• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

’سید سلیم شاہ ‘ اور’ اَنور عباسی‘ کی خدمت میں

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
حنفی‘ شافعی‘ مالکی ‘ حنبلی‘ اہل الحدیث اور اہل الظاہر سب قراء ات کے قائل ہیں تو ان کے علاوہ اُمت رہ کیا جاتی ہے جو قراء ات کی قائل نہیں ہے؟
کیا اللہ تعالیٰ نے’ فتنہ عجم‘ کوامت مسلمہ میں اتنا عام کر دیا کہ کیا خواص اور کیا عوام ‘سب ہی اسے چودہ صدیوں سے قرآن سمجھ کر پڑھ رہے ہیں؟
کیا مراکش‘ لیبیا ‘تیونس ‘الجزائر ‘موریطانیہ ‘سوڈان ‘صومالیہ ‘یمن ‘مغربی ممالک اور براعظم افریقہ کے کروڑوں مسلمان اُمت مسلمہ میں شامل نہیں ہیں؟ اگر ہیں تو وہ تو اس قرآن(روایت حفص) کی تلاوت نہیں کرتے؟ بلکہ قراء ات (روایت ورش ‘ قالون اور دوری) کی تلاوت کرتے ہیں۔
کیا عالم عرب و عجم کے تمام معروف قراء کی مختلف’ قراء ات‘میں آڈیو اور ویڈیو کیسٹس مشرق و مغرب میں عام نہیں ہیں ؟کیا عامۃ الناس ان قراء ات کو نہیں سنتے؟ کیا رمضان کے مہینے میں حرم مدنی میں لاکھوں افراد مختلف قراء ات میں قرآن نہیں سنتے؟
کیا سعودیہ‘ مراکش‘ لیبیا ‘ سوڈان‘ موریطانیہ‘ الجزائر‘ تیونس اور افریقہ وغیرہ کی مسلمان حکومتوں نے اپنی سرپرستی میں لاکھوں مصاحف قراء ات میں شائع نہیں کروائے؟
کیا عالم اِسلام کا دنیا بھر میں قرآن کی طباعت و اشاعت کا معتبر و مستند ترین اِدارہ ’مجمع الملک فھد‘ لاکھوں کی تعدا د میں روایت ورش‘ روایت قالون اور روایت دوری میں مصاحف شائع نہیں کر رہا؟
اگر یہ سب کچھ ہو رہا ہے اور صدیوں سے ہو رہا ہے اور مسلمانوں میں عامۃ الناس ہی نہیں بلکہ ان کے اَرباب اہل حل و عقد اور اَصحاب علم و فضل بالاتفاق ایسا کر رہے ہیں تو قرآن کی حفاظت کے چہ معنی دارد؟
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
قراء ات کا اِنکار صفاتِ الٰہی کا اِنکار ہے
قراء ات کا اِنکار در حقیقت اللہ کی صفات اِنکار ہے ۔ اللہ تعالی نے قرآن میں جابجا اپنی ذات کو ’شہید‘ علیم‘ خبیر‘ قدیر ‘ بصیر ‘ مہیمن‘ مؤمن ‘ عزیز‘ مقتدر ‘ ملک‘ لطیف اور قادر وغیرہ جیس صفات سے متصف کیا ہے ۔ اگر اللہ کی ذات علیم و خبیر اور شہید و بصیر ہے تو اس کے علم میں لازماً یہ بات ہونی چاہیے کہ اُمت محمدیہﷺ نے اپنی طرف سے قرآن گھڑ کر اللہ کی طرف منسوب کر دیا ہے ۔جب اللہ کی صفت علم و شہادت میں یہ بات موجود ہے کہ اُمت مسلمہ نے کتنا بڑا جرم کیا ہے تو اللہ تعالی نے اپنی کتاب کی حفاظت کے سلسلے میں ہر صدی میں قراء ات کی سینکڑوں کتابوں کے لکھے جانے اور ہر سال ہزاروں قاریوں کی پیدائش کے سلسلہ کو روکنے کے لیے اب تک کیا کیاہے ؟ کیا معاذاللہ ! اللہ تعالی چودہ صدیوں سے ان قاریوں کے آگے اتنے بے بس رہے ہیں کہ اس کا فیصلہ نہ کر سکے کہ قاری اس کی طرف قرآن گھڑ کر منسوب کرنا چھوڑ دیں؟
اللہ کی صفات میں سے ایک صفت ’مہیمن‘ بھی ہے یعنی وہ اپنی مخلوق اور اپنے بھیجے ہوئے دین کا نگرا ن بھی ہے۔ اگر چودہ صدیوں سے مدارس میں کروڑوں مسلمانوں نے قراء ات پڑھی یا پڑھائی ہیں یا لاکھوں مصاحف مختلف قراء ات میں شائع ہوئے ہیں یا ہو رہے ہیں یا بیسیوں مسلمان ممالک میں قرا ء ات کو عوامی مقبولیت اور تلقی بالقبول حاصل ہے تو پھر بھی یہ دعویٰ کرنا کہ یہ قراء ات‘ قرآن کے نام پر جھوٹ ہے‘ کیا اللہ کی صفت ’مہیمن‘ کا انکار نہیں ہے؟ مروّجہ قراء ات کا اِنکار کیا اس بات کا اقرار نہیں ہے کہ اللہ تعالی‘ معاذ اللہ ! اپنی آخری کتاب کی حفاظت میں قاریوں کے مقابلے میں مجبور ہیں۔یعنی اللہ کے نہ چاہتے ہوئے بھی اس کے نام پر قرآن گھڑا گیا اور اُمت میں عام بھی ہو گیا اور چند ایک لوگوں کے سوا اُمت کے خاص و عام نے اسے قبول بھی کر لیا۔ کیا عجیب تماشا ہے ؟ اور اس فکر کی ندرت پر ذرا غور کریں۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
اسی طرح قراء ات کا اِنکار اللہ تعالی کی صفت قدرت کا بھی اِنکار ہے ۔ اِرشاد باری تعالی ہے :
’’وَلَوْ تَقَوَّلَ عَلَیْنَا بَعْضَ الْأَقَاوِیْلِ لَأَخَذْنَا مِنْہُ بِالْیَمِیْنِ ثُمَّ لَقَطَعْنَا مِنْہُ الْوَتِیْنَ فَمَا مِنْکُمْ مِنْ أَحَدٍ عَنْہُ حٰجِزِیْنَ‘‘ (الحاقہ: ۴۴ ، ۴۷)
’’اور اے نبیﷺ! اگر آپ بعض اَقوال گھڑ کر ہماری طرف (بطور قرآن) منسوب کر دیتے تو ہم آپﷺ کا داہنا ہاتھ پکڑتے اور پھر ہم آپ کی شاہ رگ کاٹ دیتے اور پھر تم (مشرکین) میں سے کوئی ایک بھی آپؐ کو ہم سے بچانے والا نہ ہوتا۔‘‘
اللہ کے رسول ﷺ کہ جن پر قرآن نازل ہو رہا تھا‘ ان کے بارے اللہ سبحانہ و تعالی فرما رہے ہیں کہ بفرض محال اگر وہ بھی قرآن گھڑ کر ہماری طرف منسوب کریں تو ہم ان کو بھی جان سے مار ڈالیں گے اور اللہ کے مقابلے میں ان کی مدد کرنے والا کوئی نہ ہو گا تو قاریوں کی کیا مجال ہے کہ وہ قراء ات کے نام پر قرآن گھڑیں اور اللہ کے عذاب سے محفوظ رہیں۔ بلکہ یہاں تو معاملہ اس کے بالکل برعکس ہے جو لوگ قرا ء ات کو مانتے ہیں اور منکرین قراء ات کے بقول اللہ پر جھوٹ گھڑتے ہیں اللہ تعالی انہیں اپنے گھر یعنی حرمین شریفین کی امامت نصیب فرماتے ہیں۔ پچھلی چودھوی صدیوں کی طرح آج بھی اَئمہ حرم ایک سے قراء اتِ سبعہ عشرہ کے قائل ہیں اور ان میں بعض ایک تو حرمین میں ہی نمازوں میں ان قراء ات کی تلاوت بھی کرتے ہیں۔ نقل کفر کفر نہ باشد ! منکرین قراء ات اپنے خدا کی بے بسی کا ذرا اَندازہ تو لگائیں کہ ان کے خدا کے گھر میں ان قاریوں کو اِمامت حاصل ہے جو ان کے بقول قرآن گھڑ کر اللہ کی طرف منسوب کر رہے ہیں اور نہ صرف منسوب کر رہے ہیں بلکہ لاکھوں کی تعداد میں اپنی مہریں لگا کر ان قراء ات کو ’مجمع ملک الفھد‘ کی زیر سرپرستی قرآنی مصاحف کے نام پر شائع بھی کر رہے ہیں اور مسجد نبوی میں ان قراء ات میں نماز بھی پڑھا رہے ہیں۔ فیا للعجب!
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
اللہ تعالی ان قاریوں کی شاہ رگ کاٹنے کی بجائے اُمت مسلمہ میں ان کی عزت و احترام میں اِضافہ فرمائیں ‘ اُمت کے بچوں کا اُستاذ ‘ ان کی نمازوں کا اِمام اور اسلامی معاشروں کا مقتدا بنائیں ۔ کیا معاذاللہ ! اللہ کی صفت قدرت میں کمی واقع ہو گئی جو وہ قاریوں سے بدلہ لینے سے قاصر آ گئے ہیں ؟
اسی طرح اللہ کی بقیہ صفات کو بھی لے لیں اور ان پر غور کریں تو یہ بات واضح ہو جاتی ہے کہ قراء ات کا اِنکار در اصل اللہ کی صفات کا اِنکار ہے اور ایک اَیسے خدا کو ماننا ہے جو اس دنیا سے بے نیاز اور بے خبر اَندھی بہری ایک مجرد ہستی کا نام ہے جس میں فلاسفہ کے بقول کسی مثبت صفت کا وجود نہیں ہے۔

٭_____٭_____٭
 
Top