• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

آج کل کے منافق خوارج

شمولیت
اپریل 27، 2020
پیغامات
509
ری ایکشن اسکور
167
پوائنٹ
77
آج کل کے منافق خوارج
تحریر : عبد المعز حقمل

خوارج سے تو ویسے بھی ہر مسلم نفرت کرتا ہے لیکن جب سے دنیا بھر سے ہمارے اکابر اور امریکا دامت بركاتهم وحركاتهم نے کچھ لوگوں پر خوارج کا حکم لگایا اور متفقہ طور پر فرمایا کہ یہ اسلام کی غلط تصویر پیش کر رہے ہیں! تب سے میری نفرت کو چودہ چاند لگ گئے، اور میں دن دگنی رات چوگنی ان سے نفرت کرنے لگا۔ کیونکہ ان کے خوارج اور شدت پسندی پر ایسا اجماع ہو چکا ہے کہ اس کی نظیر ملنی مشکل ہے۔

لیکن میری نفرت میں تب مزید اضافہ ہوا جب میں نے دیکھا کہ موجودہ خوارج اسلامی ریاستوں کے خلاف خروج کرنے کے ساتھ ساتھ اپنے دین اور اپنے اسلاف کے منہج سے مکمل طور پر ایسے منحرف ہیں جیسے ہمارے اکابر شدت پسندی سے۔ تب مجھے معلوم ہوا کہ آج کے خوارج ، خروج کے ساتھ ساتھ منافقت کے بھی شکار ہیں۔

آئیے ! میں آپ کو موجودہ دور کے خوارج کا نفاق والا چہرہ دکھاتا ہوں۔

پہلی بات : خوارج ، صحابہ اور خاص طور پر علی و معاویہ رضی اللہ عنھم کی تکفیر کریں گے اور ان سے بغض رکھیں گے لیکن آج کل کے خوارج کی بدبودار منافقت کو دیکھئے کہ وہ اس کے سو فیصد الٹ ہیں! صحابہ کرام رضی اللہ عنھم سے محبت کے دعوے کرتے ہیں اور ہمارے اتحادیوں کی امام بارگاہوں پر حملے کرتے ہیں۔ یہ کھلی منافقت نہیں تو کیا ہے؟

دوسری بات : خوارج کا عقیدہ ہے کہ کبیرہ گناہ جیسے زنا قتل شراب نوشی کا مرتکب کافر ، دائمی جہنمی ہے۔ لیکن موجودہ دور کے خوارج کا نفاق ملاحظہ فرمائیں کہ وہ ایسوں کو مسلم سمجھتے ہیں۔ تف ہے منافقت پر!

تیسری بات : خوارج مسلم حکام کے خلاف بغاوت کریں گے۔ ہاں اس بات میں البتہ خوارج اپنے اسلاف کے نقش قدم پر ہیں۔ اسے صحیح طرح سمجھنے کے لئے صرف ایک نکتے کو ذہن میں رکھیں اور وہ یہ کہ جمہوریت اسلام ہے! جب آپ نے یہ نکتہ سمجھ لیا تو یہ سمجھنا چنداں مشکل نہیں رہا کہ خوارج موجودہ مسلم حکام کے خلاف خروج کر رہے ہیں پر یہاں ظلم وزیادتی یہ کی ہے کہ مسلمین کے ساتھ ساتھ کافرین کے خلاف بھی یہ اپنی ریشہ دوانیوں سے باز نہیں آتے۔ گو کہ امریکا و یورپ وغیرہ کے حکام مسلم نہیں کیونکہ انہوں نے کلمہ نہیں پڑھا پر خادمین اسلام تو ہیں کیونکہ انہوں نے اپنے اپنے ممالک میں جمہوریت یعنی اسلام نافذ کیا ہے بلکہ ہم سے اچھا اسلام نافذ کیا ہے۔ عراق، افغانستان وغیرہ میں بھی اپنے خزانوں اور نوجوانوں کو آگ میں جھونک کر اسلام نافذ کرنے میں ہماری مدد کی ہے۔ نیز ان کے ممالک ہمارے لئے دار الامن ہیں۔ وہاں ہمارے شیوخ الاسلام متکلمین اسلام اور مبلغین اسلام دوروں پر دورے فرماتے ہیں، ہماری تبلیغی جماعتیں گشتوں پر گشتیں کرتی ہیں اور سب سے بڑی بات یہ ہے کہ : حب الوطن من الإيمان کے تحت امریکی نژاد مسلمین کے لئے جب "حب أمريكا من الإيمان" ہو گیا۔ تو اب امریکا کے خلاف لڑائی کس شریعت کے تحت جائز ہو سکتی ہے؟

چوتھی بات : خوارج جنت میں رؤیت باری کے منکر ہوں گے۔ مگر موجودہ خوارج کی منافقت دیکھئے کہ یہ رویت باری تعالی یعنی دیدار الہی کو مانتے ہیں۔ کیسے کمبخت و بدبخت قوم سے واسطہ پڑا ہے۔ سامنے آتے بھی نہیں صاف چھپتے بھی نہیں۔

پانچویں بات : خوارج اللہ تعالی کی صفات کا انکار کرتے ہیں مگر برا ہو موجودہ خوارج کا کہ وہ اللہ تعالی کی صفات کو مانتے ہیں۔

چھٹی بات : گزشتہ خوارج شفاعت کے منکر تھے مگر اسے موجودہ خوارج کی منافقت کہئے یا اپنے اکابر پر بداعتمادی کہ یہ شفاعت کو مانتے ہیں۔

ساتویں بات : گزشتہ خوارج چور کا ہاتھ بغل تک کاٹنے کے قائل تھے مگر اسے موجودہ خوارج کی منافقت کہئے یا اپنے اکابر پر بداعتمادی کہ یہ ہاتھ اہل سنت کی طرح کاٹتے ہیں۔ یہاں یہ بات بھی ملحوظ رہے کہ یہ بات اپنی جگہ قابل غور ہے کہ یہ زمانہ حدود کے نفاذ کا ہے بھی کہ نہیں۔ اس میں ہمارے اکابر سے صلاح و مشورہ کئے بغیر کوئی قدم اٹھانا نہیں چاہئے تھا۔ مگر حکمت نام کی کوئی چیز خوارج کے پاس نہیں۔ حکمت کے بغیر اٹھا ہوا قدم ویسے ہی واپس ہو جاتا ہے (مستفاد از ملفوظات مبلغ اسلام مولانا طارق جمیل صاحب دامت برکاتھم)

آٹھویں بات : گزشتہ خوارج رجم کے منکر تھے مگر آج کے خوارج افففففففف! بس کیا کہوں منافقت پر منافقت کرتے ہیں یہ ظالم۔

نویں بات : خوارج کا مذہب ہے کہ حائضہ عورت پر روزے کی طرح نماز کی قضا بھی فرض ہے مگر موجودہ خوارج نے بنا بر منافقت اپنے مذہب کو چھوڑ دیا۔

دسویں بات : خوارج کا مذہب خلق قرآن کا ہے۔ مگر موجودہ خوارج نے بنا بر منافقت اپنے مذہب کو یہاں بھی چھوڑ دیا ہے۔

گیارہویں بات : خوارج کا مذہب تو یہ ہے کہ موزوں پر مسح جائز نہیں مگر آج کے کمبخت و بدبخت خوارج اس سہولت سے خوب خوب فائدہ اٹھا رہے ہیں۔ یعنی میٹھا میٹھا ہپ ہپ کڑوا کڑوا تھو تھو۔ بدبخت کہیں کے۔

بارہویں بات : خوارج کا مذہب تو یہ ہے کہ سنت اور اجماع حجت نہیں مگر موجودہ خوارج اس کے مکمل برعکس ہیں۔ یہ منافقت نہیں تو اور کیا ہے؟

تیرہویں بات : خوارج ، بت پرستوں کو چھوڑیں گے اہل اسلام کو قتل کریں گے۔ یہاں ایک بات کی وضاحت بہت ضروری ہے اور وہ یہ کہ بظاہر یہ بات پاک فوج بلکہ تمام اسلامی ممالک کی افواج پر صادق آتی ہے مگر حقیقت میں ایسا نہیں۔ اسے صحیح طرح سمجھنے کے لئے صرف ایک نکتے کو ذہن میں رکھیں اور وہ یہ کہ جمہوریت اسلام ہے۔ اب جب آپ نے یہ نکتہ سمجھ لیا تو یہ سمجھنا چنداں مشکل نہیں رہا کہ خوارج اہل اسلام کو قتل کرتے ہیں۔ اور ہاں پاک فوج یا دیگر اسلامی افواج نے جن نام نہاد مسلمین کو قتل کیا ہے یا کرتے ہیں تو اگر آپ غور کریں گے تو آپ کو معلوم ہو جائے گا کہ وہ لوگ یا تو جمہوریت یعنی اسلام کو مانتے نہیں تھے یا پھر وہ ایسے لوگوں سے کوئی نہ کوئی تعلق رکھتے تھے۔ سو ان کو قتل کرنا ناگزیر ٹھہرا۔ اور پاک فوج یا دیگر اسلامی افواج نے بت پرستوں کو چھوڑا نہیں ہے پلاننگ میں کچھ وقت لیا ہے بس۔ ریمنڈ ڈیوس اور کلبھوشن وغیرہ جیسے معاملات کو ضعیف عقلیں سمجھ نہیں پائیں گی اور کچھ معاملات سیکرٹ ہوتے ہیں۔ ہر معاملہ بتانے کا تھوڑی ہوتا ہے۔ بہرحال ! آپ کو جہاں شبہ لگے وہاں آپ یہ دیکھیں کہ ہمارے اکابر کا ان پر ویسے ہی اتنا اعتماد نہیں؛ کوئی نہ کوئی بات ضرور ہے جو میری سمجھ سے باہر ہے۔ ایسے ہی مواقع پر اکابر پر اندھا اعتماد چاہئے ہوتا ہے۔

چودہویں بات : ان کی علامت حلق یعنی سر مونڈنا ہے۔ آج کل کے ناہنجار خوارج بڑے بڑے بال رکھتے ہیں۔ کمینے کہیں کے! اس طرح کی حرکتوں سے وہ اپنی خارجیت چھپا نہیں سکتے۔ دیکھ ! ہمارے اکابر نے کس بصیرت سے ان کو ان کے اندرون سے پہچان لیا ہے۔ جس طرح امریکا مد ظلھا العالی سیٹیلائٹ کے ذریعے سے غاروں میں چھپے خوارج کو ڈھونڈ نکال لیتا ہے اس طرح ہمارے اکابر دامت بركاتهم اپنی قوت کشف سے ان کے دلوں کے خیالات سے ان کو معلوم کر لیتے ہیں۔ خاورے بہ کامیاب شی خوارجو ! چے دا دوہ درتہ گڈ وی۔

ہمارے بعض بلکہ بہت سے مدارس نے بڑے بالوں پر پابندی لگا کر حلق کو لازم قرار دیا ہے۔ مگر وہ ایک انتظامی معاملہ ہے۔ اس کا زیر بحث مسئلے سے کوئی تعلق نہیں۔ اسی طرح تبلیغی جماعت کے حلق کو سمجھ لیں۔

پندرھویں بات : وہ قرآن پڑھیں گے مگر ان کے حلق سے نیچے نہیں اترے گا۔ یہاں بھی ریاست پاکستان اور پاک فوج کے شانہ بشانہ کھڑے مدارس مراکز خانقاہوں کے بارے میں یہ گمان کیا جا سکتا ہے کہ وہ اور پاک فوج و ریاست قرآن پڑھتے ہیں مگر وہ قرآن ان کے حلق سے نیچے نہیں اتر رہا مثلا :

ً وَمَن لَّمْ يَحْكُم بِمَا أَنزَلَ اللّهُ فَأُوْلَئِكَ هُمُ الْكَافِرُونَ

جو لوگ اللہ کے نازل کردہ شریعت کے مطابق فیصلہ نہ کریں وہی کافر ہیں۔


ُ وَمَن لَّمْ يَحْكُم بِمَا أنزَلَ اللّهُ فَأُوْلَئِكَ هُمُ الظَّالِمُونَ

جو لوگ اللہ کے نازل کردہ شریعت کے مطابق فیصلہ نہ کریں وہی ظالم ہیں۔


ِ وَمَن لَّمْ يَحْكُم بِمَا أَنزَلَ اللّهُ فَأُوْلَئِكَ هُمُ الْفَاسِقُونَ

جو لوگ اللہ کے نازل کردہ شریعت کے مطابق فیصلہ نہ کریں وہی فاسق ہیں۔

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ لاَ تَتَّخِذُواْ الْيَهُودَ وَالنَّصَارَى أَوْلِيَاء بَعْضُهُمْ أَوْلِيَاء بَعْضٍ وَمَن يَتَوَلَّهُم مِّنكُمْ فَإِنَّهُ مِنْهُمْ إِنَّ اللّهَ لاَ يَهْدِي الْقَوْمَ الظَّالِمِينَ

اے ایمان والو! تم یہود و نصاریٰ کو دوست نہ بناؤ یہ تو آپس میں ہی ایک دوسرے کے دوست ہیں ۔ تم میں سے جو بھی ان میں سے کسی سے دوستی کرے وہ بے شک انہی میں سے ہے ، ظالموں کو اللہ تعالٰی ہرگز راہ راست نہیں دکھاتا ۔


وغیرہ وغیرہ ۔۔۔ اس طرح کی بیسیوں آیات ہیں جن کے بارے میں یہ غلط گمان کیا جا سکتا ہے۔ مگر حقیقت حال کو سمجھنے کے لئے صرف ایک نکتے کو ذہن میں رکھیں اور وہ یہ کہ جمہوریت اسلام ہے۔ سو یہ قرآن واپس خوارج پر پلٹا کہ جمہوریت یعنی اسلام ان کے گلے یعنی حلق سے نیچے نہیں اترتا۔ اور رہی یہود و نصاری سے دوستی والی آیات تو آج کل یہود و نصاری رہے کہاں ہیں؟ یہ تو جمہوری یعنی مسلم ہیں لیکن آگر آپ نہیں مانتے تو یہود و نصاری سے جو تھوڑے بہت تعلقات ہیں وہ جمہوریت یعنی اسلام کو بچانے ہی کے لئے تو ہیں اور اسے سیاست کہتے ہیں جسے بہت سے لوگ نہیں سمجھ پاتے۔ آپ کا کیا خیال ہے کہ اگر ریاست اتنا بڑا غلط اقدام اٹھاتی تو کیا ہمارے اکابر یوں خاموش رہتے؟ سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔

سولہویں بات : خوارج بےجا تکفیر کریں گے۔ یعنی تکفیر ناحق کریں گے۔ خوارج کی تکفیر ناحق کی دو بنیادیں ہیں:

(۱) چونکہ حضرات علی و معاویہ رضی اللہ عنھما واقعہ تحکیم کی وجہ سے مرتد ہو چکے ہیں اس لئے جو شخص ان کی تکفیر نہیں کرے گا بلکہ ان کو اپنے بڑوں میں سے سمجھے گا وہ کافر ہوگا اور چونکہ عموم مسلمین ان کو مرتد نہیں بلکہ صحابی سمجھتے ہیں اس لئے وہ سب کافر ہیں۔

(۲) جو شخص کبیرہ گناہ کرے گا کافر ہو جائے گا۔ اور اوپر معلوم ہو چکا کہ موجودہ منافق خوارج ان دونوں میں سے کسی بھی بات پر تکفیر نہیں کرتے۔ اور اس کے علاوہ تکفیر سو اس میں اگرچہ ہم پر بھی انگلیاں اٹھ سکتی ہیں مگر کوئی غم نہیں۔ ہم بھی منہ میں زبان رکھتے ہیں۔ ہمارے پاس ریاست اور میڈیا کی طاقت بھی تو ہے اللہ کے فضل سے۔ وہ کام میں لائیں گے اور خوارج کی ہر سنی ان سنی کر دیں گے۔ مثلا ہم خوارج سے کہیں گے کہ آپ نے کچھ ایسے لوگوں کی تکفیر کی ہے جو ہم نے نہیں کی ہے جیسے موجودہ حکمران ، عدلیہ افواج وغیرہ۔ سو یہ دلیل ہے کہ آپ تکفیر ناحق کی وجہ سے خوارج ٹھہرے۔ ہمیں پتا ہے کہ وہ اس کے جواب میں ہم سے بہت سے سوالات کر سکتے ہیں۔ مثلا دیوبندیوں کے نزدیک بریلوی اہل حدیث اور شیعہ تکفیر ناحق میں مبتلا ہیں۔ بریلویوں کے نزدیک دیوبندی اور اہل حدیث تکفیر ناحق میں مبتلا ہیں کہ عشق رسول تعظیم اولیاء اور تقلید کی وجہ سے ہمیں مشرک کہا۔

دیوبندیوں کے نزدیک حسام الحرمین میں فاضل بریلوی نے تکفیر ناحق کی۔ گستاخی رسول کے زمرے میں ڈال کر کئی بریلوی مولویوں نے دیوبندیوں اور اہل حدیث کی تکفیر ناحق کی۔ تو اس تکفیر ناحق کی وجہ سے بریلوی خوارج کیوں نہ ہوئے؟ کہاں ہے آپ کا فتوی؟

بریلویوں کے نزدیک دیوبندیوں اور اہل حدیث نے تکفیر ناحق کی ہے تو کہاں ہے خوارج ہونے کا فتوی؟

اگر تکفیر ناحق ہی وجہ ہے خوارج ہونے کی۔ تو ہر فرقے کا دوسرے کے خلاف خوارج ہونے کا فتوی ہونا چاہئے۔ وإذ ليس فليس۔ اور جب نہیں ہے تو گویا تمام فرقوں کا اس بات پر اجماع ہو گیا کہ تکفیر ناحق وجہ خارجیت نہیں۔ ہاں اوپر کی دو وجہیں ہوں تو ٹھیک ہے یعنی تمام مسلمین کو اس وجہ سے کافر سمجھنا کہ وہ علی و معاویہ رضی اللہ عنھما کی تکفیر نہیں کرتے اور کبیرہ گناہ کرتے ہیں۔ ان دو وجہوں کے علاوہ کوئی کسی کی کسی دلیل کی بنا پر تکفیر کرے تو اس سے اس دلیل پر مناقشہ تو کیا جا سکتا ہے پر اسے اس بنا پر خارجی قرار نہیں دیا جاسکتا۔ ورنہ تو

❐ حضرات عمر ، عبد اللہ بن مسعود ، عبد اللہ بن عباس ، عبد اللہ بن مبارک ، احمد بن حنبل اور اسحاق بن راہویہ رضی اللہ عنھم کو خارجی ہو جانا چاہئے۔ کیونکہ انہوں نے تارک صلاة کی تکفیر کی ہے جو آپ کے نزدیک وجہ تکفیر نہیں۔

❐ حجاج بن یوسف کی بعض علماء نے تکفیر کی ہ۔ ان کو دوسروں کے نزدیک خوارج ہونا چاہئے۔ کہاں ہے فتوی؟

❐ خود خوارج کے بارے میں علماء کے دو گروہ ہیں۔ تکفیر کرنے والے اور نہ کرنے والے۔ تکفیریوں پر دوسرے گروہ کی طرف سے خارجیت کا فتوی ہونا چاہئے۔ کہاں ہے فتوی؟

❐ یوں تیرہ ساڑھے تیرہ صدیوں میں علماء ، کچھ افراد اور گروہوں کی تکفیر کے معاملے میں مختلف رہے ہیں۔ تو تکفیریوں پر دوسرے گروہ کی طرف سے خارجیت کا فتوی ہونا چاہئے تھا کہ چونکہ تم لوگ تکفیر ناحق کر رہے ہو اس لئے تم خوارج ہو۔ اگر یہی تلوار چلائی گئی تو یاد رکھنا تمہارے پاس امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ سمیت کوئی بھی نہیں بچے گا۔ یہاں تک کہ ایک زمانہ ایسا بھی ہو گزرا ہے جب قادیانی کے کفر پر بھی اختلاف تھا۔ یہاں تک کہ جمعیت والوں سپاہ پر خارجیت کی تلوار چلانی پڑے گی کہ وہ شیعوں کی تکفیر ناحق کرتے ہیں۔ اور جب تم نے اتنی سینکڑوں جگہوں پر خاموشی کا روزہ رکھا تو پھر ہم کیوں خارجی ہوئے حالانکہ ہم تکفیر کے ٹھوس دلائل رکھتے ہیں؟ کہیں یہ سیاسی فتوی تو نہیں جس کی ڈوریں پینٹاگون سے ہلائی جا رہی ہیں؟

ہاں ہاں! خوارج ہم سے یہ مناقشہ کر سکتے ہیں مگر ہم نے ان کی ہر سنی ان سنی کر دینی ہے میڈیا کی طاقت سے اور اپنے اکابر کے فیض سے۔ یہ کہہ کر کہ : تم اس لئے خارجی ہو کہ تم کچھ ایسے لوگوں کو کافر سمجھتے ہو جنہیں ہم کافر نہیں سمجھتے۔ اس لئے تم خوارج ہو خوارج ہو خوارج ہو! ہم یہ شور اتنا مچائیں گے کہ اسامہ و زرقاوی سے لے کر آج تک ان کے ہر بندے کو خارجی بنا کر چھوڑیں گے۔ جیسے سید احمد ، مولوی اسماعیل اور ان کے قافلے کو خوارج بنا کر ہی دم لیا گیا تھا۔

ہاں بھائی! تو یہ ہیں خوارج۔ میں نے ان کو آج مکمل بےنقاب کر دیا ہے۔ لکھتے لکھتے تھک گیا ہوں۔ نہ چاہتے ہوئے بس کر رہا ہوں شاید اس کی دوسری قسط ہو جائے۔
 
Top