عبدالرحمن بھٹی
مشہور رکن
- شمولیت
- ستمبر 13، 2015
- پیغامات
- 2,435
- ری ایکشن اسکور
- 294
- پوائنٹ
- 165
بسم الله الرحمن الرحيم
سنت طریقہ نماز
آئیے اللہ تعالیٰ کے آخری نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی منشاء کے مطابق نماز سیکھ کر پڑھیں۔
نیت
نیت ارادہ کو کہتے ہیں۔ کسی کام میں نیک ارادہ بھی ہو سکتا ہے اور برا بھی۔ رسول اللہ سلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے؛
اعمال کا دارو مدار نیتوں پر ہے ۔۔۔۔۔۔۔الحدیث (بخاری)
ایک ہی کام میں اچھا برا ارادہ دونوں ممکن ہیںمثلاً کوئی مسجد کے دروازہ کے آگے کھونٹا گاڑے۔ یہ کام نیک ارادے سے بھی ہو سکتا ہے اور برے سے بھی۔ نیک سے ایسے کہ اس کی نیت یہ ہو کہ کوئی مسافر نماز کے لئے آئے اور اس کے پاس کوئی جانور ہو تو وہ اس کو اس سے باندھ سکے۔ بد اس طرح سے کہ کوئی کھونٹا اس ارادہ سے گاڑے کہ اندھیرے میں مسجد آنے جانے والے اس سے ٹھوکریں کھائیں۔
متضاد کام اور اچھا ارادہ ممکن ہے
مثلاً کوئی مسجد کے دروازہ کے آگے کھونٹا گاڑے اس ارادہ سےکہ کوئی مسافر نماز کے لئے آئے اور اس کے پاس کوئی جانور ہو تو وہ اس کو اس سے باندھ سکے۔
کوئی کھونٹا اس ارادہ سے اکھاڑ دے کہ اندھیرے میں مسجد آنے جانے والے کہیں اس سے ٹھوکریں نہ کھائیں۔
نماز میں نیت
نماز اس نیت سے پڑھنی چاہیئے کہ یہ اللہ تعالیٰ کا حکم ہے نہ کہ ورزش کی نیت سے۔
نماز کو اللہ تعالیٰ کی عبادت کی نیت سے پڑھنا چاہیئے نہ کہ عادت سے۔
نماز کو اللہ تعالیٰ کی خوشنودی حاصل کرنے کے لئے پڑھنا چاہیئے نہ کہ لوگوں کو دکھلاوے کے لئے۔
دل کی حضوری
نماز کی ابتدا حضوریٗ قلب کے ساتھ کرنی چاہیئے بے دھیانی سے نیت نہ باندھیں۔ صف میں کھڑے ہو کر سوچیں کہ میں کیا کرنے جارہا ہوں۔؟ صفیں اس رخ کیوں بچھائی گئی ہیں؟ کونسی نماز پڑھنے لگا ہوں؟
بعض اوقات یہ حضوری حاصل کرنے کے لئے زبان سے الفاظ کی ادائیگی ضروری ہوتی ہے خصوصاً آجکل کے حالات میں۔ دنیا کے مشاغل سے تھوڑا سا وقت نکال کر جب انسان مسجد آتا ہے تو بعض اوقات پتہ ہی نہیں چلتا کہ میں اس رخ کیوں کھڑا ہوں۔ کونسی نماز پڑھنے لگا ہوں۔ لہٰذا حضوریٗ دل کے لئے زبان سے بھی اپنے ارادہ کا اظہار کرلے تاکہ قلب کی مکمل حضوری ہو جائے۔
Last edited: