• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

حقوق اسلام میں دو قسم کے ہیں۔

ام کشف

رکن
شمولیت
فروری 09، 2013
پیغامات
124
ری ایکشن اسکور
386
پوائنٹ
53
اسلام علیکم۔
قارئین محترم!۔
حقوق اسلام میں دو قسم کے ہیں۔

١۔ حقوق اللہ (٢) حقوق العباد

اسلام نے عورتوں پر بھی دونوں حقوق رکھے ہیں، یہ مضمون حقوق العباد ہی کے تحت آتا ہے کہ آپ گذشتہ نشت میں سُن چکے ہیں کہ حقوق العباد کی اسلام میں کتنی اہمیت ہے ان کے کتنے فوائد ہیں اور حقوق العباد سے غفلت برتنے میں کیا کیا نقصانات ہیں۔

خواتین کے لئے اسلام نے جو حقوق مقرر کئے ہیں وہ اُن کی طبعیت اور مزاج کے مطابق مقرر کئے ہیں کیونکہ اللہ تعالٰی ہمارا خالق ہے اور خالق اپنی مخلوق کو اچھی طرح جانتا ہے اس کی طبعیت کو اس کی طاقت کو اس کے عمل کو اچھی طرح جانتا ہے جو کاریگر کسی چیز کو بناتا ہے تو اس کی حقیقت سے وہ اچھی طرح واقف ہوتا ہے اللہ سبحان وتعالٰی ہمارا حقیقی خالق ہے، پیدا کرنے والا ہے، انسان یا غیر انسان کے اندر جو اوصاف ہیں وہ اسی کی ودیعت کردہ ہیں اس لئے وہ سب سے زیادہ ہماری طبیعتوں اور فطرتوں کو جانتا ہے چنانچہ خواتین کے لئے اللہ تعالٰی نے جو حقوق مقرر فرمائے ہیں وہ اس کی فطرت وطبعیت کے موافق بنائے ہیں، ایک تو اللہ تعالٰی نے عورت کی طبعیت وفطرت میں نزاکت رکھی ہے دوسری شرم وحیاء کو خصوصیت سے رکھا ہے ویسے تو حیا ایمان کی نشانی ہے۔

الحیاء شعبۃ من الایمان
حیا ایمان کی ایک شاخ ہے، ایمان کا ایک شعبہ ہے
(بخاری ج ١ ص ٢٩، رقم الحدیث ٩، کتاب الایمان)۔

عورت کی حیا مثالی ہوتی ہے اس لئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حیا کے متعلق حدیث میں یوں آیا ہے۔

کان النبی صلی اللہ علیہ وسلم اشد حیاء من العذراء
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کنواری لرکی سے زیادہ حیادار تھے
(بخاری ج ٣ ص ١٩٢٨ رقم الحدیث٢،)

تو معلوم ہوا کہ عورتوں کی حیامثالی ہوتی ہے اللہ تعالٰی نے یہ دونوں چیزیں ان کی فطرت کے مطابق رکھی ہیں، تیسری چیز جس میں مرد اور عورت دونوں شریک ہیں وہ اطاعت کا مادہ احسان اور بھلائی کا جذبہ ہے یہ جذبہ اللہ تعالٰٰ نے دونوں میں رکھا ہے جس کی بناء پر دنیا چل رہی ہے یا چل سکتی ہے عورتوں کی نزاکت، شرم وحیاء کی بناء پر اللہ تعالٰی نے ان کے ذمہ وہی کام لگائے ہیں جن کو وہ صحیح طور پر ادا کرسکیں کیونکہ اللہ تعالی اپنے بندوں کو اس کی طاقت سے زیادہ تکلیف نہیں دیتا۔

اسلام میں عورت کا مقام سے اقتباس​
 

ام کشف

رکن
شمولیت
فروری 09، 2013
پیغامات
124
ری ایکشن اسکور
386
پوائنٹ
53
حقوق اسلام میں دو قسم کے ہیں۔
١۔ حقوق اللہ (٢) حقوق العباد

اللہ کا حق غصب ،بندوں کے حقوق بھی غصب
آپ ماشاء اللہ بہت جذباتی ہیں میں تو یہ ہی کہوں گی کے اللہ اپنے حقوق پر چاہئے تو گرفت کرسکتا ہے اور نہیں بھی، لیکن حقوق العباد کے معاملے میں شاید ایسا نہ ہو، اب جبکہ آپ نے حقوق اللہ کی بات چھیڑ ہی دی تو یہ بھی بتادیجئے کہ وہ کون سے حقوق ہیں جو اللہ کے حقوق کہلائیں گے، یہ ایک مسلمان بہن کا اپنے مسلمان بھائی سے سوال ہے؟
 

ام کشف

رکن
شمولیت
فروری 09، 2013
پیغامات
124
ری ایکشن اسکور
386
پوائنٹ
53
اس سے تو بہتر تھا کے آپ مجھے نادان بہن کو کتاب کا لنک بھیجدیتے میں خود ہی مطالعہ کرلیتی۔ خواہ مخواہ آپنے اتنی محنت اور زحمت کی کیونکہ جو بیان میں پیش کرچکی ہو تحریر میں وہ بھی علماء کرام کی ہی رائے میری ذاتی نہیں اس ہی لئے کتاب کا حوالہ دیا تھا کے اگر کوئی مسلمان بھائی اعتراض پیش کرے تو اس کا تعلق براہ راست کتاب کے مصنف سے ہو لیکن مجھ پر اعتراض کرنے کا مقصد میں یہ ہی سمجھوں گی کے شاید میری محنت کو خراب کرنے کی کوشش کی جارہی ہے
 

ابو بصیر

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 30، 2012
پیغامات
1,420
ری ایکشن اسکور
4,198
پوائنٹ
239
آپ ماشاء اللہ بہت جذباتی ہیں میں تو یہ ہی کہوں گی کے اللہ اپنے حقوق پر چاہئے تو گرفت کرسکتا ہے اور نہیں بھی، لیکن حقوق العباد کے معاملے میں شاید ایسا نہ ہو، اب جبکہ آپ نے حقوق اللہ کی بات چھیڑ ہی دی تو یہ بھی بتادیجئے کہ وہ کون سے حقوق ہیں جو اللہ کے حقوق کہلائیں گے، یہ ایک مسلمان بہن کا اپنے مسلمان بھائی سے سوال ہے؟
یہ سوال آپ کا ہی ہے نا ؟؟؟؟ اسی کا جواب دیا ہے
 

ام کشف

رکن
شمولیت
فروری 09، 2013
پیغامات
124
ری ایکشن اسکور
386
پوائنٹ
53
یہ سوال آپ کا ہی ہے نا ؟؟؟؟ اسی کا جواب دیا ہے
آپ ماشاء اللہ بہت جذباتی ہیں میں تو یہ ہی کہوں گی کے اللہ اپنے حقوق پر چاہئے تو گرفت کرسکتا ہے اور نہیں بھی، لیکن حقوق العباد کے معاملے میں شاید ایسا نہ ہو،

اس کا جواب یہ تھا جو پہلے میں دے چکی تھی لیکن شاید آپ کو اپنی علمی قابلیت کا جوہر دکھانے کا شوق ہوا جس وجہ سے آپ نے ایک کتاب کے صفحات لگا دیئے یہ کام مجھے نہیں آتا ورنہ میں بھی حقوق اللہ اور حقوق العباد کی کوئی مستند کتاب اٹھاتی اور یہاں پر وہ صفحات پیش کردیتی لیکن میں سمجھتی ہوں کے چھوٹی تحریر لفظوں کے اچھے چناؤ سے تیار کی جائے تو کافی فائدہ منت ہوتی ہے۔
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
اللہ تعالیٰ کے حقوق

اللہ تعالیٰ کا حق تمام حقوق سے زیادہ ضروری ہے اور سب سے اہم ہے۔کیونکہ وہ اس کائنات کا خالق و مالک اور تمام تر امور کی تدبیر کرنے والا ہے۔وہ زندہ جاوید ہستی ہے جو تمام کائنات کا نطام سنبھالے ہوئے ہے،اس نے ہر چیز کو پیدا کیا اور اپنی حکمت بالغہ سے اس کا اندازہ کیا۔انسان کو اشرف المخلوقات بنایا ،پھر انسان کو اپنے احسانات یاد کرائے کہ اے انسان !تجھ پر اس ذات کا حق ہے جس نے نعمتوں کے ساتھ تیری پرورش کی۔تو اپنی ماں کے پیٹ میں تین طرح کے اندھیروں میں تھا۔جہاں مخلوقات میں کوئی بھی تجھے غذا یا ایسی اشیاء نہیں پہنچا سکتا تھا جو تیری افزائش اور زندگی کو قائم رکھنے والی ہوں۔اس نے ماں کی چھاتیوں میں وافر دودھ اتارا،تجھے اس کی راہ دکھلائی اور تیرے والدین کو تیرا محسن بنا دیا۔تیری امداد کی اور تجھے کامیاب کیا۔ارشاد باری تعالیٰ ہے:
وَٱللَّهُ أَخْرَجَكُم مِّنۢ بُطُونِ أُمَّهَٰتِكُمْ لَا تَعْلَمُونَ شَيْا وَجَعَلَ لَكُمُ ٱلسَّمْعَ وَٱلْأَبْصَٰرَ وَٱلْأَفْدَةَ ۙ لَعَلَّكُمْ تَشْكُرُونَ ﴿78﴾
ترجمہ: اور اللہ ہی نے تم کو تمہاری ماؤں کے شکم سے پیدا کیا کہ تم کچھ نہیں جانتے تھے۔ اور اس نے تم کو کان اور آنکھیں اور دل (اور اُن کے علاوہ اور) اعضا بخشے تاکہ تم شکر کرو (سورۃ النحل،آیت 78)
اے انسان! اگر اللہ تعالیٰ لمحہ بھر کے لیے اپنا فضل اور رحمت روک لے تو تو ہلاک ہو جائے۔جب انسان پر اللہ تعالیٰ کا اتنا فضل اور اس قدر رحمت ہے تو پھر اس کا حق بھی تمام حقوق سے زیادہ اہم ہے۔اللہ تعالیٰ انسان سے (نہ) رزق مانگتا ہے نہ کھانا۔ارشاد ربانی ہے:
لَا نَسْلُكَ رِزْقًۭا ۖ نَّحْنُ نَرْزُقُكَ ۗ وَٱلْعَٰقِبَةُ لِلتَّقْوَىٰ ﴿132﴾
ترجمہ: ہم تجھ سے روزی نہیں مانگتے ہم تجھے روزی دیتے ہیں اور پرہیزگاری کا انجام اچھا ہے (سورۃ طہ،آیت 132)
اللہ تعالیٰ تجھ سے صرف ایک ہی چیز کا مطالبہ کرتا ہے جس میں تیرا ہی فائدہ ہے اور وہ یہ کہ تو اس اکیلے کی عبادت کر جس کا کوئی شریک نہیں۔ارشاد باری تعالیٰ ہے:
وَمَا خَلَقْتُ ٱلْجِنَّ وَٱلْإِنسَ إِلَّا لِيَعْبُدُونِ ﴿56﴾مَآ أُرِيدُ مِنْهُم مِّن رِّزْقٍۢ وَمَآ أُرِيدُ أَن يُطْعِمُونِ ﴿57﴾إِنَّ ٱللَّهَ هُوَ ٱلرَّزَّاقُ ذُو ٱلْقُوَّةِ ٱلْمَتِينُ ﴿58﴾
ترجمہ: اور میں نے جن اور انسان کو بنایا ہے تو صرف اپنی بندگی کے لیے میں ان سے کوئی روزی نہیں چاہتا ہوں اور نہ ہی چاہتا ہوں کہ وہ مجھے کھلائیں بے شک الله ہی بڑا روزی دینے والا زبردست طاقت والا ہے (سورۃ الذاریات،آیت 56-58)
وہ تجھ سے صرف یہ چاہتا ہے کہ عبودیت کہ ہر پہلو سے تو اس کا بندہ بن جا۔جیا کہ ربوبیت کے ہر پہلو سے وہ تیرا پروردگار ہے۔ایسا بندہ جو اسی کے سامنے عجز و انکسار کا اظہار کرے اور اس کی مکمل اطاعت کرے کیونکہ اس نے تجھے بے شمار نعمتوں سے نوازا ہے۔کیا ایسے منعم حقیقی کی نافرمانی کرتے ہوئے تجھے شرم محسوس نہیں ہوتی؟
اگر لوگوں میں سے کوئی تجھ پر احسان کرتا تو (اے انسان) تو اس کی نافرمانی اور مخالفت پر اُتر آنے سے ضرور شرماتا،پھر اپنے پروردگار سے تیرا معاملہ کیسا ہے کہ جو کچھ بھی تیرے پاس ہے وہ سب اسی کے فضل سے ہے اور اگر تجھ پر کوئی مصیبت نہیں آتی تو وہ صرف اسی کی رحمت سے رکی ہوئی ہے۔اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
وَمَا بِكُم مِّن نِّعْمَةٍۢ فَمِنَ ٱللَّهِ ۖ ثُمَّ إِذَا مَسَّكُمُ ٱلضُّرُّ فَإِلَيْهِ تَجْرُونَ﴿53﴾
ترجمہ: اور جو نعمتیں تم کو میسر ہیں سب اللہ کی طرف سے ہیں۔ پھر جب تم کو کوئی تکلیف پہنچتی ہے تو اسی کے آگے چلاتے ہو (سورۃ النحل،آیت 53)
اللہ تعالیٰ نے اپنے لیے صرف یہ حق واجب کیا ہے کہ اس کی خالص عبادت کی جائے اور اس کے ساتھ کسی قسم کا شرک نہ کیا جائے۔جسے اللہ تعالیٰ توفیق دے،اسے یہ حق ادا کرنا نہایت آسان ہے۔اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
وَجَٰهِدُوا۟ فِى ٱللَّهِ حَقَّ جِهَادِهِۦ ۚ هُوَ ٱجْتَبَىٰكُمْ وَمَا جَعَلَ عَلَيْكُمْ فِى ٱلدِّينِ مِنْ حَرَجٍۢ ۚ مِّلَّةَ أَبِيكُمْ إِبْرَٰهِيمَ ۚ هُوَ سَمَّىٰكُمُ ٱلْمُسْلِمِينَ مِن قَبْلُ وَفِى هَٰذَا لِيَكُونَ ٱلرَّسُولُ شَهِيدًا عَلَيْكُمْ وَتَكُونُوا۟ شُهَدَآءَ عَلَى ٱلنَّاسِ ۚ فَأَقِيمُوا۟ ٱلصَّلَوٰةَ وَءَاتُوا۟ ٱلزَّكَوٰةَ وَٱعْتَصِمُوا۟ بِٱللَّهِ هُوَ مَوْلَىٰكُمْ ۖ فَنِعْمَ ٱلْمَوْلَىٰ وَنِعْمَ ٱلنَّصِيرُ ﴿78﴾
ترجمہ: اور الله کی راہ میں کوشش کرو جیسا کوشش کرنے کا حق ہے اس نے تمہیں پسند کیا ہے اور دین میں تم پر کسی طرح کی سختی نہیں کی تمہارے باپ ابراھیم کا دین ہے اسی نے تمہارا نام پہلے سےمسلمان رکھا تھااوراس قرآن میں بھی تاکہ رسول تم پر گواہ بنے اور تم لوگو ں پر گواہ بنو پس نماز قائم کرو اور زکوٰة دو اور الله کو مضبوط ہو کر پکڑو وہی تمہارا مولیٰ ہے پھر کیا ہی اچھامولیٰ اور کیا ہی اچھا مددگار ہے (سورۃ الحج،آیت 78)
یہ ہے عقیدہ اور حق کے ساتھ ایمان اور عمل صالح جو بار آور ہے۔عقیدے کا قوام محبت و تعظیم اور کا پھل اخلاص و مداومت ہے۔دن اور رات میں پانچ نمازیں ہیں جن سے اللہ تعالیٰ خطاؤں کو معاف،درجات کو بلند اور دلوں کی اصلاح کرتا ہے۔اصلاح احوال کے لیے حسب استطاعت تقوی اختیار کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ارشاد باری تعالیٰ ہے:
فَٱتَّقُوا۟ ٱللَّهَ مَا ٱسْتَطَعْتُمْ
ترجمہ: جہاں تک تم سے ہو سکے اللہ سے ڈرو(سورۃ التغابن،آیت 16)
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ بیمار تھے نبی کریم ﷺ نے ان سے فرمایا:
صل قائما، فإن لم تستطع فقاعدا، فإن لم تستطع فعلى جنب (صحیح بخاری)
"کھڑے ہو کر نماز ادا کرو،ایسا نہ کر سکو تو بیٹھ کر اور اگر یہ بھی نہ کر سکو تو پھر لیٹے لیٹے پہلو پر ادا کرو۔"
تیرے مال کا ایک قلیل سا حصہ ہےجسے تو سال میں ایک بار مسلمانوں کی امداد کے لیے فقیروں،مسکینوں،مسافروں،قرض داروں اور زکاۃ کے دوسرے مستحقین کو ادا کرتا ہے۔روزے سال بھر میں صرف ایک مہینے کے فرض ہیں اور اس میں بھی مریض اور مسافر کے لیے رعایت ہے کہ وہ باقی دنوں میں رکھ لے۔اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
وَمَن كَانَ مَرِيضًا أَوْ عَلَىٰ سَفَرٍۢ فَعِدَّةٌۭ مِّنْ أَيَّامٍ أُخَرَ ۗ
ترجمہ: اور جو شخص مریض ہو یس سفر میں ہو تو دوسرے دنوں کی گنتی میں پوری کر لے۔"(سورۃ البقرۃ،آیت 185)
بیت اللہ کا حج صاحب استطاعت کے لیے عمر بھر میں صرف ایک دفعہ فرض ہے۔
یہ اللہ تعالیٰ کے بنیادی حقوق ہیں۔اور جو ان کے علاوہ ہیں،وہ حالات کے مطابق واجب ہوتے ہیں ،جیسے جہاد فی سبیل اللہ وغیرہ۔
میرے بھائی! یہ حق کے لحاظ سے تھوڑا اور اجر کے لحاظ سے بہت زیادہ ہے۔جب تو اسے ادا کرے گا تو دنیا و آخرت میں سرخرو ہو جائے گا،آگ سے نجات پائے گا اور جنت میں داخل ہو گا۔اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
فَمَن زُحْزِحَ عَنِ ٱلنَّارِ وَأُدْخِلَ ٱلْجَنَّةَ فَقَدْ فَازَ ۗ وَمَا ٱلْحَيَوٰةُ ٱلدُّنْيَآ إِلَّا مَتَٰعُ ٱلْغُرُورِ ﴿185﴾
ترجمہ: پس جو شخص آگ سے بچا لیا گیا اور جنت میں داخل کیا گیا وہ کامیاب ہو گیا اور دنیا کی زندگی تو محض دھوکے کا سامان ہے۔(سورہ آل عمران،آیت 185)
اسلام میں بنیادی حقوق
 
Top