• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

آئمہ اربعہ کی تعلیمات

lovelyalltime

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 28، 2012
پیغامات
3,735
ری ایکشن اسکور
2,899
پوائنٹ
436
امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ نے فرمایا

’’ حرام علی من لم یعرف دلیلی ان یفتی بکلامی‘‘ (میزان شعرانی: ۳۸) ۔
میری بات کی دلیل جسے نہ معلوم ہو کہ وہ قرآن سے متعلق ہے یا احادیث سے، اس کے لئے میرے کلام پر فتویٰ دینا حرام ہے
جب کہ درمختار میں ہے
’’اذا اصح الحدیث فھو مذہبی ان توجد لکم دلیل فقولوابہ‘‘ یعنی صحیح حدیث سے جو مسئلہ ثابت ہو جائے وہی میرا مذہب ہے، اگر تم کو کوئی دلیل قرآن و حدیث میں مل جائے تو اسی پر عمل کیا کرو اور اسی پرفتویٰ دو۔

امام مالک فرماتے ہیں:

’’انما انا بشر اخطئی واصیب فانظروافی رأئی فکلّ ماوافق الکتاب والسنہ فخذوہ وکل مالم یوافق فاترکوہ ‘‘
یعنی میں بھی ایک انسان ہوں ،کبھی میری بات ٹھیک ہو تی ہے، کبھی غلط، تو تم میری اسی بات کو لو جو کتاب و سنت کے موافق ہو، اور جو اس کے خلاف ہو اسے چھوڑ دو۔

امام شافعی فرماتے ہیں:

’’اذاصح الحدیث فھو مذہبی واذارأیتم کلامی یخالف الحدیث فاعملوا با لحدیث واضربوا کلامی الحائط‘‘یعنی صحیح حدیث میں جو کچھ بھی ہے ،وہی میرا مذہب ہے ،جب تم میرے کلام کو پاؤ تو حدیث پر عمل کرو اور میرے قول کو دیوار پر مار دو،نیز آپ فرماتے ہیں کہ: تمام مسلمانوں کا اجماع ہے کہ جب بھی کسی پر سنتِ رسول اللہ ﷺ ظاہر ہو جائے تو اس شخص کے لئے اس سنت کو چھوڑ کر اوروں کے قول پر عمل کرنا حرام ہے۔

امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ فرماتے ہیں:

’’لیس لاحد مع اللہ ورسولہ کلام‘‘
یعنی اللہ اور رسول اللہ ﷺ کے مقابلہ میں کسی کا کلام کوئی حقیقت نہیں رکھتا۔
شاہ ولی اللہ صاحب مزید نقل فرماتے ہیں کہ امام احمدرحمہ اللہ نے فرمایا!
’’لاتقلدونی ولا تقلّدونِّ مالکاً ولا الا وازعیّ ولا الثوریّ و خذوا الاحکام من حیث اخذوا من الکتاب والسنۃ‘‘
یعنی خبردار !ہرگز ہرگز نہ میری تقلید کرنا ،نہ امام مالک کی ،نہ اوزاعی کی، نہ ثوری کی، بلکہ یہ بزرگ جہاں سے احکام لیا کرتے تھے ،وھیں سے تم بھی لو ،یعنی قرآن اور حدیث سے۔
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,092
پوائنٹ
1,155
آئمہ اربعہ کی تعلیمات
امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ نے فرمایا:
’’ حرام علی من لم یعرف دلیلی ان یفتی بکلامی‘‘ (میزان شعرانی: ۳۸) ۔
میری بات کی دلیل جسے نہ معلوم ہو کہ وہ قرآن سے متعلق ہے یا احادیث سے، اس کے لئے میرے کلام پر فتویٰ دینا حرام ہے
جب کہ درمختار میں ہے:
’’اذا اصح الحدیث فھو مذہبی ان توجد لکم دلیل فقولوابہ‘‘
یعنی صحیح حدیث سے جو مسئلہ ثابت ہو جائے وہی میرا مذہب ہے، اگر تم کو کوئی دلیل قرآن و حدیث میں مل جائے تو اسی پر عمل کیا کرو اور اسی پرفتویٰ دو۔
امام مالک فرماتے ہیں:
’’انما انا بشر اخطئی واصیب فانظروافی رأئی فکلّ ماوافق الکتاب والسنہ فخذوہ وکل مالم یوافق فاترکوہ ‘‘
یعنی میں بھی ایک انسان ہوں ،کبھی میری بات ٹھیک ہو تی ہے، کبھی غلط، تو تم میری اسی بات کو لو جو کتاب و سنت کے موافق ہو، اور جو اس کے خلاف ہو اسے چھوڑ دو۔
امام شافعی فرماتے ہیں:
’’اذاصح الحدیث فھو مذہبی واذارأیتم کلامی یخالف الحدیث فاعملوا با لحدیث واضربوا کلامی الحائط‘‘
یعنی صحیح حدیث میں جو کچھ بھی ہے ،وہی میرا مذہب ہے ،جب تم میرے کلام کو پاؤ تو حدیث پر عمل کرو اور میرے قول کو دیوار پر مار دو،نیز آپ فرماتے ہیں کہ: تمام مسلمانوں کا اجماع ہے کہ جب بھی کسی پر سنتِ رسول اللہ ﷺ ظاہر ہو جائے تو اس شخص کے لئے اس سنت کو چھوڑ کر اوروں کے قول پر عمل کرنا حرام ہے۔
امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
’’لیس لاحد مع اللہ ورسولہ کلام‘‘
یعنی اللہ اور رسول اللہ ﷺ کے مقابلہ میں کسی کا کلام کوئی حقیقت نہیں رکھتا۔
شاہ ولی اللہ صاحب مزید نقل فرماتے ہیں کہ امام احمدرحمہ اللہ نے فرمایا!
’’لاتقلدونی ولا تقلّدونِّ مالکاً ولا الا وازعیّ ولا الثوریّ و خذوا الاحکام من حیث اخذوا من الکتاب والسنۃ‘‘
یعنی خبردار !ہرگز ہرگز نہ میری تقلید کرنا ،نہ امام مالک کی ،نہ اوزاعی کی، نہ ثوری کی، بلکہ یہ بزرگ جہاں سے احکام لیا کرتے تھے ،وھیں سے تم بھی لو ،یعنی قرآن اور حدیث سے۔
 
Top