عبدالرحیم رحمانی
سینئر رکن
- شمولیت
- جنوری 22، 2012
- پیغامات
- 1,129
- ری ایکشن اسکور
- 1,053
- پوائنٹ
- 234

وھذاامرانما ظھر فی القرن الرابع فقط مع ظھور التقلید و انما ظھر القیاس التابعین علی سبیل الرای و الاحتیاط و الظن لا علی ایجاب حکم بہ و الا انہ حق مقطوع۔
(الاحکام فی اصول الاحکام ۔ ج:2، ص:38)
’’قیاس اور تقلید کا ظھور چوتھی صدی میں ہوا تابعین کے دور میں مقلد صرف احتیاط کی بنا پر تھا نہ اس لئے کہ اس (قیاس) کو واجب العمل سمجھا جاتا تھا ۔ اسے حق کا درجہ حاصل نہیں تھا بلکہ وہ (قیاس) تو صرف ظن کی حد تک تھا۔
شیخ صالح العمری ان الفاظ میں تقلید کی تاریخ بیان کرتے ہیں
انما احدث بعد مائتی سنۃ من الھجرۃ و بعد فنا القرون التی اثنی علھیم الرسول صلی اللہ علیہ و سلم
(الایقاظ ھم اولی الابصار ، ص:75)
"تقلید کی بدعت ہجرت کے دوسوسال بعد معرض وجود میں آئی جبکہ خیرالقرون کا زمانہ گزر چکا تھا جس کی تعریف خود آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے اپنی زبان مبارک سے فرمائی تھی "۔