• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

دنیاوی علوم حاصل کرنے کا حکم

شمولیت
مئی 27، 2016
پیغامات
256
ری ایکشن اسکور
75
پوائنٹ
85
السلام عليكم ورحمة اللّه وبركاتہ.
کسی نے سوال پوچھا ہے کہ :
1) ایک مسلمان مرد و عورت پر کونسا علم حاصل کرنا فرض ہے(دنیاوی علم یا دین کا)؟؟
2) کیا آخرت میں [ math - science - وغیرہ] انسان کے کام آئیں گے یا نہیں؟؟ مطلب دنیا کے علم کی کیا حیثیت ہے؟؟
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,592
پوائنٹ
791
السلام عليكم ورحمة اللّه وبركاتہ.
کسی نے سوال پوچھا ہے کہ :
1) ایک مسلمان مرد و عورت پر کونسا علم حاصل کرنا فرض ہے(دنیاوی علم یا دین کا)؟؟
وعليكم السلام ورحمة اللہ وبركاتہ
اگر مذاہب ِ عالم کي تاريخ کا بغور مطالعہ کيا جائے تو يہ بات روز روشن کي طرح عياں ہے ہوجائے گي کہ دین ِ اسلام نے علم اور حصول علم پر جس قدر زور ديا ہے ديگر مذاہب ميں اس کي مثال ملني مشکل ہي نہيں بلکہ ناممکن ہے،
نبی کریم ﷺ نےاحاديث پاک ميں جس کثرت سے علم اور حصول علم کي فضيلت بیان فرمائی ہے اس کا احاطہ کرنا محال ہے ،
مثلاً :
رسول اللہ صلي اللہ عليہ وسلم نے ارشاد فرمايا : ’’إنَّ اللّہَ وَمَلَائِکَتَہُ وأہْلَ السَّمَاوَاتِ وَالأرْضِ حَتّي النَّمْل فِي حُجْرِہَا وَحَتّي الحُوتُ فِي جَوفِ البَحرِ يُصَلُّونَ عَلي مُعَلِّمِ النَّاسِ خَيراً‘‘ (سنن ترمذي)
یعنی اللہ تعالي اور اس کے فرشتے ، آسمان اور زمين والے يہاں تک کہ چيونٹي اپنے بل ميں اور مچھلياں سمندر کي گہرائي ميں لوگوں کو خير اور بھلائي کي بات سکھانے والوں کے ليے دعاکرتي ہيں،

ايک دوسري جگہ آپ صلي اللہ عليہ وسلم فرماتے ہيں: ’’مَن يُرِدِ اللّہُ بِہِ خَيْراً يُفَقِّہْہُ فِي الدِّينِ‘‘ (صحيح بخاري)
اللہ تعالی جس کے ساتھ بھلائي کا ارادہ کرتے ہيں اس کو دين کي سمجھ عطا فرماتے ہيں ‘‘
لیکن یاد رہے یہ علم وہ ہے جس سے انسان کا دنیاوی یا اخروی فائدہ ہو ، اسلام اور مسلمانوں کو غلبہ ، ترقی ، استحکام حاصل ہو ،
اور جس میں مشغول ہونے سے انسانی وقت کا ضیاع نہ ہو ، عقائد اسلامیہ میں بگاڑ واقع نہ ہو ،
اور جو لغو و بے بیکار نہ ہو ، کیونکہ مومن بیکار اور لغو کاموں میں اپنا وقت اور صلاحیتیں صرف نہیں کرتے:
وَالَّذِينَ هُمْ عَنِ اللَّغْوِ مُعْرِضُونَ ‘‘ یعنی اہل ایمان لغو ، بیہودہ کاموں سے مجتنب رہتے ہیں ‘‘
لَغْو ہر وہ کام اور ہر وہ بات جس کا کوئي فائدہ نہ ہو يا اس ميں ديني يا دنياوي نقصانات ہوں،
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اور دوسرے مقام پر ارشاد ہے :
وَمِنَ النَّاسِ مَنْ يَشْتَرِي لَهْوَ الْحَدِيثِ لِيُضِلَّ عَنْ سَبِيلِ اللَّهِ بِغَيْرِ عِلْمٍ وَيَتَّخِذَهَا هُزُوًا أُولَئِكَ لَهُمْ عَذَابٌ مُهِينٌ (6)
اور بعض لوگ ايسے بھي ہيں جو لغو باتوں کو مول ليتے ہيں کہ بےعلمي کے ساتھ لوگوں کو اللہ کي راہ سے بہکائيں اور اسے ہنسي بنائيں يہي وہ لوگ ہيں جن کے لئے رسوا کرنے والا عذاب ہے (سورہ لقمان)
لَھْوالحديث (غافل کردينے والا کلام) سے مراد جيسا کہ سياق کلام سے واضح ہے خدا اور آخرت سے غافل کردينے والا اور اس کي نشانيوں اور اس کي نازل کردہ آيتوں سے توجہ ہٹا دينے والا کلام ہے ،
اور اس کو خريدنے کا مطلب اس کو قبول کرنا ، سیکھنا اور اختيار کرنا ہے چناچہ سورة بقرہ ميں ارشاد ہوا ہے :أُولَئِكَ الَّذِينَ اشْتَرَوُا الضَّلَالَةَ بِالْهُدَى فَمَا رَبِحَتْ تِجَارَتُهُمْ وَمَا كَانُوا مُهْتَدِينَ ( سورة بقرہ : 16)
" يہي لوگ ہيں جنہوں نے ہدايت کے بدلہ گمراہي مول لي تو نہ ان کا سودا نفع بخش ہوا اور نہ وہ ہدايت پا سکے "
يعني ہدايت کو انہوں نے ترک کيا اور اس کے بدلے ميں گمراہي اختيار کرلي۔ قرآن کے مقابلہ ميں وہ جس چيز کو اپنا مشغلہ اور لوگوں کي گمراہي کا سامان بنائے ہوئے تھے وہ دنيا کے عيش و عشرت پر آمادہ کرنے والي اور عشق و محبت کي آگ بھڑکانے والي شاعري (اَ وَالشُّعَرَاءُ يَتَّبِعُهُمُ الْغَاوُونَ (224) أَلَمْ تَرَ أَنَّهُمْ فِي كُلِّ وَادٍ يَهِيمُونَ (225)) سورہ الشعراء
فضول قصہ گوئي ، افسانہ طرازی (سَامِراً تَھْجُرُوْن۔سورة مومنون : 27 )
خلاصہ یہ کہ :
جو کلام خدا اور آخرت سے غافل کردينے والا ہو اس کا حقيقي علم سے کوئي تعلق نہيں ہوسکتا وہ جہالت اور جاہليت ہي کي پيداوار ہے
اور جو علم یا ہنر انسانوں کیلئے دنیاوی ضرورت ہو اسے اس قدر سیکھنا جس سے دین و ایمان میں خلل و بگاڑ نہ آئے وہ جائز بلکہ کئی صورتوں میں ضروری ہے ،اور مستحب و مستحسن ہے ،
2) کیا آخرت میں [ math - science - وغیرہ] انسان کے کام آئیں گے یا نہیں؟؟ مطلب دنیا کے علم کی کیا حیثیت ہے؟؟
جی بالکل کام آئیں گے اگر دنیا میں ان علوم و فنون کو اسلام کی ترویج و اشاعت اور اہل اسلام کی ترقی و بہبود کیلئے سیکھا سکھایا ،
 
Last edited:

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,592
پوائنٹ
791
ایک مسلمان مرد و عورت پر کونسا علم حاصل کرنا فرض ہے(دنیاوی علم یا دین کا)؟؟
اس اہم سوال کا دینی و ایمانی لحاظ سے جواب تو لکھا ہی نہیں ، اس کا جواب ہے کہ :
علم دو طرح پر فرض ہے ، فرض کفایہ اور فرض عین
کفایہ یہ ہے کہ جمیع عقائد و احکام کا تفصیلی (دلیل و استدلال کے ساتھ ) یہ امت پر سیکھنا ، سکھلانا فرض ہے ،دوسرے لفظوں میں علماء تیار کرنا
جو عقائد و احکام اسلامیہ عام فرد امت تک کماحقہا پہنچائیں ، اور علمی دفاع کرسکیں ، (یہ علم اگر کچھ افراد بھی سیکھ لیں تو دوسروں کو کفایت کرتا ہے )
اور دو سری طرح کا فرض علم ،،، فرض عین ہے ، جو ہر فرد امت پر کسی نہ کسی صورت میں سیکھنا فرض ہے ،
یہ ان عقائد و احکام کا اس قدرعلم ہے جس کے نہ ہونے سے بنیادی ایمان میں خلل ، نقص آتا ہے
اور اسی طرح عملی فرائض کا سیکھنا بھی فرض ہے ، جن کے بغیر اطاعت کے تقاضے پورے نہیں ہوتے ، اور نجات اخروی سے محرومی ہوتی ہے ۔
ان دونوں کے دلائل آپ بھی تلاش کرسکتے ہیں ،
 
Last edited:

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,764
پوائنٹ
1,207
ماشاء اللہ
بارک اللہ فی علمک وعملک ومالک
 
شمولیت
دسمبر 21، 2015
پیغامات
137
ری ایکشن اسکور
36
پوائنٹ
46
جزاک اللہ خیرا

Sent from my Redmi Note 3 using Tapatalk
 
Top