- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,584
- ری ایکشن اسکور
- 6,765
- پوائنٹ
- 1,207
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
محترم شیخ @اسحاق سلفی صاحب!
ایک بھائی کا سوال:
اس بات کی سمجھ نہیں آئی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے قرض اتارنے کے لیے صدقے کا اونٹ استعمال کیا.
1318- حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ، حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ، حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي رَافِعٍ مَوْلَى رَسُولِ اللهِ ﷺ قَالَ: اسْتَسْلَفَ رَسُولُ اللهِ ﷺ بَكْرًا. فَجَاءَتْهُ إِبِلٌ مِنْ الصَّدَقَةِ. قَالَ أَبُو رَافِعٍ: فَأَمَرَنِي رَسُولُ اللهِ ﷺ أَنْ أَقْضِيَ الرَّجُلَ بَكْرَهُ. فَقُلْتُ: لاَ أَجِدُ فِي الإِبِلِ إِلاَّ جَمَلاً خِيَارًا رَبَاعِيًا. فَقَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: "أَعْطِهِ إِيَّاهُ. فَإِنَّ خِيَارَ النَّاسِ أَحْسَنُهُمْ قَضَائً". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: م/المساقاۃ ۲۲ (البیوع ۴۳) (۱۶۰۰)، د/البیو ع ۱۱ (۳۳۴۶)، ن/البیوع ۶۴ (۴۶۲۱)، ق/التجارات ۶۲ (۲۲۸۵)، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۰۲۵)، وط/البیوع ۴۳ (۸۹)، وحم (۶/۳۹۰)، ودي/البیوع ۳۱ (۲۵۰۷) (صحیح)
۱۳۱۸- ابورافع رضی اللہ عنہ کہتے ہیں : رسول اللہ ﷺ نے ایک جوان اونٹ قرض لیا ، پھر آپ کے پاس صدقے کا اونٹ آیاتو آپﷺ نے مجھے حکم دیا کہ میں اس آدمی کا اونٹ اداکردوں، میں نے آپ سے عرض کیا: مجھے چار دانتوں والے ایک عمدہ اونٹ کے علاوہ کوئی اوراونٹ نہیں مل رہا ہے، تو آپ نے فرمایا:'' اُسے اسی کو دے دو، کیونکہ لوگوں میں سب سے اچھے وہ ہیں جو قرض کی ادائیگی میں سب سے اچھے ہوں'' ۱؎ ۔امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
وضاحت ۱؎ : اس حدیث سے معلوم ہوا کہ مقروض اگرخود بخود اپنی رضامندی سے ادائیگی قرض کے وقت واجب الاداقرض سے مقدارمیں زیادہ یابہتراورعمدہ اداکرے تو یہ جائزہے، اوراگرقرض خواہ قرض دیتے وقت یہ شرط کرلے تو یہ سود ہوگاجوبہرصورت حرام ہے۔
(سنن الترمذی)
محترم شیخ @اسحاق سلفی صاحب!
ایک بھائی کا سوال:
اس بات کی سمجھ نہیں آئی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے قرض اتارنے کے لیے صدقے کا اونٹ استعمال کیا.
1318- حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ، حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ، حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي رَافِعٍ مَوْلَى رَسُولِ اللهِ ﷺ قَالَ: اسْتَسْلَفَ رَسُولُ اللهِ ﷺ بَكْرًا. فَجَاءَتْهُ إِبِلٌ مِنْ الصَّدَقَةِ. قَالَ أَبُو رَافِعٍ: فَأَمَرَنِي رَسُولُ اللهِ ﷺ أَنْ أَقْضِيَ الرَّجُلَ بَكْرَهُ. فَقُلْتُ: لاَ أَجِدُ فِي الإِبِلِ إِلاَّ جَمَلاً خِيَارًا رَبَاعِيًا. فَقَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: "أَعْطِهِ إِيَّاهُ. فَإِنَّ خِيَارَ النَّاسِ أَحْسَنُهُمْ قَضَائً". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: م/المساقاۃ ۲۲ (البیوع ۴۳) (۱۶۰۰)، د/البیو ع ۱۱ (۳۳۴۶)، ن/البیوع ۶۴ (۴۶۲۱)، ق/التجارات ۶۲ (۲۲۸۵)، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۰۲۵)، وط/البیوع ۴۳ (۸۹)، وحم (۶/۳۹۰)، ودي/البیوع ۳۱ (۲۵۰۷) (صحیح)
۱۳۱۸- ابورافع رضی اللہ عنہ کہتے ہیں : رسول اللہ ﷺ نے ایک جوان اونٹ قرض لیا ، پھر آپ کے پاس صدقے کا اونٹ آیاتو آپﷺ نے مجھے حکم دیا کہ میں اس آدمی کا اونٹ اداکردوں، میں نے آپ سے عرض کیا: مجھے چار دانتوں والے ایک عمدہ اونٹ کے علاوہ کوئی اوراونٹ نہیں مل رہا ہے، تو آپ نے فرمایا:'' اُسے اسی کو دے دو، کیونکہ لوگوں میں سب سے اچھے وہ ہیں جو قرض کی ادائیگی میں سب سے اچھے ہوں'' ۱؎ ۔امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
وضاحت ۱؎ : اس حدیث سے معلوم ہوا کہ مقروض اگرخود بخود اپنی رضامندی سے ادائیگی قرض کے وقت واجب الاداقرض سے مقدارمیں زیادہ یابہتراورعمدہ اداکرے تو یہ جائزہے، اوراگرقرض خواہ قرض دیتے وقت یہ شرط کرلے تو یہ سود ہوگاجوبہرصورت حرام ہے۔
(سنن الترمذی)