احناف کا اصول ہے کہ وہ مرسل حدیث کو حجت تسلیم کرتے ہیں۔اور اس کے حجت ہونے پر بحث کرتے ہیں۔ اور مرسل احادیث کو اپنی دلیل کے طور پر پیش کرتے ہیں مثال کےطور پر مرد اور عورت کی نماز میں فرق کے مسئلے پرایک روایت پیش کرتے ہیں۔
عن يزيد بن أبي حبيب : أن رسول الله صلى الله عليه و سلم مر على امرأتين تصليان فقال إذا سجدتما فضما بعض اللحم إلى الأرض فإن المرأة ليست في ذلك كالرجل
ترجمہ: حضرت یزید بن ابی حبیب رحمہ اﷲ سے مروی ہے کہ آنحضرت صلی اﷲ علیہ وسلم دو عورتوں کے پاس سے گزرے جو نماز پڑھ رہی تھیں آپ نے فرمایا جب تم سجدہ کروتو اپنے جسم کا کچھ حصہ زمین سے ملالیا کرو کیونکہ عورت ( کا حکم سجدہ کی حالت میں) مرد کی طرح نہیں ہے ۔
(مراسیل ابی داؤد ص8، سنن کبری بیہقی ج2ص223)
احناف اور احناف کی طرف منسوب پاک و ہند میں دو بڑے فرقے دیوبندی اور بریلوی بھی اس اصول کے قائل ہیں۔
مثال کے طور پر
احناف کے امام سرخسی الحنفی نے کہا کہ "دوسرے اور تیسرے قرن کی مرسل روایت ہمارے علماء کے قول کے مطابق حجت اور دلیل ہیں" (الاصول1/360)
مولانا ظفر علی تھانی(دیوبندی) صاحب لکھتے ہیں "اور ہمارے نزدیک مرسل حجت ہے"(اعلاءالسنن1/82،بحث المرسل)
مولانا محمد حنیف خان رضوی بریلوی صاحب لکھتے ہیں کہ "احناف کے نزیدک تابعی اور تبع تابعین کی مرسلات مطاقا مقبول ہیں،انکے بعد ثقہ کی ہو تو مقبول اور باقی کا فیصلہ تحقیق کے بعد ہوتا ہے (جامع الاحادیث ج1ص523،524)
اور مولانا غلام رسول سعیدی بریلوی لکھتے ہیں "ہمارے اور امام مالک کے نزدیک کے بزدیک حدیث مرسل مقبول ہے۔"(شرح صحیح مسلم ج1ص118)
توکیا اپنے اس اصول کے مطابق احناف، بریلوی و دیوبندی اس حدیث کو حجت تسلیم کرتے ہیں ۔۔۔۔؟
حدیث درج ذیل ہے۔
حدثنا أبو توبة ثنا الهيثم يعني ابن حميد عن ثور عن سليمان بن موسى عن طاوس قال: كان رسول الله صلى الله عليه و سلم يضع يده اليمنى على يده اليسرى ثم يشد بينهما على صدره وهو في الصلاة
(سنن ابی داود ح789،مراسیل ابی داود ح32)
سند کی تحقیق:
1۔ ابو توبہ الربیع بن نافع الحلبی۔
حافظ ابن حجر نے فرمایا: ثقہ ھجۃ عابد ۔ (تقریب التہذیب رقم 1902)
2۔ الہیثم بن حمید۔
حافظ ابن حجر نے فرمایا: صدوق رمی بالقدر ۔ (تقریب التہذیب رقم 7326)
امام ذہبی نے فرمایا: الفقیۃ الحافظ ۔ (تذکرۃ الحفاظ 1/285)
3۔ ثور بن یزید بن زیاد الکلاعی ابو ضالد الحمصی۔
امام ذہبی نے نقل کیا: ثقہ۔ (میزان العتدال 1/274)
4۔ سلیمان بن موسٰی بن الموی الدمشقی الاشدق۔
امام ذہبی نے فرمایا: الامام الکبیر مفتی دمشق ۔ (سیراعلام النبلاء 5/433)
حافظ ابن حجر نے فرمایا: صدوق فقیہ فی حدیثہ بعض لین و خولط قبل موتھ بقلیل (تقریب التہذیب رقم 2616)
جمہور محدیث نے اس کی توثیق کی ہے۔
5۔ امام طاوس بن کیسان۔
حافظ ابن حجر نے فرمایا: ثقۃ فقیہ فاضل (تقریب التہذیب رقم 3009)
اس پر ایک مشفیق گفتگو آپ ممبران کی منتظر ہے۔
عن يزيد بن أبي حبيب : أن رسول الله صلى الله عليه و سلم مر على امرأتين تصليان فقال إذا سجدتما فضما بعض اللحم إلى الأرض فإن المرأة ليست في ذلك كالرجل
ترجمہ: حضرت یزید بن ابی حبیب رحمہ اﷲ سے مروی ہے کہ آنحضرت صلی اﷲ علیہ وسلم دو عورتوں کے پاس سے گزرے جو نماز پڑھ رہی تھیں آپ نے فرمایا جب تم سجدہ کروتو اپنے جسم کا کچھ حصہ زمین سے ملالیا کرو کیونکہ عورت ( کا حکم سجدہ کی حالت میں) مرد کی طرح نہیں ہے ۔
(مراسیل ابی داؤد ص8، سنن کبری بیہقی ج2ص223)
احناف اور احناف کی طرف منسوب پاک و ہند میں دو بڑے فرقے دیوبندی اور بریلوی بھی اس اصول کے قائل ہیں۔
مثال کے طور پر
احناف کے امام سرخسی الحنفی نے کہا کہ "دوسرے اور تیسرے قرن کی مرسل روایت ہمارے علماء کے قول کے مطابق حجت اور دلیل ہیں" (الاصول1/360)
مولانا ظفر علی تھانی(دیوبندی) صاحب لکھتے ہیں "اور ہمارے نزدیک مرسل حجت ہے"(اعلاءالسنن1/82،بحث المرسل)
مولانا محمد حنیف خان رضوی بریلوی صاحب لکھتے ہیں کہ "احناف کے نزیدک تابعی اور تبع تابعین کی مرسلات مطاقا مقبول ہیں،انکے بعد ثقہ کی ہو تو مقبول اور باقی کا فیصلہ تحقیق کے بعد ہوتا ہے (جامع الاحادیث ج1ص523،524)
اور مولانا غلام رسول سعیدی بریلوی لکھتے ہیں "ہمارے اور امام مالک کے نزدیک کے بزدیک حدیث مرسل مقبول ہے۔"(شرح صحیح مسلم ج1ص118)
توکیا اپنے اس اصول کے مطابق احناف، بریلوی و دیوبندی اس حدیث کو حجت تسلیم کرتے ہیں ۔۔۔۔؟
حدیث درج ذیل ہے۔
حدثنا أبو توبة ثنا الهيثم يعني ابن حميد عن ثور عن سليمان بن موسى عن طاوس قال: كان رسول الله صلى الله عليه و سلم يضع يده اليمنى على يده اليسرى ثم يشد بينهما على صدره وهو في الصلاة
(سنن ابی داود ح789،مراسیل ابی داود ح32)
سند کی تحقیق:
1۔ ابو توبہ الربیع بن نافع الحلبی۔
حافظ ابن حجر نے فرمایا: ثقہ ھجۃ عابد ۔ (تقریب التہذیب رقم 1902)
2۔ الہیثم بن حمید۔
حافظ ابن حجر نے فرمایا: صدوق رمی بالقدر ۔ (تقریب التہذیب رقم 7326)
امام ذہبی نے فرمایا: الفقیۃ الحافظ ۔ (تذکرۃ الحفاظ 1/285)
3۔ ثور بن یزید بن زیاد الکلاعی ابو ضالد الحمصی۔
امام ذہبی نے نقل کیا: ثقہ۔ (میزان العتدال 1/274)
4۔ سلیمان بن موسٰی بن الموی الدمشقی الاشدق۔
امام ذہبی نے فرمایا: الامام الکبیر مفتی دمشق ۔ (سیراعلام النبلاء 5/433)
حافظ ابن حجر نے فرمایا: صدوق فقیہ فی حدیثہ بعض لین و خولط قبل موتھ بقلیل (تقریب التہذیب رقم 2616)
جمہور محدیث نے اس کی توثیق کی ہے۔
5۔ امام طاوس بن کیسان۔
حافظ ابن حجر نے فرمایا: ثقۃ فقیہ فاضل (تقریب التہذیب رقم 3009)
اس پر ایک مشفیق گفتگو آپ ممبران کی منتظر ہے۔