• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بشر نہیں ہیں ؟

علی بہرام

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 18، 2013
پیغامات
1,216
ری ایکشن اسکور
162
پوائنٹ
105
(یہاں سے اس موضوع کو منتقل کیا گیا ہے ۔ انتظامیہ )

قبر میں انسان سے یہ تو پوچھا جائے گا - کہ تمہارا رب کون ؟؟؟ تمہارا رسول کون ؟؟ اور تمہارا دین کیا ؟؟؟

یہ نہیں پوچھا جائے گا کہ تمہارا امام کون ؟؟؟ یا تمہارا پیر کون ؟؟؟
امام بخاری کے نزدیک قبر میں صرف ایک ہی سوال پوچھا جائے گا جس کا مفہوم یہ ہے

حضرت محمد ﷺ کے بارے میں پوچھا جائے گا کہ تو دنیا میں ان کے بارے میں کیا کہتا تھا

وہابی ہوگا تو کہے گا یہ تو میری مثل بشر ہیں کیوں کہ میرے مولوی ایسا ہی کہتے تھے اور میں ان کی ہاں میں ہاں ملاتا تھا
اور کوئی مومن ہوگا تو کہے گا کہ آپﷺ اللہ کے رسول ہیں جن پر اللہ نے قرآن نازل فرمایا
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
امام بخاری کے نزدیک قبر میں صرف ایک ہی سوال پوچھا جائے گا جس کا مفہوم یہ ہے

حضرت محمد ﷺ کے بارے میں پوچھا جائے گا کہ تو دنیا میں ان کے بارے میں کیا کہتا تھا

وہابی ہوگا تو کہے گا یہ تو میری مثل بشر ہیں کیوں کہ میرے مولوی ایسا ہی کہتے تھے اور میں ان کی ہاں میں ہاں ملاتا تھا
اور کوئی مومن ہوگا تو کہے گا کہ آپﷺ اللہ کے رسول ہیں جن پر اللہ نے قرآن نازل فرمایا
ایک طرف پہلے گفتگو کر لیں، پھر ادھر بھی آئیں گے۔ ان شاءاللہ
وہابی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بشر ہی کہے گا، کیونکہ قرآن میں بشر کہا گیا ہے، رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے آپ کو بشر کہا ہے۔

جبکہ کوئی شیعہ ہو گا تو وہ یہ نہیں کہے گا
آپﷺ اللہ کے رسول ہیں جن پر اللہ نے قرآن نازل فرمایا
کیونکہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل ہونے والی اس کتاب میں شیعہ تحریف کے قائل ہیں۔
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,553
پوائنٹ
304
امام بخاری کے نزدیک قبر میں صرف ایک ہی سوال پوچھا جائے گا جس کا مفہوم یہ ہے

حضرت محمد ﷺ کے بارے میں پوچھا جائے گا کہ تو دنیا میں ان کے بارے میں کیا کہتا تھا

وہابی ہوگا تو کہے گا یہ تو میری مثل بشر ہیں کیوں کہ میرے مولوی ایسا ہی کہتے تھے اور میں ان کی ہاں میں ہاں ملاتا تھا
اور کوئی مومن ہوگا تو کہے گا کہ آپﷺ اللہ کے رسول ہیں جن پر اللہ نے قرآن نازل فرمایا


قُلْ إِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ مِثْلُكُمْ يُوحَىٰ إِلَيَّ أَنَّمَا إِلَٰهُكُمْ إِلَٰهٌ وَاحِدٌ سوره الکھف ١١٠
کہہ دو کہ میں تو ایک بشر ہوں تمہاری طرح کا- میری طرف وحی کی جاتی ہے کہ تمہارا معبود ایک ہی معبود ہے-

لَقَدْ جَاءَكُمْ رَسُولٌ مِنْ أَنْفُسِكُمْ سوره التوبہ ١٢٨
البتہ تحقیق تمہارے پاس تم ہی میں سے رسول آیا ہے -

قُلْ لَا أَقُولُ لَكُمْ عِنْدِي خَزَائِنُ اللَّهِ وَلَا أَعْلَمُ الْغَيْبَ وَلَا أَقُولُ لَكُمْ إِنِّي مَلَكٌ ۖ سوره الانعام ٥٠
کہہ دو میں تم سے یہ نہیں کہتا کہ میرے پاس الله کے خزانے ہیں اور نہ میں غیب کا علم رکھتا ہوں اور نہ یہ کہتا ہوں کہ میں فرشتہ ہوں (یعنی نہ نوری مخلوق ہوں) -

وَمَا مَنَعَ النَّا سَ اَنْ یُّؤ مِنُوْ ا اِذْ جَآ ءَ ھُمُ الْھُد یٰ اِلَّٓا اَنْ قَا لُوْا اَبَعَثَ اللہُ بَشَراً رَّسُوْلاً۔ بنی اسرائیل :٩٤
لوگوں کے پاس جب ہدایت آئی تو کوئی چیز انہیں ایمان لانے سے روکنے والی اس کے سوا نہ تھی کہ انہوں نے کہا'' کیا اللہ نے بشر کو رسول بنا کر بھیج دیا'

وَمَآ اَرْسَلْنَا قَبْلَکَ اِلَّا رِجَلاً جُّوْحِیْ اِلَیْھِمْ فَسْئَلُوْآاَھْلَ الَّذِکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لَا تَعْلَمُوْنَ ه وَمَا جَعَلْنٰھُمْ جَسَداً لاَّ یَأ کُلُوْنَالطَّعَمَوَمَا کَا نُوْ ا خٰلِدِیْنَ o الانبیاء ٨-٧
اور نہیں بھیجا تم سے پہلے مگر انسانوں کو ہی رسول بنا کر بھیجا ہے جن پر ہم وحی کرتے تھے ۔اگر تم نہیں جانتے تو اہلِ علم سے پوچھ لو۔ اور ہم نے ان کو ایسے جسم نہیں بنایا تھا کہ وہ کھانا نہ کھائیں اور نہ وہ ہمیشہ جینے والے تھے ۔

یہ تمام آیات اس بات کی تصدیق کرتی ہیں کہ الله نے اپنے انبیاء کو بشر ہی بنا کر بھیجا کوئی دوسری نرالی مخلوق نہیں بنایا ججیسا کہ اکثردور حاضر کے بدعتی اور مشرکین سمجھتے ہیں -

إِنَّ الَّذِينَ كَفَرُوا وَمَاتُوا وَهُمْ كُفَّارٌ أُولَٰئِكَ عَلَيْهِمْ لَعْنَةُ اللَّهِ وَالْمَلَائِكَةِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ سوره البقرہ ١٦١
بے شک جنہوں نے انکار کیا اور انکار ہی کی حالت میں مر بھی گئے تو ان پر الله کی لعنت ہے اور فرشتوں اور سب لوگوں کی بھی-


الله ہم سب کو اپنبی ہدایت سے نوازے (آمین)-
 

علی بہرام

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 18، 2013
پیغامات
1,216
ری ایکشن اسکور
162
پوائنٹ
105

یہ تمام آیات اس بات کی تصدیق کرتی ہیں کہ الله نے اپنے انبیاء کو بشر ہی بنا کر بھیجا کوئی دوسری نرالی مخلوق نہیں بنایا ججیسا کہ اکثردور حاضر کے بدعتی اور مشرکین سمجھتے ہیں -

إِنَّ الَّذِينَ كَفَرُوا وَمَاتُوا وَهُمْ كُفَّارٌ أُولَٰئِكَ عَلَيْهِمْ لَعْنَةُ اللَّهِ وَالْمَلَائِكَةِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ سوره البقرہ ١٦١
بے شک جنہوں نے انکار کیا اور انکار ہی کی حالت میں مر بھی گئے تو ان پر الله کی لعنت ہے اور فرشتوں اور سب لوگوں کی بھی-


الله ہم سب کو اپنبی ہدایت سے نوازے (آمین)-


قُلْ إِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ مِثْلُكُمْ يُوحَىٰ إِلَيَّ أَنَّمَا إِلَٰهُكُمْ إِلَٰهٌ وَاحِدٌ سوره الکھف ١١٠
یعنی اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ اے محبوبﷺ آپ فرمادیجئے کہ میں تو ایک بشر ہوں تمہاری طرح کا- میری طرف وحی کی جاتی ہے کہ تمہارا معبود ایک ہی معبود ہے-
رسول اللہ ﷺ ایسے بشر ہیں جن کی طرف اللہ تعالیٰ وحی فرماتا ہے لیکن منافق کی سوئی صر ف أَنَا بَشَرٌ مِثْلُكُمْ پر آکر رک جاتی ہے وہ آگے بڑھتی ہی نہیں يُوحَىٰ یعنی رسول کی جانب اور قبر میں بھی جب منافق سے رسول اللہﷺ کے متعلق پوچھا جائے گا تو ان کے بارے میں دنیا میں کیا کہتا تھا تو چونکہ دنیا میںمنافق یہ کہتا ہے کہ رسول اللہﷺ میری مثل ہیں اور اس کا یہ کہنا اس کی مولویوں کی وجہ سے ہے جنکی یہ پیروی کرتا ہے تو وہ قبر میں اس سوال کے جواب میں کہے گا
فيقول لا أدري،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ كنت أقول ما يقول الناس‏.‏ فيقال لا دريت ولا تليت‏.‏ ثم يضرب بمطرقة من حديد ضربة بين أذنيه،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ فيصيح صيحة يسمعها من يليه إلا الثقلين ‏"‏‏.
ترجمہ داؤد راز
مجھے معلوم نہیں ' میں نے لوگوں کو ایک بات کہتے سنا تھا وہی میں بھی کہتا رہا۔ پھر اس سے کہا جاتا ہے کہ نہ تو نے کچھ سمجھا اور نہ (اچھے لوگوں کی) پیروی کی۔ اس کے بعد اسے ایک لوہے کے ہتھوڑے سے بڑے زور سے مارا جاتا ہے اور وہ اتنے بھیانک طریقہ سے چیختا ہے کہ انسان اور جن کے سوا اردگرد کی تمام مخلوق سنتی ہے۔


لیکن اس کے برعکس جب مومن سے یہی سوال کیا جائے گا تو وہ جواب میں یہ بات کہے گا
أشهدُ أنهُ عبدُ اللهِ ورسوله
صحيح البخاري - الصفحة أو الرقم: 1338
صحيح مسلم - الصفحة أو الرقم: 2870


یعنی میں گواہی دیتا ہوں کہ یہ اللہ کے بندے( یعنی بشر) اور رسول ہیں( یعنی جن کی طرف اللہ وحی نازل فرماتا ہے )
یعنی مومن اس آیت مبارکہ کی تصدیق قبر میں بھی کرے گا لیکن جو کافر اور منافق ہوگا وہ چونکہ دنیا میں رسول اللہﷺ کے لئے بشر بشر کی رٹ لگائے ہوئے ہے تو قبر میں بھی بشر سے آگے کچھ نہین کہے گا اور سزا کا مستحق ٹہرے گا

دوسری بات کہ آج کا منافق اس آیت سے جو معنی لے رہا ہے وہ معنی صحابہ نے نہیں لیا کیونکہ صحابہ جانتے ہیں کہ رسول اللہﷺ ایسے بشر ہیں جن کی طرف اللہ وحی نازل فرماتا ہے ایسی لئے جب ایک بار رسول اللہ ﷺ صحابہ سے پوچھا کہ
أيُّكم مثلي؟
تم میں کون میری مثل ہے
صحيح البخاري - الصفحة أو الرقم: 6851

اس سوال پر کسی صحابی نے یہ نہیں کہا کہ آپ ہماری مثل تو ہیں اللہ قرآن میں یہی فرماتا بلکہ خاموش ہوگئے کیونکہ صحابہ جانتے تھے کہ رسول اللہﷺ ایسے ہیں جن کی جانب اللہ وحی نازل فرماتا ہے اور ہم میں سے کوئی ایسا نہیں یہ فرق ہے صحابہ کی فہم اور ایک منافق کی سوچ میں
الله ہم سب کو اپنی ہدایت سے نوازے اور اچھے لوگوں کی پیروی نصیب فرمائے (آمین)-
یہ تو خیر ایک ضمنی بات تھی موضوع سے متعلق میری اس پوسٹ پر کسی ساتھی نے اپنی رائے نہیں دی اس لئے ایسے ایک بار پھر پیش کئے دیتا ہوں
کیا اس طرح کے واقعات جن کی سند اس قدر مجہول ہو کے نہ اس کو بیان کرنے والے کا پتہ اور نہ اس واقف کار کا پتہ نہ اس واقف کار کے دوست کا پتہ یعنی مکمل طور پر ایک اپنے من سے گھڑا ہوا واقعہ ! اس واقعہ سے استدلال کرنا کیا وہابیوں کے نزدیک جائز ؟
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155

قُلْ إِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ مِثْلُكُمْ يُوحَىٰ إِلَيَّ أَنَّمَا إِلَٰهُكُمْ إِلَٰهٌ وَاحِدٌ سوره الکھف ١١٠
یعنی اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ اے محبوبﷺ آپ فرمادیجئے کہ میں تو ایک بشر ہوں تمہاری طرح کا- میری طرف وحی کی جاتی ہے کہ تمہارا معبود ایک ہی معبود ہے-
رسول اللہ ﷺ ایسے بشر ہیں جن کی طرف اللہ تعالیٰ وحی فرماتا ہے لیکن منافق کی سوئی صر ف أَنَا بَشَرٌ مِثْلُكُمْ پر آکر رک جاتی ہے وہ آگے بڑھتی ہی نہیں يُوحَىٰ یعنی رسول کی جانب اور قبر میں بھی جب منافق سے رسول اللہﷺ کے متعلق پوچھا جائے گا تو ان کے بارے میں دنیا میں کیا کہتا تھا تو چونکہ دنیا میںمنافق یہ کہتا ہے کہ رسول اللہﷺ میری مثل ہیں اور اس کا یہ کہنا اس کی مولویوں کی وجہ سے ہے جنکی یہ پیروی کرتا ہے تو وہ قبر میں اس سوال کے جواب میں کہے گا
فيقول لا أدري،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ كنت أقول ما يقول الناس‏.‏ فيقال لا دريت ولا تليت‏.‏ ثم يضرب بمطرقة من حديد ضربة بين أذنيه،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ فيصيح صيحة يسمعها من يليه إلا الثقلين ‏"‏‏.
ترجمہ داؤد راز
مجھے معلوم نہیں ' میں نے لوگوں کو ایک بات کہتے سنا تھا وہی میں بھی کہتا رہا۔ پھر اس سے کہا جاتا ہے کہ نہ تو نے کچھ سمجھا اور نہ (اچھے لوگوں کی) پیروی کی۔ اس کے بعد اسے ایک لوہے کے ہتھوڑے سے بڑے زور سے مارا جاتا ہے اور وہ اتنے بھیانک طریقہ سے چیختا ہے کہ انسان اور جن کے سوا اردگرد کی تمام مخلوق سنتی ہے۔


لیکن اس کے برعکس جب مومن سے یہی سوال کیا جائے گا تو وہ جواب میں یہ بات کہے گا
أشهدُ أنهُ عبدُ اللهِ ورسوله
صحيح البخاري - الصفحة أو الرقم: 1338
صحيح مسلم - الصفحة أو الرقم: 2870


یعنی میں گواہی دیتا ہوں کہ یہ اللہ کے بندے( یعنی بشر) اور رسول ہیں( یعنی جن کی طرف اللہ وحی نازل فرماتا ہے )
یعنی مومن اس آیت مبارکہ کی تصدیق قبر میں بھی کرے گا لیکن جو کافر اور منافق ہوگا وہ چونکہ دنیا میں رسول اللہﷺ کے لئے بشر بشر کی رٹ لگائے ہوئے ہے تو قبر میں بھی بشر سے آگے کچھ نہین کہے گا اور سزا کا مستحق ٹہرے گا

دوسری بات کہ آج کا منافق اس آیت سے جو معنی لے رہا ہے وہ معنی صحابہ نے نہیں لیا کیونکہ صحابہ جانتے ہیں کہ رسول اللہﷺ ایسے بشر ہیں جن کی طرف اللہ وحی نازل فرماتا ہے ایسی لئے جب ایک بار رسول اللہ ﷺ صحابہ سے پوچھا کہ
أيُّكم مثلي؟
تم میں کون میری مثل ہے
صحيح البخاري - الصفحة أو الرقم: 6851

اس سوال پر کسی صحابی نے یہ نہیں کہا کہ آپ ہماری مثل تو ہیں اللہ قرآن میں یہی فرماتا بلکہ خاموش ہوگئے کیونکہ صحابہ جانتے تھے کہ رسول اللہﷺ ایسے ہیں جن کی جانب اللہ وحی نازل فرماتا ہے اور ہم میں سے کوئی ایسا نہیں یہ فرق ہے صحابہ کی فہم اور ایک منافق کی سوچ میں
الله ہم سب کو اپنی ہدایت سے نوازے اور اچھے لوگوں کی پیروی نصیب فرمائے (آمین)-
یہ تو خیر ایک ضمنی بات تھی موضوع سے متعلق میری اس پوسٹ پر کسی ساتھی نے اپنی رائے نہیں دی اس لئے ایسے ایک بار پھر پیش کئے دیتا ہوں
ابراہیم علیہ السلام نے اللہ تعالیٰ سے دعا مانگی:
رَ‌بَّنَا وَابْعَثْ فِيهِمْ رَ‌سُولًا مِّنْهُمْ يَتْلُو عَلَيْهِمْ آيَاتِكَ وَيُعَلِّمُهُمُ الْكِتَابَ وَالْحِكْمَةَ وَيُزَكِّيهِمْ ۚ إِنَّكَ أَنتَ الْعَزِيزُ الْحَكِيمُ ﴿١٢٩﴾۔۔۔سورۃ البقرۃ
ترجمہ: اے ہمارے رب! ان میں انہی میں سے رسول بھیج جو ان کے پاس تیری آیتیں پڑھے، انہیں کتاب وحکمت سکھائے اور انہیں پاک کرے، یقیناً تو غلبہ واﻻ اور حکمت واﻻ ہے
پھر اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
لَقَدْ مَنَّ اللَّـهُ عَلَى الْمُؤْمِنِينَ إِذْ بَعَثَ فِيهِمْ رَ‌سُولًا مِّنْ أَنفُسِهِمْ يَتْلُو عَلَيْهِمْ آيَاتِهِ وَيُزَكِّيهِمْ وَيُعَلِّمُهُمُ الْكِتَابَ وَالْحِكْمَةَ وَإِن كَانُوا مِن قَبْلُ لَفِي ضَلَالٍ مُّبِينٍ ﴿١٦٤﴾۔۔۔سورۃ آل عمران
ترجمہ: بے شک مسلمانوں پر اللہ تعالیٰ کا بڑا احسان ہے کہ ان ہی میں سے ایک رسول ان میں بھیجا، جو انہیں اس کی آیتیں پڑھ کر سناتا ہے اور انہیں پاک کرتا ہے اور انہیں کتاب اور حکمت سکھاتا ہے، یقیناً یہ سب اس سے پہلے کھلی گمراہی میں تھے
ثابت ہوا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم انسانی جانوں میں سے ہیں، ہاں وہ اللہ کے رسول ہیں اور خاتم النبیین ہیں، اس درجے کو دنیا کا کوئی انسان نہیں پہنچ سکتا ، یہ اللہ کا فضل ہے۔

اللہ کے نیک بندے قرآن میں غوروفکر کرتے ہیں، لیکن عقل کے اندھے ، کعبہ کی حرمت کو پامال کرنے والے، صحابہ کی تنقیص کرنے والے ، کالے کافر خبیث مرتدین، قرآن کی تحریف کے قائل، اللہ پر جھوٹ بولنے والے منافق، لوگوں کو گمراہ کرتے ہیں۔

اللہ ان خبیث مرتدین کو عبرت کا نشان بنائے آمین
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
قرآن کی آیت کا صحیح مفہوم
اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو حکم دیا:
قُلْ إِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ‌ مِّثْلُكُمْ
ترجمہ: آپ کہہ دیجئے کہ میں تو تم جیسا ہی ایک انسان ہوں
ہاں لیکن رسول میں اور امتی میں فرق یہ ہے کہ:
يُوحَىٰ إِلَيَّ
ترجمہ: (ہاں) میری جانب وحی کی جاتی ہے
وہ وحی یہ ہے کہ اللہ کی وحدانیت کو تسلیم کیا جائے
أَنَّمَا إِلَـٰهُكُمْ إِلَـٰهٌ وَاحِدٌ ۖ
ترجمہ: کہ سب کا معبود صرف ایک ہی معبود ہے
فَمَن كَانَ يَرْ‌جُو لِقَاءَ رَ‌بِّهِ
ترجمہ:تو جسے بھی اپنے پروردگار سے ملنے کی آرزو ہو
اب جو اپنے رب سے محبت کرتا ہے، اور ملاقات کا شوقین بھی ہے اور چاہتا ہے کہ اپنے رب سے ملاقات سے لطف اندوز ہو تو اسے چاہئے کہ نیک اعمال کرے۔
نیک اعمال کیسے کرنے ہیں۔ جیسے قرآن و حدیث میں ہیں، خود ساختہ اعمال تباہی کا باعث اور وبال جان ہیں۔
فَلْيَعْمَلْ عَمَلًا صَالِحًا
ترجمہ: اسے چاہئے کہ نیک اعمال کرے
اور اعمال سے ساتھ سب سے اہم چیز عقیدہ توحید جو اسلام کی بنیاد ہے، اسے اپنائے۔
وَلَا يُشْرِ‌كْ بِعِبَادَةِ رَ‌بِّهِ أَحَدًا ﴿١١٠﴾
ترجمہ: اپنے پروردگار کی عبادت میں کسی کو بھی شریک نہ کرے
یہ ہے آیت کا صحیح مطلب، جو کہ آسان فہم ہے، یہ بیان کرنا چاہیئے ناکہ تاویل کر کے یا ہیر پھیر کر کے گمراہ کیا جائے۔ اللہ تعالیٰ مرتدین کو سمجھنے کی توفیق عطا فرمائے آمین
 

علی بہرام

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 18، 2013
پیغامات
1,216
ری ایکشن اسکور
162
پوائنٹ
105
قرآن کی آیت کا صحیح مفہوم
يُوحَىٰ إِلَيَّ


یہ ہوئی نہ بات کہ آپ رسول اللہﷺ کی بشریت کے ساتھ ساتھ ان کی رسالت پر بھی ایمان لے ہی آئے اور یہی مقصد ہے کلمہ شہادت کا کہ جب کلمہ شہادت میں یہ اقرار کیا جاتا ہے کہ میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد اللہ کے بندے اور رسول ہیں تو اس کلمہ میں رسول اللہ کی عبدیت وبشریت کے ساتھ ہی فورا ان کی رسالت کی گواہی بھی دینے سے ہی آدمی مسلمان ہوتا ہے اور اگر زبان صرف عبدیت کی گواہی پر رک جائے تو مسلمان نہیں ہوتا جس طرح بعض منافقین رسول اللہﷺ کی صرف بشریت کا اقرار ہی کرتے ہیں اللہ ان سب کو ہدایت عطاء فرمائے آمین
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
یہ ہوئی نہ بات کہ آپ رسول اللہﷺ کی بشریت کے ساتھ ساتھ ان کی رسالت پر بھی ایمان لے ہی آئے اور یہی مقصد ہے کلمہ شہادت کا کہ جب کلمہ شہادت میں یہ اقرار کیا جاتا ہے کہ میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد اللہ کے بندے اور رسول ہیں تو اس کلمہ میں رسول اللہ کی عبدیت وبشریت کے ساتھ ہی فورا ان کی رسالت کی گواہی بھی دینے سے ہی آدمی مسلمان ہوتا ہے اور اگر زبان صرف عبدیت کی گواہی پر رک جائے تو مسلمان نہیں ہوتا جس طرح بعض منافقین رسول اللہﷺ کی صرف بشریت کا اقرار ہی کرتے ہیں اللہ ان سب کو ہدایت عطاء فرمائے آمین
تو اس بات میں تو کوئی اختلاف نہیں کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو بشر ماننے کے ساتھ ساتھ رسول بھی تسلیم کیا جائے، حیرانگی کی بات ہے آپ کیسا سوچتے ہیں، عجیب اعتراض ہے۔

ہمارا ایمان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان لائے بغیر نجات ممکن نہیں۔

اور ہاں بعض منافقین بشریت کا اقرار بھی کرتے تھے اور ساتھ میں صرف ظاہری طور پر رسالت کا اقرار کرتے تھے، اندورنی طور پر پکے کافر تھے، مسلمانوں کے خلاف کفار کی مدد کرتے، صحابہ کرام کی تنقیص کرتے، صحابہ کرام پر طعن و تشنیع کرتے، مسلمانوں کو تکلیف پہنچتی تو خوش ہوتے، مسلمانوں کو خوشی ملتی تو منافق جل بھن جاتے۔

انہی منافقین میں ایک ابن سبا یہودی بھی تھا جو ظاہری طور پر مسلمان ہوا اصل میں منافق تھا، اس نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کی شان میں غلو کر کے اور خلافت کے مسئلے میں اختلاف ڈال کر مسلمانوں میں انتشار پھیلایا، پھر یہ اور اس کے ساتھی مسلمانوں کے خلاف ہو گئے اور صحابہ کرام کا خون بہایا۔ اور آج بھی اس کی ذریت کا مسلمانوں کے ساتھ وہی سلوک ہے، یہ بات سچ ہے نا کہ کسی پر الزام۔
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,553
پوائنٹ
304
قرآن کی آیت کا صحیح مفہوم
اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو حکم دیا:
قُلْ إِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ‌ مِّثْلُكُمْ

ہاں لیکن رسول میں اور امتی میں فرق یہ ہے کہ:
يُوحَىٰ إِلَيَّ

وہ وحی یہ ہے کہ اللہ کی وحدانیت کو تسلیم کیا جائے
أَنَّمَا إِلَـٰهُكُمْ إِلَـٰهٌ وَاحِدٌ ۖ

فَمَن كَانَ يَرْ‌جُو لِقَاءَ رَ‌بِّهِ

اب جو اپنے رب سے محبت کرتا ہے، اور ملاقات کا شوقین بھی ہے اور چاہتا ہے کہ اپنے رب سے ملاقات سے لطف اندوز ہو تو اسے چاہئے کہ نیک اعمال کرے۔
نیک اعمال کیسے کرنے ہیں۔ جیسے قرآن و حدیث میں ہیں، خود ساختہ اعمال تباہی کا باعث اور وبال جان ہیں۔
فَلْيَعْمَلْ عَمَلًا صَالِحًا

اور اعمال سے ساتھ سب سے اہم چیز عقیدہ توحید جو اسلام کی بنیاد ہے، اسے اپنائے۔
وَلَا يُشْرِ‌كْ بِعِبَادَةِ رَ‌بِّهِ أَحَدًا ﴿١١٠﴾


یہ ہے آیت کا صحیح مطلب، جو کہ آسان فہم ہے، یہ بیان کرنا چاہیئے ناکہ تاویل کر کے یا ہیر پھیر کر کے گمراہ کیا جائے۔ اللہ تعالیٰ مرتدین کو سمجھنے کی توفیق عطا فرمائے آمین
جزاک الله -
کمال کی تشریح کی ہے آپ نے - الله جزا دے آپ کو -
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,553
پوائنٹ
304

قُلْ إِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ مِثْلُكُمْ يُوحَىٰ إِلَيَّ أَنَّمَا إِلَٰهُكُمْ إِلَٰهٌ وَاحِدٌ سوره الکھف ١١٠
یعنی اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ اے محبوبﷺ آپ فرمادیجئے کہ میں تو ایک بشر ہوں تمہاری طرح کا- میری طرف وحی کی جاتی ہے کہ تمہارا معبود ایک ہی معبود ہے-
رسول اللہ ﷺ ایسے بشر ہیں جن کی طرف اللہ تعالیٰ وحی فرماتا ہے لیکن منافق کی سوئی صر ف أَنَا بَشَرٌ مِثْلُكُمْ پر آکر رک جاتی ہے وہ آگے بڑھتی ہی نہیں يُوحَىٰ یعنی رسول کی جانب اور قبر میں بھی جب منافق سے رسول اللہﷺ کے متعلق پوچھا جائے گا تو ان کے بارے میں دنیا میں کیا کہتا تھا تو چونکہ دنیا میںمنافق یہ کہتا ہے کہ رسول اللہﷺ میری مثل ہیں اور اس کا یہ کہنا اس کی مولویوں کی وجہ سے ہے جنکی یہ پیروی کرتا ہے تو وہ قبر میں اس سوال کے جواب میں کہے گا
فيقول لا أدري،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ كنت أقول ما يقول الناس‏.‏ فيقال لا دريت ولا تليت‏.‏ ثم يضرب بمطرقة من حديد ضربة بين أذنيه،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ فيصيح صيحة يسمعها من يليه إلا الثقلين ‏"‏‏.
ترجمہ داؤد راز
مجھے معلوم نہیں ' میں نے لوگوں کو ایک بات کہتے سنا تھا وہی میں بھی کہتا رہا۔ پھر اس سے کہا جاتا ہے کہ نہ تو نے کچھ سمجھا اور نہ (اچھے لوگوں کی) پیروی کی۔ اس کے بعد اسے ایک لوہے کے ہتھوڑے سے بڑے زور سے مارا جاتا ہے اور وہ اتنے بھیانک طریقہ سے چیختا ہے کہ انسان اور جن کے سوا اردگرد کی تمام مخلوق سنتی ہے۔


لیکن اس کے برعکس جب مومن سے یہی سوال کیا جائے گا تو وہ جواب میں یہ بات کہے گا
أشهدُ أنهُ عبدُ اللهِ ورسوله
صحيح البخاري - الصفحة أو الرقم: 1338
صحيح مسلم - الصفحة أو الرقم: 2870


یعنی میں گواہی دیتا ہوں کہ یہ اللہ کے بندے( یعنی بشر) اور رسول ہیں( یعنی جن کی طرف اللہ وحی نازل فرماتا ہے )
یعنی مومن اس آیت مبارکہ کی تصدیق قبر میں بھی کرے گا لیکن جو کافر اور منافق ہوگا وہ چونکہ دنیا میں رسول اللہﷺ کے لئے بشر بشر کی رٹ لگائے ہوئے ہے تو قبر میں بھی بشر سے آگے کچھ نہین کہے گا اور سزا کا مستحق ٹہرے گا

دوسری بات کہ آج کا منافق اس آیت سے جو معنی لے رہا ہے وہ معنی صحابہ نے نہیں لیا کیونکہ صحابہ جانتے ہیں کہ رسول اللہﷺ ایسے بشر ہیں جن کی طرف اللہ وحی نازل فرماتا ہے ایسی لئے جب ایک بار رسول اللہ ﷺ صحابہ سے پوچھا کہ
أيُّكم مثلي؟
تم میں کون میری مثل ہے
صحيح البخاري - الصفحة أو الرقم: 6851

اس سوال پر کسی صحابی نے یہ نہیں کہا کہ آپ ہماری مثل تو ہیں اللہ قرآن میں یہی فرماتا بلکہ خاموش ہوگئے کیونکہ صحابہ جانتے تھے کہ رسول اللہﷺ ایسے ہیں جن کی جانب اللہ وحی نازل فرماتا ہے اور ہم میں سے کوئی ایسا نہیں یہ فرق ہے صحابہ کی فہم اور ایک منافق کی سوچ میں
الله ہم سب کو اپنی ہدایت سے نوازے اور اچھے لوگوں کی پیروی نصیب فرمائے (آمین)-
یہ تو خیر ایک ضمنی بات تھی موضوع سے متعلق میری اس پوسٹ پر کسی ساتھی نے اپنی رائے نہیں دی اس لئے ایسے ایک بار پھر پیش کئے دیتا ہوں
بدعتی و مشرک لوگوں کی ہمیشہ یہ خصلت رہی ہے کہ وہ تقیہ کرتے ہوے انبیاء کرام علیہ سلام خوصوصا نبی کریم صل علیہ و آ لہ وسلم اور اپنے علماء و اکابرین کی محبّت کا جھوٹا دعوی کرتے ہیں -لیکن حقیقت میں یہ ان کی تعلیمات کے منکر اور سخت دشمن ہوتے ہیں- اور جو بھی ان تعلیمات پر عمل پیرا ہوتا ہے اور ان تعلیمات کا پرچار کرتا ہے یہ اس کے بھی جانی دشمن بن جاتے ہیں -

یہ ان انبیاء کرام علیہ سلام خوصوصا نبی کریم صل علیہ و آ لہ وسلم اور اپنے علماءہ اکابرین کو غیر مرئی مخلوق ثابت کرنے کی کوشش صرف اس لئے کرتے ہیں کہ وہ لوگوں کو یہ باور کراسکیں کہ یہ الله کی کوئی عام مخلوق نہیں -اور ہماری حاجت روائی اور مشکل کشائی ان کے بغیر ممکن نہیں -کبھی ان کو نوری مخلوق کہتے ہیں تو کبھی عالم و الغیب کہتے ہیں اورسمجھتے ہیں - تو کبھی ان کو زندہ حاضر و ناظر کہتے اور سمجھتے ہیں -جب کہ ان عقل کے اندھوں سے کوئی پوچھے کہ اگر یہ پاک ہستیاں زندہ ہیں تو کیا صرف ان کے ذاتی مسائل حل کرنے کے لئے زندہ ہیں؟؟؟ - دنیا میں اس وقت لاتعداد دینی اور مسلکی مسائل موجود ہیں - شرک و بدعات نے ہر جگہ اپنا ڈیرا جمایا ہوا ہے -آخر یہ انبیاء کرام علیہ سلام براہ راست مسلمانوں کے مسائل کو حل کیوں نہیں کرواتے -کیا ایک نبی کو اپنی امّت کی فکر نہیں- وہ زندہ حاضر اور ناظر ہیں اور اپنی امّت کو گناہوں کے بوجھ سے بچا نہ سکیں؟؟؟

لیکن یہ بدعتی و مشرک لوگ اس حقیقت کو کیا جانیں - یہ لوگ اس لئے ہی تو انبیاء کرام علیہ سلام اور نبی کریم صل علیہ و آ لہ وسلم کو بشر ماننے سے انکار کرتے ہیں کہ اگر یہ ثابت ہوگیا کہ کہ وہ بشر تھے تو بشر کو موت بھی آتی ہے اور بشر اس دنیا سے رخصت ہونے کے بعد حاجت روائی کے قابل بھی نہیں رہتا -لہٰذا اس کو کسی طرح غیر بشر اور نوری مخلوق ثابت کرنا ان کے لئے ضروری ہو جاتا ہے- ورنہ ان کا شرک و بدعات کا کاروبار کیسے چلے اور چمکے - بات یہاں رکتی نہیں بلکہ انبیاء کرام سے بڑھ کر اپنے نام نہاد پیروں و اماموں اور اکابرین تک پہنچ جاتی ہے - اور پھر ان کو بھی انبیاء کرام علیہ سلام کے برابر لا کھڑا کیا جاتا ہے - جب کہ ان عقل کے اندھوں سے کوئی یہ پوچھے کہ اول تو حاجت روائی کے لئے صرف الله ہی کی ذات کافی ہے - لیکن اگر تمہاری مت ماری گئی ہے اور تم نے نبی کریم صل الله علیہ و آ لہ وسلم کو اپنا حاجت روا مان ہی لیا ہے ( جو کہ اگرچہ قرانی رو سے کفر ہے) - تو اپنے اماموں و پیروں اور اکابرین کو اپنا حاجت روا ماننے کی کیا ضرورت باقی رہ گئی ہے ؟؟

یہی بات حضرت یوسف علیہ سلام نے اپنے جیل خانے کے رفیقوں کو سمجھائی تھی -

يَا صَاحِبَيِ السِّجْنِ أَأَرْبَابٌ مُتَفَرِّقُونَ خَيْرٌ أَمِ اللَّهُ الْوَاحِدُ الْقَهَّارُ سوره یوسف ٣٩
اے قید خانہ کے رفیقو کیا کئی جدا جدا معبود بہتر ہیں یا اکیلا الله جو زبردست ہے
-

لیکن یہ حقیقت ہے کہ مشرک اور بدعتی کی عقل پر پردہ پڑ جاتا ہے اور سب کچھ واضح ہونے کے باوجود اسے کو کچھ نظر نہیں آتا - اور وہ اپنے اکابرین اور انبیاء کرام علیہ سلام کی نام نہاد محبّت کی دلدل میں پھنسا رہتا ہے اور اپنے بارے میں یہی گمان لئے اپنی دنیا اور آخرت برباد کرلیتا ہے کہ صرف میں راہ راست پر ہوں اور باقی سب گمراہ اور ہمارے اکابرین اور انبیاءءعلیہ سلام کے گستاخ ہیں-

الله ہم سب کو اپنی ہدایت سے نوازے (آمین )-

والسلام -
 
Top