• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

چین کے مظلوم مسلمان اور ہمارے حکمران

شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069
چین کے مظلوم مسلمان اور ہمارے حکمران


ابوبکر قدوسی

امت مسلمہ کے کوئی بڑے ہیں یا یہ مکمل ہی لاوارث ہے ؟
رات سے چین کے حوالے سے قران پر ، مسلمانوں پر اور مساجد پر پابندی کی کچھ نئی ویڈیوز آئی ہیں .... جب جب اس طرح کی ویڈیوز یا خبریں آتی ہیں تو دل دکھ سے بھر جاتا ہے - لیکن ہم بے بس ہیں کہ کیا کر سکتے ہیں - کیونکہ جو کر سکتے ہیں وہ تو لمبی تان کر سوے ہیں یا اپنے اقتدار کی بقا کی جنگ میں مصروف ہیں -
پھر جب ان المناک خبروں کے بعد ردعمل میں بے بس مسلمان نوجوان اٹھتے ہیں اور دشمن سے جا بھڑتے ہیں تو خود بھی مارے جاتے ہیں اور خاندان کے خاندان مصائب کا شکار ہوتے ہیں - ہماری حکومتیں پھر انتہا پسندی کا رونا روتی ہیں - انتہا پسندی پیدا ہی حکومتوں کے سرد رویے سے ہوتی ہے - اسی مثال کو سامنے رکھ لیجئے ، چین ہمارے پڑوس میں ہے سب سے زیادہ خرابی کا شکار بھی ہم ہو سکتے ہیں اس لیے ہماری حکومت کا پہلا فرض ہے کہ چین سے بات کرے ، ان کے حکمرانوں کو نرمی سے سمجھائے کہ پاکستان میں موجود نوجوان اس ظلم کے نتیجے میں کسی ردعمل کا شکار ہوتے ہیں تو اس کی ذمے دار چینی حکومت ہو گی -
مسلمان چین میں صرف دو فیصد ہیں ، یاد رہے یہ کل آبادی کا حصہ ہیں - ورنہ ابھی تک سنکیانگ میں ان کی اکثریت ہے - سنکیانگ یعنی مشرقی ترکستان کا علاقہ جس کا ذکر علامہ اقبال نے بھی " تا بخاک کاشغر " کہہ کے کیا - یہاں کے مسلمانوں کو "ایغور مسلمان " بھی کہا جاتا ہے - مدت سے مسلم اکثریت کا علاقہ تھا جس پر چین نے غاصبانہ قبضہ کیا اور اب وہاں ظلم کا بازار گرم ہے -
سوال یہ ہے کہ مسلمان اپنے ان مسلمان مظلوم بھائیوں کے لیے کیا کر سکتے ہیں ؟
اگر تو وہ وہی کچھ کریں گے جو برما میں کیا گیا تو یقین کیجئے یہ ایغور مسلمانوں کے لیے مزید مصیبت کا سبب ہو گا - برما میں اراکان کا علاقہ کبھی مسلمان ریاست تھا ، جسی پر برما نے قبضہ کیا - وہاں جہادی تحریک کھڑی کی گئی اور اب وہاں صرف بربادی کے سائے ہیں یا جلے ہوے شہر -
کرنے کا کام یہ ہے کہ مسلمان حکومتیں چین کی حکومت پر دباؤ ڈالیں کہ وہ وہاں کے مسلمانوں کو فکر و عمل کی اور عبادت کی آزادی دے کہ جو ان کا بنیادی حق ہے - ان پر ناجائز پابندیاں ختم کرے ، ان کے ساتھ جبر والا رویہ نہ اپنائے ، مسلمانوں پر داڑھی کی ، حجاب کی اور قران کی حفظ کی پابندی ختم کی جائے -
اب سوال یہ ہے کہ چین کیونکر ہماری بات مانے گا ؟
تو جناب آپ کی سوا ارب سے زیادہ آبادی ، اور اس آبادی کی شاندار قوت خرید آپ کی طاقت ہے ، یہ کسی ایٹم بم سے بڑی طاقت ہے ، بس اس کے استعمال کے لیے عقل اور فہم کی ضرورت ہے اور مظلوم بھائیوں کے لیے درد کی -
چین کی اپنی آبادی اتنی بڑھ چکی ہے کہ اس کے لیے بے تحاشا وسائل پیدا کیے بنا صرف موت باقی بچتی ہے سو اس معاشی موت سے بچنے کے لیے اسے وسیع منڈیاں چاہیں اور عالم اسلام اس کے پہلو میں واقع دنیا کی سب سے وسیع منڈی ہے - کس طرح ممکن ہے کہ وہ عالم اسلام کے عوام اور حکومتوں کے جذبات سے منہ پھیر سکے - لیکن جب آپ اور آپ کے حکمران "سب سے پہلے پاکستان " جیسی باتیں کریں گے تو امت کا تصور تو رخصت ہوا -
اب یہ ہمارے حکمرانوں کا کام ہے کہ وہ آبادی کے اس ہتیھار کو استعمال کرتے ہوے ، اور کاروباری بائیکاٹ کا دباؤ ڈال کے چینی حکومت کو مجبور کریں کہ وہ مسلمانوں کا اور ان کی اقدار و مذھب کا تحفظ کرے - اور اس بات کو یقینی بنائے کہ مستقبل میں بھی اس تحفظ کو برقرار رکھا جائے گا -
ایک بات اور بھی غور سے سن پڑھ لیجئے ..امریکہ اور یورپ اس وقت مسلسل اور دلجمعی سے چین میں کوئی جہادی تحریک کھڑی کرنا چاہ رہے ہیں .آپ یورپی اور امریکی ویب سائٹس پر چلے جائیں وہ مشرقی ترکستانی مسلمانوں پر مظالم کے ذکر سے بھری ہوئی ہیں - وہ مغربی کہ جنہوں نے پچھلے تیس برس سے پچاس لاکھ کے قریب مسلمان معصوم شہری قتل کر دیے آج چینی مسلمانوں کے لیے تڑپ رہے ہیں -... مگر کوئی احمق ہی تصور کر سکتا ہے کہ ان کی مسلمانوں سے کوئی ہمدردی ہو گی ..ان کا مقصد صرف چین کو مصیبت میں مبتلا کرنا ہے - اس سے ان کے دو ہدف ہیں ایک یہ کہ چین انتشار کا شکار ہو جائے اس کے ملک میں لڑائی شروع ہو جائے اور اس طرح اس کی توجہ اپنے کاروباری امور سے ہٹ جائے ....مزید یہ کہ قتل تو مسلمان ہی ہوں گے ان کا کیا نقصان -
.....
ویسے تو سوشل میڈیا پر ہم عام مسلمان بھی اس محاذ پر کام کر سکتے ہیں ...آپ کو یاد ہو گا کہ ہالینڈ میں خاکے بنانے پر مسلمہ امہ نے ان کے کاروباری بائیکاٹ کی دھمکی پر کس طرح ان کو پسپائی پر مجبور کیا تھا - سو سوشل میڈیا کے اس دور میں عوام بھی بہت کچھ کر سکتی ہے ،،سب کچھ حکمرانوں پر ڈالنا ضروری نہیں -
 
شمولیت
مئی 27، 2016
پیغامات
256
ری ایکشن اسکور
75
پوائنٹ
85
یسے تو سوشل میڈیا پر ہم عام مسلمان بھی اس محاذ پر کام کر سکتے ہیں ...آپ کو یاد ہو گا کہ ہالینڈ میں خاکے بنانے پر مسلمہ امہ نے ان کے کاروباری بائیکاٹ کی دھمکی پر کس طرح ان کو پسپائی پر مجبور کیا تھا - سو سوشل میڈیا کے اس دور میں عوام بھی بہت کچھ کر سکتی ہے ،،سب کچھ حکمرانوں پر ڈالنا ضروری نہیں -
لہذا اس کے لیے تحریک شروع کریں جلداز جلد ۔۔
 

فواد

رکن
شمولیت
دسمبر 28، 2011
پیغامات
434
ری ایکشن اسکور
13
پوائنٹ
74

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

امريکی حکومت اقليتوں يا معاشرے کے کسی بھی طبقے کے ساتھ بدسلوکی کی مذمت بنيادی انسانی حقوق کے اصولوں کو مدنظر رکھتے ہوۓ کرتی ہے اور اس کا مقصد يہ ہوتا ہے کہ تمام عالمی فريقين کی اس اجتماعی ذمہ داری کو اجاگر کيا جاۓ کہ تمام شہريوں کو ان کے سياسی اور مذہبی عقائد اور نظريات سے قطع نظر زندہ رہنے کا حق حاصل ہے۔

امريکی حکومت نے دنيا بھر ميں اقليتوں کے خلاف زيادتی کے حوالے سے اپنا سخت موقف واضح کيا ہے، اس بات سے قطغ نظر کہ ان اقليتوں کا تعلق کس مذہب سے ہے۔

چاہے، عراق ہو، افغانستان، برما، کشمير يا فلسطين – امريکی حکومت کی مدد اور "مداخلت" کا بڑا حصہ اس امداد اور تعاون پر مبنی ہے جو عام شہريوں کی حفاظت کو يقینی بنانے، شہريوں کو زندگی کی بنيادی سہولتيں فراہم کرنے اور تعمير وترقی کی مد ميں مقامی حکومتوں اور علاقائ شراکت داروں کو ديا جاتا ہے۔


امريکی حکومت نے ہميشہ نہتے عام شہريوں کے خلاف پرتشدد کاروائيوں کے خلاف آواز بلند کی ہے اور ان طبقات کے حق ميں آواز بلند کی ہے جو علاقائ تنازعات، جارح حکومتوں اور انتہا پسند دہشت گردوں کے مظالم کا شکار ہيں۔

ہم نے ہميشہ تنازعات کے حل کا حصہ بننے کی سعی کی ہے۔ ہمارا مصمم ارادہ، وسائل ميں اشتراک اور دنيا بھر ميں عام انسانوں کی جانوں کو محفوظ کرنے کے ليے مختلف فريقين کے ساتھ اشتراک عمل اور تعاون اس ضمن ميں ہماری کوششوں اور عزم کو واضح کرتا ہے۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ​

 
شمولیت
دسمبر 10، 2013
پیغامات
386
ری ایکشن اسکور
136
پوائنٹ
91
پاکستان حکومت کو اس پر چین سے بات کرنی چاہئے ، ترکی اس پر کھل کر بات کرتا ہے۔
 

بنت عائشہ!

مبتدی
شمولیت
جون 19، 2019
پیغامات
17
ری ایکشن اسکور
6
پوائنٹ
26
السلام علیکم

چائنا کا اپنے ملک کے مسلمانوں کے خلاف رویے کی حمایت میں اقوام متحدہ کو ایک خط لکھا گیا ہے جس پر پاکستان اور سعودی عرب سمیت کل ملا کر 37 ممالک نے دستخط کیے ہیں یعنی ان سینتیس ممالک، جن میں پاکستان بھی شامل ہے، کے نزدیک چائنا جو کر رہا ہے ٹھیک کر رہا ہے.

تو ان حکمرانوں سے تو کوئی امید ہے ہی نہیں مگر ہمارے علماء کیا کر رہے ہیں. اب تک کتنے علماء اپنے ممبروں سے اس مسئلے پر بات کر چکے ہیں؟
 
شمولیت
مئی 27، 2016
پیغامات
256
ری ایکشن اسکور
75
پوائنٹ
85
چائنا کا اپنے ملک کے مسلمانوں کے خلاف رویے کی حمایت میں اقوام متحدہ کو ایک خط لکھا گیا ہے جس پر پاکستان اور سعودی عرب سمیت کل ملا کر 37 ممالک نے دستخط کیے ہیں یعنی ان سینتیس ممالک، جن میں پاکستان بھی شامل ہے، کے نزدیک چائنا جو کر رہا ہے ٹھیک کر رہا ہے.
اس بات کا ثبوت؟؟
کیونکہ بہت سی خبریں پروپیگنڈے کے تحت پھیلائی جاتی ہیں
آپ کی یہ بات بالکل درست ہے کہ حکومت سے ایسے کاموں کی توقع رکھنا فضول ہے ۔لیکن بہرحال جو خط والی بات آپ نے بتائی ہے اگر پایہ ثبوت کو پہنچ جائے تو کیا ہی بات ہو
 

بنت عائشہ!

مبتدی
شمولیت
جون 19، 2019
پیغامات
17
ری ایکشن اسکور
6
پوائنٹ
26
شمولیت
دسمبر 10، 2013
پیغامات
386
ری ایکشن اسکور
136
پوائنٹ
91
پاکستان نے باقائدہ چائنہ کی حمایت کا فیصلہ کیا ہے کہ یہ چائنہ کا اندرونی معاملہ ہے ۔۔ تو پھر سوال یہ کہ افغانستان یا دوسرے مملک میں کیوں دراندازی کی جاتی ہے۔۔
 
Top