الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں
۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔
عزت دار بننے کا طریقہ :"کسی کو نادم کرنا نہیں بلکہ عزت دینا ہے ۔"
بڑوں کا ادب بڑا بنا دیتا ہے ۔
اچھے لوگوں کو اکثر اچھے لوگ ہی ملتے ہیں۔
اپنے علم کو زندہ رکھنے کا سب سے آسان طریقہ یہ ہے کہ :"تم اس پر عمل کرو اور دوسروں تک پہنچاؤ ۔"
تقوی شخص کو حیوان سے انسان بنا دیتا ہے ۔
اکثر لوگوں کو یہ...
تفسیر: یعنی استفتاح بمعنی استنصار ہے ۔دوسرے معنی خبر دینے کے ہیں ۔ ای یخبرونھم بانہ سیبعث یعنی یہودی کافروں کو خبر دیتے کہ عنقریب نبی کی بعثت ہوگی ۔(فتح القدیر) لیکن بعثت کے بعد علم رکھنے کے باوجود نبوت محمدی پر محض حسد کی وجہ سے ایمان نہیں لائے جیسا کہ اگلی آیت میں ہے۔
تفسیر: ۔١ (یَسْتَفْتِحُوْنَ) کے ایک معنی یہ ہیں غلبہ اور نصرت کی دعا کرتے تھے، یعنی جب یہود مشرکین سے شکست کھا جاتے تو اللہ سے دعا کرتے کہ آخری نبی جلد مبعوث فرما تاکہ اس سے مل کر ہم ان مشرکین پر غلبہ حاصل کریں۔
ترجمہ: اور ان کے پاس جب اللہ تعالٰی کی کتاب ان کی کتاب کو سچا کرنے والی آئی، حالانکہ کہ پہلے یہ خود اس کے ذریعہ (۳) کافروں پر فتح چاہتے تھے تو باوجود آ جانے اور باوجود پہچان لینے کے پھر کفر کرنے لگے، اللہ تعالٰی کی لعنت ہو کافروں پر۔
٨٨۔٢ دلوں پر حق بات کا اثر نہ کرنا ، کوئی فخر کی بات نہیں ۔ بلکہ یہ تو ملعون ہونے کی علامت ہے ، پس ان کا ایمان بھی تھوڑا ہے ( جو عنداللہ نامقبول ہے) یا ان میں ایمان لانے والے کم ہی لوگ ہوں گے۔
٨٨۔١ یعنی ہم پر اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم تیری باتوں کا کوئی اثر نہیں ہوتا جس طرح دوسرے مقام پر ہے۔ آیت (وَقَالُوْا قُلُوْبُنَا فِيْٓ اَكِنَّةٍ مِّمَّا تَدْعُوْنَآ اِلَيْهِ) 41۔فصلت:5) ہمارے دل اس دعوت سے پردے میں ہیں جس کی طرف تو ہمیں بلاتا ہے ۔
ایک اور آیت میں حضرت جبرائیل علیہ السلام کو (رُوحُ لْآمین) فرمایا گیا ہے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت حسان کے متعلق فرمایا (اے اللہ روح القدس سے اس کی تائید فرما) ایک دوسری حدیث میں ہے (جبرائیل علیہ السلام تمہارے ساتھ ہیں) معلوم ہوا کہ روح القدوس سے مراد حضرت جبرائیل ہی ہیں (فتح البیان ابن...
تفسیر: ٨٧۔ ١ آیت ( وَقَفَّيْنَا مِنْ بَعْدِهٖ بِالرُّسُلِ )2۔بقرہ:87) کے معنی ہیں موسیٰ علیہ السلام کے بعد مسلسل پپیغمبر آتے رہے حتٰی کہ بنی اسرائیل میں انبیاء کا سلسلہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام پر ختم ہو گیا (بَیِّنَاتِ) سے معجزات مراد ہیں جو حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو دئیے گئے تھے جیسے مردوں کو...