- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,585
- ری ایکشن اسکور
- 6,762
- پوائنٹ
- 1,207
آزمائش پر راضی رہنے والا
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
(( إِنَّ عِظَمَ الْجَزَائِ مَعَ عِظَمِ الْبَـلَائِ، وَإِنَّ اللّٰہَ تَعَالیٰ إِذَا أَحَبَّ قَوْمًا اِبْتَـلَاھُمْ، فَمَنْ رَضِيَ فَلَہُ الرِّضٰی، وَمَنْ سَخِطَ فَلَہُ السُّخْطُ۔ ))1
'' بڑا ثواب، بڑی آزمائش کے ساتھ ہے، بلاشبہ اللہ تعالیٰ جب کسی قوم سے محبت کرتا ہے تو ان کو کسی آزمائش میں ڈال دیتا ہے، جو اس آزمائش پر راضی ہوا (اللہ تعالیٰ کے بارے میں غلط گمان نہ رکھا) تو اس کے لیے رضا ہے اور جو آزمائش پر ناراض ہو (صبر کی بجائے غلط شکوے اور گمان کیے) تو اس کے لیے ناراضی ہے۔ ''
تشریح...: وہ انسان مراد ہے جسے اللہ تعالیٰ مختلف مصائب اور آزمائش میں مبتلا کرے لیکن وہ انا للہ وانا الیہ راجعون پڑھتا ہے اور صبر سے کام لیتا ہے اور آزمائش کے باوجود اللہ تعالیٰ کے متعلق گمان اچھا ہی رکھتا ہے چنانچہ خوشنودی اور مصیبت کے مطابق ثواب کا مستحق ٹھہرتا ہے۔
اللہ تعالیٰ اپنے بندوں پر آزمائش ناراضی کی وجہ سے نہیں ڈالتا بلکہ یا تو مکروہ چیز کو دور کرنے کے لیے یا گناہوں کے کفارے کے لیے اور یا مرتبہ بلند کرنے کے لیے آزماتا ہے اور بندہ جب خوشی خوشی اسے قبول کرلیتا ہے تو یہ مقصد حاصل ہوجاتا ہے،
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
1 صحیح سنن الترمذي، رقم: ۱۹۵۴۔