• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

’قراء ات قرآنیہ‘ میں اختلاف کی حکمتیں اورفوائد

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
(٣) قرآن مجید کے حفظ اور اس کے نقل کو اُمت محمدیہ پرآسان کرنا

قرآن مجید میں جب اس قدر اختصار اوربلاغت ہے تو حفظ کرنے والے کے لئے جب ایک کلمہ میں کئی وجوہ ہوں گی تو اس کے لئے اس کلمہ کو یاد کرنا اورسمجھنا زیادہ آسان ہوگا اور حافظہ کے لئے قراء ات مختلفہ کے معانی کو بیان کرنے میں بھی زیادہ سازگار ہو گا خاص کر جب رسم الخط بھی ایک ہو۔(النشر: ۱؍۵۲،۵۳)
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
(٤) اُمت محمدیہ کے فضل و شرف کو سابقہ تمام امتوں سے نمایاں کرنا:

وہ اس اعتبار سے کہ انہوں نے کتاب کو حاصل کرنے کا اس قدر اہتمام کیاکہ اس کے ایک ایک لفظ اور صیغہ کے متعلق نہ صرف صحت کی بحث کی بلکہ اس کے طریقہ اداکوبھی خوب خوب یادکیا یہاں تک کہ انہوں نے اللہ کے فضل سے کتاب اللہ کوغلطی اور تحریف سے محفوظ رکھا اور تو اور انہوں نے حرکت،سکون، تفخیم، ترقیق مدوں کی مقدار امالوں کا فرق اور حروف کی صفات تک کومحفوظ کیا۔ سابقہ امم میں سے کسی ایک کے نصیب میں بھی (کتاب اللہ) کااس قدر اہتمام نہ آیا اورہاں اس قدر اہتمام توفیق باری تعالیٰ کے بغیر ناممکن ہے۔ (النشر: ص۵۳)
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
(٥) خاصۂ سند، جس سے اس اُمت کی منقبت اور شرف اوراللہ کی ودیعت کردہ نعمت کااظہارموجود ہے۔

اللہ نے اہتمام سند کے ساتھ اس اُمت کو خاص فرمایا۔ہر قاری جو حروف تلاوت کرتا ہے اس کی سند بیان کرتا ہے اور ملحدین کے کتاب اللہ کے بارہ میں شکوک و شبہات سے پردہ اٹھاتا ہے۔اسناد کے دیگر فوائد نہ بھی ہوں تو یہ ایک فائدہ ہی کا فی ہے۔اگر اسناد خصائص امت میں سے نہ ہوتیں تو علم قراء ات مفقود ہوجاتیں، چنانچہ تعدد قراء ات کی وجہ سے انکی تعلیم وتعلّم میں اہتمام پیدا ہوا اور اسانید کے اہتمام سے یہ ہم تک پہنچیں۔ (النشر: ۱؍۵۳)
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
(٦) اللہ تعالیٰ کاحفظ کتاب کے وعدے کو علی وجہ الکمال بیان کرنا

روئے زمین پرکسی بھی زمانے میں کتاب اللہ کے حروف ، روایات، وجوہ ، قراء ات کے نقل اور ان سے حجت پکڑنے میں اللہ کے حکم سے کوئی بھی چیز آڑے نہیں آئی۔ اس قدر زمانے گزر جانے کے باوجود قرآن مجید اور اس کی قراء ات آج بھی سینوں اور صحیفوں میں محفوظ ہیں تو اس کا واحد سبب اللہ کی ضمانت ہے۔ (النشر: ۱؍۴۳،۵۴)
(٧) کسی مجمع علیہ حکم کی وضاحت جیسا کہ سعید بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کی قراء ات ’’وإن کان رجل یورث کلالۃ اوامرأۃ ولہ أخ أو أخت فلکل واحد منھا السدس‘‘ ولہ أخ أو اخت من أمہ ہے۔ (مسند الدارمي:۲؍۳۶۶، تفسیرطبری:۸؍۶۱،۶۲)
جس سے اس بات کی وضاحت ہوتی ہے کہ اخوۃ سے مراد اخیافی بہن بھائی ہیں نہ کہ حقیقی یا علاتی اور یہ حکم اجماعی طورپر ثابت شدہ ہے۔ (کتاب الاجماع ص۸۲)
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
(٨) اختلافی مذہب میں راجح کی وضاحت کرنا

جیسے کہ فرمان الٰہی ہے:’’فَکَفَّارَتُہُ اطعَامُ عَشرَۃ مَسٰکِیْنَ مِنْ اَوْسَطِ مَا تُطْعِمُوْنَ اَھْلِیْکُمْ اَوْکِسْوَتُھُمْ اَوْ تَحْرِیْرُ رَقَبَۃٍ‘‘ (المائدۃ:۸۹) اس میں دوسری قراء ت ہے۔ رقبۃ مومنۃجس سے اس امر کی وضاحت ہوتی ہے کہ کفارہ میں آزاد شدہ غلام مومن ہونا چاہئے اس سے امام شافعی رحمہ اللہ کے مذہب کو تقویت پہنچتی ہے، برخلاف امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کے۔ (النشر: ۱؍۲۹)
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
(٩) دو مختلف اوقات کے لئے دو مختلف شرعی حکموں کی وضاحت کرنا

مثلاً فرمان باری تعالیٰ ہے: ’’فَاغْسِلُوْا وُجُوْھَکُمْ وَاَیْدِیَکُمْ اِلَی الْمَرَافِقِ وَامْسَحُوْا بِرُوْسِکُمْ وَاَرْجُلِکُمْ اِلَی الْکَعْبَیْنِ‘‘ (المائدۃ:۶)
نافع، شامی، حفص اور کسائی نے ارجلَکم کو نصب دیتے ہوئے، جبکہ مکی، بصری،شعبہ اور حمزہ نے جر کے ساتھ پڑھا ہے۔ نصب والی قراء ت کے مطابق پاؤں کا دھونا لازم آتاہے، کیونکہ اس صورت میں اس کا عطف وجوھکم پر ہوگا جوکہ اغسلوا کا معمول ہونے کی بنا پر منصوب ہے، لہٰذا پاؤں کادھونا لازم ہے، جیساکہ آیت قرآنی اس بات کی وضاحت کرتی ہے اور جر کی صورت میں پاؤں کا مسح کرنا لازم آتاہے، کیونکہ اس صورت میں ارجلکم کا عطف برؤسکم پرہوگا، لہٰذامعطوف علیہ اور معطوف کاحکم ایک جیسا ہوگا۔آپﷺ کے قول و فعل نے اس بات کی وضاحت کی ہے کہ پاؤں کا مسح اس وقت ہوگا جب موزے پہنے ہوں گے بصورت دیگر دھونا ہوگا۔مطلب یہ کہ یہ دونوں حکم ایک دوسرے کے لئے بدل ہوں گے یعنی مسح دھونے کا بدل ہوگا ،جب موزے پہنے ہوں گے اور اسی طرح اس کے برعکس بھی سمجھ لیں۔ (النشر: ۱؍۲۹، مناھل العرفان: ۱؍۱۴۱)
نوٹ:بعض لوگوں نے جر والی قراء ت پر اعتراض کیا ہے ہم اس کا جواب اپنی کتاب کشف الاسرار عن ھفوات الطرار میں باذن اﷲ دیں گے اور واضح کریں گے کہ یہ تو فقط اعتراض ہی ہے اور معترض تو جیسے اندھا ہے۔ واﷲ أعلم
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
(١٠) مراد الٰہی میں وہم کو دور کرنا

مثلاً ’’یٰاَیُّھَاالَّذِیْنَ اٰمَنُوْا اِذَا نُوْدِیَ لِلصَّلٰوۃِ مِنْ یَّوْمِ الْجُمُعَۃِ فَاسْعَوْا اِلَی ذِکْرِ اﷲِ‘‘ (الجمعۃ:۹)
اس آیت میں ایک قراء ت فاسعوا کی بجائے فامضواہے۔(الام:۱؍۱۹۶، عبدالرزاق: ۳؍۲۰۷، الدرالمنثور :۸؍۱۶۱، ابن ابی شیبہ :۲؍۱۵۷، بیہقی: ۳؍۲۲۷، طبری :۲۸؍۱۰۰ )
پہلی قراء ت سے یہ اشکال پیداہوتاہے کہ نماز جمعہ کے لئے بھاگ کر آنا چاہئے حالانکہ یہ بات حدیث رسولﷺ ، جب نماز کے لئے بلایا جائے تو بھگا کرنہ آؤ بلکہ سکون و اطمینان کو خاطر رکھو۔ (صحیح مسلم:۶۰۲) کے خلاف ہے۔ تو دوسری قراء ت فامضوا نے اس اشکال کو رفع کردیا کیونکہ ’مضی‘کے معنی میں بھاگ کر آنا شامل نہیں ہے۔ (النشر:۱؍۲۹، مناہل العرفان: ۱؍۱۴۱ )
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
(١١) کسی غیر واضح اور مجمل حکم یا چیز کی وضاحت کرنا

مثلاً فرمان الٰہی ہے:’’حَافِظُوْا عَلَی الصَّلَوَاتِ وَالصَّلٰوۃِ الْوُسْطٰی ‘‘ (البقرۃ :۲۳۸)
اس میں ایک قراء ت الصلوٰۃ الوسطی وصلوۃ العصر ہے۔اس قراء ت سے صلوٰۃ وسطی سے مراد نماز عصرہے اور اس کی وضاحت بھی ہے کہ اس میں واؤ مغایرت کے لئے نہیں بلکہ یہ موصوف برصفت کا عطف ہے یا واؤ زائدہ ہے۔(فتح الباري :۸؍۱۹۷، عبدالرزاق: ۱؍۵۷۸، احمد: ۶؍۱۷۸،صحیح مسلم :۶۲۹، سنن أبوداؤد:۴۱۰، سنن ترمذی: ۲۹۸۲)
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
(١٢) کسی عقیدہ فاسدہ کی وضاحت کرنا

جیسا کہ جنت، اہل جنت اور ان کوملنے والی نعمتوں کے متعلق فرمان الٰہی ہے:
’’وَاِذَا رَاَیْتَ ثُمَّ رَاَیْتَ نَعِیْمًا وَّمُلْکًا کَبِیْرًا‘‘ (الدھر :۲۰)
اس میں ایک قراء ت ملکاً کبیراً ہے۔یہ آخرت میں رؤیت باری تعالیٰ پر، معتزلہ جو رؤیت کے منکر ہیں کے خلاف سب سے بڑی دلیل ہے۔(النشر:۱؍۲۹)
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
(١٣) کسی مشکل لفظ کی تفسیر بیان کرنا

مثلاً فرمان الٰہی ہے:’’کَالْعِھْنِ الْمَنْفُوْشِ‘‘(القارعۃ:۵)اس میں ایک آحاد قراء ت کے الفاظ ہیں کالصوف المنفوش تو اس میں وضاحت ہے العھن سے مراد صوف (رووی) ہے۔ (النشر:۱؍۱۲۹، غایۃ النھایۃ :۲؍۵۵)
(١٤) سب سے بڑا فائدہ یہ ہے کہ قراء ات قیامت کے دن حفاظ و قراء کے درجات کی بلندی میں کردار ادا کریں گی۔ وہ اس طرح کہ قیامت کے دن صاحب ِقرآن سے کہاجائے گاپڑھیے اور درجات کے زینوں پر چڑھتے جائیے۔ جیسا کہ عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ نے آپﷺ سے نقل کیاہے:
’’یقال لصاحب القرآن اقراء وارتق ورتل کما کنت ترتل فی الدنیا فإن منزلتک عند اٰخر اٰیۃ تقراء ھا (سنن ابوداؤد :۱۴۶۴،سنن ترمذی: ۲۹۱۴، سنن نسائی:۸۱،صحیح ابن حبان :۱۷۹۰، مستدرک حاکم :۱؍۵۵۲)
صاحب قرآن سے قیامت کے دن کہا جائے گاکہ جیسے دنیا میں ترتیل کے ساتھ پڑھتے تھے ویسے پڑھو آپ کی آخری منزل وہ ہوگی جہاں آخری آیت ختم ہوگی۔ جو آدمی صرف روایت روایت حفص پڑھے گا وہ ۶۶۶۶درجات حاصل کرے سکے گا اور جو قراء ات عشرہ میں پڑھے گا جن کے رواۃ کی تعداد تیس تک جاپہنچی ہے تو وہ بحمداللہ ایک لاکھ ننانوے ہزار نو سو اسی (۱۹۹۹۸۰) درجات کامالک بنے گا، کیونکہ کہاجائے گا جیسے دنیا میں پڑھتے تھے آج بھی ویسے ہی پڑھو۔ ہم قراء ات عشرہ میں پڑھتے ہیں (قیامت کو بھی اسی طرح پڑھیں گے) اے اللہ! ہمیں بھی ایسے لوگوں میں شامل کردے اورجو وعدہ تو نے اپنی نبیﷺ کی زبان سے کیا اس کو پورا فرما ہمیں قیامت کے دن رسوائی سے بچا یقینا تو اپنے وعدے کی خلاف ورزی نہیں کرتا۔ ( یہ فائدہ صحیح بخاری کی حدیث:۷۸۷ ، اور مسلم کی حدیث : ۱۳۱۱ سے اخذ کیا گیاہے)
تعدد قرا ء ات کے تمام فوائد میں سے چند کا ہم نے ذکر کیاہے۔ تمام فوائد کونقل کرنا ایک مشکل کام ہے جو مندرجہ ذیل بحث سے سمجھا جاسکتا ہے ہم اللہ سے آسانی ،مدد اور توفیق کے دعاگو ہیں کیونکہ وہ سننے والا اور قبول کرنے والا ہے۔
چند مزید فوائد جناب قاری نجم الصبیح حفظہ اللہ کی تصنیف ’تاریخ تجوید وقراء ات‘ سے نقلکیے جارہے ہیں:
 
Top