lovelyalltime
سینئر رکن
- شمولیت
- مارچ 28، 2012
- پیغامات
- 3,735
- ری ایکشن اسکور
- 2,899
- پوائنٹ
- 436
بھائی : حنفی تو پھر بھی سود کی بات کرتے ہیں لیکن اہل حدیث حضرات کا شیخ الاسلام کیا کہتے ہیں وہ بھی ذرا ملاحظہ ہو : ابن تیمیہ رحمہ اللہ کے مجموع الفتاوی : جلد 29: 124 :
4847 اٹیچمنٹ کو ملاحظہ فرمائیں
کہ دارالحرب میں اگر کوئی کسی آدمی کو چوری کرے یا کسی کافر کے بچوں کو چوری کرے تو یہ مسلمان کے لئے جائز ہے کیونکہ کفار کا مال مسلمانوں کے لئے مباح ہے
تو ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ سود بھی ابن تیمیہ رحمہ اللہ کے اس عمومی قاعدہ کے تحت آتا ہے
مطلب : غیر مقلدیں کامسلک بھی حنفیوں والا ہے اور وہ بھی سود والے حدیث کے زیر عتاب آتے ہیں ، ہاں انہوں نے چوری کے جواز کا اضافہ بھی ساتھ میں کردیا ۔
کیا فقہ حنفی شریف ابن تیمیہ رحمہ اللہ کی محتاج ہے -چلو یہ تو کنفرم ہوا کہ آپ کی دلیل ابن تیمیہ رحمہ اللہ ہیں -
کیا فقہ حنفی کی کوئی دلیل قرآن اور صحیح حدیث سے ہے یا بس بزرگوں کے اقوال اور فتاویٰ ہیں-
حضرت عمر رضی الله عنہ کی خلافت کے زمانے میں جب قحت پڑا تو آپ رضی الله عنہ نے چوری پر "قط ید" یعنی ہاتھ کا ٹنے کی سزا کو موقوف کر دیا تھا - لیکن سود کو موقوف نہیں کیا -اس سے آپ سود کی حرمت اور اس کے گناہ کی سنگینی کا اندازہ کر سکتے ہیں -بھائی : حنفی تو پھر بھی سود کی بات کرتے ہیں لیکن اہل حدیث حضرات کا شیخ الاسلام کیا کہتے ہیں وہ بھی ذرا ملاحظہ ہو : ابن تیمیہ رحمہ اللہ کے مجموع الفتاوی : جلد 29: 124 :
4847 اٹیچمنٹ کو ملاحظہ فرمائیں
کہ دارالحرب میں اگر کوئی کسی آدمی کو چوری کرے یا کسی کافر کے بچوں کو چوری کرے تو یہ مسلمان کے لئے جائز ہے کیونکہ کفار کا مال مسلمانوں کے لئے مباح ہے
تو ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ سود بھی ابن تیمیہ رحمہ اللہ کے اس عمومی قاعدہ کے تحت آتا ہے
مطلب : غیر مقلدیں کامسلک بھی حنفیوں والا ہے اور وہ بھی سود والے حدیث کے زیر عتاب آتے ہیں ، ہاں انہوں نے چوری کے جواز کا اضافہ بھی ساتھ میں کردیا ۔
http://darulifta-deoband.org/showuserview.do?function=answerView&all=ur&id=17238مفتی بہ قول کے مطابق دارالحرب میں بھی سودی قرض لینا جائز نہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سود لینے والے، سود دینے والے، سود لکھنے والے اور اس پر گواہی دینے والے پر لعنت فرمائی ہے، اس لیے آپ بغیر شدید مجبوری کے سودی قرض ہرگز نہ لیں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء، دارالعلوم دیوبند
جس طرح منکرین الحدیث احادیث کی کتب میں سے ضعیف ، موضوع وغیرہ احادیث کو نقل کرکے احادیث کے ذخیرہ پر اعتراض کرتے ہیں ، اسی طرح فقہ کے مخالفین فقہ کی کتب میں سے شاذ ، متروک و غیر مفتی بہ اقوال کو ذکر کے فقہ پر اعتراضات کرتے ہیں