- شمولیت
- فروری 21، 2012
- پیغامات
- 1,280
- ری ایکشن اسکور
- 3,232
- پوائنٹ
- 396
مشہور بات ہے کہ جب اللہ تعالی نے حضرت آدم اور اماں حوا کو پیدا کر کے باغ بہشت میں ٹہرنے کا حکم دیا تو ان کی خوراک بہشت کے ثمرات تھے اور وہ انھیں کھا کر بہشت کی عیش کے مزے لیتے تھے نیز آخرت میں بھی مومنوں کو بہشتی فواکہات کا وعدہ کیا گیا ہے ، حضرت آدم جب زمین پہ آباد ہوئے تو خیال کیا جاتا ہے کہ وہ زمین کے میوہ جات اور پھلوں پہ گزارہ کرتے تھے، مابعد کی نسلوں نے زبان کے چٹخارے کے لئے پیاز لہسن غلہ اور ماش وغیرہ کی خواہش کی اور وہ پیسنے پکانے کی مصیبت میں گرفتار ہوگئے، نیز انسانی نسل کی افزائش سے قدرتی پھل اور میوے ان کے لئے کافی ثابت نہ ہوئے اس لئے وہ اناج کے مخمصے میں پھنس گئے،
میوے اور پھل انسان کی قدرتی غذا ہیں اور ان میں ہر قسم کے مفید اجزا بکثرت موجود ہیں اگر انسان اعتدال کو ملحوط رکھتے ہوئے اس قدرتی غذا پر اکتفا کرے تو کوئے بیماری پاس نہیں آتی بلکہ اگر غیر قدرتی غذا کے استعمال سے کوئی بیماری پیدا ہو تو اس کا ازالہ بھی پھلوں اور میوہ جات کے استعمال سے ہوسکتا ہے ، گویا میوے اور پھل غذا کی غذا اور دوا کی دوا ہیں ، دیگر دوائیں جن کو انسان بطور علاج استعمال کرتا ہے ان میں سے زیادہ تر بد ذائقہ تیز اور زہریلی ہوتی ہیں ان دواؤں کا معدہ کی اندرونی اور باریک رگوں پہ برا اثر پڑتا ہے بعض اوقات یہ اعصاب کو بھی نقصان پہنچاتی ہیں اس کے برخلاف پھل خوش ذائقہ اور طبیعت کے موافق ہیں یہ اعضائے بدن اور اعصاب کو طاقت دیتے ہیں
چھوٹے بچون کی حقیقی غزا ماں کے دودھ کے بعد میوے اور پھل ہیں اگر ان کو گوشت یا دیگر مصنوعی غذاوں کی عادت نہ ڈالی جائے تو ہر عمر کے بچوں کے لئے پھلوں سے بہتر اور کوئی غذا نہیں ۔ بچوں کے امراض میں جن ادویہ کی ضرورت ہوتی ہے وہ بھی پھلوں سے پوری کی جاسکتی ہے ، دوائیں انسانی بدن سے غیر مانوس ہوتی ہیں اور بچوں کی صحت اور تندرستی پر مضر اثر ڈالتی ہیں بچے مٹھائی کے مقابلے میں پھلوں کو تر جیع دیتے ہیں ۔
شیریں پھل جو سورج کی حرارت سے پکتے ہیں ان میں شکر اور دوسرے طاقتور اجزا پائے جاتے ہیں ان میں زیادہ تر حصہ پانی کا ہوتا ہے اس کے علاوہ ان میں چکنائی بھی ہوتی ہے بعض میں نشاستہ اور شکر زیادہ ہوتی ہے ،تمام چیزیں انسانی جسم کو پرورش کرنے اور طاقت دینے میں بے نظیر ہیں ،جوشکر پھلوں میں پائی جاتی ہے وہ دوسری قسم کی شکروں کے مقابلے میں زیادہ لذیذ اور زود ہضم ہوتی ہے اور جسم کی نشونما اور طاقت دینے میں بہت مفید ہوتی ہے یہ جسم کو حرارت اور طاقت بخشتی ہے ،مصنوعی شکر بدن میں جوش اور تحریک پیدا کرتی ہیں جن کے کثرت استعمال کا نتیجہ ہمیشہ مہلک ثابت ہوتا ہے اس کے برخلاف میوہ جات کی شکر اصلی طاقت اور قوت کی سرمایہ دار ہے ۔
شکر کے علاوہ بعض پھلوں میں نمک اور ترشی کا مادہ بھی ہوتا ہے ان میں فاسفورس بھی بکثرت ہوتی ہے یہ سب سے زیادہ طاقتور چیز ہے جن لوگوں کو خون کی خرابی کی وجہ سے کمزوری لاحق ہوجاتی ہے ان کے لئے پھلوں کا نمک بہت مفید ہوتا ہے ان میں جو ترشی پائی جاتی ہے خواہ کسی قسم کی ہو ہمیشہ نفع بخش ہوتی ہے اور کبھی نقصان نہیں دیتی ،
سرخ رنگ کے پھلوں میں فولاد کی کافی مقدار ہوتی ہے ان میں گندھک اور فاسفورس کے اجزا بھی پائے جاتے ہیں اگر انسان سوچ سمجھ کہ اس قسم کے پھلوں کا انتخاب کرے تو اس سے بدن کا خون صاف پیدا ہوتا ہے اور ان کے استعمال سے اکثر امراض کا ازالہ ہوجاتا ہے ۔
میوے اور پھل انسان کی قدرتی غذا ہیں اور ان میں ہر قسم کے مفید اجزا بکثرت موجود ہیں اگر انسان اعتدال کو ملحوط رکھتے ہوئے اس قدرتی غذا پر اکتفا کرے تو کوئے بیماری پاس نہیں آتی بلکہ اگر غیر قدرتی غذا کے استعمال سے کوئی بیماری پیدا ہو تو اس کا ازالہ بھی پھلوں اور میوہ جات کے استعمال سے ہوسکتا ہے ، گویا میوے اور پھل غذا کی غذا اور دوا کی دوا ہیں ، دیگر دوائیں جن کو انسان بطور علاج استعمال کرتا ہے ان میں سے زیادہ تر بد ذائقہ تیز اور زہریلی ہوتی ہیں ان دواؤں کا معدہ کی اندرونی اور باریک رگوں پہ برا اثر پڑتا ہے بعض اوقات یہ اعصاب کو بھی نقصان پہنچاتی ہیں اس کے برخلاف پھل خوش ذائقہ اور طبیعت کے موافق ہیں یہ اعضائے بدن اور اعصاب کو طاقت دیتے ہیں
چھوٹے بچون کی حقیقی غزا ماں کے دودھ کے بعد میوے اور پھل ہیں اگر ان کو گوشت یا دیگر مصنوعی غذاوں کی عادت نہ ڈالی جائے تو ہر عمر کے بچوں کے لئے پھلوں سے بہتر اور کوئی غذا نہیں ۔ بچوں کے امراض میں جن ادویہ کی ضرورت ہوتی ہے وہ بھی پھلوں سے پوری کی جاسکتی ہے ، دوائیں انسانی بدن سے غیر مانوس ہوتی ہیں اور بچوں کی صحت اور تندرستی پر مضر اثر ڈالتی ہیں بچے مٹھائی کے مقابلے میں پھلوں کو تر جیع دیتے ہیں ۔
شیریں پھل جو سورج کی حرارت سے پکتے ہیں ان میں شکر اور دوسرے طاقتور اجزا پائے جاتے ہیں ان میں زیادہ تر حصہ پانی کا ہوتا ہے اس کے علاوہ ان میں چکنائی بھی ہوتی ہے بعض میں نشاستہ اور شکر زیادہ ہوتی ہے ،تمام چیزیں انسانی جسم کو پرورش کرنے اور طاقت دینے میں بے نظیر ہیں ،جوشکر پھلوں میں پائی جاتی ہے وہ دوسری قسم کی شکروں کے مقابلے میں زیادہ لذیذ اور زود ہضم ہوتی ہے اور جسم کی نشونما اور طاقت دینے میں بہت مفید ہوتی ہے یہ جسم کو حرارت اور طاقت بخشتی ہے ،مصنوعی شکر بدن میں جوش اور تحریک پیدا کرتی ہیں جن کے کثرت استعمال کا نتیجہ ہمیشہ مہلک ثابت ہوتا ہے اس کے برخلاف میوہ جات کی شکر اصلی طاقت اور قوت کی سرمایہ دار ہے ۔
شکر کے علاوہ بعض پھلوں میں نمک اور ترشی کا مادہ بھی ہوتا ہے ان میں فاسفورس بھی بکثرت ہوتی ہے یہ سب سے زیادہ طاقتور چیز ہے جن لوگوں کو خون کی خرابی کی وجہ سے کمزوری لاحق ہوجاتی ہے ان کے لئے پھلوں کا نمک بہت مفید ہوتا ہے ان میں جو ترشی پائی جاتی ہے خواہ کسی قسم کی ہو ہمیشہ نفع بخش ہوتی ہے اور کبھی نقصان نہیں دیتی ،
سرخ رنگ کے پھلوں میں فولاد کی کافی مقدار ہوتی ہے ان میں گندھک اور فاسفورس کے اجزا بھی پائے جاتے ہیں اگر انسان سوچ سمجھ کہ اس قسم کے پھلوں کا انتخاب کرے تو اس سے بدن کا خون صاف پیدا ہوتا ہے اور ان کے استعمال سے اکثر امراض کا ازالہ ہوجاتا ہے ۔