• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

آسان حج اردو

مقبول احمد سلفی

سینئر رکن
شمولیت
نومبر 30، 2013
پیغامات
1,400
ری ایکشن اسکور
463
پوائنٹ
209
(1) میقات
٭ میقات پہنچ کر صفائی کرکےغسل کریں اور صرف اعضائے بدن پہ خوشبو استعمال کریں، اگر نہانا مضر صحت ہو تو غسل چھوڑ دیں۔
٭احرام کا کپڑا لگائیں، میقات پہ ازدہام کی وجہ سے میقات سے پہلے بھی کسی جگہ سے احرام کا لباس لگاسکتے ہیں۔
٭حج کی تینوں قسم (افراد، قران، تمتع) میں سے کسی ایک کو اختیار کرکے اس کی نیت کریں۔
٭ افراد کی نیت: لبیک حجا، قران کی نیت:لبیک عمرۃ و حجا اور تمتع کی نیت: لبیک عمرۃ
٭میقات سے لیکر حرم تک تلبیہ پکارتے چلیں۔تلبیہ یہ ہے :لبیک اللھم لبیک ،لبیک لاشریک لک لبیک ،ان الحمد والنعمة لک والملک لاشریک لک۔

(2) مسجد حرام (مکہ)
٭ متمتع :عمرہ کے لئے طواف اور سعی کرے ، پھر بال چھوٹا کرکے حلال ہوجائے ۔
٭قارن: طواف قدوم کرے(یہ مستحب ہے )، اور حج و عمرہ کی سعی کرے۔
٭مفرد: طواف قدوم کرے(یہ مستحب ہے)، اور حج کی سعی کرے۔
٭ قارن اور مفرد احرام میں باقی رہیں گے اور دس تاریخ کو حلال ہوں گے ۔
٭ طواف کی کوئی خاص دعا نہیں ہے ، جو چاہے سات چکروں میں دعا کرے ، البتہ رکن یمانی اور حجر اسود کے درمیان یہ دعا پڑھے : رَبَّنَا آتِنَا فِي الدُّنْيَا حَسَنَةً وَفِي الآخِرَةِ حَسَنَةً وَقِنَا عَذَابَ النَّارِ۔
٭ صفاومروہ پہ ہرچکر میں تین تین بار یہ دعا پڑھے : 'لَا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ وَحْدَہٗ لَا شَرِیکَ لَہٗ لَہٗ الْمُلْکُ وَلَہُ الْحَمْدُ یُحْیِي وَ یُمِیتُ وَھُوَ عَلٰی کُلِّ شَيْئٍ قَدِیرٌ، لَا إِلٰہَ إِلاَّ اللّٰہُ وَحْدَہٗ لَا شَرِیکَ لَہٗ أنْجَزَ وَعْدَہٗ وَنَصَرَ عَبْدَہٗ وَھَزَمَ الْأَحْزَابَ وَحْدَہٗ'۔

(3) منی
٭ 8/ذی الحجہ کو تمتع کرنے والا اپنی رہائش ہی سے حج کا احرام باندھے ۔
٭ احرام لگاکر منی کی طرف متوجہ ہو، یہاں ظہر، عصر، مغرب ، عشاء اور فجر پانچ وقتوں کی نماز اپنے اپنے وقتوں پہ قصر کے ساتھ پڑھے ۔

(4) عرفات
٭9/ ذی الحجہ کو طلوع آفتاب کے بعد میدان عرفات پہنچ کر وہاں ٹھہرے۔
٭ظہروعصر کی نماز جمع تقدیم کے ساتھ قصر کرے۔
٭ نماز پڑھ کر غروب شمس تک دعا، ذکر، استغفاراور تضرع میں مصروف رہے۔
٭عرفہ کی سب سے بہترین دعا یہ ہے : 'لَا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ وَحْدَہٗ لَا شَرِیکَ لَہٗ لَہُ الْمُلْکُ وَلَہٗ الْحَمْدُ یُحْیِي وَ یُمِیتُ وَھُوَ عَلٰی کُلِّ شَيْئٍ قَدِیر'

(5) مزدلفہ
٭غروب شمس کے بعد عرفات سے مزدلفہ جائے ۔
٭ وہاں پر مغرب اور عشاء کی نماز ایک ساتھ قصر سے پڑھے ۔
٭پھر رات بھر آرام کرے ، فجر کی نماز کے بعد ذکرواذکاراور دعاواستغفارکرے۔
٭سورج طلوع ہونے سے پہلے منی کی طرف کوچ کرے۔
٭کمزور ، عمر رسیدہ ، معذور اور ضرورت مند لوگوں کے لئےآدھی رات کے بعد بھی مزدلفہ سے منیٰ جانا جائز ہے۔

(6) یوم النحر(قربانی کا دن)
٭منی جاکر پہلے جمرہ عقبہ(جو مکہ سے متصل ہے) کو تکبیر کے ساتھ سات کنکری مارے ۔
٭حج تمتع اور قران کرنے والا قربانی کرے۔
٭ اگر اس نے قربانی کی رقم جمع کردی ہے تو بلاانتظاراسترے سے بال منڈوائے یا قینچی سےپورے سرکا بال چھوٹا کروائے۔
٭ حج کا طواف کرے ۔
٭ متمتع حج کی سعی کرے ، قارن و مفرد بھی سعی کرے اگر انہوں نے طواف قدوم کےساتھ سعی نہ کی ہو۔

(7) ایام تشریق
٭ دس ذی الحجہ کا کام کرکے منی لوٹ آئے اور 11 12 13 ذی الحجہ کی رات وہیں بسر کرے۔
٭ تینوں دن تینوں جمرات کو (پہلے جمرہ اولی،پھر جمرہ وسطی پھر جمرہ عقبہ)زوال کے بعد سات سات کنکری مارے ۔
٭ اگر تعجیل کرنی ہو تو 12/ذی الحجہ کی کنکری مارکر غروب آفتاب سے پہلے منی چھوڑدے ۔
٭ حج کے مذکورہ بالا سارے اعمال انجام دینے کے بعد جب اپنا وطن لوٹنے لگے تو طواف وداع کرےاور پھر مکہ میں نہ ٹھہرے۔

حج کے ارکان
(1) احرام (حج کی نیت کرنا)
(2) میدان عرفات میں ٹھہرنا
(3) طواف افاضہ کرنا
(4) صفا و مروہ کی سعی کرنا

حج کے واجبات
(1) میقات سے احرام باندھنا
(2) سورج غروب ہونے تک عرفہ میں ٹھہرنا
(3) عید کی رات مزدلفہ میں گذارنا
(4) ایام تشریق کی راتیں منی میں بسر کرنا
(5) جمرات کو کنکری مارنا
(6) بال منڈوانا یا کٹوانا
(7) طواف وداع کرنا(حیض و نفاس والی عورت کے لئے نہیں ہے )۔

نوٹ : اگر کسی نے حج کے چار ارکان میں سے کوئی ایک بھی چھوڑ دیا تو حج صحیح نہیں ہوگااور مذکورہ سات واجبات میں سے کوئی ایک واجب چھوٹ جاتا ہے تو حج صحیح ہوگامگر ترک واجب پہ دم دینا ہوگا۔ دم کی طاقت نہ ہو تو دس روزہ رکھ لے ، تین ایام حج میں اور سات وطن واپس ہونے پہ ۔

مقبول احمد سلفی
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,496
پوائنٹ
964

جمرات کی ترتیب :
جمرہ صغری پھر جمرہ وسطی پھر جمرہ کبری .
یعنی کنکریاں مارنے کے لیے جائیں تو سب سے پہلے صغری اور آخر میں کبری آتا ہے ..
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,496
پوائنٹ
964
اعمال حج کا ایک اور عام فہم نقشہ :

1۔ حج کے لیے گھر سے نکلنا
2۔ میقات سے احرام باندھنا
3۔ خانہ کعبہ کا طواف کرنا
4۔ صفا و مروہ کے درمیان سعی
5۔ منی میں رات گزارنا
6۔ میدان عرفات میں جانا
7۔ مزدلفہ میں رات گزارنا
8۔ منی میں بڑھے جمرے کو کنکریاں مارنا
9۔ قربانی کرنا۔
10۔ سر منڈوانا یا بال چھوٹے کروانا ۔
11۔ طواف افاضہ کرنا
12۔ منی میں راتیں گزارنا اور جمرات کو کنکریاں مارنا
13۔ واپسی سے پہلے طواف وداع کرنا ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
یاد رکھنے کے لیے اہم اہم باتیں درج ہیں ، تفصیلات کے لیے اس موضوع پر مضامین کا مطالعہ کریں ۔
 
Last edited:

مقبول احمد سلفی

سینئر رکن
شمولیت
نومبر 30، 2013
پیغامات
1,400
ری ایکشن اسکور
463
پوائنٹ
209
(1) میقات
٭ میقات پہنچ کر صفائی کرکےغسل کریں اور صرف اعضائے بدن پہ خوشبو استعمال کریں، اگر نہانا مضر صحت ہو تو غسل چھوڑ دیں۔
٭احرام کا کپڑا لگائیں، میقات پہ ازدہام کی وجہ سے میقات سے پہلے بھی کسی جگہ سے احرام کا لباس لگاسکتے ہیں۔
٭حج کی تینوں قسم (افراد، قران، تمتع) میں سے کسی ایک کو اختیار کرکے اس کی نیت کریں۔
٭ افراد کی نیت: لبیک حجا، قران کی نیت:لبیک عمرۃ و حجا اور تمتع کی نیت: لبیک عمرۃ
٭میقات سے لیکر حرم تک تلبیہ پکارتے چلیں۔تلبیہ یہ ہے :لبیک اللھم لبیک ،لبیک لاشریک لک لبیک ،ان الحمد والنعمة لک والملک لاشریک لک۔

(2) مسجد حرام (مکہ)
٭ متمتع :عمرہ کے لئے طواف اور سعی کرے ، پھر بال چھوٹا کرکے حلال ہوجائے ۔
٭قارن: طواف قدوم کرے(یہ مستحب ہے )، اور حج و عمرہ کی سعی کرے۔
٭مفرد: طواف قدوم کرے(یہ مستحب ہے)، اور حج کی سعی کرے۔
٭ قارن اور مفرد احرام میں باقی رہیں گے اور دس تاریخ کو حلال ہوں گے ۔
٭ طواف کی کوئی خاص دعا نہیں ہے ، جو چاہے سات چکروں میں دعا کرے ، البتہ رکن یمانی اور حجر اسود کے درمیان یہ دعا پڑھے : رَبَّنَا آتِنَا فِي الدُّنْيَا حَسَنَةً وَفِي الآخِرَةِ حَسَنَةً وَقِنَا عَذَابَ النَّارِ۔
٭ صفاومروہ پہ ہرچکر میں تین تین بار یہ دعا پڑھے : 'لَا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ وَحْدَہٗ لَا شَرِیکَ لَہٗ لَہٗ الْمُلْکُ وَلَہُ الْحَمْدُ یُحْیِي وَ یُمِیتُ وَھُوَ عَلٰی کُلِّ شَيْئٍ قَدِیرٌ، لَا إِلٰہَ إِلاَّ اللّٰہُ وَحْدَہٗ لَا شَرِیکَ لَہٗ أنْجَزَ وَعْدَہٗ وَنَصَرَ عَبْدَہٗ وَھَزَمَ الْأَحْزَابَ وَحْدَہٗ'۔

(3) منی
٭ 8/ذی الحجہ کو تمتع کرنے والا اپنی رہائش ہی سے حج کا احرام باندھے ۔
٭ احرام لگاکر منی کی طرف متوجہ ہو، یہاں ظہر، عصر، مغرب ، عشاء اور فجر پانچ وقتوں کی نماز اپنے اپنے وقتوں پہ قصر کے ساتھ پڑھے ۔

(4) عرفات
٭9/ ذی الحجہ کو طلوع آفتاب کے بعد میدان عرفات پہنچ کر وہاں ٹھہرے۔
٭ظہروعصر کی نماز جمع تقدیم کے ساتھ قصر کرے۔
٭ نماز پڑھ کر غروب شمس تک دعا، ذکر، استغفاراور تضرع میں مصروف رہے۔
٭عرفہ کی سب سے بہترین دعا یہ ہے : 'لَا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ وَحْدَہٗ لَا شَرِیکَ لَہٗ لَہُ الْمُلْکُ وَلَہٗ الْحَمْدُ یُحْیِي وَ یُمِیتُ وَھُوَ عَلٰی کُلِّ شَيْئٍ قَدِیر'

(5) مزدلفہ
٭غروب شمس کے بعد عرفات سے مزدلفہ جائے ۔
٭ وہاں پر مغرب اور عشاء کی نماز ایک ساتھ قصر سے پڑھے ۔
٭پھر رات بھر آرام کرے ، فجر کی نماز کے بعد ذکرواذکاراور دعاواستغفارکرے۔
٭سورج طلوع ہونے سے پہلے منی کی طرف کوچ کرے۔
٭کمزور ، عمر رسیدہ ، معذور اور ضرورت مند لوگوں کے لئےآدھی رات کے بعد بھی مزدلفہ سے منیٰ جانا جائز ہے۔

(6) یوم النحر(قربانی کا دن)
٭منی جاکر پہلے جمرہ عقبہ(جو مکہ سے متصل ہے) کو تکبیر کے ساتھ سات کنکری مارے ۔
٭حج تمتع اور قران کرنے والا قربانی کرے۔
٭ اگر اس نے قربانی کی رقم جمع کردی ہے تو بلاانتظاراسترے سے بال منڈوائے یا قینچی سےپورے سرکا بال چھوٹا کروائے۔
٭ حج کا طواف کرے ۔
٭ متمتع حج کی سعی کرے ، قارن و مفرد بھی سعی کرے اگر انہوں نے طواف قدوم کےساتھ سعی نہ کی ہو۔

(7) ایام تشریق
٭ دس ذی الحجہ کا کام کرکے منی لوٹ آئے اور 11 12 13 ذی الحجہ کی رات وہیں بسر کرے۔
٭ تینوں دن تینوں جمرات کو (پہلے جمرہ اولی،پھر جمرہ وسطی پھر جمرہ عقبہ)زوال کے بعد سات سات کنکری مارے ۔
٭ اگر تعجیل کرنی ہو تو 12/ذی الحجہ کی کنکری مارکر غروب آفتاب سے پہلے منی چھوڑدے ۔
٭ حج کے مذکورہ بالا سارے اعمال انجام دینے کے بعد جب اپنا وطن لوٹنے لگے تو طواف وداع کرےاور پھر مکہ میں نہ ٹھہرے۔

حج کے ارکان
(1) احرام (حج کی نیت کرنا)
(2) میدان عرفات میں ٹھہرنا
(3) طواف افاضہ کرنا
(4) صفا و مروہ کی سعی کرنا

حج کے واجبات
(1) میقات سے احرام باندھنا
(2) سورج غروب ہونے تک عرفہ میں ٹھہرنا
(3) عید کی رات مزدلفہ میں گذارنا
(4) ایام تشریق کی راتیں منی میں بسر کرنا
(5) جمرات کو کنکری مارنا
(6) بال منڈوانا یا کٹوانا
(7) طواف وداع کرنا(حیض و نفاس والی عورت کے لئے نہیں ہے )۔

نوٹ : اگر کسی نے حج کے چار ارکان میں سے کوئی ایک بھی چھوڑ دیا تو حج صحیح نہیں ہوگااور مذکورہ سات واجبات میں سے کوئی ایک واجب چھوٹ جاتا ہے تو حج صحیح ہوگامگر ترک واجب پہ دم دینا ہوگا۔ دم کی طاقت نہ ہو تو دس روزہ رکھ لے ، تین ایام حج میں اور سات وطن واپس ہونے پہ ۔

مقبول احمد سلفی
اس میں مختصر اضافہ کے ساتھ دوبارہ شائع کررہاہوں۔

حج کا مختصر اور آسان طریقہ

مقبول احمد سلفی
مزکرالدعوۃ والارشاد،طائف
(1) میقات (جہاں سے احرام باندھا جاتاہے)
٭ احرام حج یا عمرہ میں داخل ہونے کی نیت کا نام ہے نہ کہ کپڑے کا۔
٭ میقات پہنچ کر غسل کریں اور صرف اعضائے بدن پہ خوشبو استعمال کریں، اگر نہانا مضر صحت ہو تو غسل چھوڑ دیں۔
٭غیرضروری بال اور ناخن کاٹنے کا تعلق احرام سے نہیں ہے ، انہیں کاٹنے کی حاجت ہوتوکاٹے ورنہ چھوڑدے۔
٭احرام کا کپڑا لگائیں، میقات پہ ازدہام کی وجہ سے میقات سے پہلے بھی کسی جگہ سے احرام کا لباس لگاسکتے ہیں مگر میقات پہ نیت کرنی ضروری ہے۔
٭حج کی تینوں قسم (افراد، قران، تمتع) میں سے کسی ایک کو اختیار کرکے اس کی نیت کریں۔
٭ افراد کی نیت: لبیک حجا، قران کی نیت:لبیک عمرۃ و حجا اور تمتع کی نیت: لبیک عمرۃ
٭میقات سے لیکر حرم تک تلبیہ پکارتے چلیں۔تلبیہ یہ ہے :
لبیک اللھم لبیک ،لبیک لاشریک لک لبیک ،ان الحمد والنعمة لک والملک لاشریک لک

(2) مسجد حرام (مکہ مکرمہ )
٭ متمتع :عمرہ کے لئے طواف اور سعی کرے ، پھر بال چھوٹا کرکے حلال ہوجائے ۔
٭قارن: طواف قدوم کرے(یہ مستحب ہے ) اور حج و عمرہ کی سعی کرے۔
٭مفرد: طواف قدوم کرے(یہ مستحب ہے)اور حج کی سعی کرے۔
٭ قارن اور مفرد احرام میں باقی رہیں گے اور دس تاریخ کو رمی جماراورحلق یاتقصیر کے بعدحلال ہوں گے مگر بیوی طواف افاضہ (اوراگر سعی ہوتوسعی کرکے)ہی حلال ہوگی۔
٭ طواف کی کوئی خاص دعا نہیں ہے ، جو چاہے سات چکروں میں دعا کرے ، البتہ رکن یمانی اور حجر اسود کے درمیان یہ دعا پڑھے : رَبَّنَا آتِنَا فِي الدُّنْيَا حَسَنَةً وَفِي الآخِرَةِ حَسَنَةً وَقِنَا عَذَابَ النَّارِ۔
٭ صفاومروہ پہ ہرچکر میں تین تین بار یہ دعا پڑھے : 'لَا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ وَحْدَہٗ لَا شَرِیکَ لَہٗ لَہٗ الْمُلْکُ وَلَہُ الْحَمْدُ یُحْیِي وَ یُمِیتُ وَھُوَ عَلٰی کُلِّ شَيْئٍ قَدِیرٌ، لَا إِلٰہَ إِلاَّ اللّٰہُ وَحْدَہٗ لَا شَرِیکَ لَہٗ أنْجَزَ وَعْدَہٗ وَنَصَرَ عَبْدَہٗ وَھَزَمَ الْأَحْزَابَ وَحْدَہٗ' ۔

(3) منی (یوم الترویہ)
٭ 8/ذی الحجہ کو تمتع کرنے والا اپنی رہائش ہی سے حج کا احرام باندھے ۔
٭قارن ومفرداگر حج کی نیت کرکے پہلے سے ہی احرام میں باقی ہوں تو اسی حالت میں منی چلاجائے یا 8/ذی الحجہ کو حج کی نیت کررہے ہوں تو اس کی دو صورتیں ہیں یا تو طواف قدوم اور سعی کرکے منی جائے یا بغیرطواف وسعی دائریکٹ منی چلاجائے۔
٭ احرام لگاکر منی کی طرف متوجہ ہو، یہاں ظہر، عصر، مغرب ، عشاء اور فجر پانچ وقتوں کی نماز اپنے اپنے وقتوں پہ قصر کے ساتھ پڑھے ۔

(4) عرفات (یوم عرفہ)
٭9/ ذی الحجہ کو طلوع آفتاب کے بعد میدان عرفات پہنچ کر وہاں کسی بھی جگہ ٹھہرے۔پہاڑ پہ چڑھنا اور کسی خاص جگہ وقوف کرنے کی محنت کرنا غلط ہے۔
٭ظہروعصر کی نماز جمع تقدیم (ظہرکے وقت ظہر اور عصردونوں)کے ساتھ قصر (دو دو رکعت)کرے۔
٭ نماز پڑھ کر غروب شمس تک دعا، ذکر، استغفاراور تضرع میں مصروف رہے۔
٭عرفہ کی سب سے بہترین دعا یہ ہے : 'لَا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ وَحْدَہٗ لَا شَرِیکَ لَہٗ لَہُ الْمُلْکُ وَلَہٗ الْحَمْدُ یُحْیِي وَ یُمِیتُ وَھُوَ عَلٰی کُلِّ شَيْئٍ قَدِیر'

(5) مزدلفہ( شب عید)
٭غروب شمس کے بعدمغرب کی نماز پڑھے بغیر عرفات سے مزدلفہ جائے ۔
٭ وہاں پر مغرب اور عشاء کی نماز ایک ساتھ قصر سے پڑھے ۔
٭پھر رات بھر آرام کرے ، فجر کی نماز کے بعد ذکرواذکاراور دعاواستغفارکرے۔
٭سورج طلوع ہونے سے پہلے منی کی طرف کوچ کرے۔
٭کمزور ، عمر رسیدہ ، معذور اور ضرورت مند لوگوں کے لئے آدھی رات کے بعد بھی مزدلفہ سے منیٰ جانا جائز ہے۔

(6) یوم النحر(قربانی کا دن)
٭10/ذی الحجہ کوفجرکے بعدمنی جاکر پہلے ایک ہی جمرہ (جو مکہ سے متصل ہے) کو تکبیر کے ساتھ سات کنکری مارے ۔
٭ کنکری راستے یا منی ومزدلفہ کہیں سے بھی چنی جاسکتی ہے ، اس کی جسامت چنے کے برابرہواور اسے دھونے کی بھی ضرورت نہیں۔
٭حج تمتع اور قران کرنے والا قربانی کرے۔
٭رمی جمرہ اور حلق(یا یہ دونوں یاان کے علاوہ دوعمل) سے تحلل اول حاصل ہوجاتاہے جس کی وجہ سے بیوی کے علاوہ ساری پابندیاں ختم ہوجاتی ہیں اور جب ایک اورچیزکرلے طواف یا سعی توتحلل ثانی (یوم النحرکوکسی تین عمل سے) یعنی مکمل حلال ہوجاتاہےاس سے بیوی بھی حلال ہوجاتی ہے۔
٭ اگر اس نے قربانی کی رقم جمع کردی ہے تو بلاانتظاراسترے سے بال منڈوائے یا قینچی سےپورے سرسے بال چھوٹا کروائے۔
٭ متمتع ، قارن اور مفرد سبھی حج کا طواف (افاضہ) کریں ۔
٭ متمتع حج کی سعی کرے ، قارن و مفرد بھی سعی کرے اگر انہوں نے طواف قدوم کےساتھ سعی نہ کی ہو۔
٭تمتع کرنے والے کے لئے آج کے کام بالترتیب رمی ، قربانی،حلق/تقصیر،طواف اور سعی ہیں۔ان کاموں میں سے کوئی آگے یا پیچھے ہوجائے تو کوئی حرج نہیں یعنی یہ ترتیب واجب نہیں ہے۔

(7) ایام تشریق( رمی جمرات کے ایام )
٭اگرکسی عذرکی بناپریوم النحر کو طواف افاضہ نہ کرسکے تو ایام تشریق میں بھی کرسکتےہیں یہاں تک کہ لوٹتے وقت ایک ہی نیت میں طواف افاضہ اور طواف وداع بھی کرسکتے ہیں۔
٭ دس ذی الحجہ کا کام کرکے منی لوٹ آئے اور 11 12 13 ذی الحجہ کی رات وہیں بسر کرے۔
٭ تینوں دن تینوں جمرات کو (پہلے جمرہ اولی،پھر جمرہ وسطی پھر جمرہ عقبہ)زوال کے بعد سات سات کنکری مارے ۔
٭پہلے جمرے کی رمی کرکے قبلہ رخ ہوکر لمبی دعا کرے پھر دوسرے جمرے کی رمی کرکے قبلہ رخ ہوکرلمبی دعا کرے اور تیسرے جمرے کی رمی کے بعد بغیر دعا رخصت ہوجائے۔
٭رمی جمرات اللہ کی عبادت اور اس کے حکم کی تعمیل ہے نہ کہ شیطان کو کنکری مارنا، اس لئے شیطان نام دینا بھی غلط ہے ۔
٭ اگر تعجیل کرنی ہو تو 12/ذی الحجہ کی کنکری مارکر غروب آفتاب سے پہلے منی چھوڑدے ۔
٭ حج کے مذکورہ بالا سارے اعمال انجام دینے کے بعد جب اپنا وطن لوٹنے لگے تو طواف وداع کرےاور پھر مکہ میں نہ ٹھہرے۔
٭اب آپ کا حج مکمل ہوگیا، زیارت مدینہ کا تعلق حج سے نہیں ہے ، سعودی کے باہر سے آنے والے عموما زندگی میں ایک بار یہاں آتے ہیں تو زیارت مدینہ سے بھی مستفیدہوجائے تو بہترہے۔

ارکان ،واجبات اور ممنوعات کے احکام
حج کے ارکان

(1) احرام (حج کی نیت کرنا)
(2) میدان عرفات میں ٹھہرنا
(3) طواف افاضہ کرنا
(4) صفا و مروہ کی سعی کرنا

حج کے واجبات
(1) میقات سے احرام باندھنا
(2) سورج غروب ہونے تک عرفہ میں ٹھہرنا
(3) عید کی رات مزدلفہ میں گذارنا
(4) ایام تشریق کی راتیں منی میں بسر کرنا
(5) جمرات کو کنکری مارنا
(6) بال منڈوانا یا کٹوانا
(7) طواف وداع کرنا(حیض و نفاس والی عورت کے لئے نہیں ہے )۔

ممنوعات احرام
حالت احرام میں نو کام ممنوع ہیں جنہیں محظورات احرام کہاجاتاہے ۔ (1)بال کاٹنا(2)ناخن کاٹنا(3)مردکو سلاہواکپڑا پہننا(4)خوشبولگانا(5)مردکاسرڈھانپنا(6)عقدنکاح کرنا(7)بیوی کو شہوت سے چمٹنا(8) جماع کرنا(9)شکار کرنا۔عورت کے لئے دستانہ اور برقع ونقاب منع ہے تاہم اجنبی مردوں سے پردہ کرےگی۔
ارکان ،واجبات اور ممنوعات کے احکام
٭ اگر کسی نے حج کے چار ارکان میں سے کوئی ایک رکن بھی چھوڑ دیا تو حج صحیح نہیں ہوگا۔
٭مذکورہ بالاسات واجبات میں سے کوئی ایک واجب چھوٹ جاتا ہے تو حج صحیح ہوگامگر ترک واجب پہ دم دینا ہوگا۔ دم کی طاقت نہ ہو تو دس روزہ رکھ لے ، تین ایام حج میں اور سات وطن واپس ہونے پہ ۔
٭جوشخص لاعلمی میں ممنوعات احرام میں سےکسی کا ارتکاب کرلے تو اس پر کچھ بھی نہیں ہے ، لیکن اگر جان بوجھ کر ارتکاب کیا توفدیہ دینا ہوگا(گرایک سے لیکر پانچ تک میں سے کسی کا ارتکاب کیاہو)۔فدیہ میں یاتو تین روزہ یا ایک ذبیحہ یا چھ مسکینوں کو کھانا کھلانا ہوگا۔ شکار کرنے کی صورت میں اسی کے مثل جانور ذبح کرناہوگا۔عقدنکاح سے حج باطل ہوجاتاہے۔اگر تحلل اول سے پہلے جماع کرلے توعورت ومرد دونوں کا حج باطل ہوجائے گا اور اگر تحلل اول کے بعد طواف افاضہ سے پہلے جماع کرے تو حج صحیح ہوگامگر اس کا احرام ختم ہوجائے گا وہ حدود حرم سے باہر جاکر پھر سے احرام باندھے تاکہ طواف افاضہ کرسکے اور فدیہ میں ایک بکری ذبح کرے ۔
 

مقبول احمد سلفی

سینئر رکن
شمولیت
نومبر 30، 2013
پیغامات
1,400
ری ایکشن اسکور
463
پوائنٹ
209
حج افراد کا مسنون طریقہ

مقبول احمد سلفی

احرام اور نیت :
حج کے مہینوں میں (شوال ،ذی قعدہ، ذی الحجہ) صرف حج کی نیت کریں گے ۔مکہ والے اگر حج افراد یا قران کریں تو اپنی رہائش سے ہی احرام باندھیں گے ۔احرام کے وقت غسل کرنا اور بدن پہ خوشبو لگانا مسنون ہے ۔ واضح رہے حج یا عمرے میں داخل ہونے کی نیت کرنے کواحرام کہاجاتاہے ۔نیت کے الفاظ زبان سے اس طرح کہے جائیں گے ۔" اللھم لبیک حجا"۔
احرام کی کوئی نماز مشروع نہیں ہے ،نمازکا وقت ہو تو نماز پڑھ کے احرام باندھیں یا احرام باندھنے کے بعد دو رکعت وضو کی سنت ادا کرسکتے ہیں۔
میقات سے تلبیہ پکارتے ہوئے حرم تک آئیں گے ۔ تلبیہ کے الفاظ یہ ہیں ۔

لبيك اللهم لبيك .لبيك لا شريك لك لبيك إن الحمد والنعمة لك والملك لا شريك لك لبيك
(اے اللہ میں تیرے دربار میں حاضر ہوں ، باربار حاضر ہوں ، تیرا کوئی شریک نہیں ہے ، میں تیرے حضور حاضر ہوں ، ہر قسم کی حمد و ستائش کا تو ہی سزا ور ہے ، اور ساری نعمتیں تیری ہی ہیں اور بادشاہت تیری ہی ہے ، تیرا کوئی شریک نہیں ہے ۔)
عورتوں کو خاموشی سے اور مردوں کو بلند آواز سے تلبیہ کہنا چاہئے ۔ نبی ﷺ کا فرمان ہے ۔
حضرت سائب بن خلا د انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :

أتاني جبريلُ صلَّى اللَّهُ عليْهِ وسلَّمَ فأمرني أن آمرَ أصحابي ومن معي أن يرفعوا أصواتَهم بالإِهلالِ أو قالَ بالتَّلبيةِ يريدُ أحدَهما( صحيح أبي داود:1814)
ترجمہ : میرے پاس حضرت جبرئیل تشریف لائے اور مجھ سے کہا کہ میں اپنے صحابہ اور ساتھیوں کو حکم دوں کہ وہ تلبیہ کہتے ہوئے اپنی آوازیں بلند کریں ۔

حرم شریف:
مکہ پہنچ کر حرم شریف میں دایاں قدم رکھتے ہوئے یہ دعا پڑھیں :
بسم الله والصلاة والسلام على رسول الله أعوذ بالله العظيم وبوجهه الكريم وسلطانه القديم من الشيطان الرجيم , اللهم افتح لي أبواب رحمتك
حرم شریف میں داخل ہوکر طواف قدوم کریں اور مقام ابراہیم کے پیچھے دو رکعت طواف کی سنت ادا کریں خواہ کوئی بھی وقت ہو۔ (یہ نماز ممنوع اوقات میں بھی پڑھ سکتے ہیں )۔ یہ طواف افراد کرنے والوں کے حق میں مستحب ہے ( اہل مکہ کے لئے نہ تو طواف قدوم ہے اور نہ ہی طواف وداع)۔ افراد کرنے والا اگر طواف قدوم چھوڑ دیتا ہے تو بھی حج کی صحت پہ کوئی اثر نہیں پڑے گا۔ لیکن طواف کرلے تو بڑے اجر وثواب کا کام ہے ۔ طواف کے بعد چاہیں تو آج ہی حج کی سعی بھی کرسکتے ہیں پھر دس ذی الحجہ کو صرف طواف افاضہ کرنا ہوگا سعی نہیں کرنی پڑے گی ۔ یعنی افراد کرنے والوں کے لئے تین صورتیں ہیں ۔
اولا: چاہیں تو صرف طواف قدوم کرلیں۔
ثانیا: چاہیں تو طواف قدوم وسعی دونوں کرلیں۔
ثالثا: چاہیں تو طواف قدوم وسعی دونوں چھوڑدیں۔

طواف میں دھیان دینے والی باتیں :
طواف میں اضطباع (دایاں کندھاکھلا اور بایاں ڈھکاہونا) ہونا چاہئے ،حجراسود سے طواف کی شروعات ہوگی، ہرمرتبہ حجراسود کے پاس دایاں ہاتھ اٹھاکربسم اللہ اکبر کہیں گے، شروع کے تین چکروں میں رمل مسنون ہے ، ہرچکرمیں تکبیر کے ساتھ رکن یمانی کا استلام کرنا چاہئےاگر ممکن ہوورنہ چھوڑدیں،رکن یمانی اور حجراسود کے درمیان ہرچکر میں (رَبَّنَا آتِنَا فِي الدُّنْيَا حَسَنَةً وَفِي الْآخِرَةِ حَسَنَةً وَقِنَا عَذَابَ النَّارِ) پڑھناہے، بقیہ جگہوں پہ کوئی مخصوص دعا نہیں ہے جو چاہیں دعا کرسکتے ہیں۔ کتابوں میں موجودہرچکر کی مخصوص دعا بناوٹی ہے اس بناوٹ سے بچیں، دعا میں کتابوں یا طواف کرنے والے کسی قاری کی پیروی کرنا غلط ہے ۔ حجراسود کے پاس باربار ہاتھ اٹھانا یا دونوں ہاتھ اٹھانااور ہاتھوں کو چومنا غلط ہے ۔
سعی میں دھیان دینے والی باتیں :
سعی میں کندھانہیں کھولناہے، ابتداء صفا سے کرنی ہے مروہ پہ پہنچ کر ایک چکر ہوجاتاہے ۔ ہری بتی کے درمیان مردوں کو تیزی سے چلنا ہے ۔ سعی کی ساتوں چکر میں کوئی مخصوص دعا نہیں ہے جو جی میں آئے دعا کرسکتے ہیں۔ ہرمرتبہ صفا اور مروہ پہ تین تین دفعہ یہ دعا پڑھنی ہے :
'لَا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ وَحْدَہٗ لَا شَرِیکَ لَہٗ لَہٗ الْمُلْکُ وَلَہُ الْحَمْدُ یُحْیِي وَ یُمِیتُ وَھُوَ عَلٰی کُلِّ شَيْئٍ قَدِیرٌ، لَا إِلٰہَ إِلاَّ اللّٰہُ وَحْدَہٗ لَا شَرِیکَ لَہٗ أنْجَزَ وَعْدَہٗ وَنَصَرَ عَبْدَہٗ وَھَزَمَ الْأَحْزَابَ وَحْدَہٗ' ۔
آخری مرتبہ مروہ پہ کچھ نہیں پڑھناہے ۔
مفرد طواف قدوم (چاہیں تو سعی بھی) کے بعد سے لیکر ذی الحجہ کی آٹھ تاریخ تک احرام میں ہی باقی رہیں گے(اس کے بعد بھی مزید دو دن ،یوم النحرتک) ۔ اس دوران ممنوعات احرام کی پابندی کرنا ذرا مشکل ہوتا ہے اس وجہ سے مفرد کو میں مشورہ دینا چاہتاہوں کہ وہ آٹھ ذی الحجہ کے قریب حج کا احرام باندھیں تاکہ زیادہ دنوں تک ممنوعات احرام کی پابندی نہ کرنی پڑے ۔


آٹھ ذی الحجہ (یوم الترویہ)
اگر مفرد آٹھ ذی الحجہ کو حج کا احرام باندھتا ہے تو طواف وسعی کرکے یا بغیر طواف وسعی ظہرتک منی چلاجائے ۔اگر آٹھ سے پہلے ہی احرام باندھا تھا تو اسی احرام کی حالت میں منی چلا جائے ۔ منی پہنچ کر ظہر، عصر،مغرب،عشاء اور فجر کی نماز اپنے اپنے وقتوں پر قصر کے ساتھ پڑھے (اہل مکہ بھی قصرکرے)۔فجر کی نماز پڑھ کر سورج نکلنے کے بعد عرفات کی طرف جائے ۔

نوذی الحجہ (یوم عرفہ)
اگر کسی وجہ سے مفرد آٹھ ذی الحجہ کو احرام نہیں باندھ سکا تو نو ذی الحجہ کو بھی باندھ سکتا ہے ۔ میقات (اہل مکہ اپنی رہائش ) سے احرام باندھ کر سیدھے عرفات چلا جائے ۔ (آٹھ ذی الحجہ کو منی جانا سنت ہے اگریہ چھوٹ جائے تو حج صحیح ہے مگربلاکسی سبب قصدا منی جانا نہ چھوڑے )۔
عرفات پہنچ کر ظہر کے وقت ہی ایک اذان اور الگ الگ دو اقامت سے ظہر وعصر کی دو دو رکعت نماز (جمع وقصر) ادا کرے۔نماز ادا کرکے غروب شمس تک دعاواستغفاراور ذکرواذکار میں مصروف رہے ۔ عرفہ کی بہترین دعاجو نبی ﷺ نے سکھائی ہے (
لَا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ وَحْدَہٗ لَا شَرِیکَ لَہٗ لَہُ الْمُلْکُ وَلَہٗ الْحَمْدُ وَھُوَ عَلٰی کُلِّ شَيْئٍ قَدِیر) اسے باربار پڑھے ۔
جب سورج ڈوب جائے تو مزدلفہ کے لئے روانہ ہو۔


عید کی رات
مزدلفہ پہنچ کر ایک اذان اور دو الگ الگ اقامت سے مغرب کی تین اور عشاء کی دو رکعت (جمع وقصر) ادا کرے ۔ نماز ادا کرنے کے بعد اگلے دن اطمینان سے مناسک حج ادا کرنے کے لئے سو جائے ۔ فجر کی نماز ادا کرکے مشعر حرام کے پاس صبح روشن ہونے تک اذکار کرتا رہے ۔ سورج نکلنے سے پہلے پھرمنی ( جمرات) کی طرف روانہ ہو۔ معذور آدمی آدھی رات کو بھی نکل سکتا ہے۔

دس ذی الحجہ (یوم النحر)
آج یوم النحر(قربانی کادن) ہے ۔ اس دن پہلے صرف ایک جمرہ (عقبہ) کو جو مکہ سے متصل ہے سات کنکری مارے ۔ کنکری ایک ایک کرکے اللہ اکبر کہتے ہوئے مارے۔ کنکر کو جمرہ میں لگنا یا کم ازکم حوض میں گرنا ضروری ہے ورنہ کنکری شمار نہیں ہوگی۔
پھر بال منڈوالے یا چھوٹا کرلے اور احرام کھول دے (تحلل اول حاصل ہوا جس میں بیوی کے سوا سب کچھ حلال ہوگیا)۔ اس کے بعد حرم شریف جاکر طواف افاضہ کرے اور اگر طواف قدوم کے ساتھ سعی کرلیا تھا تو آج سعی کی ضرورت نہیں لیکن اگر پہلے سعی نہیں کی ہو تو طواف افاضہ کے ساتھ سعی بھی کرے گا۔ یہ طواف وسعی عام لباس میں کرنا ہے کیونکہ رمی جمرہ اور حلق/تقصیر کے بعد مفرد حلال ہوگیا۔تین کام کرنے (رمی، حلق،طواف یاسعی) سے بیوی بھی حلال ہوجاتی ہے ۔
اگر ان کاموں کی ترتیب بدل جائے یعنی طواف وسعی کرلے پھر بعد میں کنکری مارے اور حلق کروائے تو کوئی حرج نہیں۔ طواف افاضہ آج نہ کرسکے تو ایام تشریق میں بھی کرسکتاہے۔ان کاموں سے فارغ ہوکر منی واپس آجائے ۔


ایام تشریق (رمی جمرات کے دن)
کم ازکم دو دن یا تین دن منی میں رات گذارنا واجب ہے ۔ ان دنوں میں تینوں جمرات(جمرہ صغری، جمرہ وسطی ، جمرہ عقبہ) کو بالترتیب سات سات کنکری مارنی ہے ۔ رمی کا وقت ظہر سے شروع ہوتا ہے اور مغرب تک رہتا ہے ، مجبوری میں فجر تک مارسکتے ہیں۔ معذوریا بیمار کی طرف سے کوئی دوسرا آدمی بھی کنکری مارسکتا ہے۔ پہلے جمرے کو کنکری مار کرقبلہ رخ ہوکر لمبی دعا کرنی چاہئے ، پھر دوسرے جمرے کو کنکری مار کر قبلہ رخ لمبی دعا کرےاور تیسرے جمرے کو کنکری مار کر(دعاکئے بغیر) چلا جائے۔
اگر کوئی چاہے تو گیارہ اور بارہ ذی الحجہ کی کنکری مار کر واپس جاسکتا ہے ، اس کے لئے ضروری ہے کہ سورج ڈوبنے سے پہلے منی چھوڑدے اور تیرہ کو بھی کنکری مارتا ہے تو اچھا ہے ۔
تیرہ تاریخ کی کنکری مارنے کے بعد حج کا سارا کام ہوگیا ، اب صرف ایک کام باقی ہے جب مکہ سے اپنی رہائش یا اپنے وطن کو لوٹنا ہو تواس وقت طواف وداع کرے یہ واجب ہے۔اور طواف کی دو سنت ادا کرے۔ (حیض ونفاس والی عورت اور اہل مکہ کے لئے طواف وداع نہیں)
طواف افاضہ دس ذی الحجہ کو نہ کرسکا ہو تو ایام تشریق میں کسی دن کرلے ، ان دنوں میں بھی فرصت نہیں ملی تو رخصت ہوتے وقت طواف وداع کے ساتھ ایک ہی نیت میں کرلے ۔


حج کرنے والوں کے لئے چند تنبیہات
· جیساکہ بعض لوگوں کا کہنا ہے کہ مکہ والےصرف حج افراد کرسکتے ہیں غلط ہے وہ لوگ بھی تینوں قسم کا حج کرسکتے ہیں البتہ یہ جب حج قران یا تمتع کریں تو انہیں قربانی نہیں دینی ہے ۔
· مکہ والے حج افراد یا قران میں اپنی رہائش سے ہی احرام باندھیں گے ۔
· حج کی تین قسموں میں افراد میں قربانی نہیں دینی پڑتی ہے ۔
· حج قران کا بھی یہی طریقہ ہے ، اس لئے جو حج قران کرنا چاہتے ہوں وہ اسی طرح حج قران کرے جیساکہ اس میں حج افراد کا طریقہ بتایاگیا ہے بس نیت کا فرق ہے ، نیت اس طرح کریں" اللھم لبیک حجا وعمرۃ"۔نیز قران کرنے والا قربانی بھی دے۔
· حج کے ارکان، واجبات ،محظورات اور ان کے احکام اوپر والے مضمون میں مذکور ہے ، وہاں دیکھا جاسکتا ہے۔
·
حج میں مدینہ جانا ضروری نہیں ہے یعنی زیارت مدینہ کا تعلق حج سے نہیں ہے ،پھر بھی اگر باہری ملک والے زیارت بھی کرنا چاہتے ہوں تو اچھاہے کیونکہ انہیں ایک بار ہی یہاں آنے کا موقع ملتاہے ۔ زیارت کا طریقہ جاننے کے لئے میرے بلاگ پہ جائیں اور سرچ میں زیارت مسجد نبوی لکھیں۔بلاگ کا نام: www.maquboolahmad.blogspot.com
 
Top