• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • یہ نہ کہو :"اللہ نہ کرے "، بلکہ کہو :"اللہ محفوظ فرمائے"۔ کیونکہ اللہ پاک ہمیشہ اچھا ہی کرتا ہےاور پریشانیاں تو ہمارےہی ہاتھوں کی کمائی ہیں۔
    اس کیفیت نامے کے تبصرے میں سورۃ البقرۃ کی آیت نمبر 89 کا ترجمہ اور تفسیر ہے۔
    عبداللہ امانت محمدی
    عبداللہ امانت محمدی
    ترجمہ: اور ان کے پاس جب اللہ تعالٰی کی کتاب ان کی کتاب کو سچا کرنے والی آئی، حالانکہ کہ پہلے یہ خود اس کے ذریعہ (۳) کافروں پر فتح چاہتے تھے تو باوجود آ جانے اور باوجود پہچان لینے کے پھر کفر کرنے لگے، اللہ تعالٰی کی لعنت ہو کافروں پر۔
    عبداللہ امانت محمدی
    عبداللہ امانت محمدی
    تفسیر: ۔١ (یَسْتَفْتِحُوْنَ) کے ایک معنی یہ ہیں غلبہ اور نصرت کی دعا کرتے تھے، یعنی جب یہود مشرکین سے شکست کھا جاتے تو اللہ سے دعا کرتے کہ آخری نبی جلد مبعوث فرما تاکہ اس سے مل کر ہم ان مشرکین پر غلبہ حاصل کریں۔
    عبداللہ امانت محمدی
    عبداللہ امانت محمدی
    تفسیر: یعنی استفتاح بمعنی استنصار ہے ۔دوسرے معنی خبر دینے کے ہیں ۔ ای یخبرونھم بانہ سیبعث یعنی یہودی کافروں کو خبر دیتے کہ عنقریب نبی کی بعثت ہوگی ۔(فتح القدیر) لیکن بعثت کے بعد علم رکھنے کے باوجود نبوت محمدی پر محض حسد کی وجہ سے ایمان نہیں لائے جیسا کہ اگلی آیت میں ہے۔
    یہ کہتے ہیں کہ ہمارے دل غلاف والے ہیں (١) نہیں نہیں بلکہ ان کے کفر کی وجہ سے انہیں اللہ تعالٰی نےملعون کر دیا ان کا ایمان بہت ہی تھوڑا ہے(٢)
    عبداللہ امانت محمدی
    عبداللہ امانت محمدی
    ٨٨۔١ یعنی ہم پر اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم تیری باتوں کا کوئی اثر نہیں ہوتا جس طرح دوسرے مقام پر ہے۔ آیت (وَقَالُوْا قُلُوْبُنَا فِيْٓ اَكِنَّةٍ مِّمَّا تَدْعُوْنَآ اِلَيْهِ) 41۔فصلت:5) ہمارے دل اس دعوت سے پردے میں ہیں جس کی طرف تو ہمیں بلاتا ہے ۔
    عبداللہ امانت محمدی
    عبداللہ امانت محمدی
    ٨٨۔٢ دلوں پر حق بات کا اثر نہ کرنا ، کوئی فخر کی بات نہیں ۔ بلکہ یہ تو ملعون ہونے کی علامت ہے ، پس ان کا ایمان بھی تھوڑا ہے ( جو عنداللہ نامقبول ہے) یا ان میں ایمان لانے والے کم ہی لوگ ہوں گے۔
    اس کیفیت نامے کے تبصرے میں سورۃ البقرۃ کی آیت نمبر 87 کا ترجمہ اور تفسیر ہے۔
    عبداللہ امانت محمدی
    عبداللہ امانت محمدی
    وَاُنَبِّئُكُمْ بِمَا تَاْكُلُوْنَ وَمَا تَدَّخِرُوْنَ ۙفِيْ بُيُوْتِكُمْ ۭ اِنَّ فِيْ ذٰلِكَ لَاٰيَةً لَّكُمْ اِنْ كُنْتُمْ مُّؤْمِنِيْنَ 49؀ۚ) 3۔آل عمران:49) میں ہے۔
    عبداللہ امانت محمدی
    عبداللہ امانت محمدی
    ایک اور آیت میں حضرت جبرائیل علیہ السلام کو (رُوحُ لْآمین) فرمایا گیا ہے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت حسان کے متعلق فرمایا (اے اللہ روح القدس سے اس کی تائید فرما) ایک دوسری حدیث میں ہے (جبرائیل علیہ السلام تمہارے ساتھ ہیں) معلوم ہوا کہ روح القدوس سے مراد حضرت جبرائیل ہی ہیں (فتح البیان ابن کثیر بحوالہ الحواشی)۔
    عبداللہ امانت محمدی
    عبداللہ امانت محمدی
    ٨٧۔٢ جیسے حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو جھٹلایا اور حضرت زکریا و یحیٰی علیہما السلام کو قتل کیا۔
    یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے دنیا کی زندگی کو آخرت کے بدلے خرید لیا ہے، ان کے نہ تو عذاب ہلکے ہونگے اور نہ ان کی مدد کی جائے گی (١)،(البقرۃ:86)۔
    عبداللہ امانت محمدی
    عبداللہ امانت محمدی
    ٨٦۔١ یہ شریعت کے کسی حکم کے مان لینے اور کسی کو نظر انداز کر دینے کی سزا بیان کی جا رہی ہے۔ اس کی سزا دنیا میں عزت اور سرفرازی کی جگہ (جو مکمل شریعت پر عمل کرنے کا نتیجہ ہے) ذلت اور رسوائی اور آخرت میں ابدی نعمتوں کی بجائے سخت عذاب ہے۔
    عبداللہ امانت محمدی
    عبداللہ امانت محمدی
    اس سے معلوم ہوا کہ اللہ کے ہاں وہ اطاعت قبول ہے جو مکمل ہو بعض باتوں کا مان لینا، یا ان پر عمل کر لینا اللہ تعالٰی کے ہاں اس کی کوئی اہمیت نہیں۔ یہ آیت ہم مسلمانوں کو بھی دعوت و فکر دے رہی ہے کہ کہیں مسلمانوں کی ذلت و رسوائی کی وجہ بھی مسلمانوں کا وہی کردار تو نہیں جو مزکورہ آیات میں یہودیوں کا بیان کیا گیا ہے۔
    اس کیفیت نامے کے تبصرے میں سورۃ البقرۃ کی آیت نمبر 85 کا ترجمہ اور تفسیر ہے۔
    عبداللہ امانت محمدی
    عبداللہ امانت محمدی
    تفسیر: ٨٥۔١ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں انصار (جو اسلام سے قبل مشرک تھے) کے دو قبیلے تھے اوس اور خزرج، ان کی آپس میں آئے دن جنگ رہتی تھی۔ اس طرح یہود مدینہ کے تین قبیلہ تھے، بنو قینقاع، بنو نفیر اور بنو قریظ۔ یہ بھی آپس میں لڑتے رہتے تھے۔ بنو قریظہ اوس کے حلیف (ساتھی) اور بنو قینقاع اور بنو نفیر، بنو خزرج کے حلیف تھے۔
    عبداللہ امانت محمدی
    عبداللہ امانت محمدی
    تفسیر: جنگ میں یہ اپنے اپنے حلیفوں (ساتھیوں کی مدد کرتے اور اپنے ہی مذہب یہودیوں کو قتل کرتے، ان کے گھروں کو لوٹتے اور انہیں جلا وطن کر دیتے حالانکہ تورات کے مطابق ایسا کرنا ان کے لئے حرام تھا۔ لیکن پھر انہی یہودیوں کو جب وہ مغلوب ہونے کی وجہ سے قیدی بن جاتے تو فدیہ دے کر چھڑاتے کہتے کہ ہمیں تورات میں یہی حکم دیا گیا ہے۔ ان آیات میں یہودیوں کے اسی کردار کو بیان کیا گیا ہے کہ انہوں نے شریعت کو موم کی ناک بنا لیا تھا۔
    عبداللہ امانت محمدی
    عبداللہ امانت محمدی
    تفسیر: بعض چیزوں پر ایمان لاتے اور بعض کو ترک کر دیتے، کسی حکم پر عمل کر لیتے اور کسی وقت شریعت کے حکم کو کوئی اہمیت ہی نہ دیتے۔ قتل ، اخراج اور ایک دوسرے کے خلاف مدد کرنا ان کی شریعت میں بھی حرام تھا ، ان امور کا توا نہوں نے بے محابا ارتکاب کیا اور فدیہ دے کر چھڑالینے کا جو حکم تھا، اس پر عمل کرلیا ، حالانکہ اگر پہلے تین امور کا وہ لحاظ رکھتے تو فدیہ دے کر چھڑانے کی نوبت ہی نہ آتی۔
  • لوڈ کرتے ہوئے…
  • لوڈ کرتے ہوئے…
  • لوڈ کرتے ہوئے…
Top