حمزہ
مبتدی
- شمولیت
- مئی 26، 2014
- پیغامات
- 12
- ری ایکشن اسکور
- 4
- پوائنٹ
- 28
بسم اللہ الرحمن الرحیم
حدیث قدسی ہے
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَمْرٍو الْأَشْعَثِيُّ وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ قَالَ زُهَيْرٌ حَدَّثَنَا و قَالَ سَعِيدٌ أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ عَنْ أَبِي الزِّنَّادِ عَنِ الْأَعْرَجِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّی اللہُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ قَالَ اللہُ عَزَّ وَجَلَّ أَعْدَدْتُ لِعِبَادِيَ الصَّالِحِينَ مَا لَا عَيْنٌ رَأَتْ وَلَا أُذُنٌ سَمِعَتْ وَلَا خَطَرَ عَلٰی قَلْبِ بَشَرٍ مِصْدَاقُ ذٰلِکَ فِي کِتَابِ اللہِ فَلَا تَعْلَمُ نَفْسٌ مَا أُخْفِيَ لَهُمْ مِنْ قُرَّةِ أَعْيُنٍ جَزَاءً بِمَا کَانُوا يَعْمَلُونَ۔
سعید بن عمرو اشعثی، زہیر بن حرب، سفیان، ابی زنّاد، اعرج، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ عزوجل نے فرمایا میں نے اپنے نیک بندوں کے لئے(جنت میں) ایسی ایسی چیزیں تیار کر رکھی ہیں کہ جنہیں نہ کسی آنکھ نے دیکھا اور نہ کسی کان نے سنا اور نہ ہی کسی انسان کے دل پر ان کا خیال گزرا، اس کی تصدیق اللہ تعالیٰ کی کتاب میں موجود ہے فَلَا تَعْلَمُ نَفْسٌ مَا أُخْفِيَ لَهُمْ مِنْ قُرَّةِ أَعْيُنٍ جَزَاءً بِمَا کَانُوا يَعْمَلُونَ۔ ’’سو کسی نفس کو معلوم نہیں کہ جو نعمتیں ان کے لئے چھپا رکھی ہیں ان کے لئے آنکھوں کی ٹھنڈک ہے بدلہ ہے اس کا جو وہ کرتے تھے‘‘۔(صحیح مسلم 7113)
دوسری احادیث صحیحہ میں بیان آتا ہے کہ حضور ﷺ نے جنت دیکھی مثلاً صحیح بخاری حدیث نمبر 1052 میں حضورﷺ کا ارشاد گرامی ہے
قَالَ صلى الله عليه وسلم "إِنِّي رَأَيْتُ الْجَنَّةَ، فَتَنَاوَلْتُ عُنْقُودًا، وَلَوْ أَصَبْتُهُ لأَكَلْتُمْ مِنْهُ مَا بَقِيَتِ الدُّنْيَا، وَأُرِيتُ النَّارَ،۔۔۔۔''
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں نے جنت دیکھی اور اس کا یک خوشہ توڑنا چاہا تھا اگر میں اسے توڑ سکتا تو تم اسے رہتی دنیا تک کھاتے اور مجھے جہنم بھی دکھائی گئی۔۔۔
اس کے علاوہ متعدد روایت میں آتا ہے کہ حضور ﷺ نے جنت دیکھی۔ اور قرآن مجید میں بھی اللہ تبارک و تعالی کا ارشاد ہے کہ
وَقُلْنَا يَا آدَمُ اسْكُنْ أَنتَ وَزَوْجُكَ الْجَنَّةَ وَكُلَا مِنْهَا رَغَدًا حَيْثُ شِئْتُمَا وَلَا تَقْرَبَا هَـٰذِهِ الشَّجَرَةَ فَتَكُونَا مِنَ الظَّالِمِينَ
''اور ہم نے کہا آدم سے تم اور تمہاری بیوی جنت میں رہو اور جہاں چاہو اس میں سے کھاو مگر شجر ممنوعہ کےقریب نا جانا ورنہ تم ظالموں میں سے ہو جاو گے''
میرا سوال یہ ہے کہ آیا کسی نے جنت دیکھی؟ اگر ہاں تو مذکورہ حدیث قدسی کا مطلب کیا ہو گا؟
حدیث قدسی ہے
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَمْرٍو الْأَشْعَثِيُّ وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ قَالَ زُهَيْرٌ حَدَّثَنَا و قَالَ سَعِيدٌ أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ عَنْ أَبِي الزِّنَّادِ عَنِ الْأَعْرَجِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّی اللہُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ قَالَ اللہُ عَزَّ وَجَلَّ أَعْدَدْتُ لِعِبَادِيَ الصَّالِحِينَ مَا لَا عَيْنٌ رَأَتْ وَلَا أُذُنٌ سَمِعَتْ وَلَا خَطَرَ عَلٰی قَلْبِ بَشَرٍ مِصْدَاقُ ذٰلِکَ فِي کِتَابِ اللہِ فَلَا تَعْلَمُ نَفْسٌ مَا أُخْفِيَ لَهُمْ مِنْ قُرَّةِ أَعْيُنٍ جَزَاءً بِمَا کَانُوا يَعْمَلُونَ۔
سعید بن عمرو اشعثی، زہیر بن حرب، سفیان، ابی زنّاد، اعرج، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ عزوجل نے فرمایا میں نے اپنے نیک بندوں کے لئے(جنت میں) ایسی ایسی چیزیں تیار کر رکھی ہیں کہ جنہیں نہ کسی آنکھ نے دیکھا اور نہ کسی کان نے سنا اور نہ ہی کسی انسان کے دل پر ان کا خیال گزرا، اس کی تصدیق اللہ تعالیٰ کی کتاب میں موجود ہے فَلَا تَعْلَمُ نَفْسٌ مَا أُخْفِيَ لَهُمْ مِنْ قُرَّةِ أَعْيُنٍ جَزَاءً بِمَا کَانُوا يَعْمَلُونَ۔ ’’سو کسی نفس کو معلوم نہیں کہ جو نعمتیں ان کے لئے چھپا رکھی ہیں ان کے لئے آنکھوں کی ٹھنڈک ہے بدلہ ہے اس کا جو وہ کرتے تھے‘‘۔(صحیح مسلم 7113)
دوسری احادیث صحیحہ میں بیان آتا ہے کہ حضور ﷺ نے جنت دیکھی مثلاً صحیح بخاری حدیث نمبر 1052 میں حضورﷺ کا ارشاد گرامی ہے
قَالَ صلى الله عليه وسلم "إِنِّي رَأَيْتُ الْجَنَّةَ، فَتَنَاوَلْتُ عُنْقُودًا، وَلَوْ أَصَبْتُهُ لأَكَلْتُمْ مِنْهُ مَا بَقِيَتِ الدُّنْيَا، وَأُرِيتُ النَّارَ،۔۔۔۔''
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں نے جنت دیکھی اور اس کا یک خوشہ توڑنا چاہا تھا اگر میں اسے توڑ سکتا تو تم اسے رہتی دنیا تک کھاتے اور مجھے جہنم بھی دکھائی گئی۔۔۔
اس کے علاوہ متعدد روایت میں آتا ہے کہ حضور ﷺ نے جنت دیکھی۔ اور قرآن مجید میں بھی اللہ تبارک و تعالی کا ارشاد ہے کہ
وَقُلْنَا يَا آدَمُ اسْكُنْ أَنتَ وَزَوْجُكَ الْجَنَّةَ وَكُلَا مِنْهَا رَغَدًا حَيْثُ شِئْتُمَا وَلَا تَقْرَبَا هَـٰذِهِ الشَّجَرَةَ فَتَكُونَا مِنَ الظَّالِمِينَ
''اور ہم نے کہا آدم سے تم اور تمہاری بیوی جنت میں رہو اور جہاں چاہو اس میں سے کھاو مگر شجر ممنوعہ کےقریب نا جانا ورنہ تم ظالموں میں سے ہو جاو گے''
میرا سوال یہ ہے کہ آیا کسی نے جنت دیکھی؟ اگر ہاں تو مذکورہ حدیث قدسی کا مطلب کیا ہو گا؟