محمد زاہد بن فیض
سینئر رکن
- شمولیت
- جون 01، 2011
- پیغامات
- 1,957
- ری ایکشن اسکور
- 5,787
- پوائنٹ
- 354
آج جو تجھ سے ملا ہے، کل جدا ہو جائے گادیکھتے ہی دیکھتے یہ سانحہ ہو جائے گا
اس طرح سے ہو گئی ہے اس کی مجھ سے دشمنی
بن گیا گر میں دیا تو وہ ہوا ہو جائے گا
ان گنت لوگوں سے اس نے چھین لی ہے زندگی
مار کر وہ خلق کو جیسے خدا ہو جائے گا
اک حقیقت ہے مگر یہ مانتا کوئی نہیں
اک نہ اک دن ہر کسی کا فیصلہ ہو جائے گا
دو گھڑی کو سن لو مجھ سے دردِ دل کی داستاں
اور کیا ہے بس ذرا سا آسرا ہو جائے گا
ہو سکے تو روک دے ظالم کو اس کے ظلم سے
سعد ورنہ جینا تیرا اک سزا ہو جائے گا
سعد للہ شاہ