• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

محدث ابن حَبَّان:

ابن قدامہ

مشہور رکن
شمولیت
جنوری 25، 2014
پیغامات
1,772
ری ایکشن اسکور
428
پوائنٹ
198
محدث ابن حَبَّان:

آپ کا نام و نسب یہ ہے: ابو حاتم محمد بن حبان بن احمد بن حبان بن معاذ بن معبد بن سعيد بن سَهِيد بن معبد بن هَدِيَّہ بن مرہ بن سعد بن يزيد بن مرہ بن زيد بن عبد الله بن دارم بن مالك بن حنظلہ بن مالك بن زيد بن منات بن تميم بن مر بن اد بن طابخہ بن الياس بن مضر بن نزار بن معد بن عدنان تمیمی بستی.
امام ابن حبان سن 270ھ میں افغان خطے سجستان میں پیدا ہوئے. لغت، حديث، فقہ، فلکیات، طب اور ملفوظات کے امام تھے. نيشاپور میں امام عبد الله بن شيرويہ سے احادیث سنیں، پھر عراق میں امام ابو خليفہ قاضی اور ان کے معاصرین سے سماع کیا. ان کے علاوہ اہواز، موصل، جزيرہ، شام، حجاز، مصر، ہرات، مرو اور بخارى کا سفر کرکے 2 ہزار محدثین سے احادیث کا سماع کیا. زیادہ احادیث ابو خلیفہ اور عمر بن محمد بن بجير سے سنیں.
آپ سے حاكم ابو عبد الله نیشاپوری، ابو علی منصور بن عبد الله بن خالد ہروی، ابو بكر عبد الله بن محمد بن ابراهيم بن سلم، ابو بكر محمد بن احمد بن عبد الله نوقاتی، ابو عبد الرحمن بن محمد بن علي بن رزق سجستانی، ابو الحسن محمد بن احمد بن محمد زوزنی، ابو سعد عبد الرحمن بن احمد ادريسی اور حسن بن سفيان جیسے محدثین نے روایت کی.
سمرقند اور خراسان کے مختلف شہروں میں قاضی رہے. سن 334ھ میں نیشاپور تشریف لے گئے. 337ھ میں نیشاپور میں اپنی خانقاہ قائم کی اور درس حدیث شروع کیا. ایک خلقت نے آپ سے احادیث کا سماع کیا. آخر عمر میں خراسان کے علاقے بُسْت منتقل ہوگئے اور 22 شوال 354ھ کو بست میں ہی وفات پائی.
محدثین نے آپ کو امام، حافظ اور ثقہ تسلیم کیا ہے. آپ کی تالیفات درج ذیل ہیں:
1. مسند ابن حبان
2. صحيح ابن حبان
3. تاريخ ابن حبان
4. الثقات
5. الضعفاء
6. الكتب المشهورة في كل فن
7. فقه الناس
8. كتاب المجروحين من المحدثين
رحمه الله رحمة واسعة
،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،
دو اور مشہور شیخ ابویعلی صاحب مسند اور ابن خزیمہ صاحب صحیح بھی اپکے شیخ تھے موصل میں ابی یعلی سے اور نیسابور میں ابن خزیمہ سے حدیث سنی۔
تصانیف میں ایک تفسیر القرآن 29 سورۃ سے آخر تک ہاتھ کا لکھا نسخہ مكتبة جامعة استنبول میں موجود ہے۔
۔اللہ کروڑوں رحمتیں نازل کرے اس عظیم محدث مفسر فقیہ کی قبر پر۔۔
آپ کے حالات مذید ان کتابوں میں دیکھے جاسکتے ہیں:
،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،
الأنساب: 2 / 209 - 210، معجم البلدان: 1 / 415 - 419، إنباه الرواة: 3 /122، الكامل لابن الأثير: 8 / 566، اللباب: 1 / 151، المختصر في أخبار البشر: 2 / 105 - 106، تذكرة الحفاظ: 3 / 920 - 924، ميزان الاعتدال: 3 / 506 - 508، العبر: 2 / 300، دول الإسلام: 1 / 220، تلخيص ابن مكتوم: 207، الوافي بالوفيات: 2 / 317 - 318، عيون التواريخ: 11 الورقة: 130، مرآة الجنان: 2 / 357، طبقات السبكي: 3 / 131 - 135، البداية والنهاية: 11 / 259، لسان الميزان: 5 / 112 - 115، النجوم الزاهرة: 3 / 342 - 343، طبقات الحفاظ: 374 - 375، شذرات الذهب: 3 / 16، هدية العارفين: 2 / 44 - 45، الرسالة المستطرفة: 20 - 21، 2 / 287
(محمدنوید)
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,497
پوائنٹ
964
مشہور ابن حِبّان ( بکسر الحاء ) ہی ہے ، اور شاید درست بھی یہی ۔ پتہ نہیں صاحب مضمون نے ح کے اوپر زبر کیوں ڈالی ہے ۔
 

ابن قدامہ

مشہور رکن
شمولیت
جنوری 25، 2014
پیغامات
1,772
ری ایکشن اسکور
428
پوائنٹ
198
مشہور ابن حِبّان ( بکسر الحاء ) ہی ہے ، اور شاید درست بھی یہی ۔ پتہ نہیں صاحب مضمون نے ح کے اوپر زبر کیوں ڈالی ہے ۔
یہ مضمون ایک دیوبندی محدث کا ہے۔یعنی ان لوگوں کو نام بھی نہیں پڑھنے آتے
 
Last edited:

ابن قدامہ

مشہور رکن
شمولیت
جنوری 25، 2014
پیغامات
1,772
ری ایکشن اسکور
428
پوائنٹ
198
راویوں کے منفرد نام، صفات اور کنیت

تعریف

بعض اوقات صحابہ یا بعد کے کسی راوی کی کنیت، لقب یا نام ایسا منفرد ہوتا ہے جو کسی اور شخص کا نہیں ہوتا۔ ان ناموں کے منفرد ہونے کی وجہ یہ ہوتی ہے کہ (عربوں کے لئے ان کی ادائیگی) مشکل ہوتی ہے۔

فوائد

ان معلومات کے حصول کا فائدہ یہ ہوتا ہے کہ یہ بات متعین ہو جاتی ہے کہ نام کے پڑھنے میں کوئی غلطی نہیں ہوئی بلکہ یہ بالکل صحیح نام ہے۔

مثالیں

ناموں میں مثالیں یہ ہیں:

· صحابہ میں احمد بن 'عُجیان' اور 'سَندر'۔

· غیر صحابہ میں 'اوسط' بن عمرو، اور 'ضُریب' بن نقیر بن سمیر

کنیت میں مثالیں یہ ہیں؛

· صحابہ میں سیدنا 'ابو الحمراء' رضی اللہ عنہ۔ یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم کے آزاد کردہ غلام تھے۔ ان کا اصل نام ھلال بن حارث ہے۔

· غیر صحابہ میں 'ابو العبیدین'۔ ان کا نام معاویۃ بن سبرۃ تھا۔

القاب میں اس کی مثالیں یہ ہیں:

· صحابہ میں 'سفینہ' رضی اللہ عنہ۔ یہ بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم کے آزاد کردہ غلام تھے اور ان کا نام مہران تھا۔

· غیر صحابہ میں 'مندل'۔ ان کا نام عمرو بن علی الغزی الکوفی تھا۔

مشہور تصانیف

اس ضمن میں ایک خصوصی کتاب حافظ احمد بن یحیی البردیجی نے لکھی ہے جس کا نام ہے "الاسماء المفردۃ"۔ اس کے علاوہ راویوں کے تراجم (یعنی حالات زندگی) سے متعلق کتابوں جیسے حافظ ابن حجر کی "تقریب التہذیب" کے آخر میں منفرد ناموں والے راویوں کا تذکرہ ملتا ہے۔(تیسیر مصطلح الحدیث)
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,497
پوائنٹ
964
یہ مضمون ایک دیوبندی کا ہے۔یعنی ان لوگوں کو نام بھی نہیں پڑھنے آتے
پیارے بھائی ! اتنا غصہ کیوں ؟
انہوں نے آپ کو ایک معلوماتی تحریر پیش کی ، ذرا سی غلطی برداشت کرنی چاہیے ۔
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,591
پوائنٹ
791
الإحسان في تقريب صحيح ابن حبان ‘‘
کے مقدمہ امام ابن حِبان کے تعارف میں لکھا ہے ؛

الإمام العالم الفاضل المتقن المحقق الحافظ العلامة محمد بن حبان بن أحمد بن حبان بكسر الحاء المهملة وبالباء الموحدة فيهما
 
Top