عکرمہ
مشہور رکن
- شمولیت
- مارچ 27، 2012
- پیغامات
- 658
- ری ایکشن اسکور
- 1,870
- پوائنٹ
- 157
حدیث''کل ایام التشریق ذبح''بلحاظ سند کیسی ہے؟
غلام مصطفےٰ ظہیر امن پوری حفظہ اللہ
السنہ،ماہنامہ جہلم۔۔۔شمارہ نمبر14
یہ حدیث جمیع سندوں کے ساتھ ضعیف ہے۔1:اس کو ابو نصر التمار عبد الملک بن عبدالعزیز القشیری نے''سعید بن عبدالعزیز عن سلیمان بن موسی عن عبدالرحمن بن ابی حسین عن جبیر بن مطعم''کی سند سے مرفوع روایت کیا ہے:
'' و فی کل ایام التشریق ذبح''''ایام تشریق(11،12،13ذوالحجہ) کا ہر دن قربانی کا دن ہے''
(مسند البزار(کشف الاستار:1126)،الکامل لابن عدی:3/269،نسخہ اخری:3/1118،واللفظ لہ،سنن الکبری للبیھقی:9/۲۹۵،۲۹۶،۔المحلی لا بن حزم:7/272))
اس کو ''امام ابن حبان(3854)''صحیح''کہا ہے۔
تبصرہ:
یہ سند انقطاع کی وجہ سے ضعیف ہے۔
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ لکھتے ہیں:
''وفی اسناد انقطاع،فانّہ من روایۃ عبداللہ(والصواب عبدالرحمن)بن ابی حسین عن جبیر بن مطعم،ولم یلقہ۔
عبدالرحمن بن ابی حسین النوفلی''مجہول الحال''ہے،امام ابن حبان رحمہ اللہ کے علاوہ کسی نے اس کی توثیق بیان نہیں کی''اس کی سند میں انقطاع ہے،یہ عبدالرحمن بن ابی حسین کی روایت ہے،وہ جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ سے نہیں ملے''(التلخیص الحبیر:2/255)
2:
اس روایت کو ابو المغیرہ عبدالقدوس بن الحجاج الحمصی(ابوالیمان الحکم بن نافع الحمصی،مسند احمد:۴/۸۲،بیہقی:۹/۲۹۵)نے سعید عن سلیمان بن موسی عن جبیر بن مطعم کی سند سے روایت کیا ہے۔(مسند الامام احمد:۴/۸۲،السنن الکبری للبیہقی:۵/۲۳۹،۹/۲۹۵))
تبصرہ:
اس کی سند بھی انقطاع کی وجہ سے ضعیف ہے،
امام بیہقی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
ھذا ھو الصحیح،وھو مرسل
''یہ صحیح ہے،لیکن یہ مرسل ہے''
حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
ھکذا رواہ احمد،وھو منقطع،فان سلیمان بن موسی الاشدق لم یدرک جبیر بن مطعم
3:''امام احمد نے اس حدیث کو اسی طرح بیان کیا ہے اور یہ منقطع ہے،کیونکہ سلیمان بن موسی الاشدق نے سیدنا جبیر بن مطعم کا زمانہ نہیں پایا''((نصب الرایہ للزیلعی:۳/۶۱))
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
اخرجہ احمد لکن فی سندہ انقطاع،ووصلہ الدارقطنی و رجالہ ثقات''اس کو امام احمد نے روایت کیا ہےلیکن اس کی سند میں انقطاع ہے۔
اس کو دارقطنی((۴/۲۸۴،ح:۴۷۱۱،۴۷۱۲)نے موصول ذکر کیا ہے،اس کے راوی ثقہ ہیں۔(فتح الباری:۱۰/۸)
تبصرہ:
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ کا یہ دعوی کے امام دارقطنی نے اس کو موصول کیا ہے،محل نظر ہے۔سوید بن عبدالعزیز کا سعید بن عبدالعزیز التنوخی سے سماع مطلوب ہے۔
نیز حافظ ابن حجر رحمہ اللہ کا یہ کہنا کہ اس کے راوی ثقہ ہیں،بالکل صحیح نہیں،خود حافظ ابن حجر نے اس راوی سوید بن عبدالعزیز کو''ضعیف''قرار دیا ہے۔((تقریب التہذیب:۲۶۹۲،لسان المیزان:۴/۳،فتح الباری:۱/۵۷۲))
حافظ ہیثمی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
ضعفہ احمد وجمھور الائمۃ ووثقہ دحیم
''اس کو امام احمد اور جمہور ائمہ نے ضعیف اورامام دحیم نے ثقہ کہا ہے''(مجمع الزوائد:۳/۱۴۸،۷/۸۹))
امام بیہقی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
وھذا غیر قوی لان روایہ سوید
''یہ سند قوی نہیں ہے،کیونکہ اس کا راوی سوید بن عبدالعزیزہے''(السنن الکبری للبیہقی:۵/۲۳۹))
4:
عمرو بن ابی سلمہ التّنّیسی عن حفض بن غیلان عن سلیمان بن موسی ان عمرو بن دینار حدثہ عن جبیر بن مطعم رفعہ:کل ایام التشریق ذبح
یہ سند ضعیف ہے،اس کا راوی احمد بن عیسیٰ الخشاب مجروح ہے،امام دارقطنی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
''یہ قوی نہیں ہے''(سوالات السلمی:۶۲)
ابنِ طاہر کہتے ہیں:
''پرلے درجے کا جھوٹاراوی ہے اور حدیثیں گھڑتا ہے''(لسان المیزان:۱/۲۴۰)
امام ابن حبان رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
''یہ مشہور راویوں کی طرف کی طرف منکر روایتیں منسوب کرکے بیان کرتا ہے اورثقہ راویوں کی طرف مقلوبات منسوب کرکے بیان کرتا ہے،یہ منفرد ہوتو ناقابل حجت ہے''(المجروحین:۱/۱۴۶)
امام ابن یونس کہتے ہیں:
و کان مضطرب الھدیث جدّا
''اس کی حدیث سخت مضطرب ہوتی ہے''(لسان المیزان لابن حجر:۱/۲۴۰)
اس پر توثیق کا ایک حرف بھی ثابت نہیں ہے۔
5:
سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺنے فرمایا:
ایام التشریق کلھا ذبح
''ایام تشریق سارے کے سارے قربانی کے دن ہیں''((الکامل لابن عدی:۶/۴۰۰))
تبصرہ:
یہ سخت ترین''ضعیف''ہے،اس کا راوی معاویہ بن یحیی الصدفی جمہور کے نزدیک''ضعیف''ہے،
حافظ ہیثمی رحمہ اللہ لکھتے ہیں:
وضعّفہ الجمھور
''جمہور نے اس کو ''ضعیف''کہا ہے''((مجمع الزوائد للہیثمی:۳/۸۵))
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
''کہ یہ ضعیف ہے''((تقریب التہذیب:۶۷۷۲))
اس میں ''اما م زہری رحمہ اللہ''کی تدلیس ہے،پھر امام زہری نے اسے''مرسل''بھی بیان کیا ہے۔
الحاصل:
حدیث'' ایام التشریق کلھا ذبح''(ایام تشریق سارے کے سارے قربانی کے دن ہیں)جمیع سندوں کے ساتھ ضعیف ہے۔
راجح قول یہ ہےکہ قربانی کے تین دن ہیں۔