اسکے علاوہ ایک اہل حدیث عالم دین عبدالودود سلفی صاحب نے بھی اپنی اِس کتاب "ضرب شدید بر مذمت یزید بن معاویہ" میں بھی حضرت مسلم بن عقبہ رضی اللہ عنہ اور حصین بن نمیر رضی اللہ عنہ کو ایک "صحابی الرسول ﷺ" ہی کہا ہے۔ کتاب کے صفحہ نمبر 61 پر وہ لکھتے ہیں کہ
"اس لشکر (وہ جو امیر یزید رحمہ اللہ نے مدینہ کی بغاوت رفع کرنے کے لئے حرہ کے معرکہ میں بھیجی تھی) کے قائد صحابی رسول ﷺ حضرت مسلم بن عقبہ رضی اللہ عنہ تھے جنک بارے میں حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ نے بوقت وفات حضرت یزید رح کو بلا کر کہا تھا کہ تم کو اہل مدینہ سے ضرور الجھنا پڑے گا۔ اگر ایسا ہو تو مسلم بن عقبی کو انکے مقابلے کے لئے بھیجنا ، کیونکہ میں انکے اخلاص سے واقف ہوں (ابن کثیر)۔ حضرت مسلم بن عقبیٰ رض 93 سال کے ایک کبیر السن صحابی تھے تاکہ پولس ایکشن میں کوئی جوان افسر جوش جوانی میں سختی کا مظاہرہ نہ کرے۔ انکے علاوہ دوسرے افسران ایک ایک ہزار کی کمان انکے زیر قیادت کررہے تھے۔ وہ بھی چاروں صحابی ہی تھے یعنی
- حضرت عبداللہ بن سعدۃ الفزاری رضی اللہ عنہ (الاصابہ۔ یہ مجاہدین دمشق کے کماندار تھے ۔ ابن کثیر ج 8)
- حضرت حصین بن نمیر الکوفی رضی اللہ عنہ(الاصابہ۔ یہ مجاہدین حمص کے کماندار تھے۔ البدایہ )
- حضرت روح بن زنباع الجذامی رضی اللہ عنہ۔ (الاصابہ ۔ یہ اہل فلسطین کے کماندار تھے۔ البدایہ)
- حضرت عبداللہ بن عصام الاشعری رضی اللہ عنہ۔ (الاصابہ ج 2۔ جیش بن ولجہ القی۔ یہ اہل اردن کے کماندار تھے۔ البدایہ)
واضح رہے جناب عبدالودود صدیقی کی یہ کتاب دفاع امیر یزید رحمہ اللہ کے سلسلے میں لکھی گئی ہے، جسمیں انہوں نے ایک اور سلفی اہل حدیث عالم دین، ابو زید ضمیر صاحب کی ایک تقریر کا رد کیا ہے۔
اسکے علاوہ علامہ محمود احمد عباسی صاحب نے بھی اپنی کتاب "تحقیق مزیدبسلسلہ خلافت معاویہ و یزید" میں بھی حضرت حصین بن نمیر کا شمار ان صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین میں کیا ہے جنہوں نے امیر یزید رحمہ اللہ کے ہاتھ بیعت کی تھی، نیز انکے کاتب نبی ﷺ ہونے کا بھی اعتراف کیا ہے