طلب کی جائے۔ او ریہ شفاعت صرف اہلِ توحید واخلاص کے لئے ہوگی ۔شفاعت کے باب میں دوباتوں کا خیال کرنا بہت ضروری ہے۔

(اول): سفارش کرنے والا اﷲ تعالیٰ کی اجازت کے بعد ہی کوئی سفارش کرسکے گا۔ جیسا کہ فرمانِ الٰہی ہے۔

{مَنْ ذَا الَّذِیْ یَشْفَعُ عِنْدَہٗ اِلَّا بِاِذْنِہِ} (البقرۃ:۲۵۵)
''کون شخص ہے جو اﷲکی اجازت کے بغیر شفاعت کرے گا۔''

(ثانی): جن لوگوں کی سفارش کی جائے ان سے اگر اﷲراضی ہوگا تو سفارش کی جائے گی جیساکہ ارشادِ باری تعالیٰ ہے۔

{وَلَا یَشْفَعُوْنَ اِلَّا لِمَنِ ارْتَضٰی} (الانبیاء:۲۸)
''یہ (فرشتے)کسی کی سفارش نہیں کرتے ۔علاوہ ان کے جن سے اﷲخوش ہو۔''

یہ سفارش صرف گناہ گار مومن و موحد کے لیے ہے ۔

ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ رحمہ اللہ نے فرمایا:
''میری سفارش کا فائدہ ہر اس شخص کو پہنچے گا جس نے اللہ کے ساتھ کچھ بھی شریک نہ کیا ہو۔'' (مسلم:۱۹۹، بخاری: ۶۳۰۴)

اہل کفر و شرک کے لیے قیامت کے دن کوئی سفارش نہیں ہو گی۔ اور نہ ہی کوئی اپنی شخصیت کے دبائو سے اپنے پیروکاروں کے بارے میں ایسی سفارش کر سکے گا کہ جو بات چاہے وہ اللہ سے منوا لے ۔ جیسا کہ جاہلوں کا عقیدہ ہے کہ ہمارے بزرگ اللہ کے پاس اڑ کر بیٹھ جائیں گے اور بخشوا کے اُٹھیں گے ۔ اللہ کے ہاں ایسی کسی شفاعت کا کوئی وجود نہیں ۔
 

محمد آصف مغل

سینئر رکن
شمولیت
اپریل 29، 2013
پیغامات
2,677
ری ایکشن اسکور
4,006
پوائنٹ
436
{وَاَنْذِرْ بِہِ الَّذِیْنَ یَخَافُوْنَ اَنْ یُّحْشَرُوْا إِلٰی رَبِّھِمْ لَیْسَ لَھُمْ مِّنْ دُوْنِہٖ وَلِیٌ وَلَا شَفِیْعٌ لَّعَلَّھُمْ یَتَّقُوْنَ} (الانعام:۵۱)
''اور ایسے لوگوں کو ڈرائیے جو اس بات سے ڈرتے ہیں کہ اپنے رب کے پاس ایسی حالت میں جمع کیئے جائیں گے کہ اس کے سوا نہ کوئی ان کا مدد گار ہو گا اور نہ کوئی سفارشی ہوگا اس امید پر کہ وہ ڈر جائیں۔''

اللہ کے مکرم ومقرب فرشتے اللہ کے حکم سے کائنات کے امور کی تدبیر ضرور کرتے ہیں۔ (جیسے روح ڈالنا اور قبض کرنا، لیلۃ القدر میں اللہ کے حکم سے نازل ہونا، پہاڑوں، بادلوں اور ہوائوں پر مقرر فرشتے مگر سارے کا سارا اختیار صرف اللہ کا ہونے کی وجہ سے انہیں پکارنا بھی شرک ہے۔

تنبیہ :

یہاں یہ وضاحت ضروری ہے کہ کوئی شخص اپنی مشکلات میں اللہ سے دعا کرتے ہوئے یہ سمجھتا ہے کہ صرف اللہ ہی ما فوق الاسباب اس کی مددکرنے پر قادر ہے اور دعا کی قبولیت کے بعد وہ اللہ ہی کا شکر گزار ہوتا ہے اسی کے نام پر خیرات وذبیحہ کرتا ہے 'لیکن وہ دعا اس طرح کرتا ہے کہ اے اللہ اپنے نیک اور مقبول بندوں کے طفیل میری یہ دعا قبول فرما تو ایسا کرنا اگرچہ سنت سے ثابت اور جائز نہیں بلکہ بدعت ہےلیکن اللہ سے براہ راست مانگنے کی بنا پر یہ چیز واسطے اور وسیلے کے شرک سے خالی ہے ۔
 

بہرام

مشہور رکن
شمولیت
اگست 09، 2011
پیغامات
1,173
ری ایکشن اسکور
439
پوائنٹ
132

تنبیہ :

یہاں یہ وضاحت ضروری ہے کہ کوئی شخص اپنی مشکلات میں اللہ سے دعا کرتے ہوئے یہ سمجھتا ہے کہ صرف اللہ ہی ما فوق الاسباب اس کی مددکرنے پر قادر ہے اور دعا کی قبولیت کے بعد وہ اللہ ہی کا شکر گزار ہوتا ہے اسی کے نام پر خیرات وذبیحہ کرتا ہے 'لیکن وہ دعا اس طرح کرتا ہے کہ اے اللہ اپنے نیک اور مقبول بندوں کے طفیل میری یہ دعا قبول فرما تو ایسا کرنا اگرچہ سنت سے ثابت اور جائز نہیں بلکہ بدعت ہےلیکن اللہ سے براہ راست مانگنے کی بنا پر یہ چیز واسطے اور وسیلے کے شرک سے خالی ہے ۔


واہ جی واہ
 

محمد آصف مغل

سینئر رکن
شمولیت
اپریل 29، 2013
پیغامات
2,677
ری ایکشن اسکور
4,006
پوائنٹ
436
واہ جی واہ
واہ جی واہ
آپ کا کام پھر بھی نہ بن پایا کیونکہ
دعا اس طرح کرتا ہے کہ اے اللہ اپنے نیک اور مقبول بندوں کے طفیل میری یہ دعا قبول فرما تو ایسا کرنا اگرچہ سنت سے ثابت اور جائز نہیں بلکہ بدعت ہےلیکن اللہ سے براہ راست مانگنے کی بنا پر یہ چیز واسطے اور وسیلے کے شرک سے خالی ہے ۔

جو مغالطہ آپ کو لگ رہا ہے اس کی تصحیح فرما لیجیے کہ
1۔ سنت سے ثابت نہیں۔
2۔ جائز نہیں۔
3۔ بدعت ہے۔
و کل بدعۃ ضلالۃ و کل ضلالۃ فی النار۔
 

بہرام

مشہور رکن
شمولیت
اگست 09، 2011
پیغامات
1,173
ری ایکشن اسکور
439
پوائنٹ
132
کیا ایسے بھی کچھ واسطے یا وسیلے ہیں جن کے ذریعہ اللہ سے دعا کی جاسکتی ہے ؟
 
Top