• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

نماز میں ہاتھ باندھنے کا طریقہ

سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔
شمولیت
مارچ 16، 2017
پیغامات
290
ری ایکشن اسکور
10
پوائنٹ
39
دیکھیں بحث برائے افادہ ہونی چاہئے۔
میں نے جو کچھ لکھا کیا اس کی سند اور حوالہ کی آپ جیسے عالم کو ضرورت ہے؟
اگر آپ کے پیش نظر یہ دونوں باتیں نہیں ہیں تو تعلی نہیں ہونی چاہیئے۔
جو آپ کے دستخط میں موجود ہے اس کو گلے سے نیچے بھی اتار لیں۔
جی بالکل سند اور حوالہ کی ضرورت ہے!
السنن الكبرى للبيهقي (2 / 48):
عَلِيٍّ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ قَالَ: " إِنَّ مِنَ السُّنَّةِ فِي الصَّلَاةِ وَضْعُ الْكَفِّ عَلَى الْكَفِّ تَحْتَ السُّرَّةِ "

سنن أبي داود (1 / 201):
قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: «أَخْذُ الْأَكُفِّ عَلَى الْأَكُفِّ فِي الصَّلَاةِ تَحْتَ السُّرَّةِ»
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,416
ری ایکشن اسکور
2,733
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
السنن الكبرى للبيهقي (2 / 48):
عَلِيٍّ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ قَالَ: " إِنَّ مِنَ السُّنَّةِ فِي الصَّلَاةِ وَضْعُ الْكَفِّ عَلَى الْكَفِّ تَحْتَ السُّرَّةِ "

سنن أبي داود (1 / 201):
قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: «أَخْذُ الْأَكُفِّ عَلَى الْأَكُفِّ فِي الصَّلَاةِ تَحْتَ السُّرَّةِ»
آپ نے پھر سند نہیں لکھی!
حوالہ مذکور سند کے ساتھ درج کریں!
 

رضا میاں

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 11، 2011
پیغامات
1,557
ری ایکشن اسکور
3,581
پوائنٹ
384
اور آپ نے پھر میری بات کا کوئی جواب نہیں دیا! ما شاء اللہ
 
شمولیت
مارچ 16، 2017
پیغامات
290
ری ایکشن اسکور
10
پوائنٹ
39
دیکھیں بحث برائے افادہ ہونی چاہئے۔
میں نے جو کچھ لکھا کیا اس کی سند اور حوالہ کی آپ جیسے عالم کو ضرورت ہے؟
اگر آپ کے پیش نظر یہ دونوں باتیں نہیں ہیں تو تعلی نہیں ہونی چاہیئے۔
جو آپ کے دستخط میں موجود ہے اس کو گلے سے نیچے بھی اتار لیں۔
جی بالکل سند اور حوالہ کی ضرورت ہے!
السنن الكبرى للبيهقي (2 / 48):
عَلِيٍّ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ قَالَ: " إِنَّ مِنَ السُّنَّةِ فِي الصَّلَاةِ وَضْعُ الْكَفِّ عَلَى الْكَفِّ تَحْتَ السُّرَّةِ "

سنن أبي داود (1 / 201):
قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: «أَخْذُ الْأَكُفِّ عَلَى الْأَكُفِّ فِي الصَّلَاةِ تَحْتَ السُّرَّةِ»
آپ نے پھر سند نہیں لکھی!
حوالہ مذکور سند کے ساتھ درج کریں!
السنن الكبرى للبيهقي (2 / 48):
أَخْبَرَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِيهُ، أنبأ عَلِيُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ، ثنا مُحَمَّدُ بْنُ الْقَاسِمِ بْنِ زَكَرِيَّا، ثنا أَبُو كُرَيْبٍ، ثنا يَحْيَى بْنُ أَبِي زَائِدَةَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ إِسْحَاقَ، حَدَّثَنِي زِيَادُ بْنُ زَيْدٍ السُّوَائِيُّ، عَنْ أَبِي جُحَيْفَةَ، عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ قَالَ: " إِنَّ مِنَ السُّنَّةِ فِي الصَّلَاةِ وَضْعُ الْكَفِّ عَلَى الْكَفِّ تَحْتَ السُّرَّةِ " وَكَذَلِكَ رَوَاهُ أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، وَرَوَاهُ حَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ
سنن أبي داود (1 / 201):
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِيَادٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ إِسْحَاقَ الْكُوفِيِّ، عَنْ سَيَّارٍ أَبِي الْحَكَمِ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، قَالَ: قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: «أَخْذُ الْأَكُفِّ عَلَى الْأَكُفِّ فِي الصَّلَاةِ تَحْتَ السُّرَّةِ»
 

عدیل سلفی

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 21، 2014
پیغامات
1,717
ری ایکشن اسکور
430
پوائنٹ
197
السنن الكبرى للبيهقي (2 / 48):
أَخْبَرَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِيهُ، أنبأ عَلِيُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ، ثنا مُحَمَّدُ بْنُ الْقَاسِمِ بْنِ زَكَرِيَّا، ثنا أَبُو كُرَيْبٍ، ثنا يَحْيَى بْنُ أَبِي زَائِدَةَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ إِسْحَاقَ، حَدَّثَنِي زِيَادُ بْنُ زَيْدٍ السُّوَائِيُّ، عَنْ أَبِي جُحَيْفَةَ، عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ قَالَ: " إِنَّ مِنَ السُّنَّةِ فِي الصَّلَاةِ وَضْعُ الْكَفِّ عَلَى الْكَفِّ تَحْتَ السُّرَّةِ " وَكَذَلِكَ رَوَاهُ أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، وَرَوَاهُ حَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ
سنن أبي داود (1 / 201):
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِيَادٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ إِسْحَاقَ الْكُوفِيِّ، عَنْ سَيَّارٍ أَبِي الْحَكَمِ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، قَالَ: قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: «أَخْذُ الْأَكُفِّ عَلَى الْأَكُفِّ فِي الصَّلَاةِ تَحْتَ السُّرَّةِ»

اس راوی کا تعارف کروادیں پھر آگے اس روایت کے متن پر بات ہوگی
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,416
ری ایکشن اسکور
2,733
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
السنن الكبرى للبيهقي (2 / 48):
أَخْبَرَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِيهُ، أنبأ عَلِيُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ، ثنا مُحَمَّدُ بْنُ الْقَاسِمِ بْنِ زَكَرِيَّا، ثنا أَبُو كُرَيْبٍ، ثنا يَحْيَى بْنُ أَبِي زَائِدَةَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ إِسْحَاقَ، حَدَّثَنِي زِيَادُ بْنُ زَيْدٍ السُّوَائِيُّ، عَنْ أَبِي جُحَيْفَةَ، عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ قَالَ: " إِنَّ مِنَ السُّنَّةِ فِي الصَّلَاةِ وَضْعُ الْكَفِّ عَلَى الْكَفِّ تَحْتَ السُّرَّةِ " وَكَذَلِكَ رَوَاهُ أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، وَرَوَاهُ حَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ
2341 - أَخْبَرَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِيهُ، أنبأ عَلِيُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ، ثنا مُحَمَّدُ بْنُ الْقَاسِمِ بْنِ زَكَرِيَّا، ثنا أَبُو كُرَيْبٍ، ثنا يَحْيَى بْنُ أَبِي زَائِدَةَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ إِسْحَاقَ، حَدَّثَنِي زِيَادُ بْنُ زَيْدٍ السُّوَائِيُّ، عَنْ أَبِي جُحَيْفَةَ، عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ قَالَ: " إِنَّ مِنَ السُّنَّةِ فِي الصَّلَاةِ وَضْعُ الْكَفِّ عَلَى الْكَفِّ تَحْتَ السُّرَّةِ " وَكَذَلِكَ رَوَاهُ أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، وَرَوَاهُ حَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ
2342 - كَمَا أَخْبَرَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ الْحَارِثِ، أنبأ عَلِيُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ، ثنا مُحَمَّدُ بْنُ الْقَاسِمِ، ثنا أَبُو كُرَيْبٍ، ثنا حَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ إِسْحَاقَ، عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ أَنَّهُ كَانَ يَقُولُ: " إِنَّ مِنْ سُنَّةِ الصَّلَاةِ وَضَعُ الْيَمِينِ عَلَى الشِّمَالِ تَحْتَ السُّرَّةِ " عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِسْحَاقَ هَذَا هُوَ الْوَاسِطِيُّ الْقُرَشِيُّ جَرَّحَهُ أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ وَيَحْيَى بْنُ مَعِينٍ، وَالْبُخَارِيُّ وَغَيْرُهُمْ، وَرَوَاهُ أَيْضًا عَبْدُ الرَّحْمَنِ، عَنْ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ كَذَلِكَ، وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِسْحَاقَ مَتْرُوكٌ.

ملاحظہ فرمائیں: صفحه 48 جلد 02 السنن الكبرى - أحمد بن الحسين بن علي بن موسى الخُسْرَوْجِردي الخراساني، أبو بكر البيهقي (المتوفى: 458هـ) - دار الكتب العلمية، بيروت
جس کتاب سے جس مؤلف کی سند سے آپ نے حوالہ پیش کیا ہے ، اسی کتاب میں اسی مؤلف نے اس حدیث کو ضعیف بھی بتلایا ہے، اور اتفاق بھی کیا خوب ہے کہ جس اشاعت کا آپ نے حوالہ دیا ہے اس اشاعت میں اسی صفحہ پر ضعف کا حکم بھی موجود ہے۔
ویسے تو امام النووی نے بھی اس کے ضعف کا اتفاق نقل کیا ہے!

وَأَمَّا حَدِيثُ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّهُ قَالَ مِنَ السُّنَّةِ فِي الصَّلَاةِ وَضْعُ الْأَكُفِّ عَلَى الْأَكُفِّ تَحْتَ السُّرَّةِ ضَعِيفٌ مُتَّفَقٌ عَلَى تَضْعِيفِهِ رَوَاهُ الدَّارَقُطْنِيُّ وَالْبَيْهَقِيُّ مِنْ رِوَايَةِ أَبِي شَيْبَةَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ إِسْحَاقَ الْوَاسِطِيِّ وَهُوَ ضَعِيفٌ بِالِاتِّفَاقِ
ملاحظہ فرمائیں: صفحه 350 المنهاج شرح صحيح مسلم بن الحجاج - أبو زكريا محيي الدين يحيى النووي - بيت الأفكار الدولية
ملاحظہ فرمائیں: صفحه 152 جلد 04 المنهاج شرح صحيح مسلم بن الحجاج - أبو زكريا محيي الدين يحيى النووي - مؤسسة قرطبة

سنن أبي داود (1 / 201):
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِيَادٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ إِسْحَاقَ الْكُوفِيِّ، عَنْ سَيَّارٍ أَبِي الْحَكَمِ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، قَالَ: قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: «أَخْذُ الْأَكُفِّ عَلَى الْأَكُفِّ فِي الصَّلَاةِ تَحْتَ السُّرَّةِ»
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِيَادٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ إِسْحَقَ الْكُوفِيِّ عَنْ سَيَّارٍ أَبِي الْحَكَمِ عَنْ أَبِي وَائِلٍ قَالَ قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ أَخْذُ الْأَكُفِّ عَلَى الْأَكُفِّ فِي الصَّلَاةِ تَحْتَ السُّرَّةِ قَالَ أَبُو دَاوُد سَمِعْت أَحْمَدَ بْنَ حَنْبَلٍ يُضَعِّفُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ إِسْحَقَ الْكُوفِيَّ.

جناب ابووائل نے کہا کہ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا : نماز میں ہتھیلیوں سے ناف کے نیچے سے پکڑنا ہے ۔ امام ابوداؤد رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ میں نے امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ کو سنا ‘ وہ ( مذکورہ اثر کے ایک راوی ) عبدالرحمٰن کوفی کو ضعیف کہتے تھے ۔
سنن أبي داؤد: کِتَابُ تَفْرِيعِ اسْتِفْتَاحِ الصَّلَاةِ (بَابُ وَضْعِ الْيُمْنَى عَلَى الْيُسْرَى فِي الصَّلَاةِ)
سنن ابو داؤد: کتاب: نماز شروع کرنے کے احکام ومسائل (باب: نماز میں دائیں ہاتھ کو بائیں ہاتھ کے اوپر رکھنا)

اس سنن ابو داود کی روایت میں بھی وہی عبد الرحمٰن بن اسحاق روای ہے، جس کے ضعف پر اتفاق امام النووی کے حوالے سے نقل کیا ہے۔ اور امام ابو داود نے بھی اس روایت کو امام احمد کا قول نقل کر کرے ضعیف قرار دیا ہے!
عبدالرحمٰن بن اسحاق پر دیگر ائمہ کی جرح دیکھیں:

عبدالرحمن بن اسحاق الکوفی علمائے اسماء الرجال کی نظر میں
۱۔ ابوزرعہ الرازی نے کہا: لیس بالقوی (الجرح والتعدیل ۲۱۳/۵)
۲۔ ابو حاتم الرازی نے کہا: ھوضعیف الحدیث ، منکر الحدیث یکتب حدیثہ ولا یحتج بہ (الجرح والتعدیل ۲۱۳/۵)
۳۔ ابن خزیمہ نے کہا: ضعیف الحدیث (کتاب التوحید ص ۲۲۰)
۴۔ ابن معین نے کہا: ضعیف ، لیس بشیء (الجرح والتعدیل ۲۱۳/۵ وسندہ صحیح ، تاریخ ابن معین ۱۵۵۹، ۳۰۷۰)
۵۔ احمد بن حنبل نے کہا: منکر الحدیث (کتاب الضعفاء للبخاری ۲۰۳، التاریخ الکبیر ۲۵۹/۵)
۶۔ بزار نے کہا: لیس حدیثہ حدیث حافظ (کشف الاستار: ۸۵۹)
۷۔ یعقوب بن سفیان نے کہا: ضعیف (کتاب المعرفۃ والتاریخ ۵۹/۳)
۸۔ عقیلی نے کہا: ذکرہ فی کتاب الضعفاء (۳۲۲/۲)
۹۔ العجلی نے کہا: ضعیف جائز الحدیث یکتب حدیثہ (تاریخ العجلی : ۹۳۰)
۱۰۔ بخاری نے کہا: ضعیف الحدیث (العلل للترمذی ۲۲۷/۱)
اور کہا:فیہ نظر (الکامل لابن عدی۱۶۱۳/۴ وسندہ صحیح)
۱۱۔ نسائی نے کہا: ضعیف (کتاب الضعفاء للنسائی: ۳۵۸)
اور کہا: لیس بثقۃ (سنن النسائی ۹/۶ ح۳۱۰۱)
۱۲۔ ابن سعد نے کہا: ضعیف الحدیث (طبقات ابن سعد ۳۶۱/۶)
۱۳۔ ابن حبان نے کہا: کان ممن یقلب الاخبار والاسانید وینفرد بالمناکیر عن المشاھیر ، لا یحل الاحتجاج بخیرہ (کتاب المجروحین ۵۴/۲)
۱۴۔ دارقطنی نے کہا: ضعیف (سنن دارقطنی ۱۲۱/۲ ح ۱۹۸۲)
۱۵۔ بیہقی نے کہا: متروک (السنن الکبری ۳۲/۲)
۱۶۔ ابن جوزی نے اس کو الضعفاء والمتروکین میں ذکر کیا اور کہا:
"وویحدث عن النعمان عن المغیرۃ احادیث مناکیر" (۸۹/۲ ت ۱۸۵۰)
اور کہا: "المتھم بہ عبدالرحمٰن بن اسحاق" (الموضوعات ۲۵۷/۳)
۱۷۔ الذہبی نے کہا: ضعفوہ (الکاشف ج ۲ ص ۲۶۵)
۱۸۔ ابن حجر نے کہا: کوفی ضعیف (تقریب التہذیب : ۳۷۹۹)
۱۹۔ نووی نے کہا: ھو ضعیف بالاتفاق (شرح مسلم ج۴ ص ۱۱۵، نصب الرایہ ج ۱ ص ۳۱۴)
۲۰۔ ابن الملقن نے کہا: فانہ ضعیف (البدر المنیر ۱۷۷/۴)
الزرقانی نے بھ شرح مؤطا امام مالک (ج۱ ص ۳۲۱) میں کہا: "واسنادہ ضعیف"
اس تفصیل سے معلوم ہواکہ عبدالرحمٰن بن اسحاق جمہور محدثین کرام کے نزدیک ضعیف و مجروح ہے بعض نے اس کو متہم اور متروک بھی کہا لہٰذا اس کی روایت مردود ہے، اسی لیے حافظ ابن حجر نے کہا: "واسنادہ ضعیف" (الدرایہ ۱۶۸/۱)
بیہقی نے کہا: "لایثبت اسنادہ"
نووی نے کہا: "ھو حدیث متفق علی تضعیفہ" (نصب الرایہ ج۱ ص۳۱۴)
 
شمولیت
مارچ 16، 2017
پیغامات
290
ری ایکشن اسکور
10
پوائنٹ
39
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!

2341 - أَخْبَرَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ الْحَارِثِ الْفَقِيهُ، أنبأ عَلِيُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ، ثنا مُحَمَّدُ بْنُ الْقَاسِمِ بْنِ زَكَرِيَّا، ثنا أَبُو كُرَيْبٍ، ثنا يَحْيَى بْنُ أَبِي زَائِدَةَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ إِسْحَاقَ، حَدَّثَنِي زِيَادُ بْنُ زَيْدٍ السُّوَائِيُّ، عَنْ أَبِي جُحَيْفَةَ، عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ قَالَ: " إِنَّ مِنَ السُّنَّةِ فِي الصَّلَاةِ وَضْعُ الْكَفِّ عَلَى الْكَفِّ تَحْتَ السُّرَّةِ " وَكَذَلِكَ رَوَاهُ أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، وَرَوَاهُ حَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ
2342 - كَمَا أَخْبَرَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ الْحَارِثِ، أنبأ عَلِيُّ بْنُ عُمَرَ الْحَافِظُ، ثنا مُحَمَّدُ بْنُ الْقَاسِمِ، ثنا أَبُو كُرَيْبٍ، ثنا حَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ إِسْحَاقَ، عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ أَنَّهُ كَانَ يَقُولُ: " إِنَّ مِنْ سُنَّةِ الصَّلَاةِ وَضَعُ الْيَمِينِ عَلَى الشِّمَالِ تَحْتَ السُّرَّةِ " عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِسْحَاقَ هَذَا هُوَ الْوَاسِطِيُّ الْقُرَشِيُّ جَرَّحَهُ أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ وَيَحْيَى بْنُ مَعِينٍ، وَالْبُخَارِيُّ وَغَيْرُهُمْ، وَرَوَاهُ أَيْضًا عَبْدُ الرَّحْمَنِ، عَنْ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ كَذَلِكَ، وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِسْحَاقَ مَتْرُوكٌ.

ملاحظہ فرمائیں: صفحه 48 جلد 02 السنن الكبرى - أحمد بن الحسين بن علي بن موسى الخُسْرَوْجِردي الخراساني، أبو بكر البيهقي (المتوفى: 458هـ) - دار الكتب العلمية، بيروت
جس کتاب سے جس مؤلف کی سند سے آپ نے حوالہ پیش کیا ہے ، اسی کتاب میں اسی مؤلف نے اس حدیث کو ضعیف بھی بتلایا ہے، اور اتفاق بھی کیا خوب ہے کہ جس اشاعت کا آپ نے حوالہ دیا ہے اس اشاعت میں اسی صفحہ پر ضعف کا حکم بھی موجود ہے۔
ویسے تو امام النووی نے بھی اس کے ضعف کا اتفاق نقل کیا ہے!

وَأَمَّا حَدِيثُ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّهُ قَالَ مِنَ السُّنَّةِ فِي الصَّلَاةِ وَضْعُ الْأَكُفِّ عَلَى الْأَكُفِّ تَحْتَ السُّرَّةِ ضَعِيفٌ مُتَّفَقٌ عَلَى تَضْعِيفِهِ رَوَاهُ الدَّارَقُطْنِيُّ وَالْبَيْهَقِيُّ مِنْ رِوَايَةِ أَبِي شَيْبَةَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ إِسْحَاقَ الْوَاسِطِيِّ وَهُوَ ضَعِيفٌ بِالِاتِّفَاقِ
ملاحظہ فرمائیں: صفحه 350 المنهاج شرح صحيح مسلم بن الحجاج - أبو زكريا محيي الدين يحيى النووي - بيت الأفكار الدولية
ملاحظہ فرمائیں: صفحه 152 جلد 04 المنهاج شرح صحيح مسلم بن الحجاج - أبو زكريا محيي الدين يحيى النووي - مؤسسة قرطبة


حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِيَادٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ إِسْحَقَ الْكُوفِيِّ عَنْ سَيَّارٍ أَبِي الْحَكَمِ عَنْ أَبِي وَائِلٍ قَالَ قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ أَخْذُ الْأَكُفِّ عَلَى الْأَكُفِّ فِي الصَّلَاةِ تَحْتَ السُّرَّةِ قَالَ أَبُو دَاوُد سَمِعْت أَحْمَدَ بْنَ حَنْبَلٍ يُضَعِّفُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ إِسْحَقَ الْكُوفِيَّ.

جناب ابووائل نے کہا کہ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا : نماز میں ہتھیلیوں سے ناف کے نیچے سے پکڑنا ہے ۔ امام ابوداؤد رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ میں نے امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ کو سنا ‘ وہ ( مذکورہ اثر کے ایک راوی ) عبدالرحمٰن کوفی کو ضعیف کہتے تھے ۔
سنن أبي داؤد: کِتَابُ تَفْرِيعِ اسْتِفْتَاحِ الصَّلَاةِ (بَابُ وَضْعِ الْيُمْنَى عَلَى الْيُسْرَى فِي الصَّلَاةِ)
سنن ابو داؤد: کتاب: نماز شروع کرنے کے احکام ومسائل (باب: نماز میں دائیں ہاتھ کو بائیں ہاتھ کے اوپر رکھنا)

اس سنن ابو داود کی روایت میں بھی وہی عبد الرحمٰن بن اسحاق روای ہے، جس کے ضعف پر اتفاق امام النووی کے حوالے سے نقل کیا ہے۔ اور امام ابو داود نے بھی اس روایت کو امام احمد کا قول نقل کر کرے ضعیف قرار دیا ہے!
عبدالرحمٰن بن اسحاق پر دیگر ائمہ کی جرح دیکھیں:

عبدالرحمن بن اسحاق الکوفی علمائے اسماء الرجال کی نظر میں
۱۔ ابوزرعہ الرازی نے کہا: لیس بالقوی (الجرح والتعدیل ۲۱۳/۵)
۲۔ ابو حاتم الرازی نے کہا: ھوضعیف الحدیث ، منکر الحدیث یکتب حدیثہ ولا یحتج بہ (الجرح والتعدیل ۲۱۳/۵)
۳۔ ابن خزیمہ نے کہا: ضعیف الحدیث (کتاب التوحید ص ۲۲۰)
۴۔ ابن معین نے کہا: ضعیف ، لیس بشیء (الجرح والتعدیل ۲۱۳/۵ وسندہ صحیح ، تاریخ ابن معین ۱۵۵۹، ۳۰۷۰)
۵۔ احمد بن حنبل نے کہا: منکر الحدیث (کتاب الضعفاء للبخاری ۲۰۳، التاریخ الکبیر ۲۵۹/۵)
۶۔ بزار نے کہا: لیس حدیثہ حدیث حافظ (کشف الاستار: ۸۵۹)
۷۔ یعقوب بن سفیان نے کہا: ضعیف (کتاب المعرفۃ والتاریخ ۵۹/۳)
۸۔ عقیلی نے کہا: ذکرہ فی کتاب الضعفاء (۳۲۲/۲)
۹۔ العجلی نے کہا: ضعیف جائز الحدیث یکتب حدیثہ (تاریخ العجلی : ۹۳۰)
۱۰۔ بخاری نے کہا: ضعیف الحدیث (العلل للترمذی ۲۲۷/۱)
اور کہا:فیہ نظر (الکامل لابن عدی۱۶۱۳/۴ وسندہ صحیح)
۱۱۔ نسائی نے کہا: ضعیف (کتاب الضعفاء للنسائی: ۳۵۸)
اور کہا: لیس بثقۃ (سنن النسائی ۹/۶ ح۳۱۰۱)
۱۲۔ ابن سعد نے کہا: ضعیف الحدیث (طبقات ابن سعد ۳۶۱/۶)
۱۳۔ ابن حبان نے کہا: کان ممن یقلب الاخبار والاسانید وینفرد بالمناکیر عن المشاھیر ، لا یحل الاحتجاج بخیرہ (کتاب المجروحین ۵۴/۲)
۱۴۔ دارقطنی نے کہا: ضعیف (سنن دارقطنی ۱۲۱/۲ ح ۱۹۸۲)
۱۵۔ بیہقی نے کہا: متروک (السنن الکبری ۳۲/۲)
۱۶۔ ابن جوزی نے اس کو الضعفاء والمتروکین میں ذکر کیا اور کہا:
"وویحدث عن النعمان عن المغیرۃ احادیث مناکیر" (۸۹/۲ ت ۱۸۵۰)
اور کہا: "المتھم بہ عبدالرحمٰن بن اسحاق" (الموضوعات ۲۵۷/۳)
۱۷۔ الذہبی نے کہا: ضعفوہ (الکاشف ج ۲ ص ۲۶۵)
۱۸۔ ابن حجر نے کہا: کوفی ضعیف (تقریب التہذیب : ۳۷۹۹)
۱۹۔ نووی نے کہا: ھو ضعیف بالاتفاق (شرح مسلم ج۴ ص ۱۱۵، نصب الرایہ ج ۱ ص ۳۱۴)
۲۰۔ ابن الملقن نے کہا: فانہ ضعیف (البدر المنیر ۱۷۷/۴)
الزرقانی نے بھ شرح مؤطا امام مالک (ج۱ ص ۳۲۱) میں کہا: "واسنادہ ضعیف"
اس تفصیل سے معلوم ہواکہ عبدالرحمٰن بن اسحاق جمہور محدثین کرام کے نزدیک ضعیف و مجروح ہے بعض نے اس کو متہم اور متروک بھی کہا لہٰذا اس کی روایت مردود ہے، اسی لیے حافظ ابن حجر نے کہا: "واسنادہ ضعیف" (الدرایہ ۱۶۸/۱)
بیہقی نے کہا: "لایثبت اسنادہ"
نووی نے کہا: "ھو حدیث متفق علی تضعیفہ" (نصب الرایہ ج۱ ص۳۱۴)
اس پوری گذشتہ بحث سے یہ بات تو بالکل واضع ہوگئی کہ آپ نام نہاد اہل حدیث ہیں حقیقتاً غیر مقلد ہیں۔ وجہ اس کی یہ ہے کہ حدیث متن کو کہتے ہین۔ آپ لوگوں کو متن کی تفہیم سے کوئی سروکار نہیں بس روات روات کی رٹ ہے۔ روات کا علم حدیث کا علم نہیں رجال کا علم کہلاتا ہے۔
میں نے جب حدیث کا متن لکھا تھا مجھے معلوم تھا کہ جناب ’’سند اور حوالہ‘‘ پر کیوں زور دے رہے ہو۔ جناب نے ایک دفعہ بھی حدیثِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا مطالبہ نہیں کیا۔
الحمد للہ میں اس کے متن کے صحیح ہونے پر دلائل دوں گا جو کہ حقیقتاً حدیث فہمی ہے لیکن پہلے جناب کے اہلحدیث ہونے کا پول کھول دیا جائے۔
جناب نے ’’عبد الرحمن بن اسحاق‘‘ کے ضعف پر اتنی لمبی چوڑی بحث لکھ ماری۔ میں صرف ایک چھوٹی سی گذارش کروں گا کہ عبد الرحمن بن اسحاق کے ضعف کی وجہ اور دلیل دیں۔
بغیر دلیل کے دوسرے کی بات ماننا ’’تقلید‘‘ ہے جو جناب کے نزدیک شرک ہے۔
 
شمولیت
مارچ 16، 2017
پیغامات
290
ری ایکشن اسکور
10
پوائنٹ
39
اس راوی کا تعارف کروادیں پھر آگے اس روایت کے متن پر بات ہوگی
یعنی جناب کو ’’متن‘‘ سے کوئی سروکار نہیں؟
جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بات ہے اس کی تفہیم سے کوئی غرض و غایت نہیں اور لوگوں کو اہلحدیث ہونے کا دھوکہ دیتے ہو۔ حدیث رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے قول فعل اور تقریر کا نام ہے روات کو حدیث نہیں کہتے۔ کنویں سے باہر آؤ گے تو حقیقت آشکارا ہوگی۔
 
شمولیت
مارچ 16، 2017
پیغامات
290
ری ایکشن اسکور
10
پوائنٹ
39
قارئین کچھ جاہلوں کی جہالت کی وجہ سے میرے اندر تھوڑی تلخی آگئی ہے جس کے لئے میں معذور ہوں کہ سنتِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا مذاق اڑایا جانا مجھ سے برداشت نہیں ہوتا۔ وگرنہ میری عادت تحمل سے بات کرنے کی ہے۔
 
سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔
Top